حیدرآباد : کوٹری سائٹ ایریا میں سی ٹی ڈی اور دہشت گردوں کے درمیان مقابلے میں 2مبینہ دہشت گردوں کو زخمی حالت میں گرفتار جبکہ ایک فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے مطابق دو دہشت گردوں کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا جبکہ ایک دہشت گرد فرار ہوگیا۔
گرفتار ملزمان سے بھاری تعداد میں بارودی مواد سمیت دیگرسامان بھی برآمد کرلیا گیا، دہشت گردوں کی گرفتاری کے بعد بی ڈی ایس عملہ طلب کرلیا گیا، پولیس کے مطابق مقابلے کے دوران ایس ایچ او آصف حیات کو دو گولیاں لگیں جو بلٹ پروف جیکٹ پر لگی جس کی وجہ سے وہ محفوظ رہے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجازشیخ نے بتایا کہ کوٹری میں کارروائی کیلئے جانے والی سی ٹی ڈی حیدرآباد کی ٹیم پر فائرنگ کی گئی، اس دوران ایس ایچ او آصف حیات کو ماری جانے والی دو گولیاں بلٹ پروف جیکٹ پرجالگیں۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق دھماکا خیز مواد کے معائنہ کیلئے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو فوری طور پر طلب کیا گیا ہے، گرفتار دہشت گردوں کا تعلق کالعدم ایس آر اے سے ہے۔
کراچی: مجرمانہ سرگرمیوں اور کرپشن میں ملوث 155 سی ٹی ڈی افسران اور اہلکاروں کے خلاف بڑا ایکشن لے لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے 8 ماہ کے دوران محکمے میں احتسابی عمل کی رپورٹ آئی جی سندھ کو بھیج دی۔
رپورٹ کے مطابق آٹھ ماہ کے دوران 2 انسپکٹرز کو برطرف جب کہ ایک کو جبری ریٹائر اور 18 انسپکٹرز کو سخت سزائیں دی گئیں، 2 سب انسپکٹر کو برطرف، 33 کو سخت محکمہ جاتی سزا دی گئی۔ 4 اے ایس آئیز کو برطرف، 61 کو مختلف سزائیں دی گئیں، 3 ہیڈکانسٹیبل، 8 کانسٹیبل برطرف اور 12 کو دیگر سزائیں دی گئیں۔
خط کے مطابق برطرف افسر رانا اشفاق بھتہ خوری، مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ساتھ جرائم پیشہ عناصر کا سہولت کار بھی تھا، سب انسپکٹر رفاقت علی کو مجرمانہ ذہنیت والا اور کرپٹ افسر بتایا گیا، رفاقت علی نے ٹیپو سلطان کے ہوٹل سے جاسم نامی نوجوان کو اغوا کیا، اور سولجر بازار سے محمد علی نامی شہری کو گھر سے اغوا کیا اور بھاری رشوت وصول کی۔
اے ایس آئی لیاقت، جہانزیب، حارث اور سنان پر بھی سنگین الزامات ہیں، خط کے مطابق جہانزیب اور حارث نوجوان کے اغوا اور رشوت ستانی میں ملوث ہیں۔ اے ایس آئی سنان احمد شکارپور میں قتل کی واردات میں ملوث ہے۔
کراچی: شہر قائد میں سی ٹی ڈی افسر اور اہلکاروں کے خلاف درج ایک اور مقدمہ سامنے آ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے سولجر بازار تھانے میں اغوا اور بھتے کی دفعات کے تحت درج ایک اور مقدمہ سامنے آیا ہے جس میں سی ٹی ڈی افسر اور اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ عینی نامی خاتون کی مدعیت میں اعلیٰ افسران کی تفتیش کے بعد درج کیا گیا ہے، ایف آئی آر کے متن کے مطابق 28 اکتوبر 2023 کو خاتون کے شوہر علی کو گھر سے اغوا کیا گیا تھا، اور سی ٹی ڈی اہلکاروں نے 20 لاکھ روپے بھتے کی رقم کا مطالبہ کیا تھا۔
خاتون نے 2 لاکھ کیش اور 8 لاکھ کا زیور سی ٹی ڈی افسر رفاقت کو دیا، رفاقت نے کہا 10 لاکھ میں نہیں ہوگا، 15 لاکھ اور لے کر آؤ، مقدمہ متن میں خاتون نے کہا کہ دوسرے دن میں نے اپنا سارا زیور بیچ کر 12 لاکھ روپے اور دے دیے۔
خاتون کے بیان کے مطابق سی ٹی ڈی افسران نے شوہر کو چھوڑنے کی بجائے اس کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کر دیا، بعد ازاں خاتون کی شکایت پر آئی جی سندھ نے شہری کے اغوا سے متعلق انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کو اس الزام میں ملوث پایا۔
