Tag: croatia

  • سمندر میں 7 ہزار سال قدیم سڑک دریافت ہوگئی

    سمندر میں 7 ہزار سال قدیم سڑک دریافت ہوگئی

    کروشیا میں زیر آب ایک پتھر سے بنی سڑک دریافت کرلی گئی جس کی قدامت کا اندازہ 7 ہزار برس لگایا جارہا ہے۔

    سائنس دانوں نے کروشیا میں ساحل کے قریب ایک قدیم بستی کی باقیات سے منسلک سمندری کیچڑ کی تہہ میں دبی ہوئی سات ہزار سال پرانی پتھروں سے بنی ایک سڑک دریافت کی ہے۔

    کروشیا کی یونیورسٹی آف زادر کے ماہرین نے پتھر کی قدیم سڑک کو اس وقت دریافت کیا جب وہ کورچولا جزیرے پر سولین کے علاقے کے ساحل سے سمندری مٹی کے ذخائر کو صاف کر رہے تھے۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ قدیم سڑک ممکنہ طور پر ہوار تہذیب کی سمندر میں ڈوبی ہوئی بستی کو کورچولا کے ساحل سے جوڑتی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پتھر کی سلوں کو، جو 4 میٹر چوڑے پلیٹ فارم کا حصہ تھیں، بظاہر احتیاط سے جوڑا گیا۔

    اس مقام کے قریب سے ملنے والی محفوظ لکڑی کی ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سے اس بات کا اندازہ ہورہا ہے کہ پوری بستی 4 ہزار 900 قبل مسیح کے قریب تعمیر کی گئی ہوگی۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا خیال ہے کہ اس وقت کے قدیم لوگ اس سڑک پر سفر کرتے تھے جو تقریباً سات ہزار سال پہلے بنائے گئے مصنوعی جزیرے کو ساحل سے جوڑتی تھی۔

    زادر یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا کہ کورچولا جزیرے پر سولین کے ڈوبے ہوئی نوولتھک سائٹ کی زیر آب تحقیق میں ماہرین آثار قدیمہ کو ایسی باقیات ملی ہیں جس نے انہیں حیران کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سمندری کیچڑ کی تہوں کے نیچے انہوں نے ایک ایسی سڑک دریافت کی جو ہوار تہذیب کی ڈوبی ہوئی قبل از تاریخ کی ایک بستی کو کورچولا جزیرے کے ساحل سے جوڑتی تھی۔

    سائنس دانوں کا قیاس ہے کہ یہ سڑک، جو اب سطح آب سے تقریباً پانچ میٹر نیچے ہے، اپنے عروج کے زمانے میں ایک فعال جگہ کا حصہ تھی۔

    ماہرین آثار قدیمہ نے اسی علاقے میں موجود دیگر عجیب ڈھانچے کو بھی دریافت کیا ہے، انہوں نے کورچولا جزیرے کے دوسری جانب گراڈینا خلیج میں سولین سے ملتی جلتی ایک اور بستی دریافت کی ہے۔

    گراڈینا خلیج کے مرکزی حصے میں غوطہ خوری اور اس کی کھوج کرتے ہوئے چار سے پانچ میٹر کی گہرائی میں ایک اور ایسی ہی بستی کا وجود دریافت ہوا ہے جو سولین میں واقع ہے۔

    اس مقام پر استرے اور پتھر کی کلہاڑی کے ساتھ ساتھ قربانی کے ٹکڑے جیسے نمونے بھی ملے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوار تہذیب کے لوگ، جو جزیرے کے باشندوں کے اصل گروہوں میں سے ایک تھے، اس وقت انہی علاقوں میں رہ رہے تھے۔ یہ خطہ پتھر کے زمانے سے تعلق رکھنے والی گھریلو بستیوں کے لیے جانا جاتا ہے۔

