Tag: dad

  • باپ اور سوتیلی ماں نے بچی کو بھوکا پیاسا رکھا اور۔۔ دلخراش داستان

    باپ اور سوتیلی ماں نے بچی کو بھوکا پیاسا رکھا اور۔۔ دلخراش داستان

    امریکا میں باپ اور سوتیلی ماں کے بہیمانہ تشدد اور غیر انسانی سلوک سے 8 سالہ بچی موت کے گھاٹ اتر گئی، پولیس نے والدین کو گرفتار کرلیا۔

    امریکی ریاست منیسوٹا میں پیش آنے والے اس دلخراش واقعے کے ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق 8 سالہ بچی آٹم ہالو کے مسلز نقص نمو کے باعث سکڑ چکے تھے، اس کے سر کے بال جھڑ رہے تھے، سر پر زخموں کے نشانات تھے جبکہ دماغ اور پیٹ میں اندرونی طور پر خون بہہ رہا تھا۔

    بچی کے والد بریٹ جیسن ہالو اور سوتیلی ماں سارہ کیلی کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔

    بچی کی موت اگست 2020 میں ہوئی تھی جب پولیس کو ایک کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ بچی بے حس و حرکت باتھ ٹب میں ہے۔

    پولیس وہاں پہنچی تو باتھ روم میں خون کے دھبے تھے جبکہ بچی بستر میں تھی اور اس کی سوتیلی ماں اسے مصنوعی تنفس دینے کی کوشش کر رہی تھی۔

    پولیس کے مطابق بچی کی انگلیاں نیلی پڑ چکی تھیں جبکہ اس کا جسم بھی اکڑ چکا تھا جس سے اندازہ ہوتا تھا کہ اس کی موت کو کچھ وقت گزر چکا ہے۔

    سوتیلی ماں سارہ نے پولیس کو بتایا کہ بچی ٹب میں نہا رہی تھی لیکن جب وہ کافی دیر تک باہر نہیں آئی تو وہ باتھ روم میں گئی جہاں اس نے بچی کو باتھ ٹب میں بے حس و حرکت پانی میں ڈوبا ہوا پایا۔ باپ نے بچی کو بستر پر لٹایا جبکہ ماں نے پولیس کو کال کی۔

    ملزمان کو عدالت میں پیش کیے جانے سے قبل جوڑے کے 2 دیگر بچوں نے اپنے بیانات پولیس کو ریکارڈ کروائے جن میں 6 سال کا بچہ اور 10 سال کی بچی شامل ہیں، بچوں نے اپنے والدین کی سفاکی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

    بچوں کے مطابق ان کے والدین آٹم کو بیلٹ سے باندھ کر سیلپنگ بیگ میں ڈال دیتے تھے اور اکثر اسے تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔

    دوران تفتیش سوتیلی ماں نے اپنے تمام مظالم کا اعتراف کیا اور بتایا کہ اس نے ایک بار بچی کو 3 دن تک باتھ روم میں بند کیے رکھا، وہ اکثر و بیشتر اسے کھانے اور پانی سے بھی محروم رکھتی تھی۔

    دوسری جانب بچی کی سگی ماں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کا بہانہ بنا کر اسے جنوری سے بیٹی سے ملنے نہیں دیا گیا۔ آخری بار جب وہ آٹم سے ملی تو وہ بالکل صحت مند اور ٹھیک ٹھاک تھی۔

    پولیس کے مطابق انہیں گزشتہ برس کے دوران اس گھر کے حوالے سے کم از کم 30 کالز موصول ہوئیں جو ان کے پڑوسیوں نے کیں اور شکایت کی کہ مذکورہ خاندان کے گھر سے رونے اور چیخنے چلانے کی آوازیں آرہی ہیں۔

    ایک کال میں پڑوسی نے بتایا کہ وہ واضح طور پر کسی بچی کے رونے کی آواز سن رہا ہے اور بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی بالغ شخص بچی پر تشدد کر رہا ہے۔

    بچی کی سگی ماں نے بھی پولیس کو کم از کم 5 بار کال کی، ایک بار اس نے اس وقت کال کی جب اس نے بچی کے جسم پر نیل اور نشانات دیکھے۔ علاوہ ازیں وہ کافی عرصے سے بچی سے رابطہ نہیں کر پارہی تھی جس کے باعث اس نے پولیس سے مدد لی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر ملزمان کو 40 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

