Tag: currency

  • کرنسی سستی ہو گئی، اسٹیٹ بینک

    کرنسی سستی ہو گئی، اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کرنسی مارکیٹ کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے 70 کروڑ ڈالر کی منظوری کے بعد روپے کی قدر میں بہتری آ گئی ہے، جب کہ گزشتہ ایک ہفتے میں انٹر بینک میں امریکی ڈالر ایک روپے 4 پیسے سستا ہو گیا۔

    گزشتہ ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 281 روپے 40 پیسے سے گھٹ کر 280 روپے 36 پیسے کا ہو گیا، انٹر بینک کے بعد اوپن مارکیٹ میں بھی کرنسی سستی ہو گئی ہے، ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 86 پیسے کمی سے 281 روپے 50 پیسے کا ہو گیا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں یورو 25 پیسے سستا ہو کر 308 روپے 40 پیسے کا ہو گیا، ایک ہفتے میں اماراتی درہم 35 پیسے کمی سے 76 روپے 70 پیسے کا ہوا، سعودی ریال 14 پیسے کمی سے 75 روپے 15 پیسے پر بند ہوا۔

    پیٹرول کتنا سستا ہونے والا ہے؟ عوام کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک ہفتے میں بیرونی قرض کی مد میں 6 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی گئی، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 6.60 کروڑ ڈالر کمی سے 8 ارب 15 کروڑ ڈالر رہ گئے، کمرشل بینکوں کے ذخائر 10.2 کروڑ ڈالر اضافے سے 5.10 ارب ڈالر ہوئے، ملکی مجموعی ذخائر 3.60 کروڑ ڈالر بڑھ کر 13 ارب 25 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔

  • ہفتہ بھر میں امریکی ڈالر 10 روپے سستا

    ہفتہ بھر میں امریکی ڈالر 10 روپے سستا

    کراچی: ایک ہفتے میں انٹر بینک میں امریکی ڈالر 7 روپے 30 پیسے سستا ہو گیا ہے۔

    ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر سستا ہو کر 276.58 روپے سے گر کر 269.28 روپے پر بند ہوا۔

    ایک ہفتے میں انٹر بینک کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر 10 روپے سستا ہو گیا ہے، اور 283 روپے کی بلند سطح سے گر کر 273 روپے کا ہو گیا۔

    آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے میں پیش رفت ہونے پر روپے پر پریشر میں کمی واقع ہوئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برآمدات کی مد میں ڈالر ملنے کے بعد روپے پر پریشر کم ہوا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کا بڑا فرق ختم ہونے پر ترسیلات زر بھی بڑھیں گی۔

    ادھر پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں 100 انڈیکس میں 1270 پوائنٹس کی تیزی ہوئی ہے، اور ایک ہفتے میں 100 انڈیکس 3.14 فی صد اضافے سے 41741 پر بند ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق اسٹاک ایکسچینج میں ایک ہفتے میں 60 ارب روپے مالیت کے 1.42 ارب شیئرز کا کاروبار کیا گیا، ایک ہفتے میں مارکیٹ کپیٹلائزیشن میں 207 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ہفتے میں مارکیٹ کپیٹلائزیشن بڑھ کر 6559 ارب روپے پر پہنچ گئی۔

  • ایران: معیشت کو شدید دھچکا، کرنسی ارزاں ترین، ڈالر کی قیمت لاکھوں ہوگئی

    تہران: ایران میں یورپی یونین کی پابندیوں کے خدشے اور طویل عرصے سے جاری احتجاج کی وجہ سے معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے اور مقامی کرنسی کی قیمت گر چکی ہے، ایک ڈالر 4 لاکھ ایرانی ریال کا ہوگیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایران کی کرنسی، ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے جس کے باعث اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر لاکھوں ریال تک جا پہنچا ہے۔

