Tag: CTD

  • دہشت گردی روکنے کے لیے بنے ادارے کو انچارجز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا

    دہشت گردی روکنے کے لیے بنے ادارے کو انچارجز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا

    کراچی: سی ٹی ڈی سندھ کو انچارجز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، دہشت گردی کے انسداد کے لیے بنے سی ٹی ڈی میں افسران کا فقدان انکشاف ہوا ہے۔

    سندھ پولیس کی ویب سائٹ کے مطابق کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) سندھ میں افسران کا فقدان سامنے آیا ہے، سی ٹی ڈی سندھ کی 12 میں سے 9 اہم سیٹیں خالی پڑی ہوئی ہیں، اور ڈپارٹمنٹ کو انچارجز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

    افسران کی طویل عرصے سے تعیناتی نہ ہونا سندھ پولیس کے لیے سوالیہ نشان بن گیا ہے، خواہش مند افسران ہونے کے باجود سیٹیں کئی عرصے سے خالی ہیں۔

    پولیس ویب سائٹ کے مطابق اس وقت کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ میں کئی ایس ایس پیز کی سیٹیں خالی ہیں، ایس ایس پی آپریشن ون، ٹو اور انویسٹگیشن پر کوئی افسر تعینات نہیں ہے، ایس ایس پی انٹیلیجنس اور فارنزک کی سیٹیں بھی افسران کی منتظر ہیں۔

    کراچی میں‌ مسلسل دھماکے اور انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کا طرز عمل

    سی ڈی ڈی میں ایڈیشنل آئی جی، ڈی آئی جی کے بعد صرف ایک ایس ایس پی تعینات کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں ہر دھماکے کے بعد مخصوص افسر بیان دینے اسپاٹ پر آ جاتے ہیں، اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے پیشگی اقدامات کی کوئی خبر نہیں۔

  • جوہرٹاؤن دھماکا: سی ٹی ڈی کو بڑی کامیابی مل گئی

    جوہرٹاؤن دھماکا: سی ٹی ڈی کو بڑی کامیابی مل گئی

    لاہور کے پوش علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے بم دھماکے سے متعلق سیکیورٹی اداروں کو بڑی کامیابی مل ہے۔

    ڈی آئی جی سی ٹی ڈی افضال کوثر نے میڈیا کو بتایا کہ جوہرٹاؤن میں گھر کے باہر دھماکے کے ماسٹر مائند کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جس کی شناخت سمیع الحق کے نام سے کی گئی ہے، ماسٹر مائنڈ کے ایک ساتھی کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جس کی شناخت عزیز کے نام سے کی گئی ہے، عزیر نے دھماکے میں سہولت کاری کا کردار ادا کیا۔

    افضال کوثر نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش میں بیرونی مداخلت کے شواہد ملے ہیں اور دہشت گردوں کی گاڑی سے غیر ملکی کرنسی بھی ملی ہے،اس کے علاوہ انار کلی دھماکے میں بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے جلد تفصیلات سے آگاہ کیا جائیگا۔ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے جامعہ کراچی حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں دھماکے کے تناظر میں لاہور میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں تئیس جون دوہزار اکیس کو دھماکا ہوا تھا، جس میں تین افراد جاں بحق اور 24 زخمی ہو گئے تھے، اسی علاقے میں جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید کی رہائش گاہ بھی قائم ہے۔

  • پنجاب میں تخریب کاری کا منصوبہ بنانے والے 5 دہشت گرد گرفتار

    پنجاب میں تخریب کاری کا منصوبہ بنانے والے 5 دہشت گرد گرفتار

    لاہور: صوبہ پنجاب میں محکمہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں 5 دہشت گرد گرفتار کرلیے گئے، دہشت گردوں نے پنجاب میں تخریب کاری کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب نے صوبے بھر میں 19 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جس میں 5 دہشت گرد گرفتار کرلیے گئے۔

    سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں سے ڈیٹو نیٹر، دھماکہ خیز مواد، بینڈ گرینیڈ، سیفٹی فیوز، کیش، آئی ای ڈی و دیگر مواد برآمد ہوا ہے۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق تمام دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے، دہشت گردوں نے پنجاب میں تخریب کاری کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔

  • پشاور: 2 دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اشتہار جاری

    پشاور: 2 دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اشتہار جاری

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں 2 دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اشتہار جاری کردیا گیا، دونوں دہشت گرد انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی پشاور نے 2 دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اشتہار جاری کردیا۔

    مبینہ ملزمان حسن شاہ اور خالد کی گرفتاری کے لیے 20 لاکھ روپے کی رقم کا اعلان کیا گیا ہے۔