  • فون پر بات کرتے ہوئے باپ نے بیٹیوں کو قتل کردیا اور۔۔

    فون پر بات کرتے ہوئے باپ نے بیٹیوں کو قتل کردیا اور۔۔

    امریکا میں ایک باپ نے اپنی 2 بیٹیوں کو قتل کرکے خودکشی کرلی، امریکی ریاست اوکلاہاما میں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    اوکلاہاما میں پیش آنے والے اس واقعے میں 56 سالہ ڈیوڈ نے فون پر اپنی اہلیہ سے بات کرتے ہوۓ اپنی 14 اور 19 سال کی بیٹیوں کو گولی مار کر قتل کیا اور پھر خود بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    ڈیوڈ کی اہلیہ اس وقت دفتر میں تھیں جب انہوں نے پولیس کو کال کر کے بتایا کہ ان کی شوہر سے تھوڑی دیر قبل فون پر بات ہوئی ہے جس میں انہوں نے اپنی بیٹیوں کو اور خود کو مارنے کی دھمکی دی ہے۔

    اہلیہ نے پولیس کو گھر میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے گولی کی آواز بھی سنی ہے۔

    پولیس گھر میں داخل ہوئی تو دونوں لڑکیاں اور 56 سالہ ڈیوڈ مردہ حالت میں موجود تھا۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ ان کی شادی مشکلات کا شکار تھی اور ان کا شوہر اس سے قبل بھی کئی دھمکیاں دے چکا تھا تاہم وہ کوئی حرکت کرنے سے باز رہا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈیوڈ کے گھر سے سنہ 2017 میں بھی گھریلو جھگڑے کی ایک شکایت آچکی ہے جس میں پولیس کو طلب کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب امریکا کے ڈومیسٹک وائلنس انٹروینشن سروسز کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کرونا وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو جھگڑوں میں بے حد اضافہ ہوا ہے اور پرتشدد واقعات سامنے آرہے ہیں۔

    انہوں نے ایسے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سروسز ایسے ہی افراد کے لیے ہیں جو گھریلو پریشانیوں کا شکار ہیں، ہم صرف ایک فری کال کی دوری پر ہیں۔ لوگوں کو یہ شعور دینا ضروری ہے کہ وہ مسئلے کے پرتشدد حل کے بجائے مدد لینے کا راستہ اختیار کریں۔

  • باپ نے ماں کو قتل کیا ہے: کمسن بچے نے خوفناک واقعہ کہہ سنایا

    باپ نے ماں کو قتل کیا ہے: کمسن بچے نے خوفناک واقعہ کہہ سنایا

    امریکا میں وحشیانہ تشدد سے بیوی کو قتل کر کے اس کی لاش چھپانے والے باپ کا بھانڈا کم عمر بیٹے نے پھوڑ دیا، پولیس نے 50 سالہ ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    امریکی ریاست کینٹکی میں 38 سالہ ربیکا ہوور کی ماں نے 2 اگست کو اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی، پولیس اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مار رہی تھی کہ اچانک کم عمر بیٹے نے آنکھوں دیکھے خوفناک واقعے کا حال کہہ سنایا۔

    ربیکا کے 3 بچوں میں سے ایک بیٹے نے اپنے اسکول کی کاؤنسلر کو بتایا کہ اس نے ایک دن تہہ خانے میں اپنے باپ کو ماں پر تشدد کرتے دیکھا تھا۔

    ایلیمنٹری اسکول میں پڑھنے والے بچے کا کہنا تھا کہ باپ نے اپنے مضبوط جوتوں سے کئی بار ماں کے سر پر زور دار ٹھوکریں ماریں، بعد ازاں چابیوں کے گچھے سے اس کے چہرے پر وار کیا جس کے بعد ماں بے حس و حرکت ہوگئی۔

    اسکول کے کاؤنسلر نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع کی جس نے بچے کے گھر پہنچ کر اس کے باپ 50 سالہ جڈسن ہوور کو حراست میں لے لیا، گھر کے تہہ خانے کی سیڑھیوں پر خون سے ملتے جلتے نشانات بھی موجود تھے تاہم ٹھوس ثبوت کی عدم موجودگی پر پولیس نے اسے چھوڑ دیا۔

    اسی رات جڈسن ایک اسٹوریج یونٹ میں پہنچا اور ایک 55 گیلن کا کنٹینر ادھر سے ادھر کرتے ہوئے پایا گیا۔ پولیس نے اس کی یہ حرکت سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے دیکھ لی۔

    مزید تفتیش پر انکشاف ہوا کہ ربیکا کی گمشدگی سے ایک روز بعد یعنی 3 اگست کو جڈسن کوئی چیز لے کر وہاں پہنچا تھا جو بظاہر دیکھنے میں کوئی لاش لگ رہی تھی۔

    جلد ہی پولیس نے وہاں سے ربیکا کی لاش برآمد کرلی جس کے بعد ملزم شوہر کو گرفتار کرلیا گیا۔ ملزم پر قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اس سے قبل بھی گھریلو تشدد میں ملوث رہا تھا، اسی سال اپریل میں اس نے بیوی کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا تب ایک بچہ بھاگ کر پڑوسی کے گھر چھپ گیا تھا اور پڑوسی نے پولیس کو اطلاع دی تھی۔

