Tag: cycling

  • دبئی: سائیکل کی سواری مفت ملے گی

    دبئی: سائیکل کی سواری مفت ملے گی

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں ہفتہ 10 جون کو مفت سائیکل فراہم کی جائے گی، دبئی کے ہر علاقے میں 45 منٹ کے لیے کریم بائیک کے تمام اسٹیشنوں پر مفت سائیکلیں دستیاب رہیں گی۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات دبئی میں ہفتہ 10 جون 2023 کو 45 منٹ تک مفت سائیکل فراہم کی جائے گی۔

    دبئی میں روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی ماحول دوست وسائل کے استعمال کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے، اس کے تحت دبئی کے ہر علاقے میں 45 منٹ کے لیے کریم بائیک کے تمام اسٹیشنوں پر مفت سائیکلیں دستیاب رہیں گی۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جو لوگ 45 منٹ سے زیادہ وقت کے لیے سائیکل استعمال کرنا چاہتے ہوں وہ سائیکلیں کرائے پر حاصل کر سکیں گے۔

    دبئی روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے ماحولیات کے عالمی دن کے حوالے سے یہ اقدام کیا ہے جو ہر سال 5 جون کو منایا جاتا ہے۔

    دبئی اتھارٹی نے سائیکل پروگرام چھٹی کے دن رکھا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں شریک ہو سکیں، ہفتے کو سرکاری ملازم چھٹی پر ہوں گے اسی طرح پرائیوٹ سیکٹر کے بیشتر ملازمین کی بھی تعطیل ہوگی۔

  • موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عام لوگ کیا کریں؟

    موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عام لوگ کیا کریں؟

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ آلودگی، موسمیاتی یا ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ سائیکل چلا کر کیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں ایک قرارداد منظور کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آلودگی اور موسمیاتی یا ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے لوگوں میں سائیکل چلانے کے رجحان کو فروغ دیا جائے گا۔

    یہ قرارداد دنیا کے 193 ممالک نے منظور کی، اور اسے اقوام متحدہ میں ترکمانستان نے پیش کیا تھا۔

    خیال رہے کہ سائیکلنگ ایک بہترین جسمانی سرگرمی یا ورزش سمجھی جاتی ہے، ماہرین صحت اس کی تجویز دیتے ہیں، ایندھن والی سواریوں کے مقابلے میں سائیکل کے استعمال سے ظاہر ہے کہ آلودگی کم ہو سکتی ہے۔

    اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو تجویز دی گئی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے شہری اور دیہی علاقوں کی پبلک ٹرانسپورٹ میں سائیکل کو بھی شامل کیا جائے۔

    سڑک پر سائیکل چلانے والوں کے لیے حفاظتی اقدامات کو بڑھانے اور بائیک کی سواری کے فروغ سے دیرپا ترقی اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کا عالمی ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    ترکمانستان نے اپنی پیش کردہ قرارداد کے ذریعے تجویز دی کہ دنیا بھر میں جب بھی اور جہاں بھی عالمی، علاقائی اور ملکوں کی قومی ترقی کی پالیسی اور پروگرام مرتب کیے جائیں، ان میں سائیکل چلانے کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے خصوصی اقدامات بھی کیے جائیں۔

  • سعودی شوریٰ کونسل نے اہم ماحول دوست تجویز منظور کرلی

    سعودی شوریٰ کونسل نے اہم ماحول دوست تجویز منظور کرلی

    ریاض: سعودی شوریٰ کونسل نے مملکت کو بائیک فرینڈلی بنانے کی تجویز منظور کرلی، تجویز میں کہا گیا تھا کہ سائیکل چلانے کے بے شمار معاشی، سماجی و طبی فوائد ثابت شدہ ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سعودی شوریٰ کونسل میں یہ تجویز ڈاکٹر طارق فدک کی جانب سے پیش کی گئی جس کی حمایت میں کونسل کے اکثریتی ارکان نے ووٹ دیا۔

    ڈاکٹر طارق کا کہنا تھا کہ شہری ترقی کے ساتھ ساتھ ہمیں آمد و رفت کے جدید ذرائع چاہئیں تاہم ایسے میں سائیکل نے اپنی افادیت ثابت کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ  بائیسیکل انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری ایک دانشمندانہ اقدام ہوگا۔ بے شمار تحقیقات میں شہروں میں سائیکل چلانے کے سماجی، معاشی، ماحولیاتی اور طبی فوائد ثابت ہوچکے ہیں۔

    ڈاکٹر طارق کا کہنا تھا کہ مملکت میں تمام سڑکوں پر پیدل چلنے والوں اور سائیکل چلانے والوں کے لیے الگ لینز مختص کرنا ضروری ہے۔

    سعودی اسپورٹس فیڈریشن کے مطابق سعودی عرب میں پیدل چلنا شہریوں کا اولین مشغلہ ہے، اس کے بعد دوسرے نمبر پر سائیکلنگ کی مصروفیت آتی ہے۔

    ڈنمارک میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سائیکل چلائے جانے کے ہر کلومیٹر پر ملکی معیشت کو براہ راست فائدہ پہنچتا ہے جبکہ کار چلائے جانے پر ہر کلومیٹر پر توانائی کے ذرائع خرچ ہونے اور آلودگی میں اضافے کی مد میں معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔

