Tag: crisis

  • برطانیہ میں رہائشی سہولیات کا فقدان، لاکھوں بچے بے گھر

    برطانیہ میں رہائشی سہولیات کا فقدان، لاکھوں بچے بے گھر

    لندن : برطانیہ میں رہائشی سہولیات کا بحران شدت اختیار کرگیا جس کا سب سے زیادہ اثر لاکھوں بے گھر بچوں اور مقامی حکومتوں کی مالی مشکلات پر ہو رہا ہے۔

    برطانیہ میں 1 لاکھ 64ہزار سے زائد بے گھر بچے عارضی رہائش گاہوں میں مقیم ہیں جو کہ ایک ریکارڈ تعداد ہے۔ یہ رہائش عارضی طور پر دی جاتی ہے لیکن اکثر خاندان ان میں سالوں پھنسے رہتے ہیں۔

    یو کے پارلیمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ہاؤسنگ چیریٹی شیلٹر پروجیکٹس کی ایک تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ پارلیمانی مدت کے اختتام تک 2 لاکھ سے زیادہ بچے انگلینڈ میں قلیل مدتی ہنگامی رہائشگاہوں میں قیام پذیر ہوں گے۔

    homeless child

    رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ان بچوں کی تعداد میں سال 2029ء تک 26 فیصد تک اضافہ متوقع ہے، مجموعی طور پر یہ اضافہ 71 فیصد اضافے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

    بہت سے مقامات پر شدید نمی، پھپھوندی، چوہے، سردی اور جگہ کی کمی جیسے سنگین مسائل درپیش ہیں۔ 58نوزائیدہ بچوں سمیت پچھلے پانچ سال میں کم از کم 74 بچوں کی اموات کا تعلق عارضی رہائش گاہوں کے سنگین مسائل سے ہے۔

    مقامی کونسلیں ان ہنگامی رہائش گاہوں کو محفوظ بنانے کے لیے اکثر اوسطاً 60 فیصد زیادہ قیمت ادا کر رہی ہیں، جس کا مقصد لوگوں کو بے گھر ہونے سے روکنا ہے۔

    بہت سے خاندانوں کو طویل مدت تک عارضی رہائش گاہوں میں رہنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے، جہاں اکثر ایسے حالات درپیش ہوتے ہیں جو صحت کیلیے انتہائی غیر تسلی بخش ہوتے ہیں۔

    بے شمار بچے ایسے بھی ہیں جو اپنے والدین یا بہن بھائیوں کے ساتھ بستر شیئر کرنے پر مجبور ہیں،اس کے ساتھ مشترکہ سہولیات والی جگہوں پر طویل غیر قانونی قیام بچوں کی حفاظت اور صحت کے لیے بہت خطرناک ہے۔

    بہت سے خاندانوں کو دیگر علاقوں کی جانب منتقل کیا جا رہا ہے، جس سے ان کے سماجی و تعلیمی نظام متاثر ہو رہے ہیں اس کام میں قانونی تقاضوں کی خلاف ورزیاں بھی سامنے آرہی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق برطانیہ کا یہ بحران صرف عارضی رہائش تک ہی محدود نہیں بلکہ پورے ہاؤسنگ نظام کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، حکومت کو فوری اور طویل مدتی اقدامات کرنا ہوں گے اور جولائی 2025 تک اس مسئلے کے خاتمے کی حکمتِ عملی وضع کرنی چاہیے۔

  • برطانیہ : مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی

    برطانیہ : مہنگائی کی شرح میں معمولی کمی

    لندن : برطانیہ میں مہنگائی کی شرح میں 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد معمولی سی کمی سامنے آئی ہے، تاہم عوام تاحال شدید مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد وشمار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں مہنگائی کی شرح ماہ اکتوبر میں 11.1 فیصد تھی جو نومبر میں صرف چار پوائنٹ کم ہوکر 10.7 فیصد ہوگئی ہے۔

    لیکن پھر بھی یہ اعداد و شمار 40 سال کی بلند ترین سطح کے قریب ہیں جو سال 1981 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح ہے حالانکہ مارکیٹ کی توقعات نومبر میں 10.9 فیصد تک تھیں۔

    بینک آف انگلینڈ کی جانب سے شرح سود کے فیصلے کے موقع پر شائع کی گئی اعداد و شمار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توقع کی جارہی تھی کہ شرح سود میں اضافہ کیا جائے گا کیونکہ متعلقہ حکام اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔

    برطانوی وزیرخزانہ جیریمی ہنٹ نے اس مہنگائی کا سبب روس یوکرین کے درمیان ہونے والی جنگ کی وجہ سے توانائی کی ہوشربا قیمتوں میں اضافے کو قرار دیتے ہوئے کوویڈ 19 کی پابندیوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں جیریمی ہنٹ نے کہا کہ کوویڈ19 کے آفٹر شاکس اور روس کی جانب سے گیس کو ہتھیار بنانے کا حربہ یورپی ممالک کی معیشتوں کو شدید متاثر کررہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا احساس ہے کہ برطانوی عوام اپنے اہل خانہ کی کفالت کیلئے کتنی جدوجہد کررہے ہیں، میری اولین ترجیح ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ اور مہنگائی کو مزید کم کیا جائے۔

  • پاکستانی کرنسی بحران ہائی رسک قرار

    پاکستانی کرنسی بحران ہائی رسک قرار

    اسلام آباد: جاپانی بینک نومورا نے پاکستانی کرنسی بحران کو ہائی رسک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت 7 ممالک کی کرنسی 12 ماہ تک مستحکم نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی بینک نومورا نے پاکستانی کرنسی بحران کو ہائی رسک قرار دے دیا۔

    نومورا کا کہنا ہے کہ پاکستان ان 7 ممالک میں شامل ہے جن کی کرنسی 12 ماہ تک مستحکم نہیں، پاکستان، مصر، رومانیہ، سری لنکا، ترکی، جمہوریہ چیک اور ہنگری کرنسی بحران میں رہ سکتا ہے۔

    جاپانی بینک کی جانب سے کہا گیا کہ جمہوریہ چیک اور برازیل نے سب سے زیادہ خطرے میں اضافہ ریکارڈ کیا، تمام 32 مانیٹر شدہ ریاستوں کا مجموعی اسکور مئی میں 17 سو 44 سے بڑھ کر 22 سو 34 ہو گیا۔

    اس سے قبل مالیاتی اور اقتصادی اعداد و شمار اور خبروں کے پلیٹ فارم بلومبرگ نے بھی پاکستانی کرنسی کی گرواٹ پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔

    بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان بڑھتی ضروریات کو آئی ایم ایف بیل آؤٹ سے پورا کر سکتا ہے کیونکہ پاکستان کو جون 2023 تک 33 ارب 50 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے اور اس کے پاس دستیاب فنانسنگ 35 ارب 90 کروڑ ڈالر کی ہوگی۔

  • روس یوکرین جنگ: کئی ممالک غذائی بحران کا شکار ہو سکتے ہیں

    روس یوکرین جنگ: کئی ممالک غذائی بحران کا شکار ہو سکتے ہیں

    روس اور یوکرین کے درمیان جنگ سے مشرق وسطیٰ کو غذائی فراہمی متاثر ہوسکتی ہے اور غذائی بحران کی وجہ سے کئی ممالک میں ہنگامے پھوٹ سکتے ہیں۔

    بین الاقوامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ روس یوکرین تنازعہ مشرق وسطیٰ میں گندم کی قیمت بڑھنے اور دیگر اشیا کی فراہمی کو متاثر کر سکتا ہے۔

    تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ گندم کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے سے صورتحال سنگین ہو سکتی ہے اور خطے کے ممالک میں ہنگامے پھوٹ سکتے ہیں، روس اور یوکرین اناج کی عالمی منڈی کو 14 فیصد حصہ فراہم کرتے ہیں۔

    رواں برس کے آغاز کے ساتھ ہی گندم کی قیمتوں میں 37 فیصد اضافہ ہوا اور قیمتوں میں اتنا اضافہ 2008 کے بعد سے نہیں دیکھا گیا۔

    تجریہ کاروں کے مطابق عرب ممالک میں لبنان، شام اور یمن قیمتوں میں اضافے سے متاثر ہو سکتے ہیں، عالمی ریسرچ فرم بی سی اے نے کہا ہے کہ بحیرہ اسود سے مشرق وسطیٰ تک سپلائی لائن پر اثرات پڑے ہیں۔

    روس، یوکرین اور بیلا روس دنیا بھر میں کھاد برآمد کرنے کے حوالے سے بڑے ممالک کی فہرست میں شامل ہیں، بوائی کا عمل فروری کے آخر میں شروع ہوتا ہے تاہم اب فصل کی کٹائی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔

    بی سی اے ریسرچ کا کہنا ہے کہ بیرون ملک ذخائر میں تیزی سے کمی آسکتی ہے اور کسی بھی قسم کی پیشرفت بدامنی کا باعث بن سکتی ہے، جیسے کہ 2011 میں عرب اسپرنگ کے دوران خوراک کی قیمتوں پر دیکھا گیا تھا۔

