Tag: cyber attacks

  • سائبر حملوں کے خطرات ہیں، ایس ای سی پی

    سائبر حملوں کے خطرات ہیں، ایس ای سی پی

    اسلام آباد : سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے تمام کمپنیوں کے لیے سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کردی۔

    اس حوالے سے ایس ای سی پی نے اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سائبر سیکیورٹی ایڈوائزری تمام کمپنیوں کیلئے جاری کی گئی ہے۔

    ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ حالیہ جیو پولیٹیکل صورتحال کے نتیجے میں سائبر حملوں کے خطرات ہیں،
    کمپنیاں سائبر سیکیورٹی کے بہترین طریقہ کار اختیار کریں۔

    SECP

    ایس ای سی پی کے اعلامیہ کے مطابق کمپنیاں اچھے حفاظتی طریقوں پر عمل نہیں کرینگی تو ان کا کام متاثر ہوسکتا ہے، سائبر حملوں سے کمپنیوں کا ڈیٹا ضائع اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    ایڈوائزری نے کہا ہے کہ ویب سائٹ تک رسائی پر سخت کنٹرول رکھنا ضروری ہے، نیٹ ورک کی کمزوریاں کم کرنا ضروری ہیں۔

    ایس ای سی پی کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی حملوں سے نمٹنے کی تیاری کرنا، صارفین میں آگاہی پیدا کرنا ضروری ہے، کمپنیاں اپنا ڈیٹا، نیٹ ورک کی سالمیت کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کریں۔

    https://urdu.arynews.tv/secp-crackdown-illegal-personal-loan-apps/

  • سائبر حملوں سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟ آئی ٹی ماہر نے بتادیا

    سائبر حملوں سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟ آئی ٹی ماہر نے بتادیا

    نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے پاکستان میں سائبر حملوں کے خدشے کے پیش نظر نئی ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔

    سائبر حملے کیا ہوتے ہیں اور ان سے کس طرح محفوظ رہا جاسکتا ہے؟ اس حوالے سے آئی ٹی ایکسپرٹ کنول چیمہ نے ناظرین کو مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ سائبر حملوں سے بچاؤ کیلیے سب سے پہلے مختلف براؤزر میں آپ ایکسٹیشنز لگا سکتے ہیں جو بہت مددگار ثابت ہوتا ہے لیکن یہ ایکسٹیشنز ہیک ہوسکتے ہیں۔

    جیسا کہ نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے اپنی ایڈوائزری میں 16 مخصوص براؤزر ایکسٹینشنز کا ذکر کیا جو ہیکرز استعمال کر رہے ہیں۔

    اگر آپ کے براؤزرز میں یہ 16 ایکسٹینشنز ہیں تو انہیں فوری طور پر ہٹادیں، اور اگر آن نے ان 16 ایکسٹینشنز میں سے کسی کو استعمال کیا ہے تو اپنے سارے پاس ورڈز اور دیگر معلومات کو تبدیل کردیں۔

    کنول چیمہ نے بتایا کہ اگر ان کو تبدیل نہ کیا جائے تو ہیکرز آپ کے ذاتی ڈیٹا چرانے کیلیے ان تک باآسانی رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ اپنے آئی فون سے بھی یہ براؤزرز استعمال کرتے ہیں تو وہاں سے بھی اسے ڈیلیٹ کرنا پڑے گا۔

    انہوں نے تمام صارفین سے زور دے کر کہا کہ نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے جو ایڈوازری جاری کی ہے اس کا بغور مطالعہ کریں اور ان ہدایات پر لازمی عمل کریں۔