  • ذہنی دباؤ کا شکار شخص نے اپنی 3 ماہ کی بیٹی کو قتل کردیا

    ذہنی دباؤ کا شکار شخص نے اپنی 3 ماہ کی بیٹی کو قتل کردیا

    نئی دہلی: بھارت میں مقیم ایک نائجیرین شخص نے اپنی 3 ماہ کی بیٹی کو کھڑکی سے نیچے پھینک کر مار ڈالا، پولیس نے اسے قتل کے مقدمے میں گرفتار کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق 30 سالہ نائجیرین اوزیوما ڈیکلین اپنی بیوی جولی کے ساتھ دسمبر 2018 سے بھارتی شہر گریٹر نوئیڈا میں مقیم تھا اور 3 ماہ قبل ان کے یہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی۔

    ملزم مقامی سیلونز اور بیوٹی پارلرز سے بال اکٹھے کرتا تھا اور انہیں وگ بنانے والی نائجیرین کمپنیوں کو فروخت کرتا تھا تاہم مارچ کے آخری ہفتے سے لاک ڈاؤن کے باعث تمام سیلونز اور بیوٹی پارلرز بند تھے اور ملزم سخت معاشی تنگی اور ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔

    پولیس کے مطابق اس نے 2 ماہ سے اپنے گھر کا کرایہ بھی نہیں دیا تھا۔

    وقوعے کے روز ملزم اپنی بیٹی کے رونے کی آواز سے اٹھا اور سخت جھنجھلاہٹ کا شکار ہوگیا، اس نے پہلے بیٹی کو اٹھا کر فرش پر پٹخا، پھر دوبارہ اسے اٹھا کر دوسری منزل کی کھڑکی سے نیچے پھینک دیا۔

    ملزم کی بیوی اور پڑوسیوں نے بچی کو فوری طور پر قریبی اسپتال پہنچایا جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔

    اس کی بیوی جولی نے پولیس کو بتایا کہ جب سے اس کا شوہر معاشی پریشانی کا شکار تھا اس کا رویہ روز بروز خراب ہوتا جارہا تھا، حتیٰ کہ اس کی بیوی جولی اس سے خوف کھانے لگی تھی تاہم اسے یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ اس قدر سفاک ثابت ہوگا کہ اپنی 3 ماہ کی بیٹی کے ساتھ ایسا سلوک کرے گا۔

    پولیس نے ملزم کو فوری طور پر اس کے گھر سے گرفتار کرلیا، ملزم کا مؤقف تھا کہ اس نے ذہنی دباؤ میں بغیر سوچے سمجھے یہ قدم اٹھایا ہے۔

    پولیس نے ملزم پر قتل کی دفعات عائد کی ہیں جبکہ نائجیرین سفارتخانے کو بھی معاملے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

  • باپ کا شوق بیٹی میں منتقل، لڑکی نے نیا روپ دھار لیا

    باپ کا شوق بیٹی میں منتقل، لڑکی نے نیا روپ دھار لیا

    ڈنڈی: اسکاٹ لینڈ میں ایسی خاتون منظر عام پر آئی ہے جس نے اپنے باپ کا شوق پورا کرتے ہوئے اپنے جسم کے 90 فیصد حصوں پر ٹیٹیوز بنالیے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ٹیٹوز بنانے کے شوقین افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، جن میں ایسی لڑکی بھی ہے جس نے اپنے باپ کو دیکھتے ہوئے اپنے جسم پر نیلے رنگ کی سیاہی سے ٹیٹوز بنالیے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے شہر ڈنڈی سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ نڈائل نامی لڑکی نے 15 ہزار پاؤنڈ دے کر اپنے جسم کے 90 فیصد حصوں پر ٹیٹوز بنوائے، جبکہ ان کا کہنا ہے کہ یہ کچھ بھی نہیں باڈی کے رہ جانے والے حصوں پر بھی سیاہی سے کام کیا جائے گا۔

    نڈائل کا کہنا تھا کہ اس نے جب پہلی بار جسم کے مختصر حصے پر ٹیٹو بنایا تو شوق مزید بڑھ گیا اور پھر ایک مہینے کے اندر اندر ہی جسم کے نوے فیصے حصے کو نیلی سیاہی میں رنگ دیا۔ میرے والد کو ٹیٹوز بہت پسند ہے اور میں انہیں کی طرح بننا چاہتی ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے بچپن سے ہی یہ شوق تھا لیکن اٹھارہ سال کی عمر میں مجھے قانونی طور پر جسم پر ٹیٹوز بنوانے کی اجازت ملی، آنکھوں کے نچلے حصے ابھی بھی خالی لگتے ہیں یہاں بھی ٹیٹوز بنوانے کا ارادہ رکھتی ہوں۔

