Tag: cyber crime

  • سائبر کرائم : انگوٹھے کا نشان لگانے سے پہلے شہری یہ احتیاط لازمی کریں

    سائبر کرائم : انگوٹھے کا نشان لگانے سے پہلے شہری یہ احتیاط لازمی کریں

    شہر کے مختلف علاقوں میں سیلیکون تھمبز کے ذریعے انگوٹھے کے نشان لے کر فراڈ کرنے والے ایسے گروہ سرگرم ہیں جو لوگوں کو مفت موبائل سمز یا دیگر لالچ دیکر دھوکہ دہی کر رہے ہیں۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم ملتان سرکل نے گزشتہ روز آن لائن مالیاتی فراڈ میں ملوث منظم گروہ کے دو ملزمان کو گرفتار کیا جنہوں نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ایف آئی اے سائبر کرائم ملتان سرکل کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عبدالغفار نے ناظرین کو اس قسم کے دھوکہ باز عناصر سے محفوظ رہنے سے متعلق تفصیلی گفتگو کی۔

    انہوں نے بتایا کہ سائبر کرائم میں ملوث کسی بھی ملزم کو پہلی چیز جو درکار ہوتی ہے وہ موبائل فون کی سم ہے، جسے وہ کسی بھی طرح حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

    ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے بتایا کہ سپوفنگ ٹیکنالوجی اور سیلیکون تھمبز کے ذریعے آن لائن مالیاتی فراڈ کیا جاتا ہے، ملزمان جعل سازی کے ذریعے شہریوں کے بینک اکاونٹ تک رسائی حاصل کرکے انہیں ان کی جمع پونجی سے بھی محروم کر دیتے ہیں۔

    شہری اپنے انگوٹھے یا انگلیوں کے نشانات فراہم کرتے ہوئے انتہائی احتیاط سے کام لیں، جعل ساز مفت سم یا راشن وغیرہ کا لالچ دیکر فنگر پرنٹس حاصل کرسکتے ہیں، دھوکہ دہی کے ذریعے حاصل کی گئی سمیں سنگین جرائم میں استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں : شہریوں کے جعلی انگوٹھے کے نشانات بنائے جانے کا انکشاف

    انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم میں ملوث گروہ کے کارندے سپوفنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سادہ لوح شہریوں کو کالز کرکے خود کو بینک نمائندہ، پولیس انسپکٹر یا ویزا ایجنٹ وغیرہ ظاہر کرتے ہیں اور ان کی ذاتی نوعیت کی حساس معلومات حاصل کرکے واردات کرتے ہیں۔

  • لاکھوں ڈالر فراڈ میں ملوث ’ہش پپی‘ نے دنیا کو کیسے دھوکا دیا؟

    لاکھوں ڈالر فراڈ میں ملوث ’ہش پپی‘ نے دنیا کو کیسے دھوکا دیا؟

    نائجیریا سے تعلق رکھنے والے انسٹاگرام کی مشہور اور انتہائی مالدار شخصیت رامون عباس جسے "ہش پپی” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے کیسے عالمی سطح پر دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا؟ اور بالآخر ساتھیوں سمیت پکڑا گیا۔

    یہ اپنی نوعیت کا ایک دلچسپ واقعہ ہے کہ کس طرح ایک نائجیرین انفلوئنسر، شمالی کوریا کے ہیکر اور کینیڈا کے اسکیمر نے مل کر دنیا بھر میں لوگوں سے دھوکہ بازی کی اور دولت کے انبار لگا دیئے۔

    بڑے پیمانے پر فراڈ کی کارروائیوں کے باعث وہ تیزی سے ملٹی ملین ڈالر کے کاروبار کا حصہ بن رہے تھے لیکن بالآخر پھر ایک دن وہ امریکی خفیہ سروس کی نظروں میں آگئے۔

    رامون عباس قانون کی نظر میں کیسے آیا؟ 

    یہ بات نومبر 2017 کی ہے جب امریکی خفیہ ایجنسی نے ایک شخص کو گرفتار کیا جو ڈلاس، ٹیکساس کے ایک بینک میں دھوکہ دہی سے قرض حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

    اس سے یو ایس سیکرٹ ایجنسی کے عہدیدار ایجنٹ گلین کیسلر نے پوچھ گچھ کی، ملزم نے بتایا کہ اسے ایک فراڈ گروہ نے اسے اس مقصد کیلیے بھرتی کیا ہے تاکہ وہ متاثرین کی جگہ بینک سے قرضہ حاصل کرنے کی کوشش کرے۔

