Tag: cryptocurrency

  • پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی میں نایاب ہیرا فروخت کے لیے پیش

    پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی میں نایاب ہیرا فروخت کے لیے پیش

    امریکی آکشن کمپنی ستھبائی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جولائی میں ناشپاتی کی شکل کا نایاب ہیرا نیلامی کے لیے پیش کرے گی، یہ تاریخ میں پہلا ہیرا ہوگا جو کلاسک یا ڈیجیٹل کرنسی میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سائز کے ہیرے کو پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے، اس سے قبل ڈیجیٹل کرنسی میں کوئی قیمتی سامان فروخت نہیں ہوا ہے۔

    101 اعشاریہ 38 کیرٹ کے اس ہیرے کو دا کی 10138 کا نام دیا گیا ہے، یہ دنیا بھر میں ایک سو کیرٹ سے زیادہ نیلام ہونے والے کل 10 ہیروں میں سے ایک ہے۔ نیلامی کے دوران اس ہیرے پر 10 سے 15 ملین امریکی ڈالر کی بولی متوقع ہے۔

    اس ہیرے کو ہانگ کانگ میں 9 جولائی کو فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا جس کی قیمت کی ادائیگی کلاسک یا ڈیجیٹل کرنسیوں میں قبول کی جائے گی۔

    کمپنی کے مطابق یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جب قدیم عیش و آرام کی اشیا سب سے جدید چیز کے ساتھ فروخت کی جائیں گی۔

    گزشتہ سال مئی میں اس کمپنی نے پہلی پینٹنگ ڈیجیٹل کرنسی میں فروخت کی تھی جس کی قیمت ایک کروڑ 29 لاکھ ڈالر تھی، کمپنی کے مطابق گزشتہ برس نوجوانوں میں سفید ہیروں، زیورات اور دیگر پرتعیش اشیا کی زبردست مانگ رہی تھی۔

  • بٹ کوائن مسلسل گراوٹ کا شکار : قیمت مزید کتنا نیچے جاسکتی ہے؟

    بٹ کوائن مسلسل گراوٹ کا شکار : قیمت مزید کتنا نیچے جاسکتی ہے؟

    چینی حکومت کی جانب سے گذشتہ دنوں کرپٹو کرنسیوں کیخلاف کیے جانے کریک ڈاؤن میں تیزی کے بعد بٹ کوائن ایک بار پھر کریش کرگیا، معروف ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت تین ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

    بٹ کوائن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کی قیمتوں میں6 جون کو ایک مرتبہ پھر اس وقت کمی آئی جب چین میں ان کے حوالے سے کریک ڈاؤن کے خدشات میں اضافہ ہوا۔ بٹ کوائن اور دیگر نمایاں 30 ڈیجیٹل کرنسیوں کی قیمتوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کمی دیکھنے میں آئی۔

    یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو میں کرپٹو کرنسی سے متعلق کچھ اکاؤنٹس کو معطل کردیا گیا جن کے بارے میں مانا جارہا تھا کہ وہ ویبو قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ چینی حکام نے حال ہی میں بٹ کوائن مائننگ پر کارروائی کا انتباہ دیا تھا جس کے بعد قیمتوں میں کمی آئی تھی۔

    ماہرین کے مطابق چین میں کرپٹو کرنسی کے قوانین کے حوالے سے غیریقینی صورتحال موجود ہے، ابھی مائننگ، نئے ٹوکن کے اجراء اور ریٹیل انفلونسرز پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔

    بٹ کوائن کو چین میں اقدامات کے ساتھ ساتھ تیکنیکی سطح پر بھی جدوجہد کا سامنا ہے جس کی قیمت 20 دن کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

    چین کے ساتھ ساتھ گولڈ مین سچز کے سروے میں بھی جاری ہوا ہے جس میں بتایا گیا کہ ادارہ جاتی سطح پر اس ڈیجیٹل کرنسی کو اپنانے کا عمل طویل المدتی ہوسکتا ہے، جس سے بھی قیمت کو دھچکا لگا۔

    بٹ کوائن کی قیمت میں رواں سال بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور مختلف بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے اسے اپنانے کی اطلاعات پر وہ لگ بھگ 65 ہزار ڈالرز تک پہنچ گیا تھا۔

    مگر حالیہ ہفتوں میں اس کی قیقمت میں 25 ہزار ڈالرز سے زیادہ کی کمی آئی ہے اور وہ اس وقت 36 ہزار ڈالرز سے کچھ زیادہ پر فروخت ہورہا ہے تاہم کمی کے باوجود یہ قیمت رواں سال کے دوران گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق کرنسیوں کی قدر میں مزید کمی دیکھنے میں آسکتی ہے کم از کم مختصر مدت کے لیے۔ بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا۔

    سال 2017میں اس کرنسی کی قدر میں900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔ پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔

