Tag: cultivation

  • مونگ پھلی کے فوائد : اس کی کاشت کیسے ہوتی ہے؟

    مونگ پھلی کے فوائد : اس کی کاشت کیسے ہوتی ہے؟

    سردیوں میں گھر والوں کے ساتھ محفل ہو یا ہم عمر افراد کی بیٹھک، گھر و دفتر کے باہر چائے وغیرہ کی باری ہو یا یونہی ٹہلتے ہوئے دوستوں کے ساتھ گپ شپ کا موقع، مونگ پھلی ہر موقع پر یوں فٹ ہِوتی ہے گویا بنی ہی اس خاص ایونٹ کے لیے ہو۔

    دنیا کے40 سے زائد ملکوں میں کاشت کی جانے والی مونگ پھلی پاکستان کے زیادہ تر بارانی علاقوں جب کہ سندھ اور خیبرپختونخوا میں زرعی نظام آبپاشی رکھنے والے علاقوں میں بھی کاشت کی جاتی ہے۔

    مونگ پھلی | فصلیں | پلانٹکس

    پاکستان میں مونگ پھلی کی کاشت پنجاب کے اضلاع اٹک، چکوال، خوشاب، میانوالی، بھکر اور بہاولنگر جب کہ خیبرپختونخوا میں کوہاٹ اور کرم، سندھ میں خیرپور، گھوٹکی، سکھر اور سانگھڑ میں کاشت کی جاتی ہے۔

    مونگ پھلی کی کاشت کے لئے موزوں ترین وقت اپریل کے وسط تک ہے کیونکہ مونگ پھلی کے بیج کو اگاؤ کے لئے25 درجہ سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔

    مونگ پھلی کو بذریعہ چھٹہ ہرگز کاشت نہ کیا جائے بلکہ مونگ پھلی کی کاشت ہمیشہ بذریعہ یوریا سنگل روکاٹن ڈرل کی جائے، بیج کی گہرائی 3 سے 5 سینٹی میٹر رکھی جائے۔

    مونگ پھلی کی کاشت کا سلسلہ اپریل کے ابتدائی دنوں سے شروع ہو جاتا ہے۔ اکتوبر اور نومبر کے مہینوں تک اس کی کٹائی اور تیاری کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

    اس کے بعد مونگ پھلی کے دانے نکال کر انہیں کھانے، تیل نکالنے سمیت دیگر مصنوعات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب کہ تیل نکالنے کے بعد بچ جانے والے جزو سمیت اس کے خول کو جانوروں کی غذا کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    فصل کی کٹائی کیسے؟
    مونگ پھلی کی فصل تیار ہونے پر روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدید مشینری استعمال کر کے اس کی کٹائی اور تھریشنگ ہوتی ہے۔

    معیار کے لحاظ سے سب سے بہتر مونگ پھلی وہ مانی جاتی ہے جو پکنے پر پودے سے الگ ہو۔ بہت سے علاقوں میں ایسی مونگ پھلی کو اب بھی ہاتھوں سے چنا جاتا اور بہتر قیمت پر مارکیٹ میں فراہم کیا جاتا ہے۔

    کیا آپ تصاویر دیکھ کر یہ غذائیں پہچان سکتے ہیں؟ | قلم کہانی

    مونگ پھلی کے ایک دانے میں 50 فیصد تیل پایا جاتا ہے۔ اس کا تقریبا ایک فٹ یا کچھ زیادہ کی اونچائی تک کا پودا نسبتا زیادہ پھیلاؤ رکھتا ہے۔ مونگ پھلی کے خول میں ایک سے چار تک دانے پائے جاتے ہیں۔

    زرعی ماہرین کے مطابق مونگ پھلی دنیا میں اگائی جانے والی غذائی فصلوں میں تیرہویں اہم فصل تسلیم کی جاتی ہے۔ دنیا میں کھانے کے لیے استعمال کیے جانے والے تیل کے حصول کے لیے یہ چوتھا بڑا ذریعہ ہے جب کہ ویجیٹیبل پروٹین کا تیسرا بڑا ذریعہ تسلیم کی جاتی ہے۔

