Tag: CURE

  • کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کی آزمائش شروع

    کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کی آزمائش شروع

    ایک طویل عرصے سے کینسر کے علاج پر تحقیقاتی کام جاری تھا، اب حال ہی میں ماہرین نے اس وائرس کی آزمائش شروع کردی ہے جو انسانی جسم میں جا کر کینسر کو ختم کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کینسر کو ختم کرنے والے تیار کیے گئے وائرس کی پہلی بار انسانوں پر آزمائش شروع کرتے ہوئے سائنسدانوں نے ایک مریض کے جسم میں انجکشن کے ذریعے وائرس داخل کردیا۔

    کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کی انسانوں پر آزمائش کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا گیا ہے جس میں کینسر سے متاثر 100 بالغ افراد کے جسموں میں وائرس داخل کیا جائے گا۔

    سائنسی جریدے نیشنل لیبارٹری اینڈ میڈیسن میں شائع رپورٹ کے مطابق 17 مئی 2022 سے کینسر کو ختم کرنے والے وائرس کی آزمائش کا پہلا مرحلہ شروع کیا گیا۔

    مرحلے کے آغاز میں پہلی بار کسی انسان میں انجکشن کے ذریعے کینسر کو ختم کرنے والا وائرس داخل کیا گیا جو کہ انسان کے ان خلیات میں جا کر اینٹی وائرس کا کام کرتا ہے، جہاں کینسر کے سیلز بن چکے ہوتے ہیں۔

    مذکورہ وائرس کو ماہرین نے سی ایف 33 ۔ ایچ این آئی ایس یا ویکسینا کا نام دیا ہے اور اسے اونکلیسٹک وائرس سے تیار کیا گیا ہے جو کہ کینسر کو ختم کرنے کا کام کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق مذکورہ وائرس انسان کے ان خلیات میں جا کر متحرک بن جاتا ہے، جہاں کینسر کے سیلز بن چکے ہوتے ہیں اور وہاں مذکورہ وائرس اپنی ہزاروں کاپیاں نکال کر انہیں کینسر سے متاثرہ سیل یا انسانی جسم کے حصے پر حملہ کرنے کا حکم دیتا ہے۔

    مذکورہ عمل کے ذریعے وائرس انسان کے صحت مند خلیات یا حصوں پر کوئی اثر نہیں کرتا، البتہ صرف ان خلیات کو نشانہ بناتا ہے جو موذی مرض سے متاثر ہو چکے ہوتے ہیں۔

    علاوہ ازیں یہ وائرس انسان کے مدافعتی نظام کو بھی کینسر کے اثرات سے بچا کر اسے قوت بخشتا ہے۔

    انسانوں پر پہلی آزمائش سے قبل مذکورہ وائرس کا تجربہ جانوروں پر کیا گیا تھا اوراس کے نتائج حوصلہ بخش آئے تھے۔

    انسانوں پر پہلے آزمائشی مرحلے کے دوران مذکورہ وائرس 5 طرح کے کینسر کا شکار بننے والے مریضوں کے جسم میں داخل کیا جائے گا، ان مریضوں میں ایڈوانس لیول کے کینسر مریض بھی شامل ہیں۔

    ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ وائرس کینسر کے خلاف مؤثر ہتھیار ثابت ہوگا اور موذی مرض کے خلاف تحقیق اور علاج میں مزید پیش رفت ہوگی۔

  • وائرل بخار ختم کرنے کے لیے آسان ٹوٹکا

    وائرل بخار ختم کرنے کے لیے آسان ٹوٹکا

    کرونا وائرس کے ساتھ موسم سرما میں وائرل بخار نے بھی تقریباً ہر شخص کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس سے روزمرہ زندگی کی مصروفیات بھی متاثر ہورہی ہیں، اس سے نمٹنے کے لیے ایک آسان گھریلو ٹوٹکا موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف ٹی وی اینکر اور بیوٹی ایکسپرٹ رابعہ انعم اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں شریک ہوئیں۔

    رابعہ نے بخار، نزلہ زکام، جسم میں درد اور دیگر وائرل علامات کو فوراً ٹھیک کرنے کا ٹوٹکا بتایا۔