    جیسے جیسے ملزم اپنے جرائم کی تفصیل بیان کرتا گیا ویسے ویسے کہانی مزید عجیب اور سنسنی خیز موڑ اختیار کرتی چلی گئی، اس نے کیسلر کو بتایا کہ اس گروہ میں ایک عالمی سازش بھی کار فرما ہے، جس میں ایک ملک بھی شامل ہے، کیسلر کو اس پر شک ہوا کیونکہ یہ سب کچھ بہت غیر حقیقی لگ رہا تھا۔

    تاہم امریکی خفیہ ایجنسی نے اس گروہ کی نگرانی برقرار رکھی، جس کے بعد یہ علم ہوا کہ یہ فراڈ گروہ ایک شخص کی زیرِ نگرانی کام کرتا تھا جس کو عرفیت میں "اوکی” سے پکارا جاتا تھا۔ اوکی نے اپنی شناخت چھپانے میں انتہائی احتیاط برتی لیکن تقریباً ایک سال کی محنت کے بعد سیکرٹ سروس کو ایک بڑی کامیابی ملی۔

    اہلکاروں کو ایک کریڈٹ کارڈ کی تصویر ملی جسے اوکی نے اپنے ایک ساتھی کو بھیجا تھا، یہاں اس نے ایک غلطی کی وہ یہ کہ اس تصویر میں اس کی ایک انگلی بھی نظر آرہی تھی۔ سیکرٹ سروس نے یہ تصویر فارنزک کیلئے لیبارٹری کو بھیجی۔

    حیرت انگیز طور پر وہ اس انگلی کے نشان کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، انہوں نے اس نشان کا امریکا کے قومی مجرمانہ ڈیٹا بیس سے موازنہ کیا جس میں انہیں ایک ریکارڈ ملا جس کی فائل پر نام غالب الاومری درج تھا۔

    غالب الاومری کینیڈا میں مقیم تھا جو ایجنسی کے دائرہ اختیار سے باہر تھا، انہیں صرف اس پر نظر رکھنی تھی اور موقع کا انتظار کرنا تھا، وہ یہ پیش گوئی بھی نہیں کر سکتے تھے کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔

    اگست 2018 میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، دنیا بھر میں سینکڑوں افراد امریکہ سے لے کر برطانیہ، ترکی سے جاپان تک، ایک خفیہ مشن پر نکلے۔ وہ اے ٹی ایم مشینوں کے گرد گھومتے رہے اور مختلف اے ٹی ایم کارڈز کا استعمال کرتے ہوئے جتنا زیادہ پیسہ نکال سکتے تھے، نکالتے گئے۔

    یہ اے ٹی ایم کارڈز ان کے اپنے نہیں تھے اور نہ ہی وہ پیسے ان کے تھے یہ ایک منظم ہیکنگ کا نتیجہ تھا۔ اس نیٹ ورک کو "منی میولز” کہا گیا اور انہوں نے 28 مختلف ممالک میں بیک وقت 12ہزار بار اے ٹی ایمز سے پیسہ نکالا، جس کی مجموعی رقم 16.3 ملین ڈالر تھی، یہ پورا عمل دو گھنٹے اور 13 منٹ میں مکمل ہوگیا۔

    اے ٹی ایم کارڈز کا تعلق ایک بھارتی بینک، کاسموس کوآپریٹیو بینک کے اکاؤنٹس سے تھا، پچھلے چند ماہ میں دنیا کے سب سے ماہر ہیکرز نے اس بینک کے اے ٹی ایم سافٹ ویئر میں نقب لگالی تھی، جس سے انہیں یہ اختیار مل گیا تھا کہ وہ کسی بھی کاسموس بینک کارڈ سے دنیا بھر میں کہیں بھی کی جانے والی اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کی اجازت دے سکیں۔

    لیکن اس حیرت انگیز طاقت کو استعمال کرنے سے پہلے انہیں دو چیزوں کی ضرورت تھی
    کاسموس کارڈز کا ایک ذخیرہ اور ایک ایسا نیٹ ورک جس کے لوگ ان کارڈز کو لے کر اے ٹی ایم مشینوں تک جائیں اور یہاں ان کی ملاقات غالب الاومری سے ہوئی۔

    الاومری کو سوئیٹ نامی ایک شخص کی جانب سے مدد کی درخواست کی گئی تاکہ کاسموس اکاؤنٹس سے منسلک ‘کلونڈ’ کارڈز تیار کیے جاسکیں جو شمالی امریکہ میں اے ٹی ایمز پر ان کارڈز کا استعمال کیئ جائیں۔ سوئیٹ اسی طرح کی کارروائیاں دیگر بیس سے زیادہ ممالک میں بھی ترتیب دے رہا تھا۔

