Tag: cyber crime act

  • موبائل کمپنی کی انعامی رقم کا جھانسہ دینے والا ملزم گرفتار

    موبائل کمپنی کی انعامی رقم کا جھانسہ دینے والا ملزم گرفتار

    اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے کارروائی کرتے ہوئے موبائل کمپنی کا جعلی نمائندہ بن کرعوام کو لوٹنے والے ملزم کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے یہ کارروائی اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ میں کی ہے، حراست میں لیے گئے ملزم کا گروہ پورے پنجاب میں آپریشنل ہے جس کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس گروہ کے ارکان عوام کو موبائل فون کمپنی کا جعلی نمائندہ بن کر لوٹتے ہیں۔الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت انکوائری مکمل کرنے کے بعد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان سادہ لوح عوام کو موبائل کالز کرتے تھے اور موبائل کمپنی کا نمائندہ بن کر انعامی سکیم کا جھانسہ دے کر لوٹتے تھے۔ ملزمان کے قبضے سے حاصل شدہ فون سے جعلی انعامی اسکیموں کے اشتہار حاصل کر لیے گئے ہیں۔

    سوشل میڈیا پرشدت پسندی‘ سائبرکرائم ایکٹ کے اہم نکات

    تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس گروہ کے دیگر ارکان پورے پنجاب میں سرگرم ہیں۔حراست میں لیے گئے ملزم سے تحقیقات کی بنیاد پرملزمان کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے کی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں ، گروہ کے دیگر ارکان کی گرفتاری کے لیے پنجاب کے مختلف اضلاع میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کے لیے طریقہ کار تشکیل دیا جاچکا ہے اور جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت پھیلانے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

    یاد رہے کہ الیکٹرانک ایکٹ 2016 کے تحت کسی بھی قسم کے الیکٹرانک فراڈ پر 2سال قید یا 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ایک ساتھ ہوسکتی ہیں۔ اگر موبائل کمپنیاں اس کیس میں فریق بنتی ہیں اور ملزمان پر اپنی شہرت کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کراتی ہیں تو ملزمان کو مزید 3 سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

  • سوشل میڈیا پرشدت پسندی‘ سائبرکرائم ایکٹ کے اہم نکات

    سوشل میڈیا پرشدت پسندی‘ سائبرکرائم ایکٹ کے اہم نکات

    وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے آج اعلان کیا ہے کہ سوشل میڈیا  پر نفرت آمیز مواد کی روک تھام کے لیے  طریقہ کار وضع کرنے کا اعلان کیا ہے، اس سلسلے میں دوسال قبل پاکستان میں سائبر کرایکٹ بھی منظور ہوچکا ہے۔

    وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا آہستہ آہستہ مین اسٹریم میڈیا کی جگہ لے رہا ہے لہذا اسے ریگولیٹ کرنا وقت کی اہم ترین ضرور ہے، کسی کو بھی نفرت پھیلانے اور ریاست کا اختیار اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شدت پسندی تو یہ ہے کہ دوسرے کواس کی رائے کے اظہار موقع نہ دیاجائے، کسی پر اپنی رائے مسلط کرنے سے شدت پسندی پھیلتی ہے، کچھ لوگ سمجھتے ہیں، ان کے اظہار رائے کے حق کی کوئی حد نہیں ،ایسا نہیں ہے، ہمارے ہاں اس حوالے سے قوانین موجود ہیں، غیر روایتی تنازعات سے ہم نکل آئے ہیں، ہم نے ان قوانین کو نافذ کرناہے۔

    کیونکہ سائبر کرائم ایکٹ اس سلسلے میں مرکزی قانون تصور ہوگا لہذا ضروری ہے کہ عوام اس سلسلے میں قانون کو اچھی طرح جان لیں، تاکہ کسی مشکل سے بچ سکیں ۔ یاد رکھیں قانون سے ناواقف ہونا، جرم کا عذر نہیں ہوسکتا ۔