  • سمندر کے بیچ بنا ہوا ’فنگر پرنٹ‘

    سمندر کے بیچ بنا ہوا ’فنگر پرنٹ‘

    زغرب: وسطی اور جنوب مشرقی یورپ کے سنگم پر واقع ملک جمہوریہ کروشیا کے سمندر میں ایک ایسا جزیرہ پایا جاتا ہے جو فضا سے بالکل انسانی فنگر پرنٹ کی مانند دکھائی دیتا ہے۔

    بحیرہ ایڈریاٹک (بحیرۂ روم کا ایک بازو) میں ایک چھوٹے سے ویران جزیرے ’بالژیناک‘ کو تصاویر میں دیکھ کر جب لوگوں کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ انسانی انگلی کا نشان نہیں بلکہ ’فنگرپرنٹ جزیرہ‘ ہے، تو وہ حیران رہ جاتے ہیں۔

    اپنی اسی شکل کی وجہ سے یہ جزیرہ اپنے اصل نام بالژیناک (Baljenac) کی بجائے ’فنگر پرنٹ جزیرہ‘ کے نام سے مشہور ہے، فضا سے دیکھنے پر یہاں جو نشانات نظر آتے ہیں، وہ دراصل سفید پتھروں سے بنائی گئی چھوٹی چھوٹی دیواریں ہیں جن کی اونچائی بمشکل تین سے چار فٹ ہے۔

    ان سفید دیواروں سے متعلق کروشیائی مؤرخین کا کہنا ہے کہ انیسویں صدی میں قریبی ساحل پر رہنے والے لوگوں نے اس جزیرے پر یہ دیواریں بنائی تھیں تاکہ تیز سمندری ہواؤں کی شدت کم کرتے ہوئے یہاں مختلف فصلیں اگائی جا سکیں۔

    ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ بالژیناک جزیرے پر یہ دیواریں سلطنتِ عثمانیہ کے فوجی حملوں سے بچاؤ کےلیے بنائی گئی تھیں لیکن اس خیال کی تائید یہاں موجود دوسرے آثارِ قدیمہ سے نہیں ہوتی۔

    اس طرح کی دیواریں مختلف یورپی ممالک میں بھی بنائی گئی ہیں لیکن بالژیناک جزیرے پر یہ دیواریں پیچ در پیچ انداز میں اتنی زیادہ ہوگئی ہیں کہ انھوں نے پورے جزیرے کو اپنے گھیرے میں لے لیا، دل چسپ امر یہ ہے اگرچہ اس جزیرے کا رقبہ صرف 0.14 مربع کلومیٹر ہے لیکن یہاں دیواروں کے جال کی مجموعی لمبائی تقریباً 23 کلو میٹر ہے۔

    ہر سال یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، کروشیائی حکومت نے یونیسکو سے درخواست کی ہے کہ بالژیناک جزیرے کو ’عالمی ورثے‘ میں شامل کیا جائے۔

  • دل دہلا دینے والے حادثات میں بچنے والے دنیا کے خوش قسمت ترین انسان سے ملیے

    دل دہلا دینے والے حادثات میں بچنے والے دنیا کے خوش قسمت ترین انسان سے ملیے

    زغرب: براعظم یورپ کے جمہوری ملک کروشیا میں رہنے والے ایک شہری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ دنیا کا خوش قسمت ترین انسان ہے، لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ وہ خود کو بد قسمت تصور کرتا ہے۔

    وسطی اور جنوب مشرقی یورپ کے سنگم پر واقع ملک کروشیا کے موسیقی کے استاد فرین سیلک کی زندگی کی کہانی ایک فلم کی اسٹوری کی طرح محسوس ہوتی ہے، اور یقین نہیں آتا کہ یہ میوزک ٹیچر دل دہلا دینے والے جان لیوا حادثات میں زندہ رہا۔

    1929 میں پیدا ہونے والا فرین سیلک 7 بار موت کے منہ میں پہنچ کر زندگی کی جانب پھر لوٹ آیا، اور اس نے لاکھوں برطانوی پاؤنڈز کی لاٹری بھی جیتی، وہ ٹرین کے حادثے، طیارے کے حادثے، بس سے ٹکر، اور گاڑیوں کے حادثات سے بچنے میں کامیاب رہا۔