    رامون عباس کیسے گرفتار ہوا ؟

    رامون عباس انسٹاگرام پر ہش پپی کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہاں اس کے 25 لاکھ فالوورز ہیں۔ اسے ایف بی آئی نے دنیا کا ہائی پروفائل فراڈیا قرار دیا ہے اور اسے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کا الزام ثابت ہونے پر 20 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    انسٹاگرام انفلوئنسر رامون عباس کو گذشتہ برس گرفتار کیا گیا تھا۔ اس نے اپنے جرائم کی شروعات نائجیریا میں یاہو بوائے کے طور پر کی اور پھر نام نہاد کروڑ پتی گوچی ماسٹر بن کر دبئی میں شاہانہ زندگی گزارنے لگا۔

    یہ جون 2020 کا دن ہے جب دبئی کے ایک انتہائی پرتعیش ہوٹل میں دنیا کے مہنگے ترین لباس پہنا 37 سالہ رامون عباس اپنے قیمتی ترین صوفے پر براجمان تھا اور برانڈڈ جوتوں اور کپڑوں سے بھری اپنی الماریوں کو دیکھ رہا تھا۔ وہ اپنے عروج کی بلندیوں پر بیٹھا نیچے دیکھ رہا تھا کہ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور دبئی پولیس اہلکاروں کی مسلح ٹیم نے اس پر دھاوا بول دیا۔،

    پولیس افسران کی ایک ٹیم اندر پہنچی، اس کا لیپ ٹاپ اور فون قبضے میں لیے، تصویریں کھینچیں اور جو کچھ بھی ملا وہ ساتھ لے گئے، عباس ان سب کے بیچ میں حراست میں کھڑا تھا اس کے ہاتھ ایک سیاہ پوش پولیس افسر نے باندھ رکھے تھے۔

    رامون عباس کون تھا؟

    رامون عباس 11 اکتوبر 1982 کو لاگوس کے ایک غریب علاقے باریگا میں پیدا ہوا۔ دیگر نوجوانوں کی طرح اس نے بھی اپنے اچھے مستقل اور روزگار کے لیے جدوجہد کی، تاہم اس نے اپنے جرائم کی ابتداء نائجیریا میں یاہو بوائے نامی گروہ میں شمولیت اختیار کرکے کی۔

    سال2009 تک الاومری نے ابتدا میں نسبتاً کم سطح کی دھوکہ دہی اور کریڈٹ کارڈ کے جرائم کے بعد اس نے کام کو جدید طریقے پر ڈھالتے ہوئے آن لائن کام کا آغاز کیا اور ’ڈارک ویب‘ کو متعارف کرایا۔

    یہاں اس نے دوسرے سائبر کرمنلز کو مالی جرائم کی خدمات فراہم کیں۔ اس نے جو انڈر ورلڈ نام چنا، وہ اس کی بڑائی کو ظاہر کرتا ہے، یعنی الاومری ’بگ باس‘ بن گیا۔

    سال 2012 میں اس نے انسٹاگرام اکاؤنٹ بنایا جس کے ذریعے لاکھوں فالوورز اسے ایک نام ‘ہش پپی’ سے جاننے لگے۔

    وہ سوشل میڈیا کے انفلوئنسرز کی صف میں اوپر اٹھتا چلا گیا اس نے اپنی بڑھتی ہوئی دولت اور شاہانہ طرز زندگی کی تصاویر پوسٹ کرکے خصوصاً نوجوان نسل کو اپنی جانب راغب کیا۔

    سال 2017تک عباس اس مقام تک پہنچ چکا تھا جو نہ صرف دولت کی تشہیر کے لیے ایک مثالی جگہ بن گئی تھی۔

    بظاہر وہ ایک کامیاب سوشل میڈیا انفلونسر کی کہانی کی طرح نظر آتا تھا جبکہ حقیقت میں اس کی زندگی سنگین قسم کے سائبر کرائم سے بھرپور تھی۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق عباس پر الزام ہے کہ اس نے لوگوں کا مجموعی طور پر 24 ملین امریکی ڈالرز کا نقصان کیا لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اصل رقم اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

    اس پر بیرون ملک منی لانڈرنگ کے جرائم، اکاؤنٹ ہیک کرنے، آن لائن دھوکہ دہی کے لیے بہروپیا بننے، ای بینکنگ کے ذریعے رقم نکالنے اور مختلف لوگوں کے شناختی کارڈ چوری کرکے انہیں آن لائن دھوکہ دہی کے جرائم میں استعمال کرنے کے الزامات ہیں جو سچ ثابت ہوئے اور آج وہ سلاخوں کے پیچھے اپنے کیے کی سزا بھگت رہا ہے۔