    انہوں نے بتایا کہ ذرا سی چٹکی خاکسیر اور بڑی کشمش یا منکا کے 8 سے 10 دانے لے کر ایک لیٹر پانی میں اچھی طرح ابالیں۔

    اس پانی کو دن میں دو بار پئیں، بخار اور جسم میں درد وغیرہ فوراً کم ہوجائے گا۔

    رابعہ نے بتایا کہ یہ ٹوٹکا ٹائیفائڈ کے مریضوں کے لیے بھی بہترین ہے جن کا بخار نہ ٹوٹ رہا ہو۔ کشمش کی وجہ سے یہ قہوہ ہلکی سی مٹھاس لیے ہوتا ہے پھر بھی اگر بدذائقہ لگے تو تھوڑا سا شہد ڈال کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  • بجلی سے جوڑوں کے درد کا علاج کس طرح ممکن ہے؟

    بجلی سے جوڑوں کے درد کا علاج کس طرح ممکن ہے؟

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ بجلی خارج کرنے والے ایک نظام سے اس نرم ہڈی کی افزائش بڑھائی جاسکتی ہے جو ہڈیوں اور جوڑوں کے درمیان موجود ہوتی ہے اور جوڑوں کے درد میں ٹوٹ پھوٹ اور گھساؤ کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    تجربے میں اس ہڈی کا پیوند یا امپلانٹ ایسے چوہوں پر آزمایا گیا جو حرکت کرتے تھے اور اس حرکت سے ہلکی بجلی بنتی تھی جو ٹوٹی ہوئی نرم ہڈیوں تک پہنچتی تھی۔

    اس طرح ان کی ہڈیوں کی درمیان ربڑ جیسی چکنی تہہ کی افزائش ازخود شروع ہوگئی، تاہم بعض خرگوشوں میں فرضی آلہ(بلے سیبو) لگایا گیا تھا جس کا کوئی فائدہ سامنے نہیں آیا۔

    ماہرین نے جسم کے اندر بیٹری لگانے کے بجائے ایسا مادہ لگایا جو جسمانی حرکت اور دباؤ سے بجلی بناتا ہے اور جوڑوں تک پہنچاتا رہتا ہے۔ یوں نرم ہڈی کے خلیات بڑھے اور ان میں حرکت پیدا ہوئی یوں دھیرے دھیرے ان کی تکلیف کم ہوتی گئی۔

    ماہرین نے بجلی خارج کرنے والا نرم پیوند خرگوشوں کی ان نرم ہڈیوں کے سوراخوں میں پھنسایا تھا جو گھس کر ختم ہورہی تھیں، خورد بین سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ دھیرے دھیرے اصل ہڈی کے خلیات اس جگہ کو بھرنے لگے اور یہ سب ہلکی بجلی کی بدولت ممکن ہوا تھا۔

  • بلیچ کو کرونا وائرس کا علاج قرار دے کر فروخت کیا جانے لگا

    بلیچ کو کرونا وائرس کا علاج قرار دے کر فروخت کیا جانے لگا

    گزشتہ کچھ عرصے میں کرونا وائرس کے بے شمار خود ساختہ علاج اور دوائیں سامنے آئیں تاہم ابھی تک کسی بھی شے کو باقاعدہ طور پر کرونا وائرس کے علاج کے طور پر منظور نہیں کیا گیا۔

    ان میں کچھ پروڈکٹس ایسی بھی تھی جو زہریلی اور مضر صحت تھیں تاہم انہیں بھی خریدا جاتا رہا۔ حال ہی میں ایک صنعتی بلیچ کو کرونا وائرس کا علاج قرار دے کر فروخت کرنے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق خرید و فرخت کی ایک ویب سائٹ پر انڈسٹریل بلیچ کو کوویڈ 19 کا معجزاتی علاج قرار دے کر فروخت کیا جارہا ہے۔

    کلورین ڈائی آکسائیڈ پر مشتمل اس بلیچ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ گھر میں استعمال ہونے والے پانی کو ٹریٹ کرنے کے لیے ہے جس سے جراثیموں کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

    مذکورہ بلیچ کی صرف بیرونی استعمال کی ہدایت دی گئی ہے۔

    ویب سائٹ پر پروڈکٹ کے ریویو سیکشن میں کچھ صارفین نے لکھا کہ انہوں نے اسے خریدا اوراس کی معمولی مقدار کے ذریعے خود کو بھی ڈس انفیکٹ کیا۔