      پاکستان میں سائبر حملوں کا خدشہ، نئی ایڈوائزری جاری

    نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے کم از کم 16 ایکسٹینشنز بشمول کچھ وی پی اینز اوراے آئی چیٹ بوٹس کی نشاندہی بھی کی ہے،جس میں 1- AI Assistant  ChatGPT and Gemini for Chrome،2- Bard AI Chat Extension،3- GPT 4 Summary with OpenAI،4- Search CoPilot AI Assistant for Chrome،5- Wayin AI،6- VPNCity،7- Internet VPN،8- Vidniz Flex Video Recorder،9- VidHelper Video Downloader،10- Bookmark Favicon Changer،11- UVoice،12- Reader Mode،13- Parrot Talks،14- Primus،15- Trackker  Online Keylogger Tool،16- AI Shop Buddy،نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے کہاہے کہ اوپر دی گیئے ایکسٹینشن سے پرہیز کریں اور اچھی طرح سے معروف آپشنز کا استعمال کریں اورصرف قابل اعتماد ایکسٹینشنز انسٹال کریں۔

    مزید پڑھیں : سائبر کرائم کی 6 لاکھ سے زائد شکایات، سزا صرف 222 کو

    قومی اسمبلی میں وزارت داخلہ کی جانب سے سائبر کرائم کے حوالے سے تحریری رپورٹ جمع کرائی گئی جس کے مطابق پاکستان میں سائبر کرائم شکایات اور سزاؤں میں حیرت انگیز فرق سامنے آیا ہے اور مقدمات میں سزاؤں کی شرح صرف 3.16 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سال میں ملک میں 6 لاکھ سے زائد سائبر کرائم کی شکایات درج ہوئیں۔ مقدمات کے مقابلے میں سزاؤں کی شرح انتہائی کم صرف چار فیصد سے بھی کم رہی۔

     

  • موبائل ڈیوائسز پر کروڑوں سائبر حملے کیسے روکے گئے؟

    موبائل ڈیوائسز پر کروڑوں سائبر حملے کیسے روکے گئے؟

    سائبر سیکیوریٹی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کروڑوں موبائل ڈیوائسز پر گزشتہ سال کی نسبت اس سال ہونے والےحملوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سال 2023 میں عالمی سطح پر موبائل ڈیوائسز پر میلویئر، ایڈویئر اور رسک ویئر کے 3.38 کروڑ حملے بلاک کیے گئے جو کہ 2022کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے۔

    اس بات کا انکشاف عالمی سائبرسیکیوریٹی کمپنی کسپرسکی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کیا گیا، جس میں محققین نے 3نئے خطرناک اینڈرائیڈ میلویئر ویرینٹ ٹیمبر، ڈوافان اور گیگابڈ کا مطالبہ ہے۔

    سائبرسیکیوریٹی کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹیمبر، ڈوافان اور گیگابڈ کے بدنیتی پر مبنی پروگراموں میں متعدد خصوصیات ہیں جن میں دیگر پروگراموں کو ڈاؤن لوڈ کرنا اور اسناد چوری کرکے ٹو فیکٹر تصدیق (2ایف اے) اور اسکرین ریکارڈنگ کو نظرانداز کر کے صارف کی رازداری اور سلامتی کو خطرے میں ڈالنا شامل ہیں۔

    Cyber Crime

    کمپنی کے سینئر سیکورٹی عہدیدار جونٹ وین ڈیر وائل نے کہا کہ2 سال پرسکون رہنے کے بعد 2023میں اینڈرائیڈ میلویئر اور تھریٹ ویئر کی سرگرمیاں بڑھ گئیں جو سال کے آخر تک 2021 کی سطح پر واپس آگئیں۔

    رپورٹ کے مطابق ٹیمبر ایک اسپائی ویئر ایپلی کیشن ہے جو ترکی میں صارفین کو نشانہ بناتی ہے۔ یہ خود کو ایک آئی پی ٹی وی ایپ کے طور پر ظاہر کرتی ہے۔ یہ مناسب اجازت حاصل کرنے کے بعد حساس صارف کی معلومات جیسے ایس ایم ایس پیغامات اور کی اسٹروکس جمع کرتا ہے۔