    دونوں دہشت گرد پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی کو مطلوب ہیں۔

    اشتہار میں اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھنے کا کہا گیا ہے، اشتہار کے مطابق دونوں دہشت گرد انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں اور عوام سے انہیں پکڑنے میں مدد کی اپیل کی گئی ہے۔

  • پنجاب سے 5 دہشت گرد گرفتار

    پنجاب سے 5 دہشت گرد گرفتار

    لاہور: دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران پنجاب سے بڑی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں ہیں۔

    ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پنجاب بھر میں انیس انٹیلی جنس آپریشن کئے گئے، اس دوران 5 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔

    حکام کے مطابق گرفتار دہشت گردوں سے ڈیٹونیٹر،دھماکا خیزمواد، دستی بم، نقدی، سیفٹی فیوز،آئی ای ڈی و دیگر مواد برآمد ہوا، دہشت گردوں میں وقاص، امیراللہ، عابد الرحمان، محمدجہانگیر اور محمدرحمت اللہ شامل ہیں، تمام دہشت گردوں کاتعلق کالعدم تنظیم سےہے۔

    ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار دہشت گردوں سے تفتیش کے لئے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے، جہاں ان سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے، حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں سے حاصل معلومات پر مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

    ترجمان نے مزید بتایا کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران پنجاب بھر میں 535 کومبنگ آپریشن کئے جاچکے۔

  • پشاور خود کش دھماکا : مقدمہ درج کرانے کیلئے  مراسلہ سی ٹی ڈی کو ارسال

    پشاور خود کش دھماکا : مقدمہ درج کرانے کیلئے مراسلہ سی ٹی ڈی کو ارسال

    پشاور : مسجد میں خودکش حملے کا مقدمہ درج کرانے کیلئے مراسلہ سی ٹی ڈی کو ارسال کردیا گیا ، جس میں قتل،اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور خودکش حملے کے اندراج مقدمہ کیلئے مراسلہ سی ٹی ڈی کو ارسال کردیا گیا ، مراسلہ ایس ایچ اوتھانہ خان رازق کی مدعیت میں ارسال کیا گیا۔

    مراسلے میں قتل،اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہے اور متن میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور کالےکپڑےپہنےہوئےتھا، پیدل آیا ، اس کے پاس پستول تھا۔

    مراسلے کے متن کے مطابق حملہ آور کی جانب سے پہلے فائر میں پولیس اہلکار کو نشانہ بنایاگیا تاہم مراسلےکی بنیادپرسی ٹی ڈی میں مقدمہ درج ہوگا۔

    گذشتہ روز پشاور کے مشہور و معروف قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں بچوں سمیت 56 افراد شہید ہوگئے تھے۔

    پویس پی سٹی نے افسوسناک واقعے سے متعلق بتایا تھا کہ دھماکا جامع مسجد کوچہ رسالدار میں اسوقت ہوا جب نمازی جمعے کی نماز کی ادائیگی میں مصروف تھے، دھماکے کے بعد مسجد میں افراتفری پھیل گئی اور ہر کوئی اپنے پیاروں کی تلاش میں مارا مارا پھرتا رہا۔

    پولیس کی جانب سے جاری ابتدائی بیان میں بتایا گیا تھا کہ دو نامعلوم حملہ آوروں نے جامع مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس پر ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس جوان نے جام شہادت نوش کیا تھا۔

  • پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ ،  گرفتار ملزم کے تہلکہ خیز انکشافات

    پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ ، گرفتار ملزم کے تہلکہ خیز انکشافات

    کراچی : سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار ملزم فضل الرحمان عرف فضلو نے انکشاف کیا ہے کہ پولیس افسرکو قتل کرنے کا حکم مذہبی تنظیم کے دفتر سے دیا گیا اور 2اہلکاروں نے معاونت کی۔

    تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار ملزم فضل الرحمان عرف فضلو نے اہم انکشافات کرتے ہوئے کہا پولیس افسرکو قتل کرنے کا حکم مذہبی تنظیم کے دفتر سے دیاگیا جبکہ اے ایس آئی علی محسن کے قتل کیلئے مرکزی مقام پر میٹنگ ہوئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ فائرنگ تبادلے کے بعد اے ایس آئی نے مذہبی کارکنوں کواٹھانا شروع کیاتھا جبکہ پولیس افسر کو قتل کرنےمیں 2اہلکاروں کی معاونت کا بھی انکشاف ہوا۔

    ذرائع نے بتایا کہ دونوں پولیس اہلکار مذہبی تنظیم کے حلف یافتہ کارکن بھی تھے، اے ایس آئی کے گھر سے نکلنے کی اطلاع پولیس کے سپاہی انتظار نے دی۔

    سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

    یاد رہے اے ایس آئی علی محسن کو2012میں فیروزآباد میں شہید کیا گیا تھا اور ملزم کو سی ٹی ڈی انچارج چوہدری صفدر کی ٹیم نے گزشتہ روز گرفتار کیا تھا۔

  • سی ٹی ڈی کی کارروائی، پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گرد  گرفتار

    سی ٹی ڈی کی کارروائی، پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گرد گرفتار

    کراچی : کاونٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ نے بڑی کارروائی کرتے پولیس ٹارگٹ کلنگ میں ملوث انتہائی مطلوب دہشت گرد فضل الرحمان عرف فضلو کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کاونٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ لاء انفور سمنٹ ایجنسیز ٹارگٹ کلنگ سیل نے خفیہ اطلاع پر نیو کراچی کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گرد فضل الرحمان عرف فضلو کو گرفتار کرلیا۔

    انچارج سی ٹی ڈی چوہدری صفدر نے کہا گرفتار مبینہ دہشت گرد کا تعلق سنی تحریک سے ہے، ملزم فضل الرحمان عرف فضلولائنزایریا ٹارگٹ کلنگ ٹیم کا انچارج تھا جبکہ 2011 سے قتل وغارت گری میں ملوث تھا۔

    چوہدری صفدر نے بتایا کہ ملزم لائنزایریاکایونٹ انچارج بھی رہا ہے اور پولیس مقابلہ،قتل،اقدام قتل کےکیسزمیں بھی ملوث ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ملزم نے2011میں بھتہ نہ دینےپردکاندارکوقتل کیا جبکہ 2012 میں ایم کیو ایم کارکن صلاح الدین کوگولیاں ماریں۔

    سی ٹی ڈی نے بتایا ملزم نے2012میں ایم کیوایم کونسلر بابوریڈ کی ٹارگٹ کلنگ کی جبکہ اےایس آئی علی محسن نقوی کو قتل کیا اور بریگیڈپولیس اسٹیشن کی موبائل پرحملہ کیا۔

    انچارج سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ ملزم نے2013میں ہڑتال میں گاڑی کو لوٹا اور پھرآگ لگا دی، ملزم کے انکشافات اور تصدیق کے بعد کارروائی کے لئے متعلقہ پولیس کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

  • سی ٹی ڈی کے پنجاب میں 37 مقامات پر آپریشنز

    سی ٹی ڈی کے پنجاب میں 37 مقامات پر آپریشنز

    لاہور: صوبہ پنجاب میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے متعدد کارروائیوں کے دوران 4 دہشت گرد گرفتار کرلیے، ملزمان سے دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں 37 مقامات پر آپریشنز کر کے 4 دہشت گرد گرفتار کرلیے۔

    چھاپوں کے دوران 39 افراد سے پوچھ گچھ بھی کی گئی۔

    ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی شناخت یوسف، اشرف، سعید اور حبیب کے نام سے ہوئی ہے، گرفتار ملزمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔

    ترجمان کے مطابق ملزمان سے ڈھائی کلو دھماکہ خیز مواد اور ڈیٹونیٹر برآمد ہوئے، ملزم سعید کالعدم تنظیم کے لیے چندہ اکٹھا کرتا تھا، اس کے پاس سے بھاری رقم برآمد ہوئی ہے۔

  • زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث دہشت گرد گرفتار

    زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث دہشت گرد گرفتار

    کوئٹہ: بلوچستان میں واقع زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث دہشت گرد گرفتار ہو گیا۔

    کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان نے بتایا کہ بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں سی ٹی ڈی کی ایک کارروائی میں بانئ پاکستان کی رہائش گاہ زیارت ریزیڈنسی پر حملے میں ملوث مبینہ دہشت گرد سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق مبینہ دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ وگولہ بارود برآمد کیا گیا، مبینہ دہشت گرد حساس تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

    واضح رہے کہ 15 جون 2013 کو کچھ دہشت گردوں نے قائد اعظم ریزیڈنسی پر حملہ کیا تھا، اس حملے میں 4 سیکیورٹی پر مامور گارڈ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور ریزیڈنسی کی عمارت بھی آگ میں جل گئی تھی، جس کے بعد اگست 2014 میں اس کی دوبارہ تعمیر کا کام مکمل ہوا۔

    جون 2015 میں کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی عدالت نے زیارت ریزیڈنسی حملہ کیس میں بلوچ قوم پرست رہنما نواب زادہ حیر بیار مری سمیت 33 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

    اس وقت کے ایس ایس پی آپریشنز اعتزاز احمد گورایا نے بتایا تھا کہ اس دہشت گرد حملے میں کُل 12 حملہ آوروں نے حصہ لیا تھا۔