    مذکورہ بلیچ کو مختلف صنعتوں میں استعمال کیا جاتا ہے جیسے ٹیکسٹائل مینو فیکچرنگ اور کاغذ کو بلیچ کرنے کے لیے، اس سے پانی کو ڈس انفیکٹ بھی کیا جاتا ہے لیکن اس کے لیے بہت کم مقدار استعمال کی جاتی ہے۔

    بلیچ کے برانڈ مالکان کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے اسے ویب سائٹ پر بطور کلیننگ ایجنٹ فروخت کرنے کے لیے تو دیا گیا ہے، تاہم اس کے علاوہ اسے کس طرح فروخت کیا جارہا ہے، وہ اس معاملے سے لاعلم ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کرونا وائرس سے بچنے کے لیے بلیچ کو بطور ڈس انفیکٹنٹ استعمال کرنے کا بیان دیا تھا، ان کے اس غیر ذمہ دارانہ بیان کی وجہ سے لوگوں نے واقعی بلیچ کا استعمال شروع کردیا اور امریکی اسپتالوں میں بلیچ سے متاثر بے شمار کیسز رپورٹ ہوئے۔

    امریکی ایسوسی ایشن آف پوائزن کنٹرول کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 16 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے جنہوں نے کلورین ڈائی آکسائیڈ استعمال کیا یا اسے پیا، ان میں سے ڈھائی ہزار کمسن بچے بھی تھے۔

  • مڈغاسکر کا تجویز کردہ “کرونا کا علاج“ پورے افریقہ میں مقبول!

    مڈغاسکر کا تجویز کردہ “کرونا کا علاج“ پورے افریقہ میں مقبول!

    مشرقی افریقی ملک مڈغاسکر نے ایک مشروب تیار کرنے کی فیکٹری کی تعمیر شروع کردی ہے جس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ مشروب کرونا وائرس کا علاج ہے۔

    کوویڈ اورگینک کے نام سے فروخت کیا جانے والا یہ مشروب ایک مقامی پودے سے تیار کردہ ہے جو ملیریا کے علاج میں مؤثر ہے، افریقی لیڈرز اسے کرونا وائرس کا علاج قرار دے رہے ہیں تاہم ابھی تک اس کا کوئی بین الاقوامی کلینکل ٹیسٹ نہیں کیا گیا۔

    مڈغاسکر کے صدر ایندرے رجولین جنہوں نے کچھ عرصہ قبل اس مشروب کو دنیا کے سامنے پیش کیا تھا، کا کہنا ہے کہ وافر مقدار میں یہ مشروب تیار کرنے کے لیے فیکٹری ایک ماہ میں کام شروع کردے گی۔

    ان کا کہنا ہے کہ مقامی محققین اور سائنسدان اس دوا کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے پر کام کر رہے ہیں۔

    صدر کے مطابق سینٹرل افریقہ کے ملک ایکوٹریل گنی کے ایک نائب وزیر بہت سی مقدار میں یہ مشروب خرید کر لے گئے ہیں جبکہ تنزانیہ کے صدر نے اس مشروب کو منگوانے کے لیے ایک طیارہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ سینیگال سمیت دیگر افریقی ممالک بھی اس کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کرچکے ہیں۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر افریقی صارفین نے بھی اس مشروب کے حوالے سے مثبت ردعمل دیا ہے۔

    بعض افراد کا دعویٰ ہے کہ اس مشروب سے کرونا وائرس سے صحتیابی کی شرح 72 فیصد ہے جبکہ اس کی بدولت کرونا وائرس کے 135 میں 97 مریض صحتیاب ہوچکے ہیں۔

  • جلد کو خشکی سے بچانے والی غذائیں

    جلد کو خشکی سے بچانے والی غذائیں

    کراچی : موسموں کی تبدیلی کا فطری عمل ہے، موسم سرما میں انسانی جلد پر جہاں دیگر اثرات مرتب کرتا ہے، ان میں سے ایک جلدی خشکی بھی اہم جز ہے ۔

    موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی فضا کی قدرتی نمی میں کمی آجاتی ہے، سرد اور خشک ہوائیں نہ صرف چہرے بلکہ ہاتھوں اور پیروں کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ مثلاً انتہائی حساس جلد کی حامل خواتین خشکی کے اس حملے سے فوری طور پر متاثر ہوتی ہیں۔ ان کی جلد بے رونق خشک اور کھردری ہونے لگتی ہے۔

    جلد کو سرد اور خشک ہواﺅں سے محفوظ رکھنے کیلئے بیرونی طریقوں کیسا تھ ساتھ آپ کو اپنی غذا کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، موسم سرما میں مچھلی، پنیر، مکھن، بالائی، دہی اور دودھ کا استعمال بڑھانے سے جلد خشکی کا شکار کبھی نہیں ہوگی۔

    مچھلی

    مچھلی جیسے سالومن اور ٹونا اور ٹراؤٹ میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے ، جو کہ آپ کی خشک جلد میں نمی کو واپس لانے کے لیے بہترین جز ہے اور اس سے جھریاں اور ڈھلک جانے والی جلد کی شکایت میں بھی کمی آتی ہے، مچھلی کے باقاعدہ استعمال سے انسانی جسم کو وٹامن بی ملتی ہے، جس کی وجہ سے جلد چمکدار اور صاف ہوتی ہے۔

    خشک میوہ جات

    سردیوں میں کھائے جانے والے خشک میوے اپنے اندر وہ تمام ضروری غذائیت رکھتے ہیں، ان میں وٹامن ای، کیلیشیم، فاسفورس، فولاد اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتا ہے جبکہ زنک، کیلشیم، تانبا بھی مناسب مقدار میں پایا جاتا ہے، جو جلد کی خشکی دور کرکے نمی کو برقرار رکھتا ہے۔

    شکرقندی

    شکرقندی ایک جز بیٹا کروٹین سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ جسم میں جاکر وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس وٹامن کی کمی کا نتیجہ اکثر خشک جلد کی شکل میں نکلتا ہے صحت مند جلد کے لیے غذا میں زیادہ بیٹا کروٹین کو شامل کرنا ضروری ہے اور شکرقندی اس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

    زنک سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ جلد کو ملائم رکھنے میں مدگار ثابت ہوتے ہیں، زنک جلد میں تیل کی مقدار کو بھی کم کرتا ہے اور مہاسوں کو چہرے سے دورے بھگاتا ہے۔

    اوئیسٹر

    اوئیسٹر میں زنک سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ جلد کو ملائم رکھنے میں مدگار ثابت ہوتے ہیں، زنک جلد میں تیل کی مقدار کو بھی کم کرتا ہے اور مہاسوں کو چہرے سے دورے بھگاتا ہے، اوئیسٹر جسم کے لیے بہت اہم اینٹی آکسائیڈنٹ ہے، زنک جلد کو خشکی سے بچا کر ان میں نمی صحت مند سطح پر برقرار رکھتا ہے۔

    اواکاڈو

    میوے کی طرح قدرتی پھل اواکاڈو بھی وٹامن ای اور دیگر اینٹی ایکسڈینٹ بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں، یہ پھل نہ صرف جلد کو نم رکھتا ہے بلکہ جھریوں کو بڑھنے روکتا ہے۔

    زیتون کا تیل

    حسن و خوبصورتی قائم رکھنے میں زیتون کے تیل کو زمانہ قدیم سے ہی بہت اہمیت حاصل ہے ۔ چہرے اور بدن پر اس کی مالش سے جسم میں توانائی و طاقت آتی ہے ۔ جلد میں چمک پیدا ہو تی ہے نکھار آتا ہے، زیتون کے تیل میں وٹامن ای اور اومیگا 3 فیٹی ایسڈ بڑی مقدار میں ہوتے ہیں ، جو جِلد کی خشکی بھی دور کرتا ہے، زیتون کا تیل قدرتی موئسچرائر کا کام دیتا ہے، اس کا مساج نہ صرف جلد کو چمکد ار بناتا ہے بلکہ جلدی امراض سے بچاؤ میں بھی مدد دیتا ہے۔

    کھیرا

    کھیرے میں میگنیشیئم ، پوٹاشیئم اور سیلیکون سے بھرپور ہوتا ہے، جو انسانی جلد کو صاف اور چمک دار رکھتا ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نماز جوڑوں اور کمر درد سے نجات میں معاون: امریکی تحقیق

