پیرس : فرانس کی عدالت عالیہ نے اپنے دو شہریوں کو دولت اسلامیہ میں شامل ہو کر انسانی حقوق کی پامالی کے جرم میں 15 برس قید کی سزا سنا دی۔
تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس کی فوجی عدالت نے 2013 میں شام جا کر دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ میں شامل ہونے اور مسلح جدوجہد پر دو فرانسیسی شہریوں کو سزا سنائی ہے۔ دونوں نوجوانوں کو جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کی سپریم کورٹ نے فوجداری دفعات کے تحت 23 سالہ منیر دیوارہ اور 22 سالہ روڈریگ کنرم کو یہ سزا سنائی۔ دونوں پرشام جا کر جبہتہ النصرہ اور دولت اسلامیہ کی مسلح کارروائیوں میں حصہ لینے کا الزام تھا۔
فرانسیسی سپریم کورٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ دونوں نوجوانوں نے عالمی دہشت گرد تنظیموں کی بے گناہ انسانوں کے خلاف مسلح کارروایئوں میں حصہ لیا، جو ایک سنگین جرم ہے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصے قبل روڈریگ کنوم کی ایک تصویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھی، جس میں ملزم ایک کٹے ہوئے سر کے ساتھ دکھائی دے رہا تھا۔ عدالتی کاررائی میں بھی یہ خبر زیر بحث آئی۔
واضح رہے کہ اس قبل بھی فرانس اور دیگر یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والےنوجوانوں کو شام جاکر دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرکے مسلح کارروائیوں میں حصّہ لینے کے جرم میں قید کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
پیرس: جنوبی فرانس کی سپر مارکیٹ میں حملہ کرنے والے مسلح نوجوان کو پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کردیا، جبکہ کارروائی کے دوران ایک پولیس افسر شدید زخمی ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز فرانس کے علاقے ٹریبس میں واقع سپر مارکیٹ پر ایک مسلح شخص نے قبضہ کرکے اندر موجود افراد کو یرغمال بنا کر 3 افراد کو ہلاک جبکہ 16 شہری زخمی ہوئے تھے زخمی افراد میں سے دو کی حالت نازک ہے۔
فرانس کے وزیر داخلہ جیراڈ کولمب کے مطابق 45 سالہ لیفٹیننٹ کرنل آرناؤڈ نے حملہ آور سے ایک خاتون کے بدلے خود کو مغوی بنانے کی پیشکس کی۔
خاتون کی رہائی کے بعد لیفٹیننٹ خود اندر چلا گیا اور اس دوران اس نے اپنا فون آن رکھا تاکہ پولیس فون کال کے ذریعے اندرونی صورتحال کا جائزہ لے سکے۔ اندر جانے کے بعد حملہ آور نے لیفٹیننٹ پر فائر کیا جس کے فوری بعد پولیس سپر مارکیٹ کے اندر گھس آئی اور جوابی فائرنگ میں حملہ آور کو ہلاک کردیا۔
سپر مارکیٹ حملہ میں مسلح شخص کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا لیفٹیننٹ کرنل آرناؤڈ بیلٹرامی
دہشت گرد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے لیفٹیننٹ کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ آپریشن کے بعد لیفٹیننٹ کو ہیرو قرار دیا گیا۔
فرانسیسی وزیر داخلہ نے حملہ آور کا نام ریدوین لدیم اور عمر 26 برس بتائی ہے جس نے دعوی کیا تھا کہ اس کا تعلق شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ سے ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر داخلہ جیراڈ کولمب کا کہنا تھا کہ فرانس کی خفیہ ایجنسیوں کے پاس حملہ آور کا ماضی میں کیے گئے جرائم کا ریکارڈ موجود تھا تاہم ان کا خیال تھا کہ وہ صرف منشیات کی اسمگلنگ جیسے جرائم میں ہی ملوث ہے اور انتہاپسندی کی جانب مائل نہیں ہے۔
تفتیشی افسران کا یہ خیال ہے کہ مذکورہ حملہ آور نے تین مختلف واقعات میں لوگوں کو زخمی اور ہلاک کیا تھا۔
جیراڈ کولمب کا کہنا تھا کہ حملہ آور خودکار ہتھیاروں سے لیس تھا اور نومبر 2015 میں پیرس میں ہونے والے حملوں میں ملوث اہم حملہ آور صالح عبدالسلام کی رہائی کا مطالبہ کررہا تھا۔