واضح رہے کہ سی ٹی ڈی افسر رفاقت اور دیگر پر ٹیپو سلطان تھانے میں بھی اغوا کا مقدمہ درج ہو چکا ہے۔
ٹکے پر بکنے والی کالی بھیڑوں نے سندھ پولیس کی شان سی ٹی ڈی کی عزت داؤ پر لگا دی ہے، صرف ایک لاکھ روپے کے عوض 3 افسران معطل ہو گئے، اور 3 گرفتاریاں ہوئیں جب کہ ایک فرار ہو گیا، اور رینجرز لانس نائیک نے سی ٹی ڈی میں ہی سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں کے خلاف اغوا برائے تاوان کا مقدمہ درج کروا دیا ہے، جس پر محکمے کی ساکھ بنانے کے لیے دن رات ایک کرنے والے افسران سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔
ملک دشمن عناصر کے لیے دہشت کی علامت
ایک زمانہ تھا جب سی ٹی ڈی کا نام دہشت گردوں، ملک دشمن عناصر اور سنگین جرائم میں ملوث اور مطلوب عناصر کے لیے دہشت بنا ہوا تھا، سی ٹی ڈی میں کارکردگی کی بنیاد پر اپنا اور محکمے کا نام بنانے میں کئی افسران و اہلکار شامل ہیں، جن میں کئی اس دنیا میں موجود ہیں تو کئی اس دنیا سے جا چکے ہیں، لیکن ایسی صورت حال کبھی ماضی میں پیش نہیں آئی کہ ایک لاکھ روپے کے لیے ایک ایس پی، ایک ڈی ایس پی، ایک ایس ایچ او کو معطل کیا گیا ہو، اور تین اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہو۔
شارٹ ٹرم کڈنیپنگ
ماضی میں بھی کئی مرتبہ لوکل پولیس ہو، سی ٹی ڈی ہو، یا اسپیشلائزڈ یونٹس؛ مختلف وقتوں میں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے کیسز بھی سامنے آتے رہے ہیں، حتیٰ کہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے اپنی ریکوری کے لیے تاجر کو گھر تک سے اٹھوالیا۔ سی ٹی ڈی میں رفاقت شاہ جیسے نام بھی سامنے آئے اور طاہر جیسے عناصر بھی محکمے کی آڑ میں کالے کام کرتے رہے، سی ٹی ڈی میں معطل ہونا، برطرف ہونا اور پھر واپس آ جانا بھی ایک معمول سا بن چکا ہے۔
درخشاں کارکردگی والے پولیس افسر
آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ کو سندھ سیف سٹی منصوبے پر اہم ٹاسک بھی سونپا گیا، جس پر وہ کام کرتے نظر آتے ہیں جب کہ سی ٹی ڈی میں کام کرتے ہوئے قومی اعزازات حاصل کرنے والے افسر راجہ عمر خطاب کو بھی ہمیشہ ملکی مفاد میں اور اچھے بڑے کیسز پر کام کرتے دیکھا۔
سانحہ صفورا ہو یا انصارالشریعہ جیسے مشکل کیس، راجہ عمر خطاب نے یہ بات ثابت کی کہ وہ تحقیقاتی ادارے کے ایک ماہر افسر ہیں، جو ایک چھوٹے سے سراغ کے ذریعے بڑے سے بڑا کیس حل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایک مرتبہ پھر کالی بھیڑوں نے بڑے گیم کے چکر میں بڑا بلنڈر کر دیا ہے۔
کالی بھیڑوں کا بڑا بلنڈر
سی ٹی ڈی سول لائنز پر سندھ رینجرز کی جانب سے چھاپے کے بعد رینجرز لانس نائیک وحید کی مدعیت میں سی ٹی ڈی میں ہی سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں اور پرائیویٹ شخص پر اغوا برائے تاوان کی دفعہ 365 اے کے تحت درج کر لیا گیا ہے۔
ایس پی آپریشن ون سی ٹی ڈی عمران شوکت کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے
مدعی وحید کے مطابق اس کا بھانجا علیان 19 مئی کو عراق سے کراچی پہنچا تھا، جو دوپہر 2 بجے پنجاب جانے کے لیے سہراب گوٹھ اڈے پر جا رہا تھا، کہ شاہراہ فیصل پر وائرلیس گیٹ پر سرکاری موبائل اور ڈبل کیبن میں سادہ لباس مسلح افراد نے روکا اور بھانجے کو قیمتی سامان سمیت اتار کر سرکاری موبائل میں سوار کیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔
معطل ہونے والے ایس ایچ او امداد خواجہ، اور ڈی ایس پی سہیل سلہری
مدعی کے مطابق بھانجے سے رابطہ نہ ہونے پر تلاش شروع کی گئی تو اس دوران 21 تاریخ کو بھانجے کے موبائل ہی سے نامعلوم شخص نے فون کیا اور کہا کہ تمھارا بھانجا علیان سی ٹی ڈی کی حراست میں ہے اور چھڑانا چاہتے ہو تو 15 لاکھ تاوان دو، تاہم منت سماجت کے بعد فون کرنے والا آخر 1 لاکھ روپے پر راضی ہو گیا۔