  • گلوکارعلی ظفر کا نگہت داد کو کرارا جواب

    گلوکارعلی ظفر کا نگہت داد کو کرارا جواب

    کراچی : معروف گلوکار و اداکار علی ظفر نے نگہت داد کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نازیبا مہم کا حصہ بنیں۔

    گلوکار و اداکار علی ظفر نے نگہت داد کو ٹوئٹر پر کرارا جواب دے دیا انہوں نے لکھا کہ مجھے لگتا ہے آپ اپنے متعلق تمام افواہوں اور قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرسکتی ہیں اگر آپ اپنی این جی او،”ڈیجیٹل رائٹس پی کے” کا کسی غیرجانبدار ادارے سے آڈٹ کروالیں۔

    علی ظفر نے کہا کہ میں آپ کو کیمرے اور عوام کے سامنے کسی بھی غیرجانبدار فورم پر آکر اپنے کیس پر بات کرنے کی دعوت دیتا ہوں، بتائیں!! ڈیجیٹل رائٹس ایکٹوسٹ کی حیثیت سے آپ کیوں اور کیسے نازیبا مہم کا حصہ بنیں اور کیسے جعلی اکاؤنٹس کے ساتھ آپ کا براہ راست تعلق رہا؟

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ منفی سائبر مہم کیخلاف حقوق کی جنگ لڑنے والی کی حیثیت سے آپ کیسے ان جعلی اکاؤنٹس کو فالو اور ری ٹویٹ کر رہی تھیں جو ایسی مہم چلارہے تھے۔

    علی ظفر نے کہا کہ میرے پاس ثبوت ہیں کہ آپ نے مجھے نازیبا الفاظ اور تصاویر کے ذریعے ہراساں اور تنگ کیا، علی ظفر نے نگہت داد کے لیے سوال اٹھا تے ہوئے کہا کہ آپ کس کیلئے کام کرتی ہیں؟ اور آپ کا ضابطہ اخلاق کیا ہے؟

    جب میں نے آپ کے خلاف عدالت میں ثبوت پیش کرنے شروع کیے تو آپ نے راہ فرار اختیار کی۔ اس وقت آپ نے جھینپتے ہوئے کہا تھا کہ ٹھیک ہے مزید سوال نہ کیے جائیں۔ علی ظفر نے نگہت داد سے پوچھا آپ کیا چھپا رہی تھیں اور کیوں؟

    انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ میں درخواست کرتا ہوں کہ "ڈیجیٹل رائٹس پی کے” کے خلاف میرٹ پر انکوائری شروع کی جائے، ایک غیر جانبدار آڈٹ فرم کو شامل کرکے اس کا آڈٹ کروایا جائے تاکہ کوئی غلطی نہ ہوسکے۔

    گلوکار نے کہا کہ ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ فنڈنگ سے ملنے والی ایک ایک پائی سائبر کرائم کے شکار متاثرین کیلئے استعمال ہوئی یا نہیں۔ اگر سامنے آنے والی رپورٹس درست ہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ نگہت داد اور ڈیجیٹل رائٹس پی کے کو سال 2017 میں پ35ملین اور 2018 میں 37ملین روپے ملے۔

    علی ظفر کا کہنا تھا کہ یہ وہی سال ہے جب پاکستان میں می ٹو نامی مہم بڑے زور شور سےشروع کی گئی، یہ ادارے معتبر بھی ہیں، اب سوال یہ ہے کہ یہ رقم کہاں استعمال ہوئی اور کیا آڈٹ ہوا؟

    قبل ازیں گزشتہ سال اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے میری کردار کشی کی گئی، جعلی اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کی گئی وہ اکاؤنٹس الزامات سے کچھ دن پہلے ہی بنائے گئے تھے۔

    علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ نگہت داد خود کہتی ہے کہ میں میشا شفیع کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو فالو کرتی ہوں، نگہت داد کے متعلق مشہور ہے کہ انہوں نے فیک اکاؤنٹس کا سیل بنایا ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کا الزام لگائے جانے کے بعد گلوکار علی ظفر کے خلاف ٹوئٹس کرنے والی خاتون نگہت داد کی این جی او ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن سے حکومت پاکستان نے سال2021 میں معاہدہ منسوخ کردیا تھا، نگہت داد کی این جی او پر پاکستان مخالف اداروں سے فارن فنڈنگ لینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    سوشل میڈیا پرصارفین کی جانب سے شدید تنقید کے بعد نگہت داد اور ان کی این جی او کی ممبران کے دفاع میں میشا شفیع نے کہا تھا کہ علی ظفر کے خلاف ٹوئٹس سے نگہت داد اور ان کی این جی او کومنسلک کیا جارہا ہے اورسوشل میڈیا پر بیشتر الزامات کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ آڈٹ کے مطابق ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کو 2017 میں 3 کروڑ 50 لاکھ جبکہ 2018 میں 3 کروڑ 71 لاکھ سے زائد کے فنڈز ملے۔