    سائبر کرائم ایکٹ کے اہم نکات


    1) کسی بھی شخص کے موبائل فون، لیپ ٹاپ وغیرہ تک بلا اجازت رسائی کی صورت میں 3 ماہ قید یا 50ہزار جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    2) کسی بھی شخص کے ڈیٹا کو بلا اجازت کاپی کرنے پر 6 ماہ قید یا 1 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    3) کسی بھی شخص کے فون، لیپ ٹاپ کے ڈیٹا کو نقصان پہنچانے کی صورت میں 2 سال قیدیا 5 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    4) اہم ڈیٹا (جیسے ملکی سالمیت کے لیے ضروری معلومات کا ڈیٹا بیس) تک بلااجازت رسائی کی صورت میں 3سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    5) اہم ڈیٹا کو بلااجازت کاپی کرنے پر 5 سال قید یا 50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    6) اہم ڈیٹا کو نقصان پہنچانے پر 7سال قید، 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    7) جرم اورنفرت انگیز تقاریر کی تائید و تشہیر پر 5 سال قیدیا 1کروڑ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    سائبر دہشت گردی:کو ئی بھی شخص جو اہم ڈیٹا کو نقصان پہنچائے یا پہنچانے کی دھمکی دے یا نفرت انگیز تقاریر پھیلائے ، اسے 14سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    9) الیکٹرونک جعل سازی پر 3 سال قید یا ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں

    10) الیکٹرونک فراڈ پر 2سال قید یا 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    11) کسی بھی جرم میں استعمال ہونے والی ڈیوائس بنانے، حاصل کرنے یا فراہم کرنے پر 6ماہ قید یا 50ہزر جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    12) کسی بھی شخص کی شناخت کو بلا اجازت استعمال کرنے پر 3 سال قید یا 50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    13) سم کارڈ کے بلا اجازت اجراء پر 3 سال قید یا 5 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    14) کمیونی کیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر 3سال قید یا 10 لاکھ جرماہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    15)بلااجازت نقب زنی( جیسے کمیونی کیشن وغیرہ میں) پر 2سال قیدیا 5لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    16) کسی کی شہرت کے خلاف جرائم:کسی کے خلاف غلط معلومات پھیلانے پر 3 سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    17)کسی کی عریاں تصویر/ ویڈیو آویزاں کرنے یا دکھانے پر 7 سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    18) وائرس زدہ کوڈ لکھنے یا پھیلانے پر 2سال قید یا 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    19) آن لائن ہراساں کرنے، بازاری یا ناشائستہ گفتگو کرنے پر 1سال قید یا یا 10 لاکھ روپے جرمانہ یا رونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    20)سپیمنگ پر پہلی دفعہ 50ہزار روپے جرمانہ اور اس کے بعد خلاف ورزی پر 3ماہ قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

    21) سپوفنگ پر 3سال قید یا 5لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    یاد رکھیں ، بعض اوقات ہم ایسے افعال انجام دے رہے ہوتے ہیں جو ہماری نظر میں معمولی لیکن قانون کی نظر میں جرم ہوتے ہیں لہذا یہ معلومات اپنے دوستوں، رشتے داروں اور چاہنے والوں سے شیئر کریں تاکہ جانے انجانے میں قانون کی خلاف ورزی سے بچا جاسکے۔

  • سعودی عرب میں سائبر قانون کی خلاف ورزی سے بچیں

    سعودی عرب میں سائبر قانون کی خلاف ورزی سے بچیں

    کیا آپ جانتے ہیں کہ جس قدر آزادی سے آپ سوشل میڈیا پاکستان میں استعمال کرسکتے ہیں سعودی عرب میں نہیں کرسکتے‘ لہذا اگر آپ سعودی عرب کا سفر کررہے ہیں یا وہاں قیام پذیر ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے ہے۔

    پاکستان کے لگ بھگ 15 لاکھ شہری برادر ملک سعودی عرب میں روزگار کی غرض سے رہائش پذیر ہیں اور ان کے پاس پاکستان سے جڑے رہنے کا سب سے آسان اور سستا ذریعہ سوشل میڈیا ہے۔

    لیکن اگر آپ سعودی عرب میں رہائش پذیر ہیں تو وہاں سائبر کرائم کا قانون انتہائی سخت ہے اور آپ کے بعض ایسے کاموں پر وہاں آپ کو سخت سزا کا سامنا کرسکتا ہے جو کہ شاید پاکستان میں آپ کے لیے شرارت سے زیادہ نہ ہوں۔

