Tag: D chowk

  • ڈی چوک احتجاج، گرفتار 146 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

    ڈی چوک احتجاج، گرفتار 146 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

    اسلام آباد: اے ٹی سی نے ڈی چوک احتجاج پر گرفتار 146 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کرنے والے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، کیس کی سماعت اے ٹی سی کے جج طاہر عباس سپرا نے کی، پولیس نے عدالت سے ملزمان کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    تاہم ملزمان کے وکلا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ آخر ملزمان سے کیا برآمد کرنا ہے؟ وہ سب کے سب مزدور ہیں، جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ اس کیس میں کتنا ریمانڈ لے چکے ہیں، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزمان کا 10،10 دن کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے۔

    بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ سے خیبرپختونخوا جیل منتقل کرنے کی درخواست خارج

    جج نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر رہا ہوں، وکیل کو ملزمان کی ضمانتیں دائر کرنی ہیں تو کر دیں۔ بعد ازاں جج نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

  • تندور مالکان نے ڈی چوک جانے کا اعلان کر دیا

    تندور مالکان نے ڈی چوک جانے کا اعلان کر دیا

    راولپنڈی: تندور مالکان نے آٹے کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے کے خلاف ڈی چوک جانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نان بائی ایسوسی ایشن کے صدر شفیق قریشی کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ ماہ میں آٹا، میدہ اور فائن کے ریٹ بڑھ چکے ہیں، اگر ریٹ کم نہ ہوئے تو 5 مئی کو شٹر ڈاؤن کریں گے۔

    نان بائی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ تک آواز پہنچائی گئی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، جو بوری 3 ہزار کی ملتی تھی اب 13 ہزار روپے میں مل رہی ہے۔

    تندور مالکان نے اعلان کیا کہ وہ ڈی چوک جائیں گے، لیکن ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، ان کا مؤقف تھا کہ بجلی اور گیس کی مد میں ٹیکس لیا جا رہا ہے مگر سہولیات نہیں دی جا رہیں۔

  • ‘چاہتا ہوں کہ جلسے میں عوام کی حاضری کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جائیں’

    ‘چاہتا ہوں کہ جلسے میں عوام کی حاضری کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جائیں’

    اسلام آباد: ڈی چوک جلسہ، وزیراعظم عمران خان نے عوام سے بڑی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ ہوگا، جلسے کا موضوع’’امر بالمعروف‘‘ہے، وزیراعظم نے ٹوئٹ میں لوگو جاری کردیا۔

    اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم نے لکھا کہ لوٹی دولت کے لیے سیاستدانوں کو بےشرمی سےخریدنےکی مذمت کرتے ہیں، ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں، چاہتے ہیں کہ جلسے میں عوام کی حاضری کے تمام ریکارڈ ٹوٹ جائیں۔

    اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر اعظم عمران خان نے صوفی بزرگ شمس تبریز کا قول شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ملک کے غدار اور بدمعاش جال میں پھنس رہے ہیں۔

    گذشتہ روز راولپنڈی میں رنگ روڈ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ جیسے جیسے عدم اعتماد پر ووٹ کا وقت قریب آئے گا، پی ٹی آئی سے خفا سب لوگ واپس آجائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: اسپیکر نے اہم اجلاس طلب کرلیا

    انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ضمیر فروشوں کے خلاف قوم کا غصہ دیکھ رہا ہوں اور پیشگوئی کرتا ہوں، پاکستان میں بہت زبردست کام ہوگیا جو تحریک عدم اعتماد آگئی، آج ملک میں ضمیر خریدنے کیلیے کھلے عام منڈی لگی ہوئی ہے، رات کے اندھیرے میں پولیس کسٹڈی میں ضمیر خریدے جارہے ہیں یہ سب سندھ حکومت کے پیسے سے ہورہا ہے جو کہ عوام کا پیسہ ہے، کسی کو شرم نہیں ہے اس کو جمہوریت نہیں کہتے ہیں۔