رینجرز پارٹی سی ٹی ڈی میں داخل
وحید کے مطابق اس نے اپنے ڈپارٹمنٹ کے افسران کو اطلاع دی اور رقم لے کر شام 4 بجے سی ٹی ڈی سول لائنز کراچی کے قریب پہنچا، جہاں موجود شخص نے رقم طلب کی اور موبائل فون پر بھانجے کو سامان سمیت باہر لانے کا کہا، جسے 3 افراد سامان سمیت لائے۔ مدعی سے ایک لاکھ روپے لے کر اس کے بھانجے کو سامان سمیت حوالے کر دیا گیا، اسی دوران رینجرز پارٹی سی ٹی ڈی کے اندر داخل ہو گئی۔
آئی جی سندھ کو نوٹس لینا پڑا
اغوا میں ملوث پولیس اہلکاروں میں سب انسپکٹر طاہر تنویر، اے ایس آئی شاہد حسین، پولیس کانسٹیبل عمر خان اور پرائیوٹ شخص اسامہ شامل تھے، لیکن کارروائی کے دوران پرائیوٹ شخص اسامہ موقع سے بھاگ گیا، واقعے کے بعد آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جو کہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی بھی ہیں، ان کی جانب سے سخت نوٹس لیا گیا۔
آئی جی کے حکم پر ایس پی سی ٹی ڈی آپریشن ون عمران شوکت کو سی پی او رپورٹ کرنے، جب کہ ڈی ایس پی سہیل اختر سہلری کو معطل کر دیا گیا، مبینہ طور پر ایس ایچ او سی ٹی ڈی امداد خواجہ کو بچانے کے لیے انھیں صرف معطل کیا گیا۔
شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے اس واقعے کا نتیجہ؟
مدعی وحید کے بیان کے مطابق یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس بھونڈے طریقے سے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی یہ واردات کی گئی، تاوان طلب کیا گیا اور اپنے دفتر کے دروازے ہی پر رقم اور مغوی کا لین دین کیا گیا۔ اگر یہ کارروائی کامیاب بھی رہتی تو شاید فی شخص 25 ہزار روپے تقسیم ہونے تھے۔
چناں چہ، اس سارے عمل اور اس کے بعد ہونے والے ایکشن کے بعد یہی کہا جا سکتا ہے کہ سی ٹی ڈی کو عمر شاہد حامد جیسے افسران کی سخت ضرورت ہے، ملک میں جس طرح کی صورت حال ہے ایسے محکموں میں اندرونی طور پر چیک اینڈ بیلنس کا فوری سسٹم نافذ کرنا پڑے گا، تاکہ بعد میں ہونے والی رسوائی سے بچنے کے لیے اندرونی طور پر ہی ایسے عناصر کی پہلے ہی سے سرکوبی کی جائے۔
کراچی: کیماڑی کے مختلف علاقوں میں سی ٹی ڈی اور رینجرز کی جانب سے انفارمیشن بیسڈ آپریشن کیا گیا، سرچ آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے 2 ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا گیا۔
ترجمان سی ٹی ڈی سندھ کے مطابق ملزم جمیل اور امیر حاتم کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے، ملزم امیرحاتم کالعدم تنظیم کے دہشتگرد محمد نعیم عرف خاکسار کا بھائی ہے۔
سرچ آپریشن کے دوران تلاش ایپ ڈیوائس کا استعمال کیا گیا، جبکہ آپریشن میں 30مشتبہ افراد کی تلاش ایپ کے ذریعے تصدیق کی گئی۔ ملزمان کیخلاف تھانہ سی ٹی ڈی کراچی میں مقدمات درج کرلئے گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کورنگی اللہ والا ٹاؤن میں فائرنگ سے 2 افراد زخمی ہوئے، فائرنگ کاواقعہ دوران ڈکیتی مزاحمت پرپیش آیا۔
فائرنگ کے واقعے میں زخمی ہونے والوں کی شناخت فدا حسین اور طارق کے ناموں سے ہوئی، جبکہ ایک ملزم کو شہریوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔ گرفتار ملزم کی شناخت شیر علی کے نام سے ہوئی ہے جس کا کرمنل ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے۔
کراچی: سولجر بازار میں سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے پڑوسی ملک کیلئے کام کرنے والے انتہائی مطلوب دہشت گرد سید مہدی کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن کی حساس اداروں کے ہمراہ سولجر بازار میں کارروائی کرتے ہوئے پڑوسی ملک کیلئے کام کرنے والا انتہائی مطلوب دہشت گرد کو گرفتار کرلیا گیا۔