    ایران کو ان دنوں یورپی یونین کی جانب سے مزید پابندیوں کے خدشے کا سامنا ہے جس کے باعث ڈالر کے مقابلے میں ایران کی کرنسی تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے کے روز ایرانی پاسداران انقلاب پر نئی پابندیوں کے خدشے کے پیش نظر مارکیٹ میں ایرانی ریال پر مزید اثر پڑا اور اوپن مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر 4 لاکھ 47 ہزار ریال تک جا پہنچا۔

    یورپی یونین ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جس میں اس بار ایرانی پاسداران انقلاب کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے جبکہ یورپی یونین کے بعض ارکان ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا چاہتے ہیں۔

    ہفتے کے روز اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 4 لاکھ 47 ہزار ریال تک جا پہنچا جبکہ گزشتہ ہفتے ایک ڈالر کی قیمت 4 لاکھ 30 ہزار 500 ریال تھی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران میں احتجاج سے لے کر اب تک ریال کی قدر میں 29 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

    ہفتے کے روز ایرانی سینٹرل بینک کے گورنر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ایرانی ریال کا گرنا اس کے خلاف ایک نفسیاتی آپریشن کے نتیجے میں ہے، دشمنی ملکوں کی تنظمیں ایران میں عدم استحکام پیدا کر رہی ہیں۔

  • تمام افریقی ممالک اپنی کرنسی چھاپنے سے قاصر، پھر ان کی کرنسی کہاں چھپتی ہے؟

    تمام افریقی ممالک اپنی کرنسی چھاپنے سے قاصر، پھر ان کی کرنسی کہاں چھپتی ہے؟

    کسی ملک کی کرنسی اس قوم کی شناخت کا ایک علامتی عنصر ہوتی ہے، لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس وقت براعظم افریقہ کے تمام ممالک اپنی کرنسی چھاپنے سے قاصر ہیں اور اس کے لیے دیگر ممالک کی خدمات لیتے ہیں؟

    گزشتہ برس جولائی میں گیمبیا کے ایک وفد نے ہمسایہ ملک نائجیریا کے مرکزی بینک کا دورہ کیا اور درخواست کی کہ وہ انہیں اپنے پاس موجود گیمبیا کی کرنسی دلاسی فراہم کریں تاکہ ملک میں نوٹوں کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔

    مسئلہ یہ تھا کہ گیمبیا اپنی ملکی کرنسی خود پرنٹ نہیں کرتا بلکہ اس نے ملکی لیکوئیڈ کرنسی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے برطانیہ کو آرڈر کر رکھا تھا اور اس آرڈر میں ابھی تاخیر تھی۔

    اس ملک میں پیدا ہونے والی نوٹوں کی کمی کا یہ معاملہ ملک کی معیشت کے ایک دلچسپ پہلو کو نمایاں کرتا ہے۔ گیمبیا ایک خود مختار ملک ہے لیکن کرنسی کی پیداوار کے حوالے سے اس کا انحصار کسی دوسرے ملک پر ہے۔

    تاہم گیمبیا اس معاملے میں تنہا نہیں ہے، براعظم افریقہ کے 54 ممالک میں سے دو تہائی سے زیادہ ملک اس وقت اپنے نوٹ بیرون ملک چھاپتے ہیں، بنیادی طور پر یورپی اور شمالی امریکی ممالک میں۔

    برطانوی کرنسی پرنٹنگ کمپنی ڈی لا رو، سویڈن کی کرین اے بی اور جرمنی کی گیزیکے پلس ڈیورینٹ ایسی ٹاپ نجی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے افریقی ممالک کی قومی کرنسیاں پرنٹ کرنے کی معاہدے کر رکھے ہیں۔

    یہ بات بہت سے لوگوں کو حیران کر سکتی ہے کہ تقریباً تمام افریقی ممالک اپنی کرنسیاں درآمد کرتے ہیں اور بہت سے لوگوں کے لیے یہ حقیقت قومی فخر اور قومی سلامتی پر سوالات اٹھاتی ہے۔