    نماز جوڑوں اور کمر درد سے نجات میں معاون: امریکی تحقیق

    واشنگٹن: امریکی محقق اور یونیورسٹی کے پروفیسر محمد خاصاو نے کہا ہے کہ حالیہ تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ نماز کی ادائیگی نہ صرف کمر اور جوڑوں کے درد کو روکتی ہے بلکہ اسے دور کرنے میں معاون بھی ثابت ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی یونیورسٹی میں کمر درد سے متعلق محققین سرجوڑ کر بیٹھے اور اس کا علاج دریافت کرنے لگے تو اس دوران یہ بات ثابت ہوئی کہ خصوصاً کمر کے نچلے حصے میں ہونے والے درد کو دور بھگانے کے لیے سجدے کی حالت بہت موزوں ہے کیونکہ اس میں گھٹنے اور ہتھیلیاں زمین پر موجود ہوتی ہیں اور یہ زاویہ کمر درد کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

    namaz3

    ماہرین نے کمر درد کی وجوہات معلوم کرنے اور اس کا طریقہ علاج دریافت کرنے کے لیے چند ماڈل تیار کر کے ان کی حرکات و سکنات کو نوٹ کیا تو معلوم ہوا کہ کمر کے مریضوں کو جھکتے وقت تکلیف اور دباؤ کا سامنا ہوتا ہے۔

    امریکی ماہرین نے جب رکوع اور سجدے کی حالت کو دیکھا تو وہ حیران رہ گئے اور کمر درد کا علاج دریافت کرلیا، انسٹی ٹیوٹ فارآکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ کے ماہرین نے ماڈلز دیکھنے کے بعد فیصلہ کیا کہ نماز ادائیگی کے دوران انسانی جسم میں جو حرکت پیدا ہوتی ہے وہ کمر درد سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بہت مؤثر ہے۔

    namaz2

    سروے رپورٹ شائع ہونے کے بعد بنگھٹمن یونیورسٹی کے پروفیسر محمد خاصاو نے کہا کہ رکوع ، سجدہ کرنے اور پیشانی زمین پر رکھنے کا عمل فزیو تھراپی کی طرح کام کرتا ہے اور دن میں متعدد بار یہ مشق کرنے سے متاثرہ شخص کمر درد سے چھٹکارا حاصل کرسکتا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ سجدے کی حالت کمر اور جوڑوں کی لچک بڑھاتی اور درد کو دور کرتی ہے۔

    namaz1

    امریکی محقق کا کہنا ہے کہ یوگا کی طرح نماز ادائیگی کے وقت انسانی جسم کے پٹھے اور ہڈیاں حرکت میں آتی ہیں جس کے باعث درد کی شدت میں نہ صرف کمی آتی ہے بلکہ یہ عمل ذہنی تناؤ اور بے چینی کو دور کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

    ماہرین نے ادائیگی نماز کے طریقے کو استعمال کرتے ہوئے کمر درد سے چھٹکارا حاصل کرنے کے عمل کو طبی زبان میں ’’نیورو مسکولو اسکیلیٹل‘‘ کہا جاتا ہے۔

  • شوگر کے مریضوں کا علاج ممکن ہو گیا

    شوگر کے مریضوں کا علاج ممکن ہو گیا

    شوگر کے انتہائی خطرناک مریضوں کےلئے ایسا مرکب تیار کرلیا گیا ہے جو کئی ماہ تک انسولین تیارکرکے خون میں شکر کی مقدارکو مقررہ حد کے اندر رکھتا ہے۔

    امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کےسائنس دانوں نے کیمیائی اجزا پر مشتمل ایسا مرکب دریافت کیا ہے جو اسٹیم سیلز کو بیٹا سیلز میں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس کے لئے انہوں نے اسٹیم سیلز کی مدد سے لاکھوں ’’بیٹا خلیے‘‘ تخلیق کرکےانہیں چوہوں کے جسم میں داخل کیا جس کے نتائج بے حد حوصلہ افزا رہے،تجربات سے ظاہر ہوا کہ تجربہ گاہ میں تیار کردہ بیٹا خلیے کئی ماہ تک انسولین تیار کرکے خون میں شکر کی مقدار کو مقررہ حد کے اندر رکھ سکتے ہیں۔