  • خواتین کے نام پر غیر قانونی سِمز ایکٹو کرنے والی فرنچائز کا انکشاف

    خواتین کے نام پر غیر قانونی سِمز ایکٹو کرنے والی فرنچائز کا انکشاف

    اسلام آباد: ایف آئی اے کی ایک کارروائی میں خیبر پختون خوا کے شہر کوہاٹ میں خواتین کے نام پر غیر قانونی سِمز ایکٹو کرنے والی فرنچائزز کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی سائبر کرائم وِنگ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے خواتین کے نام پر غیر قانونی سِمز ایکٹو کرنے والی 2 فرنچائز پکڑ لی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فرنچائز کوہاٹ میں کام کر رہی تھیں، جہاں پنجاب اور سندھ کی خواتین کے نام پر سمیں ایکٹو کی جاتی تھیں۔

    ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اس کارروائی کے دوران 20 بائیو میٹرک مشینیں اور 2200 سمیں برآمد کی گئی ہیں، جب کہ 3 ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات کا اندراج کر لیا گیا ہے۔

    گرفتار ملزمان میں عبیداللہ، نجیب اللہ اور آصف بلال شامل ہیں، تینوں کا تعلق ڈی آئی خان سے ہے، ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف مزید تفتیش جاری ہے، اور مزید انکشافات سامنے آنے کی توقع ہے۔

  • سعودی عرب: خاتون کو بلیک میل اور ان کا اکاؤنٹ ہیک کرنے والے کو سزا

    سعودی عرب: خاتون کو بلیک میل اور ان کا اکاؤنٹ ہیک کرنے والے کو سزا

    ریاض: سعودی عرب میں ایک خاتون کو بلیک میل کرنے اور اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ہیک کرنے پر ایک غیر ملکی کو قید کی سزا سنا دی گئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق مکہ مکرمہ میں فوجداری عدالت نے عرب ملک سے تعلق رکھنے والے ایک غیر ملکی کو بلیک میلنگ پر ڈیرھ برس قید کی سزا کا حکم سنا دیا۔

    مقامی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق ایک خاتون نے عدالت میں نامعلوم شخص کے خلاف شکایت دائر کی جس میں کہا گیا تھا کہ ایک نامعلوم شخص نے سوشل میڈیا پراس کا اکاؤنٹ ہیک کیا اور میری شہرت کو نقصان پہنچایا۔

    عدالت نے فوری طور پر سائبر کرائم کے ادارے کو تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کو تلاش کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔ سائبر کرائم کے ادارے نے انتہائی مختصر وقت میں ملزم کی شناخت معلوم کر کے اسے حراست میں لے لیا۔

    ملزم کے قبضے سے متعدد اسمارٹ فونز بھی برآمد ہوئے جس میں مدعیہ کا ہیک کیے گئے اکاؤنٹ کا ڈیٹا بھی موجود تھا جس میں ہیک کرنے کے بعد اکاؤنٹ کو استعمال کرنے کی تمام تفصیلات بھی موجود تھیں۔

    تحقیقاتی ادارے کی جانب سے تیار کی جانے والی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملزم کے قبضے سے برآمد ہونے والے اسمارٹ فونز میں مختلف ناموں سے سوشل میڈیا کے دیگر اکاؤنٹس بھی موجود تھے جن کے ذریعے یومیہ بنیاد پر چیٹنگ اور تصاویر کا تبادلہ کیا جاتا تھا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران ملزم نے بتایا کہ اس نے مدعیہ سے سوشل میڈیا پر دوستی کی جو ایک ماہ تک جاری رہی، اس دوران تصاویر کا بھی تبادلہ ہوا تاہم ملزم نے عدالت میں اس بات سے انکار کیا کہ اس نے خاتون کے اکاؤنٹ کو ہیک کیا اور نہ ہی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کیں۔

    عدالت نے دیگر ثبوتوں اور شواہد کی روشنی میں فیصلہ سناتے ہوئے مدعیہ کے دعوے کو درست قرار دے کر مجرم کو ڈیڑھ برس قید کی سزا کا حکم سنا دیا۔