  • بہن کو بچاتے ہوئے کمسن بھائی جان جاں بحق ہوگیا

    بہن کو بچاتے ہوئے کمسن بھائی جان جاں بحق ہوگیا

    لندن : باپ کے حملے سے اپنی بہن جکو بچانے والا دس سالہ بچہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، آٹھ سالہ بہن کو تشویش ناک حالت میں اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں وہ زندگی موت کے درمیان جوج رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ریاست اسکاٹ لینڈ کے علاقے کوپراینگز کے رہائشی کین مورس نامی بچے نے کمسنی کے باوجود بہادری کی مثال قائم کردی، 10 سالہ اپنی آٹھ سالہ لڑکی کو اپنے باپ سے بچاتے ہوئے خود ہلاک ہوگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 39 سالہ اینڈریو مورس نے عدالت میں اعتراف کیا کہ اس نے کین پر چھ مرتبہ چاقو سے حملہ کیا تھا۔

    عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کین زخمی ہونے کے باوجود 90 منٹ تک اپنی بہن کو بچاتا رہا اور بہن کے کمرے باہر ہی دم توڑ گیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ چاقو زنی کی واردات میں زخمی ہونے والی آٹھ سالہ بچی کو انتہائی تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    گلاسگو ہائی کورٹ کے جج لارڈ مُلہالینڈ کا کہنا تھا کہ ’کین مورس نے کم عمری کے باوجود ناقابل یقین بہاردی اور قربانی کی مثال قائم کردی‘۔

    کین مورس کی 38 سالہ ماں کا کہنا تھا کہ میری آنکھوں کے سامنے میرے بیٹے نے بہاردی سے اپنی بہن کو بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کی، میں نے ایسا بہادر انسان نہیں دیکھا جو اپنی زندگی دوسرے کے لیے قربان کردے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے گزشتہ روز اینڈریو مورس پر ایک بہترین گلوکار اور جنگلی حیات کےلیے کام کرنے کے حوالے سے پُرجوش بچے (کین مورس) کو قتل کرکے جرم میں فرد جرم کی تھی۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سابق فوجی اینڈریو مورس نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو چاقو زنی کا نشانہ بنانے کے بعد خود کو بھی خنجر کے وار سے زخمی کیا اور تیسری منزل سے چھلانگ لگادی جس کے باعث اسے شدید زخم آئے تھے۔

  • درندہ صفت باپ نے کمسن بیٹی کو قتل کرکے اوون میں‌ بھون دیا

    درندہ صفت باپ نے کمسن بیٹی کو قتل کرکے اوون میں‌ بھون دیا

    کیو : یوکرینی شخص نے اپنی ہی بیٹی کو قتل کرکے اوون میں بھون دیا تاکہ کسی کو بچی کی موت متعلق علم نہ ہوسکے ۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے پاؤل ماکرچُک نامی شہری اور اس کی اہلیہ نے اپنے تین سالہ بیٹے کو لڑکی کے کپڑے پہنا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ان کی بیٹی زندہ ہے تاہم کی پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں ناکام رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ باپ اپنی بیٹی کو دھکا دیا تھا جس کے باعث اسے سر میں چوٹ لگی اور وہ ہوس میں نہ آئی جس کے بعد باپ نے اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کےلیے اپنی ہی کمسن بیٹی کو اوون میں بھون کر راکھ کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پاؤل نامی شخص نے بچی کی باقیات کو دریا میں بہا دیا تاکہ قتل کا کوئی سراغ نہ مل سکے، جب پولیس نے ملزم کے گھر کا دورہ کیا تو میاں بیوی نے اپنے تین سالہ بیٹے کو لڑکی کے کپڑے پہنا کر کھڑا کردیا تاکہ پولیس کو بے وقوف بنایا جاسکے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفاک باپ نے اپنے جرم پر نو ماہ تک پردہ ڈالے رکھا لیکن 50 سالہ ماکرچُک بچی ’ڈارینا‘ کو اوون میں ڈال کر بھوننے کے شک میں گرفتار ہوگیا۔

    پولیس نے واقعے کا مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت درج کیا اور تحقیقات کا آغا کیا کہ بچی زندہ بھی ہے یا نہیں جبکہ وہ مبینہ طور پر ٹکڑے ٹکڑے کرکے جلادی گئی تھی۔

    پولیس ماکرچُک کی 41 سالہ اہلیہ کو بھی قتل میں آلہ کار بننے پر گرفتار کرلیا۔

    رپورٹس کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ اگر ماکرچُک پر پانچ سالہ بیٹی کے قتل اور لاش کو نذر آتش کرنے کا الزام ثابت ہوگیا تو اسے 15 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