    لبنان اسی خطے سے اپنے گندم کا 40 فیصد امپورٹ کرتا ہے، لبنان کے غیر سرکاری ادارے ڈریگن فلائی نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں گندم کے صرف ایک ماہ کے لیے ذخائر ہیں اور درپیش مشکلات سے متعلق احتجاج اور بدامنی کا امکان پایا جاتا ہے۔

    جنگ زدہ شام اور یمن میں بھی قیمتوں میں اضافے اور سپلائی میں کمی کے اثرات پڑ سکتے ہیں۔

    یوکرین کے حکام نے اہم سامان کو دیگر یورپی بندر گاہوں تک برآمد کرنے کے لیے ملک کے فعال ریلوے نیٹ ورک کو استعمال کرنے کے امکان پر بھی بات کی ہے۔

  • سوڈان میں غذائی قلت، سعودی عرب اور یو اے ای کی جانب سے گندم کی فراہمی

    سوڈان میں غذائی قلت، سعودی عرب اور یو اے ای کی جانب سے گندم کی فراہمی

    ریاض: سوڈان میں جاری سیاسی اور معاشی بحران کے باعث ملک غذائی قلت کا شکار ہوچکا ہے، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات امداد کی مد میں گندم فراہم کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوڈان میں گذشتہ کئی مہینوں سے فوج اقتدار میں ہے جس کے باعث مختلف شہروں میں جلاؤ گھیراؤ اور مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوڈان میں سول اور فوجی قیادت کے درمیان اقتدار کی منتقل سے متعلق معاہدہ ہوچکا ہے تاہم اس کے باوجود ملک میں شدید بحرانی کیفیت ہے۔

    سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے برادر عرب اسلامی ملک سوڈان کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنےکے لیے 540,000 ٹن گندم بھیج رہے ہیں۔

    ایک ہزار سوڈانی عازمین حج شاہ سلمان کے خصوصی مہمان بنیں گے

    گندم کی مد میں دی جانے والی یہ مقدار سوڈان میں عوام کے لیے تین ماہ کی غذائی ضرورت پورا کرے گی، جبکہ اس میں سے پہلے اور دوسرے بیچ میں ایک لاکھ چالیس ہزار ٹن گندم سوڈان کوروانہ کر دی گئی ہے۔

    خیال ہے کہ ابوظہبی اور ریاض حکام نے سوڈان کے لیے مشترکہ طور پر تین ارب ڈالر امداد کی مد میں دینے کا اعلان کیا تھا اور مذکورہ گندم اسی امداد کا حصہ ہے۔

    دوسری جانب شاہ سلمان عبدالعزیز آل سعود نے جمہوریہ سوڈان کے 1000 شہریوں کےلیے سرکاری طور پرحج کے انتظامات کا حکم دیا ہے جبکہ حوثیوں کے خلاف جنگ میں جان دینے والے افراد کے لواحقین بھی خادم الحرمین الششریفین کے مہمان ہوں گے۔

  • سوڈان سیاسی بحران، عبوری کونسل اور اپوزیشن کو اختیارات کی تقسیم کا معاہدہ ہوگیا

    سوڈان سیاسی بحران، عبوری کونسل اور اپوزیشن کو اختیارات کی تقسیم کا معاہدہ ہوگیا

    خرطوم: سوڈان کی فوجی عبوری کونسل اور تبدیلی کے لیے سرگرم جماعتوں نے اختیارات کی تقسیم کے ایک فارمولے پر باضابطہ دستخط کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق تقسیم اختیارات کی منظوری کے موقع پر ایتھوپیا اور افریقا کے ثالث بھی موجود تھے تاہم دستور میں تبدیلی سے متعلق دستاویز پر دستخط جمعہ کے روز تک ملتوی کر دیے گئے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق اختیارات کی تقسیم کے معاہدے پر گزشتہ روز دستخط کیے گئے۔ اس موقع پر فریقین نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ معاہدے کے تحت مشترکہ عبوری کونسل کے کل 11 ارکان میں پانچ مسلح افواج، پانچ اپوزیشن اور ایک غیر جانب دار سول شخصیت کو شامل کیا جائے گا۔

    خود مختار کونسل کی منظوری کے ساتھ ہی فوجی کونسل کا ایک رکن 21 ماہ تک اس کی سربراہی سنبھالے گا جب کہ بقیہ 18 ماہ کے دوران کونسل کی قیادت سول ارکان کریں گے۔

