Tag: criticise

  • بھارتی صحافی وکرانت گپتا بابراعظم پر ہونے والی تنقید پر بول پڑے

    بھارتی صحافی وکرانت گپتا بابراعظم پر ہونے والی تنقید پر بول پڑے

    بھارتی اسپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم پر ہونے والی تنقید پر بول پڑے۔

    بھارت کے اسپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے حال ہی پاکستان کے نجی ٹی وی چینل کے اسپورٹس شو میں بطور مہمان شرکت کی جہاں انہوں نے بابر اعظم کی حمایت کی۔

    شو میں صحافی سے یہ سوال پوچھا گیا کہ اگر بابر اعظم کا تعلق بھارت سے ہوتا تو کیا ان پر وہاں بھی اسی طرح تنقید کی جاتی جیسے پاکستان میں ہو رہی ہے؟

    وکرانت نے سوال کے جواب میں کہا کہ بھارتی کھلاڑی ویرات کوہلی، روہت شرما اور دھونی سب پر ایسا وقت آیا جب ان کی پرفارمنس خراب ہوئی اور انہوں نے بھی رنز نہیں بنائے تھے۔

    بھارتی صحافی نے کہا کہ لیکن اُنہیں لوگوں نے ماں بہن کی گالیاں نہیں دیں بلکہ صرف ان کی خراب پرفارمنس پر تنقید کی گئی کہ بھی اس میچ میں رنز نہیں بنائے۔

    ’سرفراز احمد کا صفایا کرکے بابر اعظم کو کپتان بنا کر تھوپا گیا‘

    بھارتی صحافی نے کہا کہ میں پاکستانی میڈیا کی بات نہیں کروں گا کیونکہ یہاں بہت اچھی گفتگو چل رہی ہوتی ہے لیکن ڈیجیٹل میڈیا پر ناجائز تنقید کی جاتی ہے، ایسا لگتا ہے کہ بابر اعظم کوئی چور یا ڈاکو ہے کیا جو لوگ اُنہیں اس طرح گالیاں دے رہے ہیں۔

    وکرانت گپتا نے کہا کہ بابر اعظم کی غلطی یہ ہے کہ اُنہوں نے کپتانی کا لالچ کیا، جب ایک بار ٹیم کی کپتانی ان کے ہاتھ سے گئی تو اُنہیں 4 مہنے کے بعد کپتانی واپس نہیں لینی چاہیے تھی۔

    اُنہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ بابر اعظم تنقید کو برداشت نہیں کر پا رہے اور ذہنی دباؤ میں ہیں، ویرات کوہلی پر بھی برا وقت آیا لیکن وہ اس وقت سے جلدی باہر نکل گئے۔

  • اسرائیل میں ہٹلر کی روح بیدار ہورہی ہے، طیب اردوگان

    اسرائیل میں ہٹلر کی روح بیدار ہورہی ہے، طیب اردوگان

    انقرہ : ترکی کے صدر طیب اردوگان نے صیہونی ریاست کے  بل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے صیہونی ریاست کا بل منظور کرکے اپنے ظلم و جبر کی پالیسی کو جائز قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کیے جانے پر ترکی کے صدر رجب طیب ایردوگان نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں یہودی ریاست کا بل منظور ہونا نسلی تعصب پر مبنی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں ایڈولف ہٹلر کی روح بیدار ہونے لگی ہے، اس لیے اسرائیل میں عربی زبان کو وہ درجہ نہیں دیا گیا جو بل کی منظوری سے قبل تھا۔

    ترک صدر طیب اردوگان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اب صیہونیت پر مشتمل نسل پرستانہ ریاست بن گئی ہے۔ صیہونی ریاست کا بل منظور ہونے کے خلاف عالمی برادری کو اپنا رد عمل دینا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کے صدر نے خطاب کے دوران کہا کہ اسرائیلی حکمرانوں نے مذکورہ قانون کی منظوری سے جبر کی پالیسی کو جائز قرار دے کر اپنی حقیقی خواہشات کا اظہار کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوگان نے اسرائیلی حکومت کے اقدامات کو آریائی نسل کے ڈکٹیٹر ہٹلر کے اقدامات کے مساوی ہیں۔

    دوسری جانب اسرائلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے طیب اردوگان کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ طیب اردوگان کی صورت میں ترکی میں نئی سیاہ آمریت کا نفاذ عمل میں آرہا ہے، جس طرح انہوں نے ہزاروں ترک شہریوں کو جیل بھیجا اور شام میں کردوں کا قتل عام کیا، وہ سیاہ آمریت کی علامت ہے۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں صیہونی ریاست کے لیے بل منظور ہونے کے بعد تمام اسرائیلی شہریوں کو برابر کے حقوق میسر آئیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • حواس باختہ امریکی صدر ٹرمپ نے سیہون کو سویڈن کہہ دیا

    حواس باختہ امریکی صدر ٹرمپ نے سیہون کو سویڈن کہہ دیا

    فلوریڈا : امریکی صدر ٹرمپ نے سیہون کو سویڈن کہہ دیا، ایک ریلی سے خطاب ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا دیکھیں سویڈن میں کل رات کیا ہوا، ان کے اس بیان پر سوئڈش حکام نے وضاحت مانگ لی کہ ہمارے ملک میں کیا ہوا ہے۔

    ایک ریلی سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے سوئیڈن کو دہشتگردی سے متاثرہ ملکوں میں شامل کرلیا، سوئیڈش حکومت نے وائٹ ہاؤس سے وضاحت طلب کرلی کہ نئے صدر کہنا کیا چاہتے ہیں ؟ سوئیڈن میں کون سی دہشتگردی ہورہی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے سیہون شریف میں ہونے والے حملے کو سویڈن میں حملہ کہہ دیا، دو روز قبل فلوریڈا میں اپنے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں اور آپ دیکھئے کہ جرمنی میں کیا ہورہا ہے۔ آپ دیکھیں کہ پچھلی رات سویڈن میں کیا ہوا۔

    اس بیان پر سویڈن نے شدید ردِعمل کا اظہار کیا اور امریکا میں سویڈش سفارت خانے نے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ کے بیان کی وضاحت طلب کرلی ہے کہ نئے صدر کہنا کیا چاہتے ہیں ؟ سوئیڈن میں کون سی دہشتگردی ہورہی ہے۔

    امریکی صدر کے بیان پر سویڈن کے سابق وزیراعظم کارل بلڈٹ بھی حیران رہ گئے اور اپنے بیان میں کہا کہ سویڈن اور حملہ؟ کب ہوا؟

    سوشل میڈیا پر ٹرمپ سمیت امریکی دفتر خارجہ کا بھی خوب مذاق اڑایا جارہا ہے، جنہیں پاکستان کے صوبہ سندھ کے سیہون اور یورپی ملک سویڈن میں فرق نہیں پتہ جبکہ سویڈن کے عوام نے امریکی صدر کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا اور سوشل میڈیا پر اپنے پیغامات میں کہا کہ سویڈن میں کوئی دہشت گرد حملہ نہیں ہوا کیا امریکی صدر کو معلوم نہیں کہ حملہ کہا ہوا؟

    ڈونلڈٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں وضاحت کی کہ ان کا بیان ’’فوکس نیوز‘‘ پر تارکین وطن اور سوئیڈن سے متعلق نشر ہونے والی خبر کے تناظر میں تھا۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے صدر کے بیان پر سویڈن حکام سے معذرت کرلی ہے۔