Tag: curriculum

  • علامہ اقبالؒ کا باب تعلیمی نصاب سے نکال دیا گیا

    علامہ اقبالؒ کا باب تعلیمی نصاب سے نکال دیا گیا

    نئی دہلی : بھارت کی تنگ نظر مودی سرکار نے اپنے محسنوں اور اکابرین کو بھی نہ بخشا، علامہ اقبال ؒ کی تعلیمات پر مشتمل باب ونیورسٹی کے نصاب سے ہٹا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دہلی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے’سارے جہاں سے اچھا، ہندوستاں ہمارا‘کے خالق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی تعلیمات پر مبنی باب کو یونیورسسٹی نصاب سے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) کی اکیڈمک کونسل نے پولیٹیکل سائنس کے نصاب سے شاعر ملت ڈاکٹر محمد اقبالؒ پر مبنی ایک باب ہٹانے کی قرارداد منظور کی ہے، جس کی کونسل کے ارکان نے تصدیق بھی کی ہے۔ ایگزیکٹو کونسل اس پر حتمی فیصلہ کرے گی۔

    خیال رہے کہ کونسل کا ایک اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا جس کے دوران کونسل نے بیچلر آف ایلیمنٹری ایجوکیشن (بی ایل ایڈ) پروگرام کو چار سالہ مربوط ٹیچر ایجوکیشن پروگرام سے تبدیل کرنے کی قرارداد کی منظوری دی۔

    اکیڈمک کونسل کے 6 ارکان نے اس تجویز کے خلاف عدم اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں اساتذہ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔

    عہدیداروں نے بتایا کہ ’ماڈرن انڈین پولیٹیکل تھاٹ‘ کے عنوان سے باب بی اے کے چھٹے سمسٹر کے نصاب کا حصہ ہے، اب یہ معاملہ یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل کے سامنے رکھا جائے گا جو حتمی فیصلہ کرے گی۔

    اکیڈمک کونسل کے ایک رکن نے کہا کہ سیاسیات کے نصاب میں تبدیلی کے حوالے سے ایک قرارداد لائی گئی تھی۔ جس کے مطابق اقبال پر ایک باب تھا جسے نصاب سے نکال دیا گیا ہے۔

    دریں اثناء راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ شخصیات نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کیا ہے۔

  • نصاب میں تاریخی ورثے کے موضوعات شامل کرنے کے حوالے سے فریم ورک تیار

    کراچی: صوبہ سندھ میں نصاب میں تاریخی ورثے کے موضوعات شامل کرنے کے حوالے سے فریم ورک تیار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ نے نصاب کی تیاری کے حوالے سے ملک میں ایک اور مثال قائم کر لی، نصاب میں تاریخی ورثے کے موضوعات شامل کرنے کے حوالے سے فریم ورک تیار ہو گیا۔

    پرائمری، مڈل اور سیکنڈری کلاسز کے لیے ورثے کے موضوعات پر تیار ہونے والا فریم ورک سندھ حکومت، یونیسکو اور اٹالین ایجنسی فار ڈیولپمنٹ کارپوریشن اسلام آباد کے مشترکہ تعاون سے تشکیل دیا گیا ہے۔

    نصاب میں مذکورہ موضوعات کی شمولیت سے بچے نہ صرف تاریخی ورثے سے روشناس ہوں گے، بلکہ فریم ورک سے تاریخ، تہذیب، آثار قدیمہ اور ماضی کے متعلق معلومات کے حصول کے سلسلے میں ریسرچ اور اس ورثے کی حفاظت کو یقینی بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

    صوبائی وزیر سید سردار شاہ نے اس فریم ورک کی تیاری کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا، اور کہا اپنی تاریخ اور ورثے سے وابستہ موضوعات پر تعلیم کے حصول کے بعد بچے اپنے سماج کو آگے لے جانے میں اپنا کردار بہتر طریقے سے ادا کر سکیں گے۔

    انھوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ غیر جانب دار اور مختلف بین الاقوامی اداروں نے دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ کے نصاب کو بہتر قرار دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز فریم ورک کے حوالے سے کراچی میں ایک ورکشاپ منعقد کیا گیا تھا، جس میں اٹلی کے قونصل جنرل ڈینیلیو گوردانیلا، یونیسکو کے نمائندے Youssef Filali-Meknassi، سیکریٹری تعلیم غلام اکبر لغاری، نامور اسکالر جامی چانڈیو اور دیگر تعلیمی ماہرین نے شرکت کی تھی۔

  • جان بچانے والی سی پی آر ٹریننگ نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ

    جان بچانے والی سی پی آر ٹریننگ نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت پاکستان نے جان بچانے والی سی پی آر ٹریننگ نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں شعبہ صحت کی بہتری کے لیے اہم قدم اٹھاتے ہوئے ملک گیر سی پی آر ٹریننگ کے انعقاد کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

