Tag: CYBER SECURITY

  • مائیکرو سافٹ نے سائبر حملہ ناکام بنا دیا

    مائیکرو سافٹ نے سائبر حملہ ناکام بنا دیا

    لاس ویگاس : امریکہ میں مائیکرو سافٹ سائبر سیکورٹی اہلکاروں نے سائبر حملے کا سراغ لگا کر اسے ناکام بنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مائیکرو سافٹ سیکورٹی ریسپانس سینٹر نے گزشتہ روز ایک بیان میں بتایا ہے کہ مبینہ طور پر ایک گروپ نے رواں ماہ 12 جنوری کو کارپوریٹ سسٹم کو ہیک کیا اور اکاؤنٹس سے کچھ ای میلز اور دستاویزات چُرا لیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سائبر حملے کے ملزم کی شناخت مڈ نائٹ بلیزارڈ کے نام سے ہوئی ہے جسے نوبیلیم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور مبینہ طور پر یہ روسی حمایت یافتہ شخص ہے۔

    ہیکنگ گروپ نے مائیکرو سافٹ پلیٹ فارم کی خلاف ورزی کرنے کے لیے نومبر 2023 میں شروع ہونے والے "پاس ورڈ اسپرے اٹیک” کا استعمال کیا۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مائیکرو سافٹ اس واقعے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے اور حتمی کے نتائج کی بنیاد پر اضافی کارروائی کا فیصلہ کرے گا۔

    کمپنی نے واضح کیا ہے کہ یہ حملہ اس کی مصنوعات یا خدمات میں کسی خاص خطرے کا نتیجہ نہیں تھا۔

    خیال رہے کہ مائیکرو سافٹ کی مصنوعات امریکی حکومت میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں اور کمپنی کو ماضی میں اپنے حفاظتی طریقوں پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

     

  • سائبر سیکیورٹی : سعودی حکومت نے ہائی الرٹ جاری کردیا

    سائبر سیکیورٹی : سعودی حکومت نے ہائی الرٹ جاری کردیا

    ریاض : سعودی عرب میں سائبر سیکیورٹی کے نیشنل سینٹر نے مائیکرو سافٹ سے متعلق ہائی الرٹ جاری کردیا

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سائبر سیکیورٹی کے نیشنل سینٹر نے ٹوئٹر کے اپنے اکاؤنٹ پر سیکیورٹی انتباہ 294-2021 مائیکروسافٹ ایڈج کرومیم بیسڈ Microsoft Edge Chromium-basedکے بارے میں سیکیورٹی اپ ڈیٹ کی بابت ہائی سیکیورٹی الرٹ جاری کیا ہے۔

    سیکیورٹی سینٹر نے کہا کہ پورے سیکٹر کو انتہا درجے کا خطرہ ہے، سینٹر نے توجہ دلائی کہ مائیکروسافٹ کمپنی نے Mircosoft Edge(Chormium-based)میں موجود خلل دور کرنے کے لیے اپ ڈیٹ جاری کیا تھا۔

    سائبر سیکیورٹی سینٹر نے خطرات سے بچاؤ کی تدابیر کے بارے میں مشورہ دیا ہے کہ متاثرہ ایڈیشنز کو اپ ڈیٹ کرلیا جائے۔

  • سائبر سیکیورٹی: گھر سے کام کرنے والے 50 فیصد افراد اپنی کمپنیوں کے لیے خطرہ

    سائبر سیکیورٹی: گھر سے کام کرنے والے 50 فیصد افراد اپنی کمپنیوں کے لیے خطرہ

    ریاض: سائبر سیکیورٹی فراہم کرنے والی ایک کمپنی کا کہنا ہے کہ گھر سے کام کرنے والے 50 فیصد عرب شہری ڈیجیٹل سیکیورٹی سسٹم کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں رکھتے، اس سے ان کی کمپنیوں کے ڈیٹا کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق عرب ممالک کے لیے سائبر سیکیورٹی فراہم کرنے والی کمپنی نے اپنی ایک سروے رپورٹ میں کہا ہے کہ گھروں سے کام کرنے والے 50 فیصد عرب ڈیجیٹل سیکیورٹی سسٹم سے واقف ہی نہیں۔

    سروے رپورٹ میں ماہرین نے توجہ دلائی کہ دنیا بھر میں گھروں سے کام کرنے والے 45 فیصد عرب ملازم ایسے ہیں جنہیں گھر سے کام کرنے کے زمانے میں ڈیجیٹل سیکیورٹی سے متعلق احتیاطی تدابیر کی بابت کمپنیوں نے کچھ نہیں بتایا۔

    سروے میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ گھروں سے کام کرنے والے ملازم لیپ ٹاپ اور نیٹ ورک پر ڈیجیٹل ہیکنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے خود کو کس طرح بچا رہے ہیں یا انہوں نے اس حوالے سے کیا تیاری کی ہے۔

