Tag: crocodiles

  • مالک نے اپنے 125 مگرمچھوں کو کرنٹ لگا کر مار ڈالا

    مالک نے اپنے 125 مگرمچھوں کو کرنٹ لگا کر مار ڈالا

    تھائی لینڈ میں مگرمچھوں کی افزائش کرنے والے ایک فارم کے مالک نے اپنے 125 مگر مچھوں کو کرنٹ لگا کر مار ڈالا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شمال مغربی تھائی لینڈ کے صوبہ لامفون میں مگرمچھ کے پالنے والے نتھپاک خمکد نے بتایا کہ موسلاد ھار بارش سے فارم کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ مگر مچھ باہر پانی میں نکل سکتے تھے۔

     فارم کے مالک نے کہا کہ ہمیں ڈر تھا کہ سیلاب کے دوران یہ مگر مچھ فرار ہوسکتے ہیں اور ان کی وجہ سے آبادی کو خطرہ ہوسکتا ہے، اس لئے لوگوں  کو بچانے کے لئے یہ اقدام کیا گیا۔

    فارم کے مالک نے کہا کہ بدقسمتی سے ان رینگنے والے جانوروں میں سے 125 کو مارنا پڑا جن کو میں 17 سال سے پال رہا تھا، سیامی نسل کے نایاب مگرمچھوں کو بجلی کے کرنٹ سے مارا گیا۔

    مالک کا کہنا ہے کہ مگر مچھ پانی سے بھاگنے کے بعد میں گاؤں والوں اور مویشیوں پر حملہ کر سکتے تھے، مالک نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر تصاویر پوسٹ کی ہیں جن میں جانوروں کی باقیات کو دیوار سے نکالا جا رہا ہے۔

    سیامی مگرمچھ کی لمبائی تین میٹر کمبی ہوتی ہے، یہ جنوب مشرقی ایشیا میں انتہائی خطرے سے دوچار نسل ہے، لیکن اس کی جلد سے فائدہ اٹھانے کے لیے اسے تھائی لینڈ کے فارموں میں اب بھی پالا جاتا ہے۔

     فارم کے مالک نے بتایا کہ اس نے حکام سے رابطہ کیا تھا کہ مگرمچھوں کو عارضی پناہ گاہ میں رکھیں لیکن اس کو اجازت نہیں ملی۔

  • بارشوں میں مگر مچھ جھیل سے نکل کر دیہاتوں کا رخ کرنے لگے

    بارشوں میں مگر مچھ جھیل سے نکل کر دیہاتوں کا رخ کرنے لگے

    کراچی: صوبہ سندھ میں موسلا دھار بارشوں کے بعد ٹھٹھہ کی ہالیجی جھیل سے مگر مچھ باہر نکل کر دیہاتوں کا رخ کرنے لگے جس سے مقامی افراد پریشان ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ کی ہالیجی جھیل میں موجود مگر مچھ بارشوں کے بعد باہر نکل کر دیہاتوں میں جانے لگے، گزشتہ رات بھی ایک مگر مچھ جھیل سے نکل کر ایک گاؤں کے قریب پہنچ گیا۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند روز میں کئی گاؤں والے مگر مچھوں کے حملے کا نشانہ بنے ہیں۔

    جھیل سے باہر آنے والے مگر مچھوں کو محکمہ جنگلی حیات اور مقامی افراد کی مدد سے دوبارہ جھیل میں چھوڑا جاتا ہے۔

    خیال رہے کہ مون سون کے حالیہ اسپیل نے صوبے کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اکثر علاقے سیلابی صورتحال کا شکار ہیں، بارشوں کے باعث درجنوں اموات ہوچکی ہیں، جبکہ ہزاروں مکانات تباہ اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

  • بارشوں سے سڑکیں زیر آب، مگرمچھ سڑکوں پر آگئے

    بارشوں سے سڑکیں زیر آب، مگرمچھ سڑکوں پر آگئے

    بھارتی ریاست گجرات میں موسلا دھار بارشوں اور سڑکوں کے زیر آب آنے کے بعد مگر مچھ بھی دریا سے نکل کر سڑکوں پر آگئے۔

