Tag: Damascus

  • دمشق پر اسرائیلی حملوں میں خاتون ٹی وی اینکر سمیت 3 شہری جاں بحق، 9 زخمی

    دمشق پر اسرائیلی حملوں میں خاتون ٹی وی اینکر سمیت 3 شہری جاں بحق، 9 زخمی

    دمشق: شام میں بھی اسرائیلی فورسز کی درندگی جاری ہے، دمشق پر اسرائیلی حملوں میں 3 شہری جاں بحق اور 9 زخمی ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی دارالحکومت دمشق پر اسرائیلی حملے میں ایک خاتون براڈ کاسٹر سمیت تین شہری جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    شام میں ریڈیو اور ٹیلی وژن کی جنرل کارپوریشن نے کہا ہے کہ دمشق کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں براڈ کاسٹر صفا احمد شہید ہو گئی ہیں، شامی وزرات دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے طیاروں اور ڈرون کے ذریعے دمشق کو نشانہ بنایا۔

    وزارت دفاع کے مطابق فوجی دفاعی نظام نے کئی اسرائیلی میزائلوں اور ڈرونز کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔

    شام کی عرب خبر رساں ایجنسی ثنا نے قبل ازیں اطلاع دی تھی کہ اس کی ٹیلی وژن اینکر صفا احمد منگل کے روز شام کے دارالحکومت کو نشانہ بنانے والی اسرائیلی جارحیت میں ماری گئی۔

    اسرائیلی فضائی حملے میں فلسطینی صحافی بچوں اور شوہر سمیت شہید

    اسرائیل کی وزارت دفاع اور فوج نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی ڈھٹائی برقرار ہے، انھوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا کوئی گوشہ ہماری دسترس سے دور نہیں ہے۔

  • اسرائیل کا دمشق پر میزائل حملہ، فوجی سمیت 5 افراد جاں بحق

    اسرائیل کا دمشق پر میزائل حملہ، فوجی سمیت 5 افراد جاں بحق

    دمشق: اسرائیل نے دمشق پر میزائل حملہ کیا ہے، جس میں ایک فوجی سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق دمشق کے وسط میں واقع رہائشی علاقے میں اسرائیلی میزائل حملے میں پانچ افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہو گئے، اسرائیلی حملے میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا۔

    شام کی سرکاری میڈیا کے مطابق دارالحکومت دمشق پر اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم پانچ افراد جاں بحق ہوئے، اور متعدد رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا، خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ اتوار کی صبح میزائل وسطی دمشق کے کفر سوسہ محلے میں ایک بڑی عمارت سے ٹکرائے جو ایرانی تنصیبات کے قریب سخت حفاظتی حصار میں ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ایرانی ثقافتی مرکز کے قریب حملے میں عام شہریوں سمیت 15 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

    شامی عرب نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد میں ایک فوجی بھی شامل ہے، سرکاری میڈیا کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک فوٹیج میں دکھایا گیا کہ حملے میں 10 منزلہ عمارت کو بری طرح نقصان پہنچا ہے، جس سے اس کی نچلی منزل کا ڈھانچہ ٹوٹ گیا ہے۔

    واضح رہے کہ 2011 میں شام میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے اپنے پڑوسی کے خلاف سیکڑوں فضائی حملے کیے ہیں، جن میں بنیادی طور پر شامی فوج، ایرانی افواج اور شامی حکومت کے اتحادی لبنان کی حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

  • اسرائیل کا عرب ملک پر حملہ، میزائل داغ دئیے

    اسرائیل کا عرب ملک پر حملہ، میزائل داغ دئیے

    دمشق: شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب اسرائیلی حملے کے نتیجے میں شام کے تین فوجی ہلاک جبکہ سات زخمی ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں سے آدھی رات کو میزائل داغے، رپورٹ کے مطابق شام کو اسرائیلی حملے کے نتیجے میں بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔

    شامی وزارتِ دفاع کے مطابق فضائی حملے میں تین شامی فوجی ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے فضائی حملے کی تصدیق کردی ہے,اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملے ایران کو اپنی دہلیز پر آنے سے روکنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو بند کردیا گیا