    اس میوزک ٹیچر کو دل دہلا دینا والا پہلا حادثہ 1962 میں پیش آیا، وہ ریل کے ذریعے سراجیوو سے دوبروونیک جا رہے تھے، اچانک ٹرین منجمد دریا میں جا گری، 17 مسافر ڈوب کر ہلاک ہوگئے، مگر فرین سیلک بچنے میں کامیاب رہا، لیکن یہ اتنا آسان نہیں تھا، اس کا بازو ٹوٹا، وہ شدید صدمے سے دوچار تھا، اور ہائپوتھرسیا (جسمانی درجہ حرارت خطرناک حد تک گرجانا) سے متاثر تھا، اس کے باوجود وہ دریا کے کنارے پہنچ گیا۔

    فرین سیلک(Frane Selak) کو فضا میں بھی ایک دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا، وہ پہلے حادثے سے محض ایک سال بعد یعنی 1963 میں ایک طیارے سوار تھا، یہ اس کی پہلی اور آخری پرواز تھی، اور یہ بھیانک حادثے کا شکار ہو گئی، اچانک طیارے کا دروازہ کھل گیا اور نیچے جاگرا، 19 مسافر طیارے سے اُڑ کر ہلاک ہوگئے، مگر فرین معجزانہ طور پر بچ گیا، طیارہ ابھی زمین سے ٹکرایا نہیں تھا کہ وہ کھلے ہوئے دروازے سے اڑ کر باہر گھاس کے ڈھیر پر جا گرا۔

    اگلا حادثہ 3 سال بعد رونما ہوا، 1966 میں فرین سیلک کا موت سے پھر سامنا ہوا، اب کے بار ایک سفر کے دوران ان کی بس دریا میں جاگری، حادثے میں 4 افراد ڈوب گئے، مگر فرین کو معمولی زخم آئے، اس بار بھی وہ تیرتے ہوئے کنارے تک پہنچا۔ 1970 میں ایک موٹر وے پر سفر کے دوران گاڑی کو آگ لگ گئی، پٹرول ٹینک پھٹ گیا، لیکن وہ بس چند سیکنڈ پہلے گاڑی سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ 1973 میں ایندھن کے خراب پمپ سے پٹرول ان کی گاڑی کے گرم انجن پر گرگیا اور ایئر وینٹس کے ذریعے آگ بھڑک اٹھی، اس بار فرین کے سر کے کافی بال جل گئے لیکن وہ بچ گیا۔

    اس کے بعد فرین سیلک نے 20 سال تک حادثوں سے دور سکون کی زندگی گزاری، لیکن کب تک، 1995 میں وہ زغرب میں پیدل جا رہا تھا کہ ایک بس اس پر چڑھ دوڑی، لیکن وہ معمولی زخمی ہوا۔ اگلے ہی سال 1996 میں فرانی نے ایک بار پھر موت کو چکما دے دیا، یہ بے حد خوف ناک حادثہ تھا، وہ ایک پہاڑی سلسلے میں گاڑی چلا رہا تھا، ایک موڑ پر ٹرک سے بچنے کے لیے اپنی گاڑی کو تیزی سے موڑا، اور گاڑی نیچے گہری کھائی میں لڑھک گئی، اس سے پہلے کہ گاڑی تہ میں دھماکے سے پھٹتی، وہ اس سے نکل آئے اور ایک درخت کے سہارے جان بچا لی۔

    حادثات کے علاوہ خوش قسمتی کا دوسرا رخ یہ ہے فرین سیلک نے 2003 میں 76 سال کی عمر میں زندگی میں پہلی بار ایک لاٹری ٹکٹ خریدا اور 6 لاکھ برطانوی پاؤنڈز کا انعام جیت لیا، اور فرین نے 5 ویں شادی کا جشن یہ کہہ کر منایا کہ میرے خیال میں میری سابقہ شادیاں بھی سانحے سے کم نہیں تھیں۔ فرین نے 2010 میں سادہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور دولت کا بڑا حصہ گھر والوں اور دوستوں میں بانٹ دیا۔