    سیاسی معاہدے کے تحت ملک میں امن عمل 6 ماہ کے اندر مکمل کیا جائے گا۔ ملک میں جاری اقتصادی ابتری کو ختم کرنے اور دیر پا ترقی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ ملک میں جاری معاشی بحران کا ٹھوس حل نکالنے کے ساتھ قانونی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی۔

    سوڈان میں ایک اور بغاوت کی کوشش ناکام بنادی گئی

    قانون ساز کونسل کے حوالے سے غور وخوض خود مختار کونسل کے قیام تک موخر کیا جائے گا۔ ملک میں مستقل دستور کے لیے ایک نیا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔ ریاستی ڈھانچے کی اصلاح کے لیے نیا پروگرام ترتیب دیا جائے گا اور قانون کے دائرے کے اندر عسکری ادارے میں اصلاحات لائی جائیں گی۔

  • سوڈان میں ایک اور بغاوت کی کوشش ناکام بنادی گئی

    سوڈان میں ایک اور بغاوت کی کوشش ناکام بنادی گئی

    خرطوم: سوڈان میں پہلی بغاوت کے بعد اقتدار پر قابض عسکری قیادت نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ایک اور بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں برس اپریل میں سوڈان میں شدید معاشی بحران کے باعث ہزاروں کی تعداد میں عوام سڑکوں پر آگئے تھے جس کے بعد فوجی قیادت نے ملکی صدر عمر البشیر کا تختہ الٹ کر اقدار پر قابض کرلیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک پریس کانفرنس میں 12 افسران کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے حکمران عسکری قیادت نے کہا کہ بغاوت کی کوشش کرنے والے فوج اور سیاسی جماعتوں میں ہونے والی مفاہمت سے ناخوش تھے۔

    خیال رہے کہ سوڈان میں گزشتہ برس دسمبر سے حالات کشیدہ ہیں، عوام نے مہنگائی کی وجہ سے اس وقت کی حکمران جماعت کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا اور حکمران جماعت کے ہیڈکوارٹر کو نذر آتش کردیا تھا۔

    وقت کے ساتھ ساتھ 26 برس تک اقتدار میں رہنے والے صدر عمر البشیر کیخلاف عوامی غصہ مزید بڑھ گیا اور پرتشدد مظاہروں میں اضافہ ہوگیا جس کے بعد رواں برس اپریل میں فوج نے ملکی کشیدہ صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اقتدار پر قبضہ کرلیا۔

    سوڈان میں فوجی کونسل اور حزب اختلاف کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

    اب مہنگائی کیخلاف مظاہرہ کرنے والے سوڈانی عوام نے اپنے احتجاج کا رخ فوجی آمریت کی طرف موڑ دیا ہے۔ سوڈان میں لوگ سول انتظامیہ کی بحالی کا مطالبہ کررہے ہیں جس کی وجہ سے آئے دن مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں جن میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • تیل کی برآمد پر پابندیوں سے ایران کو سالانہ 50 ارب ڈالرز کا خسارہ ہوگا: امریکا

    تیل کی برآمد پر پابندیوں سے ایران کو سالانہ 50 ارب ڈالرز کا خسارہ ہوگا: امریکا

    واشنگٹن: امریکا کے خصوصی ایلچی برائے ایران برائن ہک نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران سے بیک ڈورچینل رابطہ نہیں ہے۔

    اپنے ایک انٹرویو میں برائن ہک کا کہنا تھا کہ تیل کی برآمد پر پابندیوں سے ایران کو سالانہ 50 ارب ڈالرز کا خسارہ ہو گا، ڈونلڈ ٹرمپ ایران کو دباؤ میں لانے کے لیے جاری ہماری مہم سے مطمئن ہیں اور بہت خوش بھی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برائن ہک نے واضح کیا کہ ایران کے پیٹرو کیمکل شعبے، فولادی صنعت اور قیمتی دھاتوں کو بھی پابندیوں کی زد میں رکھا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران پر مزید دباؤ بڑھایا جائے گا جسے تہران برداشت نہیں کرسکے گا۔ ایک سوال پر امریکی ایلچی نے بتایا کہ امریکا 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے بہتر معاہدہ سامنے لانے کی کوشش کرے گا لیکن امریکی انتظامیہ ایرانی حکومت کو اربوں ڈالرز کی آمدن سے محروم کرے بہت زیادہ خوش ہے۔

    ایران یورینیم افزودگی روک دے، یورپی یونین نے خبردار کردیا

    امریکا کے خصوصی ایلچی برائن ہک نے کہا کہ ایران ماضی میں کئی مرتبہ سفارتکاری کی کوششیں مسترد کرچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنا رویہ تبدیل کرے اور اپنی مہلک پراکسیز کی معاونت بند کرے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ہمسایوں کو روز روز دی جانے والی دھمکیوں کا سلسلہ کسی طور قبول نہیں ہے۔ ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی برائن ہک نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ ہم پہلی مرتبہ ایرانی حکومت کو ناں کہہ رہے ہیں۔