    پچھلے ماہ اسرائیلی فضا ئیہ نے اس طرح کے ایک حملے میں دمشق کے ایئرپورٹ کو بشانہ بنایا تھے، جس کے نتیجے میں کئی ہفتے تک دمشق ائیر پورٹ کا رن وے قابل استعمال نہیں رہا تھا۔

    واضح رہے دو ہزار گیارہ سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد سے اب تک اسرائیلی فضائیہ اپنے ہمسائے شام پر سینکڑوں حملے کر چکی ہے۔ اس کہنا ہے کہ اس کے اہداف میں شامی فوجی ٹھکانے اور حزب اللہ کے جنگجووں کو نشانہ بناتی ہے۔

  • اسرائیل نے دمشق پر میزائلوں کی بارش کر دی

    اسرائیل نے دمشق پر میزائلوں کی بارش کر دی

    دمشق: اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق پر میزائلوں کی بارش کر دی، شام کے وقت شہر دھماکوں سے گونج اٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے پیر کو دمشق پر متعدد میزائل داغے ہیں تاہم کسی بڑے نقصان کی اطلاع نہیں ملی، شامی دارالحکومت میں موجود اے ایف پی کے نمائندے کے مطابق شہر میں شام کے وقت دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

    خبر ایجنسی نے شام کی سرکاری میڈیا صنعا کے حوالے سے بتایا کہ دمشق کے جنوب میں فضائی دفاع کے نظام نے اکثر اسرائیلی میزائل ناکام بنا دیے، میزائلوں سے صرف انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔

    شامی فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دشمن اسرائیل نے مقبوضہ گولان کی پہاڑی اور دمشق کے جنوب میں بعض علاقوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا، تاہم ان میں سے زیادہ تر میزائل فضا ہی میں تباہ کر دیے گئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ زمین سے زمین تک مار کرنے والے اسرائیلی میزائلوں کے حملے میں دمشق کے قریب شام کے تین فوجی مارے گئے تھے، ان حملوں میں میں دمشق کے قریب ایرانی ٹھکانوں اور ہتھیاروں کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • دمشق میں سفارت خانہ کھولنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، سعودی وزارت خارجہ

    دمشق میں سفارت خانہ کھولنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، سعودی وزارت خارجہ

    ریاض : سعودی حکومت نے خانہ جنگی کا شکار ملک شام کے دارالحکومت میں دوبارہ سفارت خانہ سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے دفتر خارجہ نے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شامی دارالحکومت دمشق میں دوبارہ سفارت خانہ کھولنے سے متعلق خبر رساں اداروں کی رپورٹس بے بنیاد اور من گھرٹ ہیں۔

    سعودی عرب کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ خبر رساں ادارے شام کے ساتھ دوبارہ سفارتی تعلقات شروع کرنے کی خبریں وزیر خارجہ ڈاکٹر ابراہیم العساف کے نام سے منسوب کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : دمشق میں 7 سال بعد یو اے ای کا سفارت خانہ آج سے دوبارہ کھولا جائے گا

    یاد رہے کہ سعودی عرب کے اہم اتحادی متحدہ عرب امارات نے 7 سال بعد گزشتہ ماہ شام کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کرتے ہوئے دمشق میں سفارت خانہ کھولا تھا جبکہ بحرین نے جلد دمشق میں سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

    متحدہ عرب امارات اور بحرین سمیت کئی سعودی اتحادیوں نے سفارت خانے 2011 کے اوائل میں شامی صدر بشار الاسد کے خلاف احتجاجی تحریک کے آغاز کے بعد بند کردئیے تھے۔

    واضح رہے کہ بائیس عرب ممالک پر مشتمل عرب لیگ نے 2011 میں شام کی رکنیت معطل کردی تھی۔

    عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نے رواں سال اپریل میں کہا تھا کہ شام کی رکنیت معطل کرنے کا فیصلہ عجلت میں کیا گیا تھا جبکہ مصر کے سرکاری میڈیا نے