  • سعودی عرب : اپنے ڈیٹا کو ہیکرز سے کیسے محفوظ رکھا جائے؟

    سعودی عرب : اپنے ڈیٹا کو ہیکرز سے کیسے محفوظ رکھا جائے؟

    ریاض : سعودی بینکوں کے ایک گروپ کی جانب سے نئی سائبر سیکیورٹی مہم کے آغاز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا کو ہلا کر رکھ دینے والی آنکھوں والے مخصوص ماسک کے اشتہارات کی سیریزکا معمہ حل ہو گیا ہے۔

    مالیاتی دھوکہ دہی اور لوگوں کی ذاتی آن لائن معلومات تک رسائی کے لئے چالیں چلنے کا مسئلہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا بھر میں سنگین ہوچکا ہے جس میں ہیکرز خود کو بااعتماد آرگنائزیشن ظاہر کرکے حساس معلومات تک رسائی کی کوشش کرتے ہیں۔

    عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق خلھا لک اسے محفوظ رکھیں، جیسے اقدام کا مقصد مالیاتی دھوکہ دہی کے حوالے سے آگہی میں اضافہ کرنا ہے۔

    اس میں یہ وضاحت بھی کی جاتی ہے کہ لوگ اپنی ذاتی معلومات کی حفاظت کس طرح کر سکتے ہیں۔ہیکرز اور دیگر آن لائن چالبازوں سے کس طرح مقابلہ کر سکتے ہیں۔

    اس مہم میں جو بینک حصہ لے رہے ہیں ان بینکوں میں الراجی بینک ، این سی بی ، ریاض بینک ، سعودی برٹش بینک، سعودی امریکی بینک ، اے این بی ، سعودی فرانسی بینک ، الانما بینک ، دی سعودی انویسٹمنٹ بینک ، بینک البلاد ، بینک الجزیرہ اور میم شامل ہیں۔

    مالیاتی دھوکہ دہی اور لوگوں کی ذاتی آن لائن معلومات تک رسائی کے لئے چالیں چلنے کا مسئلہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا بھر میں سنگین ہوچکا ہے جس میں ہیکرز خود کو بااعتماد آرگنائزیشن ظاہر کرکے حساس معلومات تک رسائی کی کوشش کرتے ہیں۔

    نیلسن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018میں فراڈ کے ذریعے ہونے والا مالی نقصان 27.85ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو آئندہ 5سال میں 35.67 ارب ڈالر اور دس برسوں میں40.63ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    سینٹرفارانٹرنیشنل کمیونیکیشن سی آئی سی کی 2017کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب میں ہونے والے بینک فراڈ کے واقعات دنیا کے زیادہ تر ممالک کے مقابلے میں کم ہیں۔

    ایک ایسے وقت میں جب صنعت میں جعل سازی اور دھوکہ دہی کی شرح میں اضافہ کا سلسلہ دنیا بھر میں جاری ہے سائبر سیکیورٹی کے زیادہ تر ماہرین احتیاط سے کام لینے پر زور دیتے ہیں۔

    کنگ سعود یونیورسٹی میں سائبر سیکیورٹی کے پروفیسر اور گلوبل فاؤنڈیشن فار سائبر اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد خرم خان نے کہا ہے کہ لوگوں کو ذاتی آن لائن معلومات کے حصول کیلئے کی جانیوالی کوششوں یعنی فشنگ کے خطرات کو سرسری نہیں لینا چاہئے۔

    فشنگ سائبر سیکیورٹی کو لاحق ایک ایسی تشویش ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس میں سوشل انجینئرنگ تکنیک کے ذریعے آن لائن صارفین کو ہدف بنایاجاتا ہے۔

    یہی نہیں بلکہ تاوان وصولی کے لئے بھی یہ اہم طریقہ ہے۔ایک اندازے کے مطابق ہیکنگ کی 90فیصد کوششیں فشنگ گھوٹالوں اور غیر متعلقہ پیغامات کے ذریعے کی جاتی ہیں۔

    خرم خان نے زور دے کر کہا کہ صارفین کو چاہئے کہ اپنی ای میلز اور پیغامات کو محتاط انداز میں چیک کرکے اس بات کا یقین کرلیں کہ یہ سب کسی مصدقہ ذرائع سے بھیجے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فشنگ کی ایک کامیاب کوشش سے ٹنوں کے حساب سے مالی خسارہ ہو سکتا ہے، کاروباری سرگرمیوں میں خلل واقع ہو سکتا ہے، کمپنی یا ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور ساتھ ہی ریگولیٹری باڈی کی جانب سے بھاری بھرکم جرمانوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