فرانس کے وزیر اعظم نے حملے کے بعد ملکی صورتحال کو ’سنگین‘ قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ کارروائی دہشت گردی پر مبنی اقدامات کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
خیال رہے کہ پہلا حملہ سپر مارکیٹ سے 15 منٹ کی مسافت پر کارکیسون نامی علاقے میں ایک پولیس اہلکار پر ہوا جو اس وقت گولی لگنے سے زخمی ہو گیا تھا جب وہ اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ جاگنگ کر رہا تھا۔ پولیس اہلکار کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے سپر مارکیٹ میں پہنچ کر چیخ کر کہا کہ ’میں داعش کا سپاہی ہوں اور میں نے چھوٹے سے قصبے میں سپر مارکیٹ میں لوگوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ تین سالوں میں فرانس میں متعدد شدت پسندانہ حملے ہوچکے ہیں، سنہ 2015 میں فرانس کے دارلحکومت پیرس میں دو حملوں کے دوران 148 شہری ہلاک جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد ملک میں صورتحال ہائی الرٹ پررہی ہے۔
یاد رہے کہ سال 2016 میں تین حملوں کے دوران دو پولیس افسران سمیت 88 لوگ ہلاک ہوئے تھے، جبکہ پچھلے سال داعش نے ریلوے اسٹیشن سے مردہ حالت میں پائی جانے والی دو خواتین کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
استنبول: ترکی حملے میں جاں بحق 39 افراد میں شامل لبنانی خاتون نے وطن روانگی سے قبل اپنی فیس بک پر موت کی پیش گوئی کردی تھی۔
لبنانی نیوز ایجنسی کے مطابق ریتا شامی کی والدہ سرطان کے مہلک مرض کا شکار ہوکر کچھ روز قبل ہی دنیائے فانی سے کوچ کرچکی ہیں جس کے بعد وہ بھی اپنی زندگی سے بہت مایوس رہنے لگی تھی اور اُس نے ترکی جانے سے قبل اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر نہایت غمزدہ جملہ تحریر کیا۔
ریتا شامی نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر تحریر کیا کہ ’’امید ہے ہم ترکی میں بھرپور مزہ کریں گے البتہ اُسی مقام پر کسی بدترین دھماکے یا حادثے کی صورت میں میری موت واقع ہوجائے گی اور میں بھی ماں کے پاس چلی جاؤں گی‘‘۔
غم سے نڈھال ریتا کے والد کا کہنا ہے کہ ’’میں نے بیٹی کو ترکی جانے سے روکنے کی کوشش کی مگر اُس نے جانے کا فیصلہ کیا اور ضد کر کے مجھے راضی کر کے روانہ ہوئی‘‘۔
ترکی حادثے میں جاں بحق ہونے والی ریتا نے اپنی فیس بک وال پر والدہ کے نام ایک نظم بھی تحریر کی تھی جس میں لکھا تھا ’’وہ ہمیشہ یہاں موجود ہیں اور ہمیشہ ہمارے درمیان موجود رہیں گی‘‘۔ اُس نے دیگر پوسٹوں میں والدہ کی موت کا ذکرغمزدہ انداز میں کیا تھا۔
خیال رہے سال نو کی آمد کے موقع پر ترقی کے نائٹ کلب میں اسلامی شدت پسند تنظیم کے مسلح افراد نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 39 افراد جاں بحق جبکہ 69 زخمی ہوئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی اور حملہ آور کی ویڈیو بھی جاری کی تھی۔ نائٹ کلب مہلوکین حملے میں سات سعودی اور تین لبنانی شہریوں سمیت سترہ غیر ملکی جاں ہوئے تھے۔
موصل : عراق میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے مضبوط گڑھ موصل پر حکومتی فورسز کی کارروائی کے جواب میں جنگجوؤں نے شمالی شہر کرکوک میں سرکاری عمارات پر حملہ کر کے کم از کم چھ پولیس اہلکاروں اور سولہ عام شہریوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
جمعے کو صبح سویرے کیے جانے والے جنگوؤں کے اس حملے کے خلاف سرکاری اہلکاروں کی کارروائی میں 12 جنگجو بھی مارے گئے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق حملے کے گھنٹوں بعد بھی شہر کے اس علاقے سے گولیوں کی آوازیں آ رہی تھیں اور دہشتگرد سڑکوں اور گلیوں میں کُھلے عام پھر رہے تھے۔
