Tag: damage

  • ہیتھرو ایئرپورٹ کو ہونیوالا ناقابل تلافی بڑا نقصان؟

    ہیتھرو ایئرپورٹ کو ہونیوالا ناقابل تلافی بڑا نقصان؟

    برطانیہ میں لگائی گئی کورونا پابندیوں کے باعث ہیتھرو ایئرپورٹ کو گزشتہ سال 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔

    غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق ہیتھروایئرپورٹ انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ برطانیہ میں لگائی جانے والی کورونا پابندیوں کے باعث اسے دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    ایئرپورٹ انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پابندیوں کے باعث اسے صرف گزشتہ سال 2 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

    کورونا وبا کے پہلے سال 2020 میں بھی ہیتھرو ایئرپورٹ کو 2 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کے مقابلے میں برطانیہ میں زیادہ پابندیاں لگائی گئیں جس کی وجہ سے ہیتھرو ایئرپورٹ واحد ایئرپورٹ تھا جسے کم ٹریفک کا سامنا کرنا پڑا۔

    برطانیہ کے ایوی ایشن سیکٹر نے طویل عرصے تک سفری پابندیاں برقرار رکھنے پر برطانوی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، تاہم برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے جمعرات سے تمام پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ہیتھرو ایئرپورٹ انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ کورونا کی نئی قسم اومی کرون کے باعث نئے سال کا آغاز سست رہا، 2019 میں وبا آنے سے قبل مسافروں کی سالانہ تعداد 8 کروڑ سے زیادہ تھی جو وبا آنے کے بعد 2020 میں کم ہوکر 2 کروڑ 20 لاکھ ہوگئی تھی۔

    واضح رہے کہ ہیتھرو ایئرپورٹ کا شمار دنیا کے مصروف ترین ایئرپورٹس میں ہوتا ہے، 2018 میں دنیا کے مصروف ترین ایئرپورٹس کی جاری فہرست میں بھی ہیتھرو چوتھا مصروف ترین ایئرپورٹ شمار کیا گیا تھا

  • کرونا وائرس سے دماغ کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف

    کرونا وائرس سے دماغ کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف

    اب تک کی مختلف تحقیقات سے علم ہوا ہے کہ کرونا وائرس جسم کے تقریباً ہر حصے کو نقصان پہنچاتا ہے، اب حال ہی میں دماغ کو پہنچنے والے ایک اور نقصان کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ 19 کے باعث اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں میں مختصر مدت تک خون میں ایسے پروٹین کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے جو دماغی نقصان کا باعث سمجھے جاتے ہیں۔

    نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ درحقیقت کووڈ کا مرض معمر افراد کے دماغ کو الزائمر امراض سے زیادہ نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ بیماری کے بعد مختصر وقت تک ان پروٹین کی سطح دیگر بیماریوں بشمول الزائمر سے متاثر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ اس تحقیق میں مارچ سے مئی 2020 کے دوران بیمار ہونے والے مریضوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔

    مریضوں میں مسقبل میں الزائمر امراض کا خطرہ تو نہیں بڑھ جاتا یا وہ وقت کے ساتھ ٹھیک ہوجاتے ہیں، اس کا تعین کرنے کے لیے طویل المدتی تحقیقی رپورٹس کے نتائج کا انتظار کرنا ہوگا۔

    تحقیق میں کووڈ 19 کے مریضوں میں ایسے 7 پروٹینز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا جن کو بیماری کے دوران دماغی علامات کا سامنا تھا اور ان میں ہلاکتوں کی شرح بھی کووڈ سے متاثر دیگر افراد (جن کو دماغی علامات کا سامنا نہیں ہوا) سے زیادہ تھی۔