  • بغداد کی سڑکوں پر سائیکل چلاتی لڑکیاں

    بغداد کی سڑکوں پر سائیکل چلاتی لڑکیاں

    بغداد: جینز اور ٹی شرٹ میں ملبوس، کھلے بالوں کو ہوا میں لہراتی اس لڑکی کا نام مرینہ جابر ہے، مگر بغداد کے لوگ اسے سائیکل سوار لڑکی کے نام سے جانتے ہیں۔

    ایک آرٹ پروجیکٹ کے تحت مرینہ کا سڑکوں پر سائیکل سواری کرنا پہلے سوشل میڈیا پر موضوع بحث اور تنقید و تضحیک کا نشانہ بنا، بعد ازاں یہ ایک سماجی تحریک کی شکل اختیار کر گیا۔

    iraq-3

    اب بغداد میں ہر صبح بے شمار لڑکیاں سائیکلوں کے ساتھ جمع ہوتی ہیں، اور سائیکل پر پورے شہر میں گشت کرتی ہیں۔

    لڑکیوں کا سائیکل چلانا معیوب

    عراق کے کسی حد تک قدامت پسند معاشرے میں دارالحکومت بغداد میں بھی لڑکیوں کا سائیکل چلانا معیوب خیال کیا جاتا ہے۔ سائیکل پر سفر کرنے والی خواتین آس پاس کے تمام افراد کی مرکز نگاہ بن جاتی ہیں جو انہیں کسی عجوبے کی طرح دیکھتے ہیں۔

    مرینہ کہتی ہے، ’یہ صرف ایک سائیکل ہے، اور کچھ نہیں۔ اسے ہوا بنانے کے بجائے عام چیزوں کی طرح دیکھنا چاہیئے‘۔

    iraq-2

    وہ اپنے ہم وطنوں سے پوچھتی ہے، ’کیا معاشرے نے کچھ مخصوص کاموں کو کرنے کا حق ہم (خواتین) سے چھین لیا ہے؟ یا انہوں نے اسے اس لیے رد کردیا ہے کیونکہ ہم نے ایک طویل عرصے سے انہیں کرنا چھوڑ دیا ہے‘؟

    مرینہ بتاتی ہے کہ کئی عشروں قبل ان کی دادی اور والدہ نے ان سڑکوں پر سائیکل چلائی ہے۔ ’جب اس وقت اسے معیوب خیال نہیں کیا گیا، پھر اب کیوں‘؟

    خواتین کی خود مختاری کا استعارہ

    جلد مرینہ ملک بھر میں خواتین کے لیے ایک مثال بن گئیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ انہیں ملک بھر سے لاتعداد پیغامات موصول ہوئے جو زیادہ تر لڑکیوں اور خواتین کے تھے۔ یہ خواتین اپنی مرضی سے اپنی زندگی جینا چاہتی تھیں مگر معاشرے کے خود ساختہ مروجہ اصولوں کو توڑنے کا حوصلہ نہیں رکھتی تھیں۔

    مرینہ کی سرخ سائیکل اب ایک استعارہ بن چکی ہے جسے آرٹ کی متعدد نمائشوں میں بھی رکھا جا چکا ہے۔

    وہ کہتی ہے، ’عراق میں سائیکل چلانا کوئی جرم نہیں ہے۔ دراصل ہم جنگ کی وجہ سے بہت سی چیزوں کو بھول گئے ہیں۔ ہمیں اگر کچھ یاد ہے تو صرف موت‘۔

    داعش کے خلاف کھلی للکار

    دارالحکومت بغداد سے 400 کلومیٹر دور داعش کے زیر قبضہ علاقہ موصل میں مرینہ کی ہم آواز جمانا ممتاز تھیں جو پیشے کے لحاظ سے ایک صحافی ہیں۔

    انہوں نے مرینہ کے اقدام کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اپنی سائیکل چلاتی ہوئی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔

    iraq-4

    جمانا کے شہر موصل کے ایک تہائی سے زائد علاقے پر شدت پسند تنظیم داعش کا قبض ہے۔ بقول ان کے انہوں نے موصل میں سائیکل چلا کر داعش کے شدت پسند نظریات اور خیالات کو اعلانیہ للکارا ہے اور یہ ان کی شدت پسندی کے خلاف اعلان جنگ ہے۔

    وہ کہتی ہیں، ’صرف داعش ہی نہیں عراق کے بے شمار عام افراد بھی سمجھتے ہیں کہ خواتین کو اپنی مرضی کا کوئی قدم اٹھانے کا حق نہیں ہے‘۔

    مزید پڑھیں: اسلام آباد سے خنجراب تک کا سفر سائیکل پر

    وہ کہتی ہیں کہ انہیں اور مرینہ کو بے شمار ایسے الفاظ سننے پڑتے ہیں جن میں ناگواری، ناپسندیدگی اور ان کے لیے نفرت کا اظہار ہوتا ہے۔

    لیکن ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو انہیں سائیکل چلاتا دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ ان میں کچھ معمر افراد بھی ہیں جو انہیں دیکھ کر کہتے ہیں، ’آہ! یہ وہ بغداد ہے جسے ہم کبھی دیکھتے تھے‘۔

    iraq-5

    مرینہ کا کہنا ہے کہ کئی افراد نے انہیں پیشکش کی کہ وہ ان کے ساتھ شامل لڑکیوں کو سائیکلیں فراہم کرنا چاہتے ہیں۔

    جمانا اور مرینہ کا عزم ہے، ’ہم چاہتے ہیں کہ لڑکیاں اب خوفزدہ نہ ہوں۔ ہم مل اس حقیقت کو تبدیل کردیں گے جہاں صرف جنگ، موت اور تعصب ہے‘۔