    دلہن کی تصویر کھینچنا

    saudi-post-1

    سعودی عرب میں کسی شادی یا تقریب میں دلہن یا کسی خاتون کی تصویر لینے اور ویڈیو بنانے پر کم از کم 12 مہینے قید اور پانچ لاکھ سعودی ریال کی سزا مقرر ہے ۔ وہاں اسے خواتین کی ذاتیات میں دخل دراندازی تصور کیا جاتا ہے۔

    اس سزا کا مقصد غیر محرموں تک خواتین کی تصویروں اور ویڈیوز تک رسائی کو روکنا ہے۔

    حادثے کی تصاویر کھینچنا

    saudi-post-2

    سعودی عرب میں کسی بھی حادثے کی تصویر کھینچنا یا ویڈیو بنانا خلافِ قانون ہے اور اس کی سزا کم از کم پانچ سال اور ساتھ میں پانچ لاکھ سعودی ریال کا جرمانہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

    اس قانون کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ حادثہ ایک اضطراری کیفیت ہے جو باقاعدہ منصوبے کے تحت نہیں پیش آتا اور ایسے میں اکثر اوقات یہ ہوتا ہے کہ لوگ زخمی کی مدد کرنے کے بجائے ویڈیو بنانے میں مصروف ہوجاتے ہیں، جس سے زخمی کی جان بچنے کا ایک امکان کم ہوجاتا ہے۔

    سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹ رکھنا

    saudi-post-3

    اگر آپ سعودی عرب میں رہتے ہوئے کسی خاتون کے نام سے جعلی سوشل میڈیا آئی ڈی چلا رہے اور اس کے ذریعے سے دوسرے شہریوں کو معاشی نقصان پہنچا رہے ہیں تو آپ کو ایک سال قید اور کوڑوں کی سزا ہوسکتی ہے۔

    ایسے ہی کیس میں کہ جس میں ایک شخص خاتون کی تصویر لگا کر اور آواز بنا کر لوگوں سے تحفے وصول کررہا تھا‘ پولیس نے اس کے گھر پر ریڈ کی اور 13 ہزار سعودی ریال مالیت کی اشیا جن میں پرفیوم ‘ میک اپ کٹس وغیرہ شامل ہیں بازیاب کیے۔ مذکورہ کیس میں ملزم کو ایک سال قید اور آٹھ سو کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔

    غیر متعلقہ شخص کی ویڈیو اپ لوڈ کرنا

    saudi-post-4

    جیسے جیسے ٹیکنالوجی میں ترقی آرہی ہے اور اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا ویب سائٹس کا استعمال بڑھتا جارہاہے اور اب چاہے کسی بھی شخص کی کرپشن ہو غفلت ہو یا جرم‘ موبائل کیمرے سے اس کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے اس دنیا بھر تک پہنچا دینا انتہائی آسان ہے۔

    لیکن اگر آپ سعودی عرب میں ہیں تو خبردار! آپ ایسے ہی کسی کی ویڈیو کہیں بھی اپ لوڈ نہیں کرسکتے اور اگر آپ نے ایسی حرکت کی تو آپ پر پانچ لاکھ سعودی ریال تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    سعودی شہری کی توہین

    saudi-post-5

    ویسے تو دنیا کے کسی بھی ملک میں شہریوں کی توہین کرنا اچھا نہیں سمجھا جاتا لیکن اگر آپ سعودی عرب میں ہیں اور کسی شخص کی توہین کررہے ہیں تو خیال رکھئے یہ عمل آپ کو مشکل میں ڈال سکتا ہے۔

    گزشتہ دنوں ایک 32 سالہ خاتون کو 20 ہزار سعودی ریا ل اور 70 کوڑوں کی سزا سنائی گئی ۔ خاتون کا جرم یہ تھا کہ اس نے واٹس ایپ پر ایک سعودی شہری کی توہین کی تھی ۔ خاتون نے عدالت میں اپنا جرم قبول کیا لیکن عدالت کی سزا کو قبول کرنے سے انکار کیا۔ خاتون کی شہریت اور توہین کا نشانہ بننے والے شہری کی شناخت مخفی رکھی گئی ہے۔