    مزید تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ دماغ کو نقصان پہنچنانے والے یہ اشاریے مختصر مدت تک الزائمر کے شکار افراد سے بھی زیادہ ہوتے ہیں، بلکہ ایک کیس میں یہ شرح دگنے سے بھی زیادہ تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں بالخصوص دماغی و اعصابی علامات کا سامنا کرنے والے افراد میں دماغی نقصان پہنچانے والے عناصر کی شرح زیادہ ہوتی ہے بلکہ الزائمر کے مریضوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔

    اس تحقیق میں 251 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 71 سال تھی مگر ان میں دماغی تنزلی یا ڈیمینشیا کی علامات کووڈ سے بیمار ہونے سے قبل نہیں تھیں۔

    ان مریضوں کو دماغی علامات ہونے یا نہ ہونے ، صحتیاب اور ڈسچارج ہونے یا ہلاکت جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

    161 افراد کے کنٹرول گروپ (54 دماغی طور پر صحت مند، 54 میں معمولی دماغی مسائل اور 53 میں الزائمر کی تشخیص ہوئی تھی) میں کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی۔

    ان میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے دماغی انجری کی جانچ پڑتال کی گئی اور خون کے نمونوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    ماہرین نے دماغی علامات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے خون میں 7 پروٹینز کی زیادہ مقدار کو دریافت کیا جن میں یہ شرح ان علامات کا سامنا نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ نتائج کا مطلب یہ نہیں کہ کووڈ کے مریض میں الزائمر یا ڈیمینشیا سے متعلق کسی عارضے کا امکان مستقبل میں ہوسکتا ہے، مگر خطرہ ضرور بڑھ سکتا ہے۔

  • یو اے ای کی سمندری حدود میں دو تیل بردار سعودی بحری جہازوں پر حملہ

    یو اے ای کی سمندری حدود میں دو تیل بردار سعودی بحری جہازوں پر حملہ

    ابوظبی : متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود میں سعودی تیل بردار جہازوں پر حملہ، حملے کے وقت دونوں جہاز یو اے ای کی کمرشل بحری حدود میں فجیرہ کے قریب سے گذر رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے وزیر توانائی انجینئر خالد الفالح نے پیر کے روز اس امر کی تصدیق کی ہے کہ متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود کے قریب دو سعودی جہازوں کے خلاف تخریبی کارروائی کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

    سعودی پریس ایجنسی ”ایس پی اے“ نے وزیر توانائی کے حوالے سے بتایا کہ 12 مئی بروز اتوار صبح چھ بجے دو سعودی تجارتی بحری جہازوں کو تخریبی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت دونوں جہاز یو اے ای کی کمرشل بحری حدود میں فجیرہ کے قریب سے گذر رہے تھے۔ ایک کمرشل جہاز راس تنورہ بندرگاہ سے سعودی تیل لے کر امریکا جا رہا تھا جہاں اس تیل کو سعودی پیٹرولیم کمپنی آرامکو کے ایجنٹوں کو فراہم کیا جانا تھا۔

    انھوں نے بتایا کہ تخریبی حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی متاثرہ جہازوں سے تیل رسنے کی اطلاعات ہیں، تاہم حملے میں جہاز کے ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔

    خالد الفالح نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد بحری نقل وحرکت اور دنیا بھر میں صارفین کو تیل کی محفوظ سپلائی کو گزند پہنچانا تھا۔

    انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بین الاقوموامی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ بحری نقل وحرکت اور تیل لے جانے والے جہازوں کی حفاظت کے لئے اقدام اٹھائے کیونکہ اسے نقصان پہنچنے کی صورت میں توانائی مارکیٹ اور اس سے وابستہ اقتصادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے پانیوں کے نزدیک چار تجارتی بحری جہاز ’تخریب کاری‘ کی کارروائی کا ہدف بنے تھے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو اس واقعے کی اطلاع دی ہے اور کہا ہے کہ اس میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔

    یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’وام‘ نے وزارت خارجہ کا ایک بیان جاری کیا ہے اور اس میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ حکام نے تمام ضروری اقدامات کرلیے ہیں اور وہ مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