    سعودی سائبرسیکیورٹی کے ماہر عبداللہ الجابر نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ کئی ایک بڑے اور مامور بینکوں نے اس مہم کی حمایت کی ہے۔

    اچھی بات یہ ہے کہ سائبر سیکیورٹی کی اس مہم میں ٹیکسٹ پیغامات یا ای میلز کی بجائے ذرا مختلف طریقے سے لوگوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کیونکہ ای میلز اور پیغامات کو اکثر لوگ اتنا اہم نہیں سمجھتے۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت اور اس حوالے سے آگہی فراہم کرنا لائق ستائش ہے۔
    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اورجی سی سی ممالک میں فون کالز، ای میلز اور ٹیکسٹ میسجز کے ذریعے ہیکرز حملے کرتے ہیں۔ یہ مہم ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب جی 20 کانفرنس منعقد ہوئی ہے اور ایسے مواقع پر ہیکنگ اور سائبر حملوں میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آتا ہے۔

    خرم خان نے لوگوں کو انتباہ کیا کہ غیر مطلوبہ ای میلز اور پیغامات میں ارسال کئے گئے لنکس پر کبھی کلک نہ کریں اور نہ ہی نامعلوم ذرائع سے بھیجی گئی ای میل اٹیچ منٹس کو کھولیں۔

    اس حوالے سے سعودی بینکوں نے صارفین کی رہنمائی کے لئے ٹیم تشکیل دی ہے جو بینکوں سے ارسال شدہ پیغامات یا ای میلز کی بابت صارفین کے سوالوں کے جواب دے گی اور ان پیغامات کی درستگی کی تصدیق کرے گی۔

    اس ضمن میں ایک فارم ویب سائٹhttps://khalha-lk.comپر دستیاب ہے۔ اس پر صارف اپنی معلومات درج کر کے موصولہ ای میل کا اسکرین شاٹ لے کر ٹیم کو روانہ کرسکتا ہے جو اس کی جانچ کرکے مطلع کر دے گی۔

  • سائبر کرائم کے 56 ہزار کیسز، سزا صرف 23 کیسز کے ملزمان کو مل سکی

    سائبر کرائم کے 56 ہزار کیسز، سزا صرف 23 کیسز کے ملزمان کو مل سکی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس میں ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بتایا کہ گزشتہ سال سائبر کرائم کے 56 ہزار میں سے 27 ہزار کیسز ڈیل کیے، عدالتوں سے 32 کیسز میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں الیکٹرانک جرائم سے متعلق پیکا ایکٹ 2016 کے رولز کے تاحال لاگو نہ ہونے پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

    سیکریٹری آئی ٹی شعیب صدیقی کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم ونگ کے پیکا ایکٹ کے رولز بن چکے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈائریکٹر وقار چوہان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے پیکا ایکٹ کے تحت کام کرتا ہے۔

    ایک رکن کمیٹی نے کہا کہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت کسی کی ہتک عزت کی اجازت نہیں۔

    پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے نمائندے نے سینیٹر تاج کے سوشل میڈیا کے جعلی اکاؤنٹس کا معاملے پر بریفنگ دی۔ نمائندے کا کہنا تھا کہ سینیٹر تاج کے 7 جعلی اکاؤنٹس تھے جو بلاک کر دیے گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ 18.5 ملین ڈالر کا سسٹم پی ٹی اے میں پرائیویٹ کمپنیز نے لگایا تھا، جعلی اکاؤنٹس کے پیچھے عناصر کو پکڑنا ایف آئی اے کا کام ہے جس پر شعیب صدیقی نے کہا کہ ایف آئی اے سائبر ونگ کو افرادی قوت نہیں ملی جو ملنی چاہیئے۔ آئندہ بجٹ میں سائبر ونگ کے لیے بجٹ منظور کیا جائے۔

    ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بتایا کہ گزشتہ سال سائبر کرائم کے 56 ہزار میں سے 27 ہزار کیسز ڈیل کیے، عدالتوں سے 32 کیسز میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