    فرین سیلک کا کہنا ہے لوگ اسے خوش قسمت سمجھتے ہیں لیکن وہ خود کو بد قسمت سمجھتے ہیں کیوں کہ وہ اتنے خوف ناک تجربات سے گزرا۔

  • کیا آپ گیم آف تھرونز کا قلعہ خریدنا چاہتے ہیں؟

    کیا آپ گیم آف تھرونز کا قلعہ خریدنا چاہتے ہیں؟

    زغرب : معروف ہالی ووڈ ڈرامہ ’گیم آف تھرونز‘ جس ہوٹل میں فلمایا گیا تھا اب اس ہوٹل کو فروخت کےلیے پیش کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک کروشیا میں واقع چھ کمروں پر مشتمل ایک چھوٹے ہوٹل کو محض 15 لاکھ پاؤنڈ میں فروخت پیش کردیا گیا ہے، اس ہوٹل کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں مشہور ہالی ووڈ ڈرامہ ’گیمز آف تھرونز‘ کی فلمائی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے پتھروں سے تیار کردہ اس ہوٹل میں چھ تیار شدہ اسٹوڈیو اپارٹمنٹس بھی ہیں جسے خریدنے والا مستقبل میں کرائے پر بھی دے سکتا ہے۔

    اگر مداح اس مشہور لوریرجینک قلعے کا دورہ کرنا چاہتے ہیں اور فلم سیریز میں بادشاہ کے اترنے کی جگہ دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں 240 اسکوائر میٹر کی اس پراپرٹی کے اگلے دروازے کو دیکھنا ہوگا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جب فلم کے آخری حصّے میں جان سن سنسا، آریہ اور بران جہاں اسٹارک کو الوداع کہتے ہیں وہ منظر ہوٹل کے باہر ایک گھاٹ پر فلمایا گیا ہے۔

    کمروں میں نمایاں لکڑی کے بیم اور روشن ، چوڑی کھڑکیاں نمایاں ہیں۔

  • کروشیا : لاپتہ لڑکی کی لاش انیس سال بعد اسی کے گھر سے برآمد، بہن گرفتار

    کروشیا : لاپتہ لڑکی کی لاش انیس سال بعد اسی کے گھر سے برآمد، بہن گرفتار

    زغرب : کروشیا پولیس نے انیس سال بعد لاپتہ لڑکی کی نعش برآمد کرکے اس کی بہن کو گرفتار کرلیا، لاش اس کے گھر میں موجود ڈیپ فریزر سے ملی۔

    تفصیلات کے مطابق کروشیا کے دارالحکومت زغرب میں پولیس نے انیس سال قبل لاپتہ ہونے والی طالبہ جيسمينا ڈومينچ کا معمہ حل کرلیا، پولیس نے مقتولہ کے گھر کے تہ خانے سے اس کی لاش برآمد کرلی، قتل کے شک میں پولیس نے مقتولہ کی45سالہ بہن کو حراست میں لیا ہے، پوليس نے اس واقعے کی تصديق کر دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گھر کی بجلی کٹنے کے بعد اِس گھر سے ايک ناقابل برداشت قسم کی بدبو پھیلنے لگی تھی جس کی اطلاع ملنے پر پولیس نے کارروائی کی۔

    واضح رہے کہ جس مکان سے لاش برآمد ہوئی ہے وہ جيسمينا ڈومينچ کے خاندان کا ہے۔ يہ وہی طالبہ ہے جو سال2000ميں لاپتہ ہو گئی تھی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جيسمينا کی گمشدگی کی اطلاع باقاعدہ طور پر پانچ برس بعد دی گئی تھی۔

    وہ اپنے خاندانی مکان ميں اپنی بہن کے ہمراہ رہا کرتی تھی، جيسمينا کی بہن اپنے خاوند اور دو بچوں کے ساتھ اسی مکان ميں رہتی رہی۔ ان کے والد کا پہلے ہی انتقال ہو چکا تھا جبکہ والدہ جرمنی ميں رہائش پذير تھيں۔