    کئی افریقی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو ممالک اپنی کرنسیاں خود پرنٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ بدعنوان افسران کا شکار ہو سکتے ہیں یا پھر ہیکروں کا، جو کرنسی کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ ان ماہرین کی رائے میں بہت سے معاملات میں آؤٹ سورسنگ یا غیر ملکی کمپنیوں سے پیسہ پرنٹ کروانا زیادہ محفوظ ہے۔

    لیکن نوٹ درآمد کرنے کے حوالے سے بھی کئی چیلنجز کا سامنا رہتا ہے۔ سنہ 2018 میں سویڈن سے بھیجے گئے لائبیرین ڈالر کے کنٹینرز غائب ہو گئے تھے لیکن بعد ازاں اس کی ذمہ داری حکومت پر ہی عائد کی گئی تھی۔

    اسی طرح نوٹ منتقل کرنے کے لیے خصوصی جہاز بک کیے جاتے ہیں اور اس پر بھی کافی رقم خرچ ہوتی ہے۔

    اس کے باوجود ڈی لا رو جیسی کمپنیاں سینکڑوں برسوں سے موجود ہیں اور دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کے لیے بڑے پیمانے پر نوٹ چھاپتی ہیں، ان کے پاس پولیمر جیسی کرنسی کی اختراعات کے لیے ٹولز اور تجربہ ہے۔

    یہ فرمز اضافی طور پر قومی پاسپورٹ اور دیگر شناختی دستاویزات بھی تیار کرتی ہیں اور ان کمپنیوں کی سیکیورٹی سخت ہوتی ہے تاکہ ہیکرز وغیرہ سے محفوظ رہ سکیں۔

    علاوہ ازیں ان کے مقامات بھی نامعلوم ہوتے ہیں کہ نوٹ کس جگہ پرنٹ کیے جاتے ہیں۔ واٹر مارکس، تصاویر اور دیگر مشکل نقاشی، جو بینک نوٹوں میں عام طور پر ہوتے ہیں، کا مرحلہ انتہائی پیچیدہ اور مہنگا ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ جیسے جیسے دنیا نئی کیش لیس ٹیکنالوجیز کی طرف بڑھ رہی ہے، ویسے ہی متعدد ممالک کے لیے پیداواری لاگت اٹھانا بے معنی ہوتا جا رہا ہے۔ نئے بینک نوٹوں کی طلب میں کمی نے ڈنمارک کو بھی سنہ 2014 میں آؤٹ سورسنگ پر جانے پر مجبور کر دیا تھا اور اب یہ یورپی ملک بھی ایک دوسرے ملک میں نوٹ چھپواتا ہے۔

    لیکن کسی دوسرے ملک میں نوٹ پرنٹ کروانے کے نقصانات بھی ہیں، کچھ حکومتیں دوسرے ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے اسے بطور ہتھیار استعمال کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر اقوام متحدہ کی طرف سے لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی پر پابندیوں کے بعد برطانیہ نے ڈی لا رو کو لیبیائی دینار پرنٹ کرنے سے روک دیا تھا۔

    کئی افریقی ممالک اس منصوبے پر بھی کام کر رہے ہیں کہ افریقی ممالک کی کرنسی اسی براعظم میں پرنٹ کی جائے لیکن افریقی ممالک آپس میں ایک دوسرے پر اس حوالے سے کم ہی اعتبار کرتے ہیں۔ ان ممالک کو بیرون ملک بیٹھی کمپنیوں پر اعتبار زیادہ ہے۔

  • ڈالر، پاؤنڈ، درہم اور ریال کی قیمتوں میں کمی

    ڈالر، پاؤنڈ، درہم اور ریال کی قیمتوں میں کمی

    کراچی: ایک ہفتے کے دوران ڈالر، پاؤنڈ، درہم اور ریال کی قیمتوں میں معمولی کمی آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈالر اور کرنسی مارکیٹ کی ہفتہ وار رپورٹ جاری ہو گئی، ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 1 روپے 60 پیسے سستا ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 5 پیسے مہنگا ہو کر 170.53 روپے پر بند ہوا، ہفتے میں انٹربینک میں ڈالر کی بلند ترین سطح 171 روپے اور کم سطح 170.50 روپے رہی۔

