Tag: cure heart attack

  • اسٹرابیری کا روزانہ استعمال ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے

    اسٹرابیری کا روزانہ استعمال ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے

    اسٹرابیری کا روزانہ استعمال نہ صرف انسان کی قوت مدافعت بڑھاتا ہے بلکہ ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بھی کم کرتاہے

    اسٹرابیری نہ صرف کھانے میں مزیدار ہے بلکہ اس کا روزانہ استعمال انسان کو صحت مند بھی بناتا ہے، اس میں وٹامن سی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، جس سے قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے۔

    اسٹرابیری کھانے والا دل کے مہلک امراض کا شکار نہیں ہوتا، ماہرین طب کا کہنا ہےکہ ہر دوسرے روز اسٹرابیری کا استعمال دل کے دورے کے خطرے کو ایک تہائی حد تک کم کردیتا ہے جبکہ اسٹرابیری جوڑوں کے درد کے مریضوں کے لئے بہت مفید ہے۔

    اس میں موجود فولیٹ اور مائع تکسید اجزا سرطان سے بچائو کے کام آتے ہیں۔ اسٹرابیری کھانے سے کینسر جیسی مہلک بیماری سے بچے رہتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق اسٹرابیری کا بلاناغہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے دوا کا کام کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اسٹرابیری میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس رگوں میں خون کی روانی کو کم کر کے متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    اسٹرابیری میں بیس مختلف اجزا اینٹی ایجنگ پائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ جھریوں اور بڑھاپے سے بچائو انسانی جسم کو  جوان رکھتی ہیں۔

  • دن بھر میں دس منٹ کی ورزش دل کے دورے اور فالج سے بچائے

    دن بھر میں دس منٹ کی ورزش دل کے دورے اور فالج سے بچائے

    برطانیہ: دن بھر میں دس منٹ کی ورزش جان لیوا دل کے دورے اور فالج کا خطرہ نمایاں حد تک کم کردیتی ہے۔

    برطانیہ کے برٹش ہارٹ فاؤنڈین میں ہونے والی تحقیق کے مطابق طرز زندگی میں مثبت تبدیلیاں دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    تحقیق کے مطابق دس منٹ کی وزرش دل کی صحت کو فائدہ پہنچاتی ہے اور اس سے دل کے دورے اور فالج کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم ہوجاتا ہے۔

    آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ورزش کے دوران پسینہ بہانا فالج کا خطرہ کافی حد تک کم کر دیتا ہے، ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق غیرمتحرک یا سست افراد میں فالج کا خطرہ کسی حد تک پسینہ بہنے والی سرگرمیوں میں شامل رہنے والے افراد کے مقابلے میں 20 فیصد زائد ہوتا ہے۔

    محقق ڈاکٹر مچل میکڈونل کا کہنا ہے کہ جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ فالج کا خطرہ کم کردیتا ہے، جبکہ اس سے بلڈپریشر، وزن اور ذیابیطس کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دن بھر میں دس منٹ کی ورزش یا جسمانی سرگرمیاں فالج کا خطرہ کم کردیتی ہیں۔

  • دل کے دورے سے بچنا ہے تو ناشتہ ضرور کیجیئے

    دل کے دورے سے بچنا ہے تو ناشتہ ضرور کیجیئے

    باقاعدگی سے ناشتہ کرنے سےدل کے دورے اور امراض قلب جیسے مہلک امراض سے بچا جا سکتا ہے۔

    ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق ناشتہ نہ کرنے والے افراد میں دل کے دورے اور امراض قلب کا خطرہ ستائیس فیصد تک بڑھ جاتا ہے، صبح کے وقت ناشتہ نہ کرنے سے انسانی جسم تناؤ میں مبتلا ہوجاتا ہے جبکہ ناشتہ موٹاپے سے بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    ناشتہ کرنے سے میٹابولزم کی شرح بڑھ جاتی ہے، جس کے باعث نیند کے دوران کیلیوریز جلنے کا سست پڑ جانے والا عمل پھر سے شروع ہوجاتا ہے۔

  • وٹامن ڈی کی کمی دل کے دورے کا سبب بن سکتی ہے

    وٹامن ڈی کی کمی دل کے دورے کا سبب بن سکتی ہے

    وٹامن ڈی سے بھرپور غذاؤں کا استعمال آپ کو دل کے دورے سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جن افراد کے خون میں وٹامن ڈی کی سطح کم ہوتی ہے، انہیں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، وٹامن ڈی جسم میں کیلشیم کو جذب کرنے میں بھی معاون ہوتا ہے۔

    سورج کی شعاعوں سے سے انسانی جلد میں وٹامن ڈی تیار ہوتا ہے اور متبادل طور پر اسے غذا سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

  • تازہ پھل اور سبزیوں کا استعمال دل کے دورے سے بچاتا ہے

    تازہ پھل اور سبزیوں کا استعمال دل کے دورے سے بچاتا ہے

    سوئیڈن : طبی ماہرین نے کہا ہے کہ زیادہ دیر تک تازہ رہنے والے پھل اور سبزیاں کثرت سے استعمال کرنے سے دل کا دورہ پڑنے کے خدشات کم ہوجاتے ہیں.

    سوئیڈن کے طبی ماہرین نے کہا ہے کہ زیادہ دیر تک تازہ رہنے والے پھلوں اور سبزیوں سے حاصل کی جانے والی غذا استعمال کرنے سے ہارٹ اٹیک کے خطرات ایک تہائی کم ہو جاتے ہیں۔

    ماہرین نے اس حوالے سے تیس ہزار آئرش خواتین پر تحقیق کی ،جن کی عمریں انچاس سے تریپن سال تھیں۔

  • وٹامن ڈی کی کمی دل کے دورے کا باعث بن سکتی ہے

    وٹامن ڈی کی کمی دل کے دورے کا باعث بن سکتی ہے

    نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی دل کے دورے کا باعث بن سکتی ہے.

    ڈنمار ک میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جن لوگوں کے خون میں وٹامن ڈی کی سطح کم ہوتی ہے، انہیں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ذیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق خون میں وٹامن ڈی کی سطح کا تعلق دل کی دو بیماریوں مایو کارڈئیل انفراکشن اشجیمک ہارٹ ڈیز یز سے ہوتا ہے، ریسرچرز کا کہنا ہے کہ خون میں وٹامن ڈی کے لیول کو برابر رکھنے کے لیے ایسی غذا استعمال کی جائے ، جس میں وٹامن ڈی موجود ہوں۔