    اسٹریٹجک ریفارمز کے سربراہ سلمان صوفی کو وزیر اعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں فوری اقدامات کیے جائیں۔

    سلمان صوفی نے بتایا کہ سی پی آر ٹریننگ لاکھوں زندگیاں بچانے میں معاون ثابت ہوگی، سی پی آر ٹریننگ کو اسکولوں کے نصاب میں بھی شامل کیا جائے گا۔

    سی پی آر کیا ہے؟

    سی پی آر کارڈیو پلمونری ریسسیٹیشن کا محفف ہے، سی پی آر ہنگامی حالت میں مریض کو ہوش میں لانے کے لیے چھاتی کو دبانے اور منہ سے منہ جوڑ کر سانس بحال کرانے کا عمل ہے۔

    دراصل سی پی آر جان بچانے کا ایک طریقۂ کار ہے، جو اُس وقت آزمایا جاتا ہے، جب اچانک ہی مریض کے دل کی دھڑکن بند ہو جائے یا پھر اُسے سانس لینے میں انتہائی شدید دشواری محسوس ہو رہی ہو۔

    اگر یہ عمل اچھی طرح کیا جائے تو ایسے مریض جنھیں دل کا دورہ پڑا ہو، ان کا دوران خون اور سانس بحال کرنے میں اس سے مدد مل جاتی ہے۔

    سی پی آر کی جن ایمرجنسیوں میں ضرورت پڑتی ہے، ان میں دل کا دورہ، ڈوبنا، دم گھٹنا، بجلی کا جھٹکا لگنا، زہر خورانی، اور الرجی کے رد عمل سے جان کا خطرہ شامل ہیں۔

  • ملک میں یکساں تعلیمی نصاب رائج کرنے کی تیاریاں مکمل

    ملک میں یکساں تعلیمی نصاب رائج کرنے کی تیاریاں مکمل

    کراچی : حکومت کی جانب سے ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کو کتابوں کی اشاعت کی ہدایت بھی جاری کردی گئی ہے۔

    وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے مطابق جب ملک بھر میں یہ نظام لاگو ہوجائے گا تو کسی نجی اسکول یا مدرسے میں کوئی اور نصاب پڑھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    اس حوالے سے وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں حکومت نے کچھ تبدیلیاں کی ہیں جو بہت جلد سامنے لائی جائیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ یکساں نظام تعلیم کے سلسلے میں پرائیویٹ اسکول مالکان سمیت تمام متعلقہ اداروں کو اعتماد میں لیا گیا گیا ہے اور اس کے نفاذ کیلئے تمام تحفظات کو بھی دور کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود نے آئندہ تعلیمی سال سے یکساں قومی نصاب کے ملک بھر میں نفاذ کے پہلے مرحلے یعنی نرسری اور پہلی سے پانچویں جماعت کے لیے ایک نصاب رائج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    دوسرا مرحلہ چھٹی جماعت سے آٹھویں جماعت تک سال 2022 جبکہ یکساں قومی نصاب کا تیسرا اور آخری مرحلہ نویں سے بارہویں جماعت کا نصاب ملک میں آئندہ عام انتخابات کے سال یعنی سال2023 میں نافذ کیا جائے گا۔

    پاکستان کی وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے وضع کردہ وہ بنیادی نکات جن پر یکساں قومی نصاب کو تشکیل دیا جا رہا ہے ان میں قرآن و سنت کی تعلیمات، آئین پاکستان کا تعارف، بانیِ پاکستان محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے افکار شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ قومی پالیسیاں، خواہشات اور قومی معیارات، جنس، رنگ نسل یا مذہب کے حوالے سے روادی اور تعمیری سوچ کی ترویج بھی اس کا اہم حصہ ہے۔

    وضع کردہ وہ بنیادی نکات کے مطابق تعلیمی نظام کی بہتری کے حوالے سے پاکستان کے بین الاقوامی معاہدوں خصوصاً پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول، ملک میں تعلیمی اداروں، اساتذہ اور پیشہ ورانہ تربیت میں اضافے سمیت اس بات کا تعین کیا جا رہا ہے کہ بچے کیا پڑھیں گے، کیا سیکھیں گے اور ان تعلیمات کا بچوں پر کیا اثرات ہوں گے۔

  • اگلے سال سے ملک بھر میں میٹرک تک ایک ہی نصاب پڑھایا جائے گا، فواد چوہدری

    اگلے سال سے ملک بھر میں میٹرک تک ایک ہی نصاب پڑھایا جائے گا، فواد چوہدری

    جہلم : وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آئندہ سال سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں میٹرک تک ایک ہی نصاب پڑھایا جائے گا، دوحہ معاہدہ پورے خطے کی فتح ہے، پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا گیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنڈ دادن خان میں دستار فضیلت کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، فواد چوہدری نے کہا کہ70سال میں ہم نے مدارس کے26 لاکھ بچوں کو اپنا نہیں سمجھا، ماضی میں تعلیمی اداروں پر اربوں روپے خرچ کیے گئے مگر مدارس پر کوئی توجہ نہ دی گئی.