  • کرپٹو کرنسی کا تاریخی فراڈ : مرکزی ملزم دو ارب ڈالر لے کر فرار

    کرپٹو کرنسی کا تاریخی فراڈ : مرکزی ملزم دو ارب ڈالر لے کر فرار

    استنبول : ترکی کی کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں پہلا اور بہت بڑا فراڈ سامنے آیا ہے اور کرپٹو کرنسی ایکسچینج تھیو ڈیکس کا بانی فاروق فتح اوزر دو ارب ڈالر لے کر ملک چھوڑ کر فرار ہوگیا۔

    مذکورہ فراڈ سے تین لاکھ 91 ہزار سے زائد افراد اپنی رقوم سے محروم ہوئے ہیں۔ ملزم اوزر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ البانیہ چلا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک حکام کی درخواست پر انٹرپول نے ان کی گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹس جاری کر دیا ہے۔ اگرچہ 21 اپریل کو تحقیقات شروع کردی گئی تھیں اور کمپنی کے اکاؤنٹس بھی بلاک کیے گئے تاہم اس پورے سسٹم میں کئی خامیاں بھی سامنے آئی ہیں۔

    کمپنی 2017 سے کام کر رہی ہے، حال ہی میں اس نے کئی روز کے لیے سروسز کا سلسلہ یہ کہتے ہوئے بند کیا کہ وہ اچھی شہرت رکھنے والے بیرونی بینکوں اور کمپنیوں کو سرمایہ کی دعوت دینے جا رہی ہے تاکہ اپنے شراکت داروں کی بہترین خدمت کی جا سکے۔

    تاہم اس بیان کے کچھ دیر بعد صارفین کو رقوم کی منتقلی کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس کے بعد سائٹ ان کے لیے ناقابل رسائی ہو گئی۔ ترکی میں کرپٹوکرنسی کی تجارت کا حجم ایک سے دو ارب ڈالر تک ہے۔

    یہ ترکی کی تاریخ میں فراڈ کا سب سے بڑا واقعہ ہے جس کا ایک اتفاقی تعلق سینٹرل بینک آف ترکی کے اس اقدام سے بھی بنتا ہے جس میں اس نے یک دم 30 اپریل سے ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    دیگر کئی فیصلوں کے ساتھ ساتھ سینٹرل بینک نے ان لوگوں اور کمپنیوں کو بھی ہدف بنایا جنہوں نے کرپٹو کرنسی کی غیرقانونی سرگرمیاں کیں یا پھر اس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی کوشش کی۔

    اس سے قبل کمپنی کے بانی کی ایک ایسی تصویر بھی سامنے آئی جس میں وہ ترکی کے کئی اعلیٰ پالیسی سازوں کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔

    ورلڈ اکنامک فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق کرپٹوکرنسی کے استعمال کے حوالے سے ترکی دنیا میں 74 ویں بڑی معیشت ہے جبکہ یورپ میں پہلی معیشت ہے جہاں عام لوگوں نے کرپٹوکرنسی کا استعمال کیا۔

    کرپٹو کرنسی کے ماہر فتح گونر نے عرب نیوز کو بتایا کہ تھیوڈیکس ایک ترک کمپنی ہے جو کرپٹوکرنسی کا کاروبار کرتی ہے اور وہاں اس حوالے سے کوئی قوانین موجود نہیں ہیں۔

    ایک حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ 16 سے 20 فیصد ترک شہریوں نے پچھلے سال کرپٹوکرنسی کا استعمال کیا۔

    گونر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کرنسی کو اپنائے جانے کا سلسلہ بہت تیز ہے لیکن اس کے حوالے سے علم بہت محدود ہے جو کرپٹوکرنسی سے وابستہ کاروبار کے لیے انتہائی خطرناک ہے کیونکہ یہ پلیٹ فارمز اس طرح پیسہ بناتے ہیں جب لوگ سکے انہی پلیٹ فارمز سے خریدیں یا بیچیں۔

    ماہرین حکومت پر زور دیتے رہے ہیں کہ کرپٹوکرنسی میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مارچ میں ترکی کے جنوبی شہر میں ایک شخص نے بٹ کوائن میں انویسٹمنٹ اور خطیر رقم کھو دینے کے بعد اپنے دو بچوں اور بیوی کو قتل کر کے خودکشی کر لی تھی۔

  • کرپٹو کرنسی : خیبرپختونخوا حکومت کا بڑا فیصلہ

    کرپٹو کرنسی : خیبرپختونخوا حکومت کا بڑا فیصلہ

    کراچی : خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں دو کرپٹو کرنسی (بٹ کوائن) مائننگ پلانٹ لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈیجیٹل کرنسی بنانے کیلئے فنڈز کی منظوری دے دی۔