  • تحریک انصاف کا ڈی چوک پر جلسہ، اپوزیشن کی بھی کارکنوں کو تیاررہنے کی ہدایت

    تحریک انصاف کا ڈی چوک پر جلسہ، اپوزیشن کی بھی کارکنوں کو تیاررہنے کی ہدایت

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے ڈی چوک پر جلسے کے اعلان کے بعد اپوزیشن نے بھی کارکنوں کو تیاررہنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے ڈی چوک پر جلسے کے اعلان کے بعد اپوزیشن نے بھی ڈی چوک پر جلسے کا فیصلہ کرلیا۔

    صدرمسلم لیگ(ن) پنجاب رانا ثنااللہ نے صوبائی ،ڈویژنل اورضلعی عہدیداروں کو تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ڈی چوک میں عوامی قوت دکھائیں گے۔

    رانا ثنااللہ نے پیغام میں کہا کہ جیسے ہی پارٹی کال دے،ڈی چوک کی طرف چل پڑیں، پاکستان مسلم لیگ ن بھی ڈی چوک میں جلسہ کرے گی۔

    دوسری جانب مولانا فضل الرحمان کی بھی کارکنوں کو تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کارکنان کال ک انتظار کریں۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے تحریک عدم اعتماد کے روز اسلام آباد میں بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد، راولپنڈی اور چکوال کے ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں میں حتمی پروگرام ترتیب دیا گیا جبکہ وزیر اعظم نے اسلام آباد کی تنظیم کو میزبانی کا ٹاسک سونپ دیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو اسلام آباد میں10 لاکھ لوگوں کو جمع کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔

  • اعتماد کا ووٹ: وزیراعظم  سے اظہار یکجہتی کیلئے پی ٹی آئی کارکنان  کی تیاری مکمل

    اعتماد کا ووٹ: وزیراعظم سے اظہار یکجہتی کیلئے پی ٹی آئی کارکنان کی تیاری مکمل

    اسلام آباد: قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے موقع پر وزیراعظم  عمران خان سے اظہاریکجہتی کیلئے پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک پر جمع ہوں گے، ڈی چوک تک جانے کیلئے موبائل وینز پر بڑی اسکرینز لگا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے اظہار یکجہتی کیلئے پی ٹی آئی کارکنان نے تیاری مکمل کرلی ہے ، ڈی چوک لے جانے کیلئے موبائل وینز پر بڑی اسکرینز لگا دی گئیں ہیں ، پی ٹی آئی کارکنان ڈی چوک پر جمع ہوں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم سے اظہار یکجہتی کے لیےکارکنان نے سوشل میڈیا پر پورے پاکستان میں” میں بھی عمران خان ہوں” مہم شروع کردی ہے۔

    مہم کا آغاز پی ٹی آئی ورکرز نے اپوزیشن کے خلاف جوابی حکمت عملی کے طور پر کیا، مہم کے ذریعے کارکن عمران خان کے حق میں بھرپورعوامی حمایت سامنے لائیں گے۔

    مہم کی کامیابی کے لیے تمام سوشل میڈیا ٹولز استعمال کیے جائیں گے ، واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب، اور انسٹا گرام سمیت ہر فورم پر مہم چلائی جائے گی مہم کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا جائے گا۔

  • اعتماد کا ووٹ: پی ٹی آئی کارکنان کل عمران خان سے اظہاریکجہتی کیلئے ڈی چوک پر جمع ہوں گے

    اعتماد کا ووٹ: پی ٹی آئی کارکنان کل عمران خان سے اظہاریکجہتی کیلئے ڈی چوک پر جمع ہوں گے

