Tag: cyclone

  • کراچی میں شدید گرمی/ سمندری طوفان کا اندیشہ

    کراچی میں شدید گرمی/ سمندری طوفان کا اندیشہ

    کراچی: محکمہ موسمیات نے آج شہرِ قائد میں شدید گرمی پڑنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے جبکہ شہر کے ساحلی علاقوں میں رہنے والوں کو آئندہ ہفتے سمندر طوفان کا بھی خدشہ درپیش ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر شاہد عباس کا کہنا ہے کہ آج سمندری ہوائیں رخ تبدیل کرلیں گی، شمال مغرب سے گرم اور خشک ہوائیں موسم گرم کرنے کا سبب بنیں گی جب کہ ان دنوں ہوا میں نمی کا تناسب بھی زیادہ ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں درجہ حرارت 38 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے ، جب کہ ہوا کہ کم دباؤ کے باعث آئندہ ہفتے سمندری طوفان کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہاہے۔

    شدید گرمی کے موسم میں احتیاطی تدابیر

    شاہد عباس کے مطابق آج سمندری ہوائیں رخ تبدیل کرلیں گی، شمال مغرب سے گرم اور خشک ہوائیں موسم گرم کرنے کا سبب بنیں گی جب کہ ان دنوں ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہے۔ دوسری جانب خلیج بنگال اور بحیرہ عرب میں ہوا کا کم دباؤ موجود ہے، آئندہ ہفتے تک ہوا کا کم دباؤ سمندری طوفان میں تبدیل ہوسکتا ہے۔

    ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا ہےکہ سمندری طوفان کی شدت کا اندازہ 8 اکتوبر سے پہلے لگاناممکن نہیں، طوفان کا رخ کراچی کی جانب ہوا بھی توپہنچنے میں ہفتہ لگ جائےگا، محکمہ موسمیات سمندری طوفان کو قریب سے مانیٹر کررہا ہے۔

  • سمندری طوفان سعودی عرب کے ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    سمندری طوفان سعودی عرب کے ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا

    ریاض: یمن اور عمان میں تباہی مچانے کے بعد سمندری طوفان ’مکونو‘ سعودی عرب کے ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کے بعد گذشتہ روز عمان میں تباہی مچانے والا سمندری طوفان ’مکونو‘ اب سعودی عرب کے ساحلی علاقوں سے جاٹکرایا ہے جس کے باعث ساحلی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان سے نمٹنے اور بڑے پیمانے پر نقصانات سے بچنے کے لیے ساحلی علاقوں پر ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے جبکہ سعودی حکام نے عوام کو تلقین کی ہے وہ اپنی حفاظت خود بھی یقینی بنائیں۔

    قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نے سعودی صوبے نجران میں مکونو طوفان کے نتیجےمیں کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور وہاں اضافی امدادی ٹیمیں بھی بھیج دی ہیں۔


    سمندری طوفان مکونو عمان کے ساحلی علاقوں سے ٹکرا گیا


    ادارے کی جانب سے نجران کے مکینوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ چند روز کے دوران میں مکونو طوفان کے نتیجے میں رونما ہونے والی موسمی تبدیلیوں میں محتاط رہیں، وہ اپنے گھروں میں ہی مقیم رہیں اور باہر نکلنے سے گریز کریں۔

    خیال رہے کہ مکونو طوفان دو روز قبل یمن کے جزیرہ سقطری سے ٹکرایا تھا اور اس کے متعدد دیہات زیر آب آگئے تھے جس کے بعد یمنی حکام نے سقطری میں ہنگامی حالت کا اعلان کردیا تھا۔

    علاوہ ازیں مکونو نے یمن کے ساحلی علاقوں میں تباہی پھیلانے کے بعد آج عمان میں صوبہ ظفار کے ساحلی علاقوں کا رُخ کیا تھا جس کے باعث ایک شخص جاں بحق جبکہ دس سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سمندری طوفان کا نام اشوبھا کیوں ہے؟

    سمندری طوفان کا نام اشوبھا کیوں ہے؟

    کراچی: دنیا بھر میں سمندری طوفانوں کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے، جیسے کہ آج کل پاکستان سمیت دنیا بھر میں سمندری طوفان “ اشوبھا “ کا شور برپا ہے، سمندری طوفان کراچی سے 550 کلومیٹر دور ہے۔

    گزشتہ سال سمندری طوفان ‘نیلوفر’ کا نام پاکستان نے تجویز کیا تھا اور اب کی بار سمندری طوفان ‘اشوبھا’ کا نام سری لنکا نے تجویز کیا ہے۔

    سمندری طوفانوں کے یہ عجیب اور منفرد نام رکھنے کی روایت کافی عرصہ سے چلی آرہی ہے، طوفانوں کو نام دینے کا واحد مقصد ہی یہ ہے کہ اُس خطے کے لوگ اسے آسانی سے شناخت اور یاد رکھ سکیں اور طوفان کے حوالے سے دی جانے والی خبروں سے باآسانی آگاہ ہو سکیں۔

    پہلے پہل ماہرینِ موسمیات طوفانوں کو اپنی مرضی سے نام دیا کرتے تھے، یا پھر طوفان کا نام اس جگہ کی مناسبت سے رکھ دیا جاتا تھا، جہاں اُس کے باعث سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہو، مثلاً گیلوسٹن میں آنے والے طوفان کو ‘گیلوسٹن طوفان 1900‘ کا نام دیا گیا۔

    جس کے بعد موسمیات کے ماہرین نے یہ فیصلہ کیا کہ ان طوفانوں کے نام حروفِ تہجی کے اعتبار سے رکھے جانے چاہئیں۔

    کسی بھی طوفان کا نام رکھنے کے حوالے سے جنوبی ایشیا کے ممالک کی تنظیم سارک کے درمیان ایک معاہدہ موجود ہے ، 2004ء میں آٹھویں ممالک نے اس نکتے پر اتفاق کر لیا کہ سبھی رکن ملک آٹھ آٹھ نام فراہم کریں گے۔ جب وہ استعمال ہوجائیں، تو پھر نئے نام تخلیق ہوں گے۔ چناں چہ تب سے آٹھوں ملکوں کے دیئے گئے نام باری باری سمندری طوفانوں کو دیئے جارہے ہیں۔

    پاکستان نے خطّے میں واقع عالمی موسمیاتی ادارے کے دفتر کو یہ آٹھ نام فراہم کیے تھے: فانونس، نرگس، لالہ، نیلم، نیلوفر، وردا، تتلی اور بلبل۔

    بھارتیوں نے یہ نام دیئے: اگنی، آکاش، بجلی، جال، لہر، میگھ، ساگر اور وایو۔ ان ناموں سے عیاں ہے کہ موسمیات داں ایسے نام منتخب کرتے ہیں جو باآسانی بولے اور سمجھے جاسکیں۔

    مشہور سمندری طوفانوں میں اب تک کیٹرینا ، سونامی ،ہد ہد، باربرا، نیلوفر ، فلورنس، ہیزل، ڈولی شامل ہیں اور اب اشوبھا نامی طوفان دنیا بھر میں توجہ حاصل کر رہا ہے۔

    اس خطے میں پاکستان کے علاوہ، انڈیا، بنگلہ دیش، سری لنکا، مالدیپ، تھائی لینڈ، میانمار اور عمان شامل ہیں، جو باری باری بحیرہ عرب میں آنے والے طوفانوں کے نام تجویز کرتے ہیں۔