دوسری جانب کرکوک کے شمال میں عراقی حکومت کے حامی دستوں نے موصل کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے چھڑانے کے لیے ایک اور حملہ کیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم سے منسلک ایک خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے جنگجو شہر کے ٹاؤن ہال میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور انہوں نے ایک ہوٹل پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ سرکاری اہلکار دولت اسلامیہ کے ان دعوؤں کی تردید کر رہے ہیں۔
کرکوک کے گورنر کا کہنا ہے کہ سرکاری عمارات پر حملہ دولت اسلامیہ کے ایک ‘سلیپر سیل’ یا ان جنگجوؤں نے کیا ہے جو چھپ کر بیٹھے ہوئے تھے۔
عراقی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملے کے بعد کرکوک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور مسجدیں بند ہونے کی وجہ سے جمعے کے خطبے بھی منسوخ کر دیے گئے۔
نوشکی : سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرکے القاعدہ اور داعش سے تعلق رکھنے والے کمانڈر کو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا، دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق داعش کا کمانڈر بلوچستان سے گرفتار کرلیا گیا، پہلت سے گرفتار دہشت گرد کی نشاندہی پرحساس اداروں نے بلوچستان کے سرحدی علاقے نوشکی میں کارروائی کرکے داعش اورالقاعدہ کے اہم علاقائی کمانڈر کو چھ ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا۔
صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے مطابق دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کر لیا گیا ہے۔
برآمد شدہ اسلحہ میں سات کلاشکوفیں، چالیس دستی بم، گولیاں اور بارودی مواد کے علاوہ داعش کا جھنڈا اور جہادی لٹریچر ،لیب ٹاپ ،وائرلیس سیٹس شامل ہے۔
ابتدائی تفتیش میں دہشت گرد نے اعتراف کیا کہ اس نے سال دوہزار بارہ تیرہ میں القاعدہ میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی، ٹریننگ افغانستان اور بعد میں شام میں حاصل کی۔
سیکیورٹی فورسز کے مطابق ملزم کے دیگر ساتھیوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائیاں اور اقدامات کئے جارہے ہیں۔
دمشق : شام میں امریکا کے حمایت یافتہ کرد اور عرب جنگجوؤں نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے زیرِقبضہ شام کے شہر منبج پر تقریباً مکمل کنٹرول حاصل کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق شام میں اتحادی فورسز کو عالمی شدتپسند تنظیم داعش کے خلاف اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے، ترکی کی سرحد کے قریب اس شہر پر گذشتہ دو برس سےدولتِ اسلامیہ کا قبضہ تھا۔
اطلاعات کے مطابق کرد اور عرب جنگجوؤں کے اتحاد نے منبج پرکنٹرول حاصل کرنےکے لیے تقریباً دو ماہ قبل کارروائی کا آغاز کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق شہر کا 90 فیصد حصہ دولتِ اسلامیہ کےقبضے سے آزاد کروا لیا گیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جون سے اس شہر کو جنگجوؤں نے مکمل طور پر گھیرے میں لے رکھا تھا۔
کارروائی کے دوران امریکی فضائیہ کے طیارے بھی شہر میں موجودشدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ امریکی فضائیہ کی بمباری کے نتیجے میں شہر سے بھاگنےوالے عام شہریوں کی ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
خیال رہے کہ مارچ 2011 سے شام میں شروع ہونے والےاس تنازع کے بعد سے اب تک دو لاکھ 80 ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ تین لاکھ افراد تاحال ان علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