    مونگ پھلی کی غذائیت
    مونگ پھلی میں 43 تا 55 فیصد تیل، آسانی سے ہضم ہو جانے والی 25 تا 32 فیصد پروٹین اور 20 فیصد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔

    انڈیا کے انٹرنیشنل کراپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ فار دی سیمی ایرڈ ٹراپکس (آئی سی آر آئی ایس اے ٹی) کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں پیدا ہونے والی کل مونگ پھلی کا 50 فیصد تیل نکالنے،37 فیصد کھانے اور12 فیصد بیج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

  • سعودی شہری نے 6سال تجربے کے بعد قدیم لوبان کاشت کرلی

    سعودی شہری نے 6سال تجربے کے بعد قدیم لوبان کاشت کرلی

    ریاض : سعودی شہری چھ سال بعد لوبان کاشت کرنے میں کامیاب ہوگیا جبکہ ماضی میں متعدد مرتبہ عربی لوبان کا درخت لگانے کے تجربے ناکام ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں ایک مقامی باشندہ دُھونی کے واسطے تیار کیے جانے والے عربی لوبان کا درخت لگانے میں کامیاب ہو گیا، سعودی شہری ابراہیم الدخیل کو 6 برس کے صبر آزما اور طویل تجربات کے بعد اپنے مقصد میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لوبان کی کاشت میں ابراہیم کا تجربہ ایک اہم ترین زرعی تجربہ شمار کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل سعودی عرب کے مختلف مقامات پر کئی برسوں کے دوران اس قدیم درخت کو لگانے کے بہت سے تجربات ناکام ہو چکے تھے۔

    ابراہیم نے عرب ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے باور کرایا کہ لوبان کے درخت کی کاشت میں کامیابی متعدد مقامات پر کیے جانے والے تجربات کے بعد سامنے آئی۔

    انہوں نے کہا کہ لوبان کے درخت کی اہمیت اس کی بھاری معاشی قیمت میں پوشیدہ ہے، سلطنتِ عُمان کے صوبے ظفار میں واقع پہاڑی سلسلہ زمین پر لوبان حاصل کرنے کا ایک اہم ترین ذریعہ شمار کیا جاتا ہے۔

    ابراہیم کا کہنا تھا کہ لوبان کا درخت ٹھنڈی آب و ہوا میں دم توڑ دیتا ہے، لوبان کا درخت ہزاروں سال بعد بھی اپنی کاشت کے حوالے سے پراسرار ہے، رومیوں اور اغریقوں کو اس قدیم درخت کی کاشت کے حوالے سے کوششوں میں کامیابی نہ مل سکی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لوبان کا درخت سلطنتِ عُمان کے صوبے ظفار میں واقع پہاڑی علاقوں کے علاوہ یمن کے کچھ حصوں میں پروان چڑھتا ہے۔ ان مقامات کے اطراف 7 ہزار برس سے مشہور تجارت اور بڑے تجارتی راستوں نے جنم لیا۔

    جزیرہ نما عرب نے 18 ایسے راستوں کو جانا جو دُھونی کی تجارت کے واسطے استعمال ہوا کرتے تھے، عربی لوبان قبل مسیح کے وقت سے معروف ہے، قدیم تہذیبوں نے اس پر انحصار کیا جن میں حضر موت کی مملکت کے علاوہ معین، ثمودیوں اور انباط کی مملکتیں شامل ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لوبان اپنے طبّی فوائد کے ساتھ مذہبی اہمیت کا بھی حامل ہے، قدیم طب علاج کے مختلف نسخوں میں اس کا استعمال کیا کرتی تھی۔ جبکہ بعض نسخوں میں ابھی تک استعمال جاری ہے۔