Tag: cruise ship

  • روزمرہ کے معمولات سے اکتا گئے ہیں تو یہ پیشکش آپ کے لیے ہے

    روزمرہ کے معمولات سے اکتا گئے ہیں تو یہ پیشکش آپ کے لیے ہے

    روزمرہ زندگی کے معمول انسان کے اندر اکتاہٹ بھر دیتے ہیں اور وہ کچھ وقت کے لیے اس معمول سے ہٹ کر کچھ مختلف کرنا چاہتا ہے۔

    یہ خواہش ہوتی تو ہر انسان کی ہے لیکن اسے پورا وہی کر پاتا ہے جو اس بہت سے پیسے خرچ کرنے کی استطاعت رکھتا ہو۔

    ایک کروز کمپنی نے ایک ایسی کروز چلانے کا منصوبہ بنایا ہے جو 3 برس تک سمندر میں رہے گا، روزمرہ زندگی سے چھٹکارا دلانے والی یہ کروز شپ اس مدت میں ایک لاکھ 30 ہزار میل کا فاصلہ طے کرے گی اور اس کی سالانہ فیس 30 ہزار ڈالر ہوگی۔

    لائف ایٹ سی کروز نے اپنے اس 3 سالہ سمندری سفر کے لیے بکنگ شروع کر دی ہے اور یہ ترکی کے دارالحکومت استنبول سے یکم نومبر 2023 کو اپنے سفر کا آغاز کرے گی۔

    اس کروز کا مسافر بننے کے خواہش مند افراد کے لیے اپنے پاسپورٹ، ضروری ویکسینیشن اور دور سے کام کرنے کی صلاحیتیوں کو ترتیب دینے کے لیے ابھی 8 ماہ کا عرصہ باقی ہے۔

    لائف ایٹ سی کروز کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ ان کا کروز اس بحری سفر کے دوران سات براعظموں کے 135 ممالک میں سے گزرے گا اور دنیا بھر کی 375 بندگاہوں پر لنگر انداز ہوگا۔

    اس سفر کے دوران کروز کے مسافروں کو مختلف اہم مقامات دیکھنے کا موقع بھی ملے گا۔

    ان نمایاں مقامات میں برازیل کا کرائسٹ دی ریڈیمیر مجسمہ، انڈیا کا تاج محل، میکسیکو کا چی چن اٹزا اہرام، مصر کے اہرام، پیرو کا ایک گمشدہ شہر ماچو پیچو اور عظیم دیوار چین شامل ہیں۔

    یہ کروز 103 جزائر پر بھی رکے گی اور اس سفر کے دوران 375 میں 208 بندر گاہوں پر رات بھر کے لیے ٹھہرے گی۔

    یہ کمپنی میرے کروز نامی کمپنی کی ایک بائی پروڈکٹ ہے جو کروز انڈسٹری میں 30 سال سے سرگرم ہے، اس کروز میں 400 کیبن ہیں جن میں مجموعی طور پر 1 ہزار 74 مسافروں کی گنجائش موجود ہے۔

    اس کے علاوہ ہر طرح کی ضروری سہولیات یہاں دستیاب ہوں گی۔

  • میاں بیوی نے مہنگے کروز شپ پر رہنے کا فیصلہ کیوں کیا ؟ دلچسپ وجہ سامنے آگئی

    میاں بیوی نے مہنگے کروز شپ پر رہنے کا فیصلہ کیوں کیا ؟ دلچسپ وجہ سامنے آگئی

    پرتعیش مسافر بردار بحری جہاز (کروز شپ) پر کچھ وقت گزارنا کسی مہنگے شوق سے کم نہیں لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کے کچھ لمحے یادگار بنانے کیلئے اپنی جمع پُونجی تک داؤ پر لگا دیتے ہیں۔

    امریکہ سے تعلق رکھنے والے ایسے ہی میاں بیوی رچرڈ اور اینجلین برک ہیں جنہوں نے اپنی ملازمتوں سے ریٹائرمنٹ کے بعد باقی زندگی کروز شپ پر گزارنے کا فیصلہ کیا جس کے لیے انہوں اپنا گھر تک بیچ دیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انجلین برک جو پیشے کے لحاظ سے ایک سابق اکاؤنٹنٹ ہیں نے کروز شپ پر رہنے کے یومیہ اخراجات کا حساب لگایا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ کروز شپ پر رہنے کا یومیہ خرچ 35پاؤنڈ ہے اس کے علاوہ وہاں کھانے پینے کے اخراجات بھی اسی میں شامل تھے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہمیں سفر کرنا پسند ہے اور ہم اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد مسلسل سفر کرنے کا ایک ایسا طریقہ تلاش کر رہے تھے جس سے مالی لحاظ سے بھی فائدہ ہو۔