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کل وزیراعظم عمران خان سے اظہار یکجہتی کیلیے ڈی چوک پر جمع ہوں گے، عمران خان کل قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے کل قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کے معاملے پر تحریک انصاف کے کارکنان سیاسی میدان میں کپتان کے حق میں پورے زور سے سرگرم ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے کارکن وزیراعظم عمران خان سے اظہاریکجہتی کیلئے کل ڈی چوک پہنچیں گے، جڑواں شہروں سمیت جہلم اور اٹک و دیگرعلاقوں سے پی ٹی آئی کارکنان کل دن 11 بجے ڈی چوک پر اکٹھے ہوں گے، تاکہ وزیراعظم سے اظہار یکجہتی کرسکیں۔

    دوسری جانب وزیراعظم سے اظہار یکجہتی کے لیےکارکنان نے سوشل میڈیا کا محاذ سنبھال لیا اور کارکنوں نے پورے پاکستان میں” میں بھی عمران خان ہوں” مہم شروع کردی ہے۔

    مہم کا آغاز پی ٹی آئی ورکرز نے اپوزیشن کے خلاف جوابی حکمت عملی کے طور پر کیا، مہم کے ذریعے کارکن عمران خان کے حق میں بھرپورعوامی حمایت سامنے لائیں گے۔

    مہم کی کامیابی کے لیے تمام سوشل میڈیا ٹولز استعمال کیے جائیں گے ، واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب، اور انسٹا گرام سمیت ہر فورم پر مہم چلائی جائے گی مہم کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا جائے گا۔

    مہم کا آغاز پی ٹی آئی کے دیرینہ ورکرز،شہزاد گل اور طارق دین نے کیا ، سینیٹ انتخابات میں خریدو فروخت اور وزیراعظم کے بیانیے پر مبنی دستاویزی فلم بھی جاری مہم کے تحت وزیراعظم اور حکومت کی اہم کامیابیاں سامنے لائی جائیں گی۔

    حکومتی میدان میں ہر کامیابی پر مبنی خصوصی ڈاکیومنٹریز بنا دی گئیں، مہم کے تحت وزیر اعظم کے فلاحی منصوبے، معاشی میدان میں کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا جائے گا، کورونا وباپر قابو پانے کی حکمت عملی ،15 سو ارب ریلیف پیکج بارے آگاہ کیا جائے گا جبکہ بیرونی قرضوں کی بمع سود واپسی، نئے قرض نہ لینے کے بارے میِں بھی بتایا جائے گا۔

    عمران خان، احساس پروگرام کے ذریعے غریبوں کا سہارا کیسے بنے، مہم کا حصہ ہوگا 50 لاکھ گھروں کا منصوبہ، کتنے لوگوں کو چھت ملی، زیر تعمیر گھر کتنے، سب سامنے لایا جائے گا جبکہ 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ، صحت سہولت کارڈ،نوجوانوں کے لیےقرضوں بارے مہم چلائی جائے گی۔

    مہم کے دوران امپورٹ، ایکسپورٹ، ادارہ جاتی اصلاحات کو عوام کی سطح پر اجاگر کیا جائے گا جبکہ ملکی داخلی سیکورٹی ،خارجہ محاذ پر کامیابیوں کو مہم کا حصہ بنایا جائے گا اور افغان امن عمل، فاٹا کا انضمام۔،ترقیاتی منصوبوں کو اجاگر کیا جائے گا۔

    احتساب کے عمل اور کرپٹ سیاستدانوں سے متعلق زیر وٹالرینس کی کپتان کی پالیسی سامنے لائی جائے گی اور مسئلہ کشمیر کو عالمی فورم پر اٹھانے، مسلم امہ کی نمائندگی، ریاست مدینہ کا ڈھانچہ مہم میں شامل قبضہ مافیا سے اراضی واگزار کرانے، جعلی ہاوسنگ سوسائٹیز کے خلاف کارروائی بھی مہم میں شامل اوورسیز پاکستانیوں کے لیےنئی پالیسیوں، کسانوں کو ریلیف، شوگر کرائسز تحقیقات کو بھی اٹھایا جائے گا۔

  • آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر اعظم ذرائع

    آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر اعظم ذرائع

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن انتشار چاہتی ہے اس لیے آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومت امن وامان قائم رکھنے کی ذمہ داری پوری کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویزخٹک نے وزیراعظم کو اپوزیشن سے ہونے والے مذاکرات سے آگاہ کیا۔

    جس پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کو ڈی چوک آنے کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومت عدالتی فیصلوں سے انحراف نہیں کرے گی۔

    وزیراعظم ذرائع کے مطابق اپوزیشن انتشار چاہتی ہے اور حکومت امن وامان قائم رکھنے کی ذمہ داری پوری کرے گی، حکومت نے حتی الامکان بات چیت سے مسائل حل کرنے کی کوشش کی اگر انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی تو قیام امن کیلئے ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی اراکین کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی اور رہبرکمیٹی کے مذاکرات ناکام ہوگئے، حکومتی کمیٹی کی جانب سے پریڈ گراؤنڈ کیلئےاحتجاج کی پیشکش رہبرکمیٹی نے نہ مانی۔

    رہبرکمیٹی نے پریڈ گراؤنڈ تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے انکار کردیا، اس کے علاوہ رہبر کمیٹی نے پریڈ گراؤنڈ تک احتجاج کی ذمہ داری لینے سے بھی انکار کیا، حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی کو وزارت داخلہ کے تھریٹ الرٹ سے آگاہ کیا۔

    حکومتی کمیٹی نے رہبرکمیٹی سے کہا کہ ڈنڈا بردار فورس نہ لے کر آئیں، رہبر کمیٹی نے ڈنڈابردارفورس نہ لے کر آنے سے بھی انکار کردیا۔

    رہبرکمیٹی نے عدالت کے متعین جگہوں تک احتجاج محدود رکھنے کی یقین دہانی سے بھی انکار کیا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی مصالحانہ تجاویز کیوں مسترد کی گئیں اور فضل الرحمان اور ان کی پارٹی کا ایجنڈا کیا ہے؟

    فضل الرحمان اور جے یو آئی ف تاحال احتجاج کا ایجنڈا واضح نہ کرسکی، فضل الرحمان نے میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ رہبرکمیٹی کے پاس فیصلے کا اختیار نہیں، اگر رہبر کمیٹی کے پاس اختیار نہیں تو فضل الرحمان کا مذاکرات کے ڈرامے کا کیا مقصد ہے؟

  • بھارت کے پاس کشمیریوں کا موقف تسلیم کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں، سید فخر امام

    بھارت کے پاس کشمیریوں کا موقف تسلیم کرنے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں، سید فخر امام

    اسلام آباد : کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام نے کہا ہے کہ بھارت کے پاس کشمیریوں کا موقف تسلیم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے، اس کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد کے ڈی چوک پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت پر اقوام متحدہ میں چین نے پاکستان کی بھر پور حمایت کی ہے جس کے بعد روس بھی کھل کر سامنے آگیا ہے، اس عمل سے دیگر بیرون ممالک نے کشمیر کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا،جس سے بھارت کا مکرو چہرہ بے نقاب ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے پاکستان کا ایک موقف ہے اور اس موقف پر افواج پاکستان  حکومت اور عوام تمام ایک پیلٹ فارم پر کھڑے ہیں۔

    بھارت کے پاس کشمیریوں کا موقف تسلیم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے،عالمی برادری بھی اس حوالے سے بھارت پر اپنا دباؤ بڑھائے تاکہ کشمیریوں کو انکے جائز حق مل سکے۔

    کل جماعتی حریت کانفرنس کے جلسے سے خطاب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک لاکھ سے زائد کشمیر یوں کو شہید کیا جا چکا ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں عورتوں کی عصمت دری سے دنیا آگاہ ہے، کرفیو کے باعث نہتے کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہیں۔

  • پانامہ لیکس: ایف آئی اے سے تحقیقات کروانے کیلئے تیارہیں، چودھری نثار

    پانامہ لیکس: ایف آئی اے سے تحقیقات کروانے کیلئے تیارہیں، چودھری نثار

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہاہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات ایف آئی اے سے کروانے کیلئے تیارہیں۔ تفتیشی افسر کا نام عمران خان دیں.