    انہوں نے کہا کہ مدارس کی رضامندی اور مشاورت سے ایک نصاب مکمل کر لیا گیا ہے، حکومت نے ایک ملک ایک نصاب کا فارمولا تیار کیا ہے،2021پہلا سال ہوگا جب میٹرک تک سارا ملک ایک نصاب پڑھے گا، چاند نے میرے یا رویت ہلال کمیٹی کے کہنے پر راستہ نہیں بدلنا۔

    اپنے خطاب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ دوحہ معاہدہ پورے خطے کی فتح ہے، وزیراعظم عمران خان شروع سے ان مذاکرات کے حامی تھے، دوحہ معاہدے میں پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا گیا، معاہدے کی تکمیل پر طالبان اور پومپیو نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے، افغانستان میں قیام امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے، دوحہ معاہدہ بالکل ایک کورا ورق ہے جس پر نئی تاریخ لکھی جائے گی۔

    بھارت میں خونریزی کے واقعات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں فسادات کے دوران بزرگ خواتین کو ذبح کیا گیا، بھارت میں تنگ نظر شدت پسند ہندو کی حکومت ہے، دہلی میں دو دن میں 500سے زائد مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا، چھوٹے بچوں سے لے کر بزرگوں تک کو زندہ جلایا گیا۔

  • فرقہ واریت پھیلانے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات قائم ہوں گے:چوہدری نثار

    فرقہ واریت پھیلانے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات قائم ہوں گے:چوہدری نثار

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی میں مدارس سمیت ملک بھرکے تعلیمی نصاب میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز پیر وزیراعظم کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثارعلی خان، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور مختلف مکاتبِ فکرکے علما کرام شریک تھے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مدارس سمیت ملک بھر کے تعلیمی نصاب میں اصلاحات کی جائیں گی۔

    اس موقع پرجنرل راحیل شریف نے اجلاس کے شرکاء سے مخاطب ہوکرکہا کہ دہشت گردی اورکرپشن کے خلاف جنگ جاری رہے گی جبکہ مدارس کے خلاف بلا جوازکاروائی نہیں کی جائے گی۔

    وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کیلئےتمام وسائل بروئےکارلائےگی۔

    اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ نثار علی خان کو ملک بھر کے مدارس کا نگران مقرر کیا گیا ہے۔

    اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ریاست فرقہ واریت کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی اور دوسرے مسالک کے افراد کو کافر اور واجب القتل کہنے والوں کے خلاف دہشت گردی کےمقدمات قائم کئے جائیں گے۔

    اجلاس کے بعد چوہدری نثار نے میڈیا کو اجلاس سے متعلق بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پراتفاق کیا ہے۔

    میڈیا بریفنگ میں چوہدری نثارنےبتایاکہ 10 ستمبر کو تمام وزراء اعلیٰ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اجلاس میں ملکی نوعیت کے تمام معاملات کا احاطہ کیا جائے گا اور اہم معاملات پر وزیراعظم فیصلوں کی منظوری دیں گے۔

    مدارس کے حوالےسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب کے علماء کرام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پراتفاق کیا ہے اور مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے کے لئے کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن کے عمل کو مزید آسان اور شفاف بنانے کے لئے آسان اور جامع فارم تشکیل دیا جائے گا۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مدارس کی بیرونی فنڈنگ کا طریقہ کار حکومت وضع کرے گی اور مدارس فنڈنگ کی آڈٹ رپورٹ بھی پیش کریں گے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مدارس کا آئندہ لین دین صرف بنکوں کے ذریعے ہی کیا جائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مدارس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اوراگرکوئی مدرسہ غلط کام کررہا ہوگا تو اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا اور اس کے لئے تین ماہ کے اندر مدارس کے کوائف اکھٹے کئے جائیں گے۔

    ان کا کہناتھا کہ سانحہ صفورا کے ملزمان مدرسے کے نہیں بلکہ یونیورسٹی کے طالب علم تھے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ مدد علماء سے ملی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن ہم نے شروع کیا دوسال کی ہماری کارکردگی سب کے سامنے ہے، کچھ لوگوں نےآنکھ کان بندکئےہوئےہیں لیکن اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