  • وینزویلا بحران، حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کے لیے تیار

    وینزویلا بحران، حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کے لیے تیار

    کراکس: وینزویلا میں جاری سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کے لیے تیار ہوگئے، بات چیت رواں ہفتے ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وینزویلا میں سیاسی بحران کے باعث ملکی معاشی صورت حال بھی ابتر ہے، مذاکرات کے ذریعے حل نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وینزویلا کے خود ساختہ صدر جون گائیڈو نے ملکی حکومت کو ٹف ٹائم دے رکھا ہے، جبکہ آئینی صدر نکولاس مادورو کی جانب سے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔

    ناروے حکام کا کہنا ہے کہ اقتصادی بحران اور سياسی عدم استحکام کے شکار ملک وينزويلا ميں حکومت اور اپوزيشن کے مابين ناروے کی ثالثی ميں بات چيت اس ہفتے متوقع ہے۔

    ناروے حکام کے مطابق فريقين اس ہفتے بارباڈوس ميں مليں گے اور ملک کو درپيش بحرانوں کا آئينی حل تلاش کريں گے۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جون گائیڈ مذاکرات کے دوران اپنے رہنماؤں کی رہائی کا بھی مطالبہ رکھیں گے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وینزویلا حکومت جبری طور پر عوامی رائے تبدیل کررہی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے ہاتھوں عام شہریوں کے ہلاکتوں کی تعداد چونکا دینے والی ہے، مذکورہ رپورٹ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ وینزویلا میں اپوزیشن لیڈر جون گائیڈو کی حمایت دن بہ دن بڑھتی چلی جارہی ہے، امریکا سمیت کئی یورپی ریاستوں نے بھی جون گائیڈو کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

  • فوج اور سویلین کے درمیان طے پائے سمجھوتے کو ہرصورت میں نافذ کیا جائے گا، جنرل برہان

    فوج اور سویلین کے درمیان طے پائے سمجھوتے کو ہرصورت میں نافذ کیا جائے گا، جنرل برہان

    خرطوم: سوڈان کی عبوری عسکری کونسل کے چیئرمین میجر جنرل عبدالفتاح برہان نے کہا ہے کہ سوڈانی قوم نے تاریخ کی تشکیل دہرا دی، فوج اور سویلین کی شراکت اقتدار ملک میں امن وانصاف کی منزل تک پہنچنے کا اعلان ہے۔

    سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں جنرل برہان کا کہنا تھا کہ فوج اور سویلین کے درمیان طے پائے سمجھوتے کو ہرصورت میں نافذ کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا ہے کہ فوج اور سویلین کی شراکت اقتدار ملک میں امن وانصاف کی منزل تک پہنچنے کا اعلان ہے۔خیال رہے کہ سوڈان کی حکمران عبوری فوجی کونسل، اپوزیشن اتحاد اور مظاہرین گروپوں کے درمیان انتخابات سے قبل کی عبوری مدت کے لئے اختیارات کی تقسیم کا ایک معاہدہ طے پا گیاہے۔

    افریقی یونین کے ثالث محمد حسن نے نیوز کانفرنس کو بتایا کہ دو دنوں سے دارلحکومت خرطوم میں مذاکرات جاری تھے، فریقین کے مذاکرات کے بعد ایک خودمختار کونسل تشکیل دینا طے پایا ہے۔

    سوڈان میں فوجی کونسل اور حزب اختلاف کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

    تین برس کی عبوری مدت کے لئے کونسل کی سربراہی باری باری فوج اور سویلین نمائندے کریں گے، انھوں نے آزاد ٹیکنوکریٹ حکومت تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا جو حالیہ دنوں میں رونما ہونے والے پرتشدد واقعات کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کرے گی۔

    فریقین نے فی الوقت قانون ساز کونسل کی تشکیل کو مؤخر کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے پہلے دونوں فریقوں نے اتفاق کیا تھا کہ آزادی اور تبدیلی اتحاد کو قانون ساز کونسل میں دو تہائی نشتیں ملیں گی، تاہم اس پر عمل درآمد سے پہلے قانون نافذ کرنے والے سوڈانی اداروں نے تین جون کو احتجاجی دھرنے کو تتر بتر کرنے کے لئے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا جس میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد مذاکرات ناکام ہو گئے۔