    اسٹیٹ بینک کے اقدامات کے بعد انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کا فرق کم ہوگیا ہے، ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 1 روپے 60 پیسے سستا ہوا، ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 172.60 روپے سے کم ہو کر 171 روپے کا ہوا۔

    ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں یورو 2 روپے سستا ہو کر 198.50 روپے کا ہوگیا، ہفتے میں برطانوی پاؤنڈ 50 پیسے کم ہو کر 234 روپے کا ہوگیا۔

    ایک ہفتے میں امارتی درہم 30 پیسے کمی سے 47.90 روپے کا ہوگیا، اور سعودی ریال 50 پیسے سستا ہو کر 45.40 روپے کا ہو گیا۔

  • روس اور بیلا روس کے درمیان انضمام کے لیے اہم اقدام

    روس اور بیلا روس کے درمیان انضمام کے لیے اہم اقدام

    ماسکو: بیلا روس کے صدر کا کہنا ہے کہ روس اور بیلا روس کے درمیان کرنسی یونین دونوں ممالک کے مابین انضمام کے عمل کی تکمیل کرنا ہے۔

    یورپی ملک بیلا روس کے صدر الیگزنڈر لو کاشینکو نے ایک روسی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ روس اور بیلا روس کے مابین کرنسی یونین دونوں ممالک کے مابین انضمام کے عمل کی تکمیل کرنا ہے۔

    صدر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین مشترکہ کرنسی یونین کے بارے میں کوئی تفصیلی گفتگو نہیں ہوئی، ہم شروع سے ہی روسی صدر کے ساتھ اس بات پر متفق تھے کہ کرنسی یونین یعنی دونوں ممالک کے درمیان ایک کرنسی کا عہدہ تشکیل پائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کرنسی کے حوالے سے روس کا قومی بینک اور ہمارا قومی بینک متفق ہیں۔

  • روپے کی قدر میں کمی

    روپے کی قدر میں کمی

    کراچی: اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوئی، بینک کو گزشتہ مالی سال میں ایک ارب روپے سے زائد کا خسارہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری سالانہ اکاونٹس میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک مالی سال دوہزارانیس میں صرف روپے کی بےقدری کے باعث پانچ سوچھ ارب تیرہ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

    گزشتہ مالی سال میں روپےکی قدرڈالر کے مقابلے میں اڑتیس روپے چھپن پیسے جبکہ آئی ایم ایف کے ایس ڈی آر۔اسپیشل ڈرائنگ رائٹس کے مقابلے میں اسی روپے بیاسی پیسےکم ہوئی۔

    مالی سال دوہزارانیس میں روپے کی بے قدری کے باعث مرکزی بینک کو باہتر ارب اٹھائیس کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

    مالی سال دوہزاراٹھارہ میں اسٹیٹ بینک کے مجموعی اخراجات دو ارب اٹھائیس کروڑ روپے اضافے کے ساتھ پچاس ارب چھیالیس کروڑ روپے سے زائد رہے۔

    پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کا رجحان برقرار

    مرکزی بینک کو انٹرسٹ سے ہونے والی آمدنی ستاسی فیصد کے اضافے سے پانچ سوچھیالیس ارب انیس کروڑ روپے تک پہنچ گئی، نئے نوٹ اور انعامی بانڈز کی چھپائی پر گیارہ ارب بیالیس کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

  • پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی

    پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی

    کراچی: مقامی کرنسی مارکیٹوں میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مقامی کرنسی مارکیٹوں میں منگل کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی جب کہ برطانوی پاونڈ اور سعودی ریال کے مقابلے میں بھی پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روزانٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی قدر میں8پیسے کی کمی ہوئی جس سے امریکی ڈالر کی قیمت خرید156.52روپے سے گھٹ کر 156.44روپے اور قیمت فروخت156.62روپے سے گھٹ کر156.54روپے ہوگئی۔