    بیشتر ملازمین نے رائے عامہ کے جائزے میں اعتراف کیا کہ انہیں یہ بھی پتہ نہیں کہ ڈیجیٹل ہیکنگ سے اپنے لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کو بچانے کے لیے کیا کچھ کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ورک فرام ہوم کے دوران ملازمین کے لیپ ٹاپ یا کمپیوٹرز پر ڈیجیٹل ہیکرز کوئی واردات کرتے ہیں تو ایسی صورت میں کاروباری عمل متاثر ہوگا اور اس سے کمپنی کا ڈیٹا تباہ اور بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    ماہرین نے ایک اور تشویش ناک اطلاع یہ دی ہے کہ آن لائن کام کرنے والے 54 فیصد افراد نے بتایا کہ ان کے لیپ ٹاپ سیکیورٹی سسٹم سے آراستہ نہیں، حالانکہ کمپنیوں کے لیپ ٹاپز میں اس قسم کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ سروے کے نتائج سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ عرب ملازمین کے یہاں ڈیجیٹل سیکیورٹی سسٹم میں بڑی کمی ہے جس سے متعلقہ ملازمین کی کمپنیاں خطرات سے دو چار ہو سکتی ہیں۔

  • سعودی عرب سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے سرفہرست ملک بن گیا

    سعودی عرب سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے سرفہرست ملک بن گیا

    ریاض: سعودی عرب سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے عرب ممالک میں سرفہرست بن گیا، سائبر سیکیورٹی کی حساسیت پر تجارتی دنیا میں بھی سعودی عرب کا خوشگوار تاثر اجاگر ہوا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب سائبر سیکیورٹی کی پابندی کرنے والے عرب ممالک میں پہلے اور دنیا بھر میں تیرہویں نمبر پر آگیا ہے۔ اس کی بدولت صنعت کاروں اور تجارتی دنیا کی نظروں میں سعودی عرب کی پوزیشن مضبوط ہوگئی ہے۔

    سعودی کمپنی برائے کمپیوٹر ایس بی ایم کے ایگزیکٹو چیئرمین عصام الشیحہ کے مطابق سعودی عرب سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے درپیش خطرات سے اچھی طرح آگاہ ہے۔ سعودی عرب نے اسی احساس کے تحت 2017 میں سائبر سیکیورٹی نیشنل اتھارٹی قائم کی تھی۔

    الشیحہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے سرکاری ادارے اپنے گوشوارے، ڈیٹا، مختلف خدمات اور سرکاری آپریشنز کی حفاظت کے لیے سائبر سیکیورٹی سسٹم مضبوط بنانے پر بڑی توجہ دے رہے ہیں۔

    انہوں نے مستقبل میں نئی سعودی ڈیجیٹل اسکیموں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب 5 جی نیٹ ورک کے فروغ میں مصروف ہے۔ اس کی بدولت جدید ٹیکنالوجی سے مثالی فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔

  • سائبرسیکیورٹی،  دنیا کے بد ترین ممالک میں پاکستان کا شمار

    سائبرسیکیورٹی، دنیا کے بد ترین ممالک میں پاکستان کا شمار

    اسلام آباد : سائبرسیکیورٹی کے حوالے سے پاکستان کا شماردنیا کے بد ترین ممالک میں ہوتا ہے، پاکستان میں نیٹ صارفین کافی غیر محفوظ ہیں۔ تاہم بنگلہ دیش، ایران، چین اور بھارت میں صورت حال اس سے کہیں بدتر ہے۔

    تٍفصیلات کے مطابق بین القوامی تحقیقاتی ادارے کیسپر اسکائی لیب کے مطابق پاکستان انٹرنیٹ صارفین کیلئے دنیا کے سب سے غیر محفوظ ممالک میں سے ایک ہے تاہم بھارت پاکستان سے زیادہ غیر محفوظ ہے۔

    کیسپر اسکائی لیب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں استعمال کیے جانے والے پچیس فیصد موبائل فونز پر مال ویئر یا وائرس کے حملے ہو چکے ہیں جبکہ بھارت میں یہ تعداد پچیس فیصد سے زائد ہے۔

    غیر محفوظ ممالک میں بنگلہ دیش سرفہرست ،بھارت چھٹے نمبر  اور پاکستان ساتواں نمبرپر ہے

    غیر محفوظ ممالک میں بنگلہ دیش سرفہرست  ہے ، دوسرے نمبر پر نائجیریا ، پانچوایں نمبر پر چین اور بھارت چھٹے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان کا نمبر ساتواں ہے۔

    اس تحقیق میں دنیا کےصرف سا ٹھ ممالک کو شامل کیا ہے کیونکہ ان کے اعدادوشمار مکمل اور باآسانی دستیاب ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے سائبر سکیورٹی سے متعلق تسلی بخش قانون سازی نہیں کی اور نہ ہی اس بارے میں آگاہی دینے کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

    یاد رہے اکتوبر 2018 میں پاکستان میں بینکاری نظام پر ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا سائبر حملہ ہوا تھا ، جس میں بینک کے کریڈٹ، اے ٹی ایم کارڈز سے لاکھوں ڈالر نکال لیے گئے تھے۔

    مئی 2017 میں بھی ڈیڑھ سو ممالک میں 3 لاکھ سے زائد کمپیوٹرز پر وانا کرائے نامی وائرس سے سائبر حملے کیے گئے تھے، جن میں ہیکرز نے تاوان کا مطالبہ کرتے ہوئے 100 ڈالرز سے اس کا آغاز کیا تھا۔

    بعد ازاں پاکستان کے تین معروف اسپتال سیمنٹ فیکٹری اور ریفائنری پر بھی سائبر حملوں میں متاثر ہوئے تھے۔