کراچی : سانحہ صفورا کے گرفتارملزم حافظ عمر نے انکشاف کیا ہے کہ داعش کی میٹنگ میں میڈیا پرحملےکا منصوبہ بنایا گیا تھا۔
میٹنگ میں طے کیا گیا کہ میڈیا کو آپریشن ضرب عضب کی حمایت کرنے اورداعش کو دہشت گرد کہنے کی سزا دینی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ صفورا کے گرفتار اور اہم دہشت گرد حافظ عمر نے دوران تفتیش اہم انکشاف کردیا۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ گرفتاری سے دو ماہ پہلے داعش کی ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ جس میں طے کیا گیا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کی حمایت اورداعش کو دہشت گرد کہنے کیخلاف میڈیا پر حملے کئے جائیں گے۔
اس فیصلے کے بعد نجی ٹی وی چینلز کی ڈی ایس این جی وینز اور دفاتر پر حملے کئے گئے۔ دہشت گرد حافظ عمر پاکستان میں داعش کا امیر تھا۔ سیکورٹی اداروں نے اسے گجرانوالہ سے گرفتار کیا ہے۔
دمشق: شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ داعش کے خلاف روس کی جانب سے کئے جانے والے حملوں کے سبب شامی افواج انتہائی کامیابی کے ساتھ دہشت گردوں کو تقریباً ہرمحاذ پر شکست دے رہی ہیں۔
بشارالاسد نے روسی دارالحکومت ماسکو میں منعقد ہونے والے امن مذاکرات کو بھی سراہا تاہم انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا کہ شام کا تنازعہ محض دہششت گردی کو شکست دینے سے حل نہیں ہوگا۔
چینی ٹیلی ویژن کو انٹرویودیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 30 ستمبر سے روس کی جانب سے فضائی کاروائی کے آغازکے بعد شام میں صورتِ حال بہترہورہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی اتحاد کی نسبت روس فضائی حملوں میں دمشق سے مشاورت کررہا ہے جس کے بہترنتائج بھی برآمد ہورہے ہیں جبکہ داعش کے خلاف امریکی حملے بے نتیجہ ہیں۔
روس کی جانب سے شام کے تنازعے کے سیاسی حل میں انتہائی دلچسپی ظاہر کی جارہی ہے جس کا اظہار ویانا میں ہونے والی کانفرنس میں ہوا جہاں شام کے تنازعے کے پر امن حل کے لئے ایک فریم ورک تشکیل دیا گیا۔
فریم ورک کے تحت شام میں اقتدار منتقل کیاجائے گا اور نیا آئین تشکیل دے کر 18 ماہ کے اندر انتخابات کرائے جائیں گے تاہم اس فریم ورک میں بشارالاسد کے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب بشارالاسد کی حمایت کرنے والے ممالک ایران اورروس کا موقف ہے کہ بشارالاسد اگر چاہیں تو انہیں انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملنا چاہیئے۔
چینی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں بھی بشارالاسد نے کہا کہ اگر میں انتخابات میں حصہ لینا چاہوں تو یہ میرا حق ہے۔
لندن : سابق برطانوی وزیراعظم نے عراق پر حملے کو بڑی غلطی تسلیم کرتے ہوئےعراق جنگ کو داعش کے وجود کی بنیادی وجہ قراردے دیا۔
برطانوی وزیراعظم نے بالاآخربارہ سال بعد عراق پر حملے کو بڑی غلطی تسلیم کرلیا۔امریکی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے ٹونی بلئیر کا کہنا تھا کہ عراق میں صدام حسین کے اقتدار کا تختہ الٹنا سنگین غلطی تھا جس پر معافی مانگتا ہوں۔
ٹونی بلئیر نے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں نے عراق سے متعلق غلط معلومات فراہم کیں اورعراق پر حملے کی حکمت عملی میں بھی غفلت برتی گئی۔
ٹونی بلئیر نے عراق پر حملے کو داعش کے وجود میں آنے کی بنیادی وجہ قرار دیا۔ٹونی بلئیر کو متعدد بار عراق پر حملے کے باعث شدید تنقید کا سامنا رہا تاہم ہر بار ٹونی بلئیر نے عراق پر حملے کو غلطی تسلیم کرنے سے انکار کیا۔
عراق پر امریکا ،برطانیہ اور اتحادی ممالک نے تیس مارچ دوہزار تین میں حملہ کیا گیا تھا۔