    چوہدری نثار کا کہناتھا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے کی پیشکش کی ہے،عمران خان تفتیش کیلئے ایف آئی اے کا افسر نامزد کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ڈی چوک اور ایف نائن پارک کو جلسے جلوسوں کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    چودھری نثار نے کہا ہے کہ پاناما لیکس پر قومی اسمبلی میں شور شرابہ کرنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ اعتزاز احسن نے اللہ رسول کے ساتھ اپنی لیڈر کا نام لیا اور پھر سرے محل کی اونر شپ قبول کر لی۔

    چودھری نثار علی خان نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر واضح کیا ہے کہ 24 اپریل کو اسلام آباد میں مادر پدر آزادی کے نام پر کسی جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    ڈی چوک اور ایف نائن پارک میں کوئی جلسہ یا سیاسی اجتماع نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی سیاسی جماعت جب بھی چاہے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو سیل کر دے۔

    اس کیخلاف کوئی بھی قانونی کارروائی کرنا پڑی تو ہم کریں گے اور حکومتی رٹ کو قائم کریں گے۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی کے سینیٹراعتزاز احسن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس میں پیپلز پارٹی کے 2سینیٹرز کے نام بھی ہیں اعتزاز احسن ان کی تحقیقات کرنے کے حوالے سے کوئی بات کیوں نہیں کرتے ؟

    اعتزاز احسن پاناما لیکس پر صرف نواز شریف کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ انہیں اپنی پارٹی کے وہ لوگ کیوں نظر آتے جن کے نام پر34آف شور کمپنیاں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دل چاہتا ہے کہ سارے حقائق قوم کے سامنے رکھوں لیکن وزیر اعظم کی جانب سے منع کرنے پر خاموش ہوں۔

    چوہدری نثار کا کہناتھا کہ آف شور کمپنیوں کے معاملے کو حل کرناہے تو اسے میڈیا ٹرائل نہیں بننا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ مے فیئرفلیٹس پربات کرنے سے پہلے سرے محل پربات ہونی چاہیئے۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا حکومت اوراپوزیشن کی قیادت سمیت سب کا احتساب ہونا چاہئیے.

     

  • آئندہ کسی کوڈی چوک پردھرنے اور جلسے کی اجازت نہیں ہوگی، چوہدری نثار

    آئندہ کسی کوڈی چوک پردھرنے اور جلسے کی اجازت نہیں ہوگی، چوہدری نثار

    اسلام آباد : وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے چھ بجے آپریشن کا فیصلہ کیا تو قابل احترام لوگ مذاکرات کے لیے آگئے۔

    پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے دھرنے کی قیادت کی جانب سے اس دعوے کو قطعی مسترد کردیا کہ ڈی چوک خالی کروانے کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی معاہدہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ دھرنے والوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا تحریری معاہدہ نہیں کیا۔ نہ ہی حکومت کی جانب سے کسی وزیر کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ معاہدہ کرے۔ کوئی بھی وزیر مذاکرات کے لیے نہیں گیا بلکہ دھرنے والے خود بات چیت کے لیے آئے۔

    انھوں نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی پر راولپنڈی کے ایک ہزار ستر لوگ گرفتار ہیں، جن لوگوں نےقانون کی خلاف ورزی کی ان کےخلاف کارروائی کی جائیگی، قانون توڑنے والابڑا یا چھوٹا ہو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب نے بڑی نیک نیتی سے چہلم کے لیے اجازت نامہ جاری کیا اور بہت سے اکابرین نے اس معاہدے کی پاسداری کی لیکن وہاں چند لوگوں نے اجتماع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کر دیا ۔