  • ڈی آئی خان میں سائبرکرائم کا پہلا مقدمہ پولیس اہلکارکے خلاف درج

    ڈی آئی خان میں سائبرکرائم کا پہلا مقدمہ پولیس اہلکارکے خلاف درج

    ڈی آئی خان: ڈیرہ اسمعیل خان میں وفاقی تحقیقاتی ادارے نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت شہر کا پہلا مقدمہ درج کرلیا، مقدمہ بیوی کی درخواست پر شوہر کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے خاتون کی شکایت پر اس کے شوہر کو حراست میں لیا ، ڈیرہ اسماعیل خان سائبر سرکل نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے لئے بنائے گئے پی آئی سی اے ایکٹ 2016 کے تحت سوشل میڈیا پر ہراسانی اور بے جا تنگ کرنے کے خلاف پہلی ایف آئی آر درج کر کے ملزم کو گرفتار کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق امتیاز الحسن نامی شہری کے خلاف اس کی بیوی نے فیس بک پر ہراسانی اور دھمکیوں کی شکایت درج کرائی تھی ،جس پر سائبر ونگ نے پی پی سی کی دفعات 506 اور 509 کے تحت ایف آئی آر نمبر 1/2018 درج کر کے پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا ۔

    ملزم سبط الحسن ہیڈ کانسٹیبل ہے اور بطور نیب کورٹ ایڈیشنل سیشن جج 1 ڈیرہ کی عدالت میں تعینات ہے، انچارج سائبر کرائم تھانہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ شہریوں کی کرائم کے حوالے سے درخواستوں کی تعداد جتنی مرضی ہو ،ان کا ازالہ کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہے ۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان کا قلع قمع کرنا ہمارے فرائض منصبی میں شامل ہے اور یہ کہ والدین اپنے بچوں خصوصا نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذمہ دارانہ استعمال بارے آگاہ کریں تاکہ مستقبل میں کسی بھی پریشانی سے بچاؤ ممکن ہو۔

  • کراچی : فیس بک پر لڑکیوں کو بلیک میل کرنے والا ملزم گرفتار

    کراچی : فیس بک پر لڑکیوں کو بلیک میل کرنے والا ملزم گرفتار

    کراچی : فیس بک پر لڑکیوں کو بلیک میل کرنے والا ملزم پکڑا گیا، ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے شہری کی شکایت پر ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم عاصم ایک شہری کی بیٹی کو سوشل میڈیا کے ذریعے بلیک میل کرتا تھا۔ ملزم نے درخواست گذار کی بیٹی کی تصویریں سوشل میڈیا پر جاری کردی تھیں جس کے بعد مدعی کی شکایت پر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے کیس رجسٹر کرکے کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔


    FIA arrests man blackmailing on Facebook by arynews

    بعد ازاں ایف آئی اے نے ملزم عاصم کو کراچی سے گرفتار کرلیا۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزم کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ ملزم سے مذید تفتیش بھی جاری ہے۔

    یاد رہے کہ انٹرنیٹ کے غلط استعمال اور اس کے ذریعے ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے وفاقی وزیر برائے ٹیکنالوجی کی جانب سے پیش کیا گیا سائبر کرائم بل برائے 2016 سینیٹ میں تحفظات کی یقین دہانی کے بعد منظور کیا گیا تھا۔

     

  • عابد شیر علی کی عمران خان اور طاہرالقادری کے خلاف ہرزہ سرائی

    عابد شیر علی کی عمران خان اور طاہرالقادری کے خلاف ہرزہ سرائی

    لاہور: وفاقی وزیر برائے بجلی اور پاکستان مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کے صدر عابد شیر علی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عابد شیر علی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئیٹ کیا جس میں انہوں نے چیئر مین تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے قائد کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی جس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اُن کے اس عمل کے خلاف سوشل میڈٰیا کے صارفین سراپا احتجاج بن گئے۔

      عوام کی جانب سے وفاقی وزیر کے اس رویے اور غلط زبان کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا اور انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سائبر کرائم بل کی یادہانی کروائی گئی.


    یاد رہے کہ حکمران جماعت کی جانب سے 10 روز قبل سائبر کرائم کے حوالے سے ایک بل سینیٹ سے منظور کیا ہے تاہم اُن کے ہی اپنے وزیر نے اس بل کی پرواہ کیے بغیر غلیظ زبان استعمال کی۔

    پڑھیں:  سائبر کرائم بل سینیٹ میں متفقہ طور پر منظور

    دوسری جانب پاناما لیکس کے انکشاف کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے ’’تحریک احتساب‘‘ سے گورنمنٹ کے خلاف تحریک کا آغاز کردیا گیاہے، جبکہ علامہ طاہر القادری کی جماعت منہاج القرآن بھی اس وقت سڑکوں پر موجود ہے اور آج انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے حوالے سے چلائی جانے والی تحریک قصاص کے سلسلے میں پنجاب کےمختلف اضلاع میں اپنے کارکنان سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا تھا۔