سی ٹی ڈی ترجمان کا کہنا ہے کہ ملز م نے دوران تفتیش اہم انکشاف کیا کہا کہ دہشت گرد سید مہدی ہوسٹائل انٹیلی جنس ایجنسیز کیلئےکام کرتا ہے، سید مہدی کا تعلق زینبیہ بریگیڈ سے ہے، گرفتار ملزم ہائی ویلیو ٹارگٹ کی ریکی کرتا تھا۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق ریکی کی اطلاع اپنے ساتھی رضا جعفری اور عابد رضا کو دیتا تھا، دونوں ساتھی ٹارگٹ اور فائرنگ کر کے قتل کر دیتے تھے، ملزم ہوسٹائل ایجنسیز کی طرف سے ملنے والا اسلحہ اور گولہ بارود گھر میں رکھتا تھا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ ملزم ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کیلئے ہینڈ گرنیڈ اور اسلحے کا استعمال کرتا تھا، گرفتار ملزم اسلحے کی فروخت کا بھی کام کرتا ہے، ملزم کا ساتھی رضا جعفری اور عابد رضا مفتی تقی عثمانی پر حملے میں ملوث تھے، ملزمان نے مخالف فرقے سے تعلق رکھنے والی کئی اہم شخصیت کو بھی نشانہ بنایا۔
لاہور: محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال میں کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال میں بونگہ حیات روڈ پر کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشت گرد کو گرفتار کر کے بارودی مواد برآمد کر لیا۔
ترجمان محکمۂ انسدادِ دہشت گردی کے مطابق گرفتار دہشت گرد سے ایک جزوی تیار شدہ آئی ای ڈی، دو پرائما کارڈ اور ایک ڈیٹونیٹر برآمد کیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق دہشت گردکی شناخت اسامہ فاروق سےنام سے ہوئی جس کا تعلق جام پور سے ہے،گرفتار دہشت گرد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے۔
چنیوٹ: کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ 50 افراد کا قاتل غضنفر ندیم ساتھی سمیت مقابلے میں مارا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی حکام نے کہا ہے کہ چینوٹ میں کی گئی انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی میں دہشت گرد غضنفر ندیم اپنے ایک ساتھی کے ساتھ مارا گیا، آپریشن کے دوران دہشت گرد نے مزاحمت کی اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
حکام نے کہا ہے کہ غضنفر ندیم کے ساتھ مارے جانے والے دہشت گرد کی شناخت کی کوشش جاری ہے، غضنفر کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی، وہ 2011 سے مفرور تھا اور مختلف ادارے اس کی تلاش جاری رکھے ہوئے تھے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق مذہبی منافرت پر مبنی دہشت گردی میں غضنفر ندیم ماسٹر مائنڈ تھا، آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے سے گولہ بارود اور جدید اسلحہ برآمد ہوا، غضنفر ندیم عرف خالد حبیب مختلف القابات سے جانا جاتا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد غضنفر فیصل آباد میں آئی ایس آئی دفتر پر حملے میں بھی ملوث تھا، اور 10 دیگر بڑی کارروائیوں میں مطلوب تھا، غضنفر کی ہلاکت سے دہشت گردی کے مزید واقعات میں کمی متوقع ہے۔
کراچی: کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے شام سے تربیت حاصل کرنے والے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا، جن میں سے ایک سابقہ پولیس اہلکار رہ چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں سی ٹی ڈی اور حساس ادارے کی مشترکہ کارروائی میں دو ملزمان گرفتار ہوگئے ہیں، جن کی شناخت سید رضا احمد اور سید خرم علی کے نام سے کی گئی ہے۔