    جبکہ مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں30پیسے کی کمی سے ڈالر کی قیمت خرید156.40روپے سے گھٹ کر156.10روپے اور قیمت فروخت156.90روپے سے گھٹ کر156.60روپے ہوگئی۔

    دیگر کرنسیوں میں یورو کی قیمت خرید171.50روپے اور قیمت فروخت173.50روپے مستحکم رہی جبکہ برطانوی پونڈ کی قیمت خرید1.50روپے کی کمی سے 192.50روپے سے گھٹ کر191روپے اور قیمت فروخت 194.50روپے سے گھٹ کر193روپے ہوگئی۔

    سعودی ریال کی قیمت خرید 41.60روپے سے گھٹ کر41.55روپے اور قیمت فروخت 41.90روپے سے گھٹ کر41.75روپے ہوگئی جب کہ یو اے ای درہم کی قیمت خرید 42.60روپے اور قیمت فروخت 42.90روپے برقرار رہی ۔چینی یو آن کی قیمت خرید 22.50روپے اور قیمت فروخت 23.80روپے مستحکم رہی۔

  • پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں مزید کمی

    پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں مزید کمی

    کراچی: مقامی انٹربینک مارکیٹ میں بدھ کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں مزید 8پیسے کی کمی ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں استحکام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 8 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے نتیجے میں امریکی ڈالر کی قیمت خرید 156.35روپے سے گھٹ کر156.27روپے اور قیمت فروخت 156.45روپے سے گھٹ کر156.37روپے ہوگئی۔

    اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 156.20روپے اور قیمت فروخت 156.70روپے برقرار رہی، دیگر کرنسیوں میں یورو کی قیمت خرید 171.50روپے اور قیمت فروخت173.50روپے مستحکم رہی۔

    برطانوی پونڈ کی قدر میں1.50روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے برطانوی پاونڈ کی قیمت خرید 191روپے سے بڑھ کر192.50روپے اور قیمت فروخت 193روپے سے بڑھ کر194.50روپے ہوگئی۔

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں کمی

    فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق سعودی ریال کی قیمت خرید 41.40روپے سے بڑھ کر41.50روپے اور قیمت فروخت 41.70روپے سے بڑھ کر41.80روپے ہوگئی۔

    یو اے ای درہم کی قیمت خرید 42.40روپے سے بڑھ کر42.50روپے اور قیمت فروخت 42.70روپے سے بڑھ کر 42.80روپے ہوگئی۔ چینی یو آن کی قیمت خرید 22.50روپے اور قیمت فروخت 23.80روپے کی سطح پر مستحکم رہی۔

  • روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر گھٹ گئی، اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر مستحکم

    روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر گھٹ گئی، اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر مستحکم

    کراچی: انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر گھٹ گئی جبکہ مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے کی قدر مستحکم رہی۔

    تفصیلات کے مطابق فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ منگل کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں3 پیسے کی کمی واقع ہوئی جس سے ڈالر کی قیمت خرید158.70روپے سے کم ہو کر158.67روپے اور قیمت فروخت 158.80روپے سے کم ہو کر158.77روپے ہوگئی۔

    تاہم مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت خرید 158.50روپے اور قیمت فروخت159روپے پر بدستور برقرار رہی۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو مزید ڈھائی کروڑ ڈالر کا قرض دے گا

    فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قدر میں 1روپے کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جس سے یورو کی قیمت خرید174.50روپے سے کم ہو کر173.50روپے اور قیمت فروخت176.50روپے سے کم ہو کر175.50روپے ہوگئی۔

    اسی طرح 75پیسے کی کمی سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید190.75روپے سے کم ہو کر190روپے اور قیمت فروخت 192.75 روپے سے کم ہو کر 192روپے پر آ گئی۔