    گجرات کے شہر ودودرا میں وشومتری دریا کے کنارے رہائشی افراد کو بارش کے دنوں میں سخت احتیاط کی تاکید کی جاتی ہے۔

    اس تاکید کی وجہ یہ ہے کہ دریا میں کم از کم 300 مگر مچھ ہیں جو بارش کے بعد سڑکوں پر آجاتے ہیں جب سڑکیں بھی زیر آب آجاتی ہیں۔

    اس دوران مگر مچھ بعض اوقات گھروں کے دروازے پر بھی آجاتے ہیں جس کی وجہ سے مکینوں کا گھر سے باہر نکلنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    ایسی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مگر مچھ سڑک پار کر رہا ہے اور اسے دیکھ کر 2 موٹر سائیکل سوار اپنی جگہ رک گئے ہیں۔

    ایسے ہی ایک اور واقعے میں ریسکیو اہلکاروں کو مدد کے لیے آنا پڑا جب ایک مگر مچھ ڈرین کور میں پھنس گیا۔

    مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کے دوران انہیں روزانہ 25 سے 30 کالز موصول ہوتی ہیں جس میں رہائشی علاقوں میں مگر مچھ کی نشاندہی کی جاتی ہے۔

  • مگرمچھ ڈائنوسار بھی نگل لیا کرتے تھے!

    مگرمچھ ڈائنوسار بھی نگل لیا کرتے تھے!

    آسٹریلوی ماہرین نے دیوقامت مگرمچھ نما جانور کی 9کروڑ 50 لاکھ سال قدیم باقیات کے پیٹ سے ایک ڈائنوسار کے  تقریباْ مکمل حالت میں فوسلز دریافت کیے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈائنوسار شاید اس مگرمچھ نما جانور کی آخری خوراک تھا جسے ہڑپ کرنے کے کچھ دیر بعد وہ خود بھی مرگیا اور دلدلی زمین میں دفن ہوگیا۔

    ماہرین نے یہ عجوبہ دریافت آسٹریلوی ریاست کوئنزلینڈ کے وسط میں واقع ونٹن مشین سے کی ہے جو آج سے کروڑوں سال قبل عظیم الشان جنوبی براعظم گونڈوانالینڈ کا حصہ تھی۔

    گونڈوانا ریسرچ کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے کی گئی تحقیق شائع ہوئی ہے جس کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دریافت آسٹریلین  ایج آف ڈائنوسار میوزیم کے تحت مختلف اداروں کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی ہے۔

    اس دیوہیکل جانور کے فاسلز 2010 کی کھدائی کے دوران برآمد ہوئے تھے لیکن تحقیق چند سال قبل ہی شروع کی گئی ہے۔

    اس جانور کے رکاز میں جبڑے والا حصہ خاصا محفوظ ہے لیکن دم کے علاوہ کچھ اور ہڈیاں فوسلز میں موجود نہیں ہیں، تاہم اس کے جبڑے کی بناوٹ اور دیگر جسمانی حصوں کے رکازات دیکھ کر ماہرین کا خیال ہے کہ انہوں نے کروڑوں سال قبل پائے جانے والے مگرمچھ نما جانوروں کی نامعلوم جنس دریافت کرلی ہے۔

    اس نئی دریافت کو ’’کنفریکٹوسوکس سارو کٹونس‘‘ کا طویل اور دلچسپ نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے ’’ٹوٹا ہوا مگرمچھ، ڈائنوسار کا قاتل‘‘۔