  • فیفا ورلڈ کپ 2018 میں بڑا اپ سیٹ، میسی کی ٹیم کو کروشیا کے ہاتھوں عبرت ناک شکست

    فیفا ورلڈ کپ 2018 میں بڑا اپ سیٹ، میسی کی ٹیم کو کروشیا کے ہاتھوں عبرت ناک شکست

    ماسکو: روس میں جاری فیفا ورلڈ کپ میں ایک اور بڑا اپ سیٹ ہوا، میسی کی ٹیم کو کروشیا کے ہاتھوں عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں فٹبال کی دنیا کا میگا ایونٹ جاری ہے جہاں سنسنی خیز مقاملے بھی ہورہے ہیں، آج کروشیا نے سپر اسٹار فٹبالر میسی کی ٹیم ارجنٹینا کو 0-3 سے عبرت ناک شکست دے دی۔

    فٹ بال ورلڈ‌کپ میں گروپ سی کے تین میچز کھیلے گئے، جن میں‌ سے ایک بے نتیجہ رہا جبکہ ایک  بڑا اس سپٹ ثابت ہوا جس میں کروشیا نے ارجنٹینا کو 0-3 سے بری طرح شکست دی۔


    فیفا ورلڈ‌کپ 2018: فرانس کی ایک اور فتح، پیرو کا سفر تمام، ڈنمارک اور آسٹریلیا کا میچ برابر


    قبل ازیں پہلا میچ آسٹریلیا اور ڈنمارک کے مابین روس کے جنوب مغربی شہر سمارا میں کھیلا گیا جو ایک ایک سے برابر ہوا، میچ کے ساتویں منٹ میں ڈنمارک کے کرسٹیان ایرکسن نے گول داغ کر اپنی ٹیم کو برتری دلائی، میچ کے 38 ویں منٹ میں آسٹریلین ٹیم کو پنالٹی مل گئی، جس پر مائل جیڈینک نے گول اسکور کیا۔

    گروپ سی کے دوسرے میچ میں سابق چیمپین فرانس اور پیرو مدمقابل آئے، اس کانٹے دار مقابلے میں دونوں‌ ٹیموں نے متاثر کن کھیل کا مظاہرہ کیا، مگر جیت نے آخر میں فرانس کے قدم چومے۔

    میچ کا اکلوتا گول نوجوان کھلاڑی کیلیان مبایپ نے اسکور کیا، وہ ورلڈ کپ مقابلوں میں گول اسکور کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں، اس وقت ان کی عمر 19 سال اور 183 دن ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام کےتارکین وطن ٹھوکریں کھانے پر مجبور، پناہ گزینوں پر پیپراسپرے

    شام کےتارکین وطن ٹھوکریں کھانے پر مجبور، پناہ گزینوں پر پیپراسپرے

    سلووینیا : شام کےتارکین وطن در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبورکر دیئےگئے، کروشیا کی سرحد عبور کرکےسلووینیا جانےوالے پناہ گزینوں کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے پیپر اسپرے کا استعمال کیا۔

    ہنگری کی جانب سے سرحد بند کئے جانے کے بعد تارکین وطن کی بڑی تعداد یورپ جانے کیلئے کروشیا کا رخ کررہی ہے۔صرف دو روز میں ہی سترہ ہزار سے زائد تارکین وطن کروشیا میں داخل ہوئے ہیں۔

    سلووینیا میں موجود تارکین وطن یورپ جانے کی خاطر کروشیا کا رخ کرنےوالےتارکین وطن پرپولیس نے پیپر اسپرے کیا ۔پناہ گزینوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

    دوسری جانب کروشیا کامطالبہ ہے کہ یورپ جانے کے خواہشمند پناہ گزینوں کوکروشیا سےیورپ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے کیونکہ نہ ہی پناہ گزین کروشیا میں رہنے کے خواہشمند ہیں اور نہ ہی کروشیا پناہ گزینوں کابوجھ برداشت کرسکتا ہے۔