انچارج سی ٹی ڈی خرم وارث کے مطابق ملزمان ملک شام سے دہشت گردی کی تربیت حاصل کر کے آئے تھے، اور ان کا تعلق ہائی ویلیو ٹارگٹ نامی اسپیشل اسکوارڈ سے ہے، یہ ملزمان بیرون ملک سے ملنے والے احکامات پر اہم شخصیات کو قتل کرتے ہیں۔
سی ٹی ڈی کے مطابق ملزمان ٹارگٹ کلنک میں ملوث ہیں، اور اہم شخصیات کی ریکی کر چکے تھے، ان کے نشانے پر کچھ غیر ملکی افراد بھی تھے۔
ملزم سید رضا احمد سابق پولیس اہلکار ہے جسے 1994 میں محکمے سے نکالا گیا تھا، سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کو قتل کی وارداتوں کے عوض بھاری رقم ملتی تھی۔
کراچی: کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) حالیہ اہم ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ کیسز حل کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اہم دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کی بجائے سی ٹی ڈی تھانے کی سطح پر پکڑے گئے اسٹریٹ کرمنلز کی گرفتاری ظاہر کرنے میں مصروف ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ 3 ماہ میں اسٹریٹ کرائمز اور ٹارگٹ کلنگز میں نئے ہتھیار استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اہم واقعات میں استعمال ہونے والے اسلحے کی گولیوں کے خول پرانی وارداتوں سے میچ نہیں ہوئے۔
اسلحے کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بنائی گئی سی ٹی ڈی کی خصوصی ٹیم کوئی کمال نہ دکھا سکی۔
تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں اسلحے کرائے پر دینے اور اسمگل کرنے والا نیٹ ورک بدستور فعال ہے، شہر میں کالعدم تنظیم کے سلیپرز سیل کے حوالے سے بھی سی ٹی دی اور پولیس کی کارکردگی صفر ہے۔
پولیس اور سی ٹی ڈی کی نا اہلی کے باعث وفاقی تحقیقاتی ادارے ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگز کی تحقیقات خود کر رہے ہیں، وفاقی تحقیقاتی اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں سے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
ٹارگٹ کلنگ میں بھارتی ایجنسی را کا ہاتھ؟
شہر قائد میں مذہبی رہنماوٴں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے، حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں بھارتی ایجنسی را کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہیں۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں بھارتی ایجنسی کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔
گزشتہ شب مبینہ ٹاوٴن کے علاقے اسکاؤٹ کالونی میں جامعہ مسجد و مدرسے کے باہر اندھا دھند فائرنگ سے 55 سالہ شیر خان جاں بحق اور چوکیدار زخمی ہوا تھا، پولیس حکام کے مطابق مقتول شیر خان ایک ماہ قبل ہی سعودیہ سے واپس وطن آیا تھا، اور نماز پڑھنے کے بعد باہر رشتہ دار کے انتظارمیں بیٹھا تھا۔
اس سے قبل 5 ستمبر کو نارتھ ناظم آباد بلاک این میں شادی ہال کے قریب فائرنگ سے دارلعلوم اسلامیہ اکیڈمی کھارادر کے مولانا حفاظ قاری خرم شہزاد اور دیگر 2 اساتذہ زخمی ہوئے تھے، دارالعلوم اسلامیہ اکیڈمی کھارادر کے مولانا حفاظ قاری خرم شہزاد موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد 9 ستمبر کو دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔
12 ستمبر کی شب گلستان جوہر میں عالم دین ضیا الرحمان کو بھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایہ گیا تھا، مقتول کے قتل میں بھارتی ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے تھے، رواں سال فروری میں ماہر تعلیم خالد رضا کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا، پولیس حکام کے مطابق خالد رضا کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کی تھی۔