    مگرمچھ کے پیٹ سے ملنے والے ڈائنوسار کے فوسلز

    اسے یہ نام دینے کی سائنسدانوں نے دو وجوہات بتائی ہیں ان میں ایک تو ڈائنوسار کو اپنے بڑے دانتوں میں دبوچ کر ہڑپ کرکے قتل کرنا اور دوسری یہ کہ دو ہزار دس کی کھدائی کے دوران جب اس مگرمچھ نما جانور کے رکازات نکالے جارہے تھے تو ان کے اردگرد پتھر ٹوٹ کر بکھر گئے تھے اور بڑے رکاز کے اندر موجود چھوٹی چھوٹی ہڈیوں کی باقیات نکلی تھیں جو حالیہ تحقیق میں ڈائنوسار کی ثابت ہوئی ہیں۔

    ڈائنوسار کی ہڈیوں پر دانتوں کے واضح نشانات سے پتہ چلتا ہے کہ اس جانور نے اپنے تیز اور نوکیلے دانت اتنی سختی سے ڈائنوسار کے جسم میں گاڑے تھے کہ وہ اندرونی ہڈیوں تک پہنچ گئے تھے۔

    اس دیوہیکل جانور نے جس ڈائنوسار کو نگلا تھا اس کا تعلق ’’آرنیتھو پوڈ‘‘ قسم کے ڈائنوساروں سے تھا۔

    یہ پرندوں جیسے چھوٹے ڈائنوسار ہوتے تھے جو دو پیروں پر دوڑتے تھے اور عموماْ پھل اور پودے وغیرہ ان کی خوراک ہوا کرتی تھی، مگرمچھ کے ہمشکل جانور کے کھائے ہوئے اس ڈائنوسار کی چونچ بطخ جیسی تھی جو اپنی زندگی میں تقریباْ پونے دو کلو وزن کا ہوگا۔

    جب کہ اس کو نگلنے والے مگرمچھ نما جانور کے بارے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ جانور تقریباْ ڈھائی میٹر (آٹھ فٹ) لمبا ہوگا لیکن شاید اس کی موت کم عمری میں ہوئی اور اگر یہ مزید زندہ رہتا تو شاید اس سے کئی گنا زائد بڑا ہوتا۔

    کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دیوقامت جانوروں کی ممکنہ جسامت 8 سے 10 میٹر(26 سے 33 فٹ) تک تھی جب کہ وہ ڈھائی ٹن سے ساڑھے پانچ ٹن وزن رکھتے تھے۔

  • درجنوں خطرناک مگر مچھ فارم سے فرار، لوگوں کی جان خطرے میں

    درجنوں خطرناک مگر مچھ فارم سے فرار، لوگوں کی جان خطرے میں

    کیپ ٹاؤن : جنوبی افریقہ میں ایک فارم سے درجنوں کی تعداد میں خطرناک مگر مچھ فرار ہوگئے، جس کے سبب لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنوبی افریقہ کے صوبے ویسٹرن کیپ میں بریڈنگ فارم سے مگر مچھوں کے فرار کی اطلاع کے بعد انتظامیہ نے شہریوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کر دی۔

    انتظامیہ کے مطابق متعدد مگر مچھ فارم سے فرار ہو کر قریبی دریا میں چلے گئے تاہم محکمہ جنگلات کا عملہ، پولیس اور متعلقہ اداروں کی جانب سے ان کی تلاش جاری ہے۔

    اوس حوالے سے شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطاً اپنے گھروں میں رہیں تاکہ کسی بھی جانی نقصان سے بچا جاسکے۔

    مگرمچھوں کے فرار ہونے کی اطلاع فارم کے مالک کو ہوئی تو انہوں نے فوری طور پر متعلقہ اداروں سے رابطہ کر کے خطرے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ مگرمچھ خوراک نہ ملنے کی صورت میں انسانوں پر حملہ کرسکتے ہیں۔

    فرار ہونے والے نیل نامی مگر مچھوں کی لمبائی تقریبا 5 میٹر تک ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فرار ہونے والے مگرمچھوں کی تعداد زیادہ ہے جن میں سے 27 کو پکڑا جا چکا ہے تاہم مزید کی تلاش جاری ہے۔

    فارم میں تقریبا پانچ ہزار کے قریب مگرمچھ موجود ہوتے ہیں اور پولیس فرار ہونے والے مگرمچھوں کی درست تعداد جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