    میاں بیوی کا کہنا تھا کہ وہ خشکی پر اپنا وقت کم ہی گزارتے ہیں لیکن جب وہ کروز سے باہر ہوتے ہیں تو زیادہ تر وقت اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یہ جوڑا اب تک اٹلی، آئس لینڈ اور سنگا پورکی سیر کرچکا ہے اور اب ان کی اگلی منزل آسٹریلیا ہے جہاں وہ زندگی کو بھرپور طریقے سے انجوائے کریں گے۔

    رچرڈ نے کہا کہ ہمارا اصل منصوبہ یہ تھا کہ ہم ایک ماہ تک مختلف ممالک میں رہیں گے اور عمر کے اس آخری حصے میں کچھ ایسا کریں گے کہ جسے مرتے دم تک یاد رکھیں۔

  • بچی کو کروز شپ سے گرانے والے شخص کو سزا، دل دہلا دینے والی ویڈیو بھی سامنے آگئی

    بچی کو کروز شپ سے گرانے والے شخص کو سزا، دل دہلا دینے والی ویڈیو بھی سامنے آگئی

    امریکی ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو اپنی پوتی کو بحری جہاز کی گیارہویں منزل سے گرانے کے جرم میں 3 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

    یہ واقعہ جولائی 2019 میں پیش آیا جب انڈیانا سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان رائل کیربیئن کمپنی کے بحری جہاز پر سفر کرنے کے لیے روانہ ہوا، واقعے کے وقت جہاز جزیرہ پورٹو ریکو میں تھا۔

    واقعہ اس وقت پیش آیا جب 51 سالہ سالویٹور سام انیلو اپنی 18 ماہ کی پوتی کو گود میں لے کر گیارہویں منزل پر واقع پلے ایریا کی کھڑکی پر کھڑے تھے، جب اچانک بچی ان کے ہاتھ سے چھوٹ کر نیچے جا گری۔

    بچی جہاز کے کنکریٹ سے بنے عرشے پر گری جہاں گرتے ہی اس کی موت واقع ہوگئی۔ دادا کو غفلت برتنے کے جرم میں گرفتار کرلیا گیا اور گزشتہ ڈیڑھ سال سے مقدمے کی کارروائی جاری تھی۔

    عدالتی کارروائی کے دوران دادا مسلسل کہتے رہے کہ انہیں بچوں کے پلے ایریا میں کھڑکی کے کھلے ہونے کا بالکل پتہ نہیں تھا، اور انہوں نے بچی کو دونوں ہاتھوں میں اٹھا کر کھڑکی تک اس لیے پہنچایا تھا کہ تاکہ وہ شیشے پر انگلی سے بجا سکے، ایسا وہ پہلے بھی کرتی رہی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ واقعے کے وقت نشے میں نہیں تھے، وہ کلر بلائنڈ ہیں یعنی انہیں رنگ نظر نہیں آتے، اس لیے وہ جان نہیں سکے کہ کھڑکی کا شیشہ کھلا ہوا تھا۔

    اس دوران بچی کے والدین نے رائل کیربیئن کمپنی کے خلاف غفلت کا مقدمہ بھی درج کر دیا تھا، اس کے جواب میں رائل کیربیئن کا کہنا تھا کہ سرویلنس کیمرے کی فوٹیج سے علم ہوتا ہے کہ انیلو نے بچی کو اوپر اٹھانے سے پہلے تقریباً 8 سیکنڈز تک کھڑکی سے جھانکا تھا، اس کے بعد انہوں نے 34 سیکنڈز تک بچی کو کھلی کھڑکی میں تھامے رکھا۔

    تاہم خاندان کا کہنا تھا کہ انیلو کے لیے جسمانی طور پر یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ اس طرح کھڑکی سے جھانکتے۔

    اب ایک تکلیف دہ اور طویل کارروائی کے بعد عدالت نے انہیں 3 سال کی سزا سنا دی ہے تاہم یہ سزا جیل میں نہیں ہوگی، عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے انہیں 3 سال کے پروبیشن پر بھیجا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ عرصہ وہ ایک کمیونٹی سینٹر میں گزاریں گے۔

    گو کہ انیلو کا اصرار تھا کہ یہ واقعہ صرف ایک حادثہ تھا تاہم اس کے بعد انہوں نے اپنا ارادہ بدلتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے خاندان کو مزید تکلیف سے بچانے کے لیے قتل خطا کا الزام قبول کر لیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ عدالتی کارروائی ختم ہونے کے بعد بالآخر ان کا خاندان سکون کی سانس لے گا جبکہ اس غم سے نمٹنے کے لیے بھی کوششیں کرسکے گا۔