    کرپٹو کرنسی یعنی وہ ڈیجیٹل کرنسی جو حکومتوں اور وفاقی بینکوں کے قواعد کی پابندیوں سے مستثنیٰ ہوتی ہیں اور انہیں خود سے بنایا جاسکتا ہے اور انفرادی طور پر استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ضیاء اللہ بنگش نے کہا کہ حکومت نے دو کرپٹو کرنسی (بٹ کوائن مائننگ) پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور ڈیجیٹل کرنسی بنانے کے لیے کاروباری افراد کو این او سی بھی جاری کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت بھی اس حوالے اقدامات کرے کیونکہ اس وقت پوری دنیا بہت تیزی سے اس کرنسی کی جانب مائل ہے، انہوں نے کہا کہ اس میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کے مواقع ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اور اسمبلی سے بھی اس بل کو منظور کیا جاچکا ہے۔حکومت نے ڈیجیٹل کرنسی بنانے کے لیے فنڈز کی منظوری بھی دے دی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو لگتا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی کی مائننگ کے شعبے میں پاکستان کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں زیر گردش ایک کروڑ 11 لاکھ بٹ کوائنز ہیں جن میں روزانہ 90 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلا قدم کے پی حکومت نے اٹھالیا ہے امید ہےکہ دوسرے صوبے بھی اس سلسلے میں ان کی پیروی کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 16 دسمبر 2020 کے بعد سے اب تک اس کی قیمت میں 13 ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

  • ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی : وفاقی حکومت، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سے تفصیلات طلب

    ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی : وفاقی حکومت، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سے تفصیلات طلب

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی کےخلاف درخواست پر وفاقی حکومت، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سے 5نومبر کوتفصیلات طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی کےخلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، کرپٹو کرنسی کی اجازت نہ دینے پر عدالت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ڈیجیٹل کرنسی جیسی جدید ٹیکنالوجی سے فوائد حاصل کیوں نہیں کیے جارہے؟ دنیا جدید ٹیکنالوجی میں بہت آگے چلی گئی ہے اورہم وہیں کھڑےہیں، دنیا میں کرپٹو کرنسی چل رہی ہے پاکستان میں کیوں بند ہے۔

    وکیل اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی پرپابندی نہیں ، اسےریگولر نہیں کیاگیا، جس پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ اب تک کرپٹو کرنسی کو ریگولر کیوں نہیں کیا گیا، اگر کرنسی میں کام کرنا غیر قانونی نہیں تواجازت کیوں نہیں دی جارہی؟

    عدالت نے کہا کہا کرپٹو کرنسی سے متعلق عالمی قوانین پیش کیے جائیں، درخواست میں فریق اسٹیٹ بینک ہے اسے جواب دینا ہوگا، درخواست میں حتمی فیصلہ جاری کریں گے، ضمنی ریلیف نہیں دے سکتے۔

    اسٹیٹ بینک نے تحریری جواب میں ملک میں ڈیجیٹل کرنسی کے اطلاق کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ڈیجٹل کرنسی کے حوالے سے صارفین کو ایڈوئزری جاری کر چکا ہے، ڈیجیٹل کرنسی میں لین دین سے متعلق کوئی لیگل ٹینڈر نہیں کیا گیا۔

    سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے سے 5نومبر کوتفصیلات طلب کرلیا۔

  • کراچی میں بھتہ خور ڈیجیٹل کرنسی کی صورت میں بھتہ طلب کرنے لگے

    کراچی میں بھتہ خور ڈیجیٹل کرنسی کی صورت میں بھتہ طلب کرنے لگے

    کراچی :بھتہ خوری کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جانے لگا، بھتہ خور   واٹس ایپ پر کال کرکے   رقم ڈیجیٹل کرنسی میں طلب کرنے  لگے، اب تک متعدد اہم شخصیات سے جدید ٹیکنا لوجی کے ذریعے بھتہ مانگا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھتے کی پرچی پرانی ہوگئی، بھتہ خوری کا نیا طریقہ سامنے آگیا، کراچی میں بھتہ خور وں کے واٹس ایپ پر کال کرکے ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی صورت میں بھتہ طلب کئے جانے کا انکشاف ہوا۔

    بھتہ خوروں کی جانب سے  نئی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے متعدد اہم شخصیات سے واٹس ایپ کال  کے ذریعے بھتہ مانگا جا چکا ہے، متعلقہ اداروں کےپاس بھتہ خوروں کےخلاف درخواستوں کا ڈھیرلگ گیا۔

    تفتیشی ذرائع کے مطابق دس سےزائد رکن صوبائی اسمبلی کوبھی کالیں موصول ہوئیں جبکہ دیگر شعبوں کے تعلق رکھنے والے افراد نشانے پر ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے میسج کرنے کے بعد واٹس ایپ پر ویڈیو کال سےبات کی جاتی ہے، کراچی اور سندھ اور بلوچستان کی شخصیات کو فون کیےگئے،مختلف شعبوں سےتعلق رکھنے والےافراد کو دھمکیاں ملیں، ہر فون کال کے ساتھ ہی بھتہ خور کا نمبر تبدیل ہوجاتا ہے۔

    پاکستان میں ایک بٹ کوائن کی قیمت گیارہ لاکھ بتیس ہزار آٹھ سو پچاس روپےہے اور بھتہ خور بٹ کوائن میں ہی رقم طلب کر رہے ہیں۔

    خیال رہے اس سے قبل  بھتہ خوروں کی جانب سے  لوگوں کو لاکھوں روپے بھتے کی پرچی موصول ہوتی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