    ڈوافان جو نومبر 2023 میں دریافت ہوا، چینی کمپنیوں کے سیل فونز پر حملہ کرتا ہے اور بنیادی طور پر روسی مارکیٹ کو نشانہ بناتا ہے۔

    Mobile

    میلویئر کو سسٹم اپ ڈیٹ ایپلی کیشن کے جزو کے طور پر تقسیم کیا جاتا ہے اور یہ آلہ کے ساتھ ساتھ ذاتی ڈیٹا کے بارے میں معلومات جمع کرتا ہے۔

    گیگا بڈ 2022 کے وسط سے فعال ہے، اس نے ابتدا میں جنوب مشرقی ایشیا کے صارفین سے بینکنگ اسناد چرانے پر توجہ مرکوز کی لیکن بعد میں اسے پیرو جیسے دیگر ممالک تک پھیلا دیا گیا۔

    محققین نے کہا کہ اس کے بعد سے یہ ایک جعلی لون میلویئر میں تبدیل ہوا ہے جو اسکرین ریکارڈنگ اور صارف کو 2ایف اے کو نظرانداز کرنے کے لیے ٹیپ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    وائل نے کہا کہ صارفین کو احتیاط کرنی چاہیے اور غیر سرکاری ذرائع سے ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے سے گریز کرنا چاہیے، ایپ کی اجازتوں کا بغور جائزہ لینا چاہیے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ان ایپس میں استحصالی فعالیت کا فقدان ہے اور یہ مکمل طور پر صارفین کی طرف سے دی گئی اجازتوں پر منحصر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اینٹی میلویئر ٹولز استعمال کرنے سے آپ کے اینڈرائیڈ ڈیوائس کو محفوظ رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

  • عالمی سطح پر 15 فیصد کمپنیوں کو سائبر حملوں کا سامنا

    عالمی سطح پر 15 فیصد کمپنیوں کو سائبر حملوں کا سامنا

    سائبر سکیورٹی اور ڈیجیٹل پرائیویسی کمپنی کیسپرسکی کی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، گزشتہ دو سالوں میں سائبر سیکیورٹی میں ناکافی سرمایہ کاری کی وجہ سے عالمی سطح پر 15فیصد کمپنیوں کو سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    خطرناک بات یہ ہے کہ اہم انفراسٹرکچر، تیل اور گیس اور توانائی سے متعلق کمپنیوں کو نا کافی بجٹ مختص کرنے کی وجہ سے سب سے زیادہ سائبر واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔

    اور جب عالمی سطح پر کمپنیوں کے مالی معاملات کی بات آتی ہے، تو پانچ میں سے ایک نے اعتراف کیا کہ ان کے پاس سائبر سیکیورٹی کے مناسب اقدامات کے لیے بجٹ نہیں ہے۔

    کیسپرسکی کی جانب سے کمپنی میں سائبر سیکیورٹی پر انسانی اثرات کے بارے میں دنیا بھر میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ای) اور ان کے لیے کام کرنے والے آئی ٹی سیکیورٹی پروفیشنلز کی رائے جاننے کے لیے ایک تحقیق کی گئی۔

    ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کو محدود بجٹ کی وجہ سے سائبر واقعات میں سے 13 فیصد کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس اور مالیاتی خدمات کی کمپنیوں میں کو 8 فیصد نے سائبر واقعات کا سامنا کیا۔

    سائبرسیکیوریٹی اقدامات کے بجٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر، عالمی سطح پر 78 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ نئے خطرات سے نمٹنے یا ان سے آگے رہنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم، 21 فیصد کمپنیاں اتنی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہیں – 18فیصد نے رپورٹ کیا ہے کہ ان کے پاس کمپنی کے بنیادی ڈھانچے کی مناسب حفاظت کے لیے فنڈز کافی نہیں ہیں۔

    اس کے علاوہ، اب بھی ایسی کمپنیاں موجود ہیں جن کے پاس سائبر سیکیورٹی کے لیے بالکل بھی بجٹ مختص نہیں ہے – 3 فیصد نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس سائبر تحفظ کی ضروریات کے لیے کوئی مخصوص بجٹ نہیں ہے۔

    بیشتر جواب دہندگان کمپنیاں اگلے ایک سے ڈیڑھ سال میں اپنی سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کرنا چاہتی ہیں۔ سرمایہ کاری کے سب سے اہمشعبوں میں سے ایک تھریٹ ڈیٹیکشن سافٹ ویئر اور ٹریننگ ہیں، جہاں 39فیصد کمپنیاں سائبر سیکیورٹی پروفیشنلز کے لیے تعلیمی پروگرامو ں اور 38فیصد جنرل اسٹاف کی تربیت کے لیے بجٹ مختص کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

    اس انسٹاگرام ٹرینڈ سے ہوشیار

    کیسپرسکی کے وائس پریزیڈنٹ برائے پراڈکٹس ایوان واسونوف کا کہنا ہے کہ، کمپنیوں کو سائبر سیکیورٹی کی سرمایہ کاری کو کاروباری حکمت عملی کے ساتھ جوڑنا چاہیے اور سائبر سیکیورٹی کو اپنے کاروباری اہداف کا حصہ سمجھنا چاہیے۔

    مہم اپنے ایس اے ایس ای پورٹ فولیو کے ساتھ ساتھ ایکس ڈی آر اور ایم ڈی آر اور مربوط اے آئی، مشین لرننگ، خودکار ڈیٹیکشن اور رسپانس، خودکار تھریٹ ڈیٹیکشن، آؤٹ آف دی باکس انٹیگریشنز وغیرہ میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

  • قطر کے سرکاری پورٹل پر بھارتی ہیکرز کے سائبر حملے

    قطر کے سرکاری پورٹل پر بھارتی ہیکرز کے سائبر حملے

    قطر: بھارتی ہیکرز کی سائبر دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے، قطر کے سرکاری پورٹل پر بھارتی ہیکرز کے سائبر حملے ہونے لگے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ہیکرز مختلف ملکوں پر جاسوسی اور دہشت گردی کی مد میں سائبر حملوں میں ملوث ہیں، جس پر عالمی سطح پر بھارتی ہیکرز اکاؤنٹس پر پابندی لگانے کا مطالبہ سامنے آ رہا ہے۔

    بھارت سائبر حملوں سے دوسرے ملکوں کی حساس معلومات کو اپنے مذموم ارادوں کے لیے استعمال کرتا ہے، بھارتی ہیکرز نے کینیڈا اور فلسطین کے اکاؤنٹس پر بھی سائبر حملے کیے۔

    اکتوبر 2023 کو بھارت کے بحریہ کے سابق افسران کو قطر میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت دی گئی تھی، جس کے بعد قطر پر سائبر حملے تیز کر دیے گئے۔

    قطر کے سرکاری پورٹل پر ہندوستان کا سائبر حملہ 2 گھنٹے تک جاری رہا، اس سے قبل اسی ہیکر گروپ نے کینیڈا کی سرکاری ویب سائٹس اور فلسطینی ویب سائٹس کو نشانہ بنانے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔

    عالمی سطح پر بھارتی ہیکرز اور منفی پروپیگنڈا پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

  • پاکستان کی متعدد ویب سائٹس پر سائبر حملے

    پاکستان کی متعدد ویب سائٹس پر سائبر حملے

    پاکستان کی متعدد ویب سائٹس پر سائبر حملے ہوئے ہیں تاہم آئی ٹی حکام کے مطابق سائبر سیکیورٹی کے جامع نظام کی وجہ سے حملہ ناکام ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان کی متعدد ویب سائٹس پر سائبر حملے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے وزارت آئی ٹی حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری اور پرائیویٹ ویب سائٹس پرحملہ ہوا، ڈی ڈاس اٹیک کے ذریعے انٹرنیٹ ٹریفک چوک کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق فائر وال کے ذریعے سائبر اٹیک کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے جب کہ وزرات آئی ٹی نے تمام متعلقہ اداروں سے تفصیلات طلب کر لی ہیں اس کے علاوہ سیکرٹری آئی ٹی نے سائبر حملوں سے متعلق کل اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔

    اس حوالے سے وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق کا کہنا ہے کہ سائبر حملہ آج صبح ساڑھے 11 بجے کیا گیا، این ٹی سی کے سرورز پر مختلف محکموں کی ویب سائٹس ہیں، تاہم وزارت آئی ٹی اور این ٹی سی کے سسٹم پر سائبر حملے کی کوشش ناکام بنادی اور سائبر سیکیورٹی کے جامع نظام کی وجہ سے حملہ ناکام ہوگیا۔

    امین الحق کا مزید کہنا تھا کہ سائبر حملہ ڈیٹا سینٹر پر نہیں بلکہ نیٹ ورکنگ سائیڈ پر ہوا، اس حملے کی وجہ سے کچھ محکموں کی ویب سائٹس ازخود معطل ہوئیں تاہم تمام ویب سائٹس کو تین گھنٹے کےمختصر ترین وقت میں فعال کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ سابق پی ٹی آئی دور حکومت میں بھی وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے گزشتہ سال ہی خبردار کردیا تھا کہ پاکستانی ادارے، بینکس اور اہم کمپنیاں سائبر حملہ آوروں کے نشانے پر ہیں، نیشنل بنک سمیت کئی اداروں کو فروری میں سائبر سیکیورٹی سے متعلق خط لکھا لیکن ہماری تجاویز پر عمل نہیں کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی ادارے، بینکس اور اہم کمپنیاں سائبر حملہ آوروں کے نشانے پر، وفاقی وزیر نے خبردار کردیا

    امین الحق کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ میں ایف بی آر اور نیشنل بینک پرسائبر حملہ ہوا، ایف بی آرمیں جوآئی ٹی ایکسپرٹ بیٹھا تھا وہ کسٹم گریڈ کا افسرتھا، چاہتے ہیں اچھے ماہرین لوگ نکل سکیں جو ملک وقوم کی خدمت کریں، یورپ اور امریکا میں پاکستانی آئی ٹی ایکسپرٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

  • امریکی صدر جو بائیڈن کی روس کو وارننگ

    امریکی صدر جو بائیڈن کی روس کو وارننگ

    واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکی کمپنیز پر کئے گئے سائبر حملوں میں روس ملوث ہوا تو سخت جواب دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مریکی صدرجو بائیڈن نے امریکی انٹیلی جنس اداروں کو سائبر حملوں کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا وہ ذمہ داروں کی نشاندہی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں ، بتائیں گے روس اور پیوٹن ذمہ دار ہیں یا نہیں۔

    امریکی صدر نے روس کو خبردار کیا کہ ابھی تصدیق نہیں ہوئی کہ ان سائبر حملوں کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے لیکن اگر امریکی کمپنیز پر کئے گئے سائبر حملوں میں  روس ملوث ہوا تو سخت جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتے  کے دوران امریکا کی ایک ہزار سے زائد کمپنز پر سائبر حملے ہوئے، امریکا کو ان سائبر حملے کے پیچھے ایک روسی گروپ کے سرگرم ہونے کا شبہ ہے۔

    یاد رہے مئی میں امریکا کی پٹرولیم پائپ لائن کے مرکزی نظام پر بڑے سائبر حملے کی وجہ سے تیل کی رسد متاثر ہوئی تھی اور ہیکرز کی جانب سے غیر معمولی سائبر حملے کے بعد امریکہ کے ٹاپ فیول پائپ لائن آپریٹر کالونیل پائل لائن نے خلیجی ساحل سے ریاست ہائے متحدہ کے مشرقی اور جنوبی حصے کو رسد روک دی تھی۔

  • سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ ملوث ہے، برطانیہ کا الزام

    سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ ملوث ہے، برطانیہ کا الزام

    لندن : برطانوی حکومت نے ایک مرتبہ پھر روس پر الزام عائد کیا ہے کہ روس کی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ بڑے سائبر حملوں میں ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ نے ایک مرتبہ پھر روس پر الزامات کی بوچھاڑ کردی ہے، برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ سائبر حملوں میں روسی خفیہ ایجنسی ملوث ہے۔

    برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینیٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی کے سائبر حملوں کے متاثرین میں روس اور یوکرائن کے بڑے کاروباری مرکز، امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی اور برطانیہ کے ایک چھوٹے ٹیلیویژن نیٹ ورک بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ورلڈ ایٹنی ڈوپنگ ایجنسی کے کمپیوٹر بھی ان سائبر حملوں میں متاثر ہوئے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے قبل جتنے بھی حملے ہوئے برطانوی حکومت نے ان حملوں میں روس کے ملوث ہونے کا دعویٰ کیا لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ برطانیہ نے روس کی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا ہے۔

    برطانوی پولیس کا خیال ہے کہ رواں برس مارچ میں سالسبری میں اعصاب شکن کیمیکل حملے میں ملوث شخص جس خفیہ ایجنسی جی آر یو کا یجنٹ تھا اور اسی نے مذکورہ سائبر حملے کیے ہیں۔

    برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینیٹر نے وثوق کے ساتھ دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ حملوں میں روسی ایجنسی جی آر یو ہی ملوث ہے۔

    برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی جی آر یو نے بے مقصد اور خلاف اصول سائبر حملوں کی مہم کا آغاز کیا تھا جو نیشنل سیکیورٹی کے مفاد میں نہیں ہے۔

    یاد رہے رواں برس 4 مارچ کو روس کے سابق جاسوس 66 سالہ سرگئی اسکریپال اور اس کی 33 سالہ بیٹی یویلیا اسکریپال پر نویچوک کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو نوں روسی شہری کئی روز تک اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج رہے تھے۔

    خیال رہے کہ برطانوی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ حملے میں ملوث دونوں ملزمان روسی ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسر ہیں، روسی جنرل اسٹاف اور وزارت دفاع کے سینئر ممبران نے صدارتی دفتر سے احکامات پر عمل کیا۔

  • سائبرحملوں کی تعداد بڑھنے والی ہے

    سائبرحملوں کی تعداد بڑھنے والی ہے

    واشنگٹن: بڑھتے ہوئے سائبر حملوں پردنیا بھر میں تشویش پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی ماہرین نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سال 2015 میں یہ سلسلہ بد سے بد ترین ہوجائے گا۔

    ’میک آفی‘ نامی ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ آئندہ سال میں ہیکرز نئی تکنیک استعمال کرتے ہوئے سائبر حنلے جاری رکھیں گے اور قیمتی ڈیٹا چرانے کی کوشش کریں گے۔

    رپورٹ کے مطابق اس میدان کے پرانے کھلاڑی حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہوں گے جب کہ ہیکنگ کے میدان میں نوارد پیسے چرانے اور اپنے مخالفین کے کام میں خلل ڈالنے میں اپنی توانیاں صرف کریں گے۔

    میک آفی کے مطابق چھوٹے ممالک اور دہشت گرد گروہ اس میدان میں زیادہ سرگرم ہوں گے اور اس مقصد کے لئے وہ ’مال ویئر ‘ نامی تکنیک کا استعمال کرکے اپنے مخالفین کے ڈیٹا بیس کو تباہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

    رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سائبر کرمنلز اپنی شناخت چھپانے کے لئے زیادہ بہتر طریقہ کار استعمال کریں گے تاکہ وہ ایک طویل عرصے تک ڈیٹا بیس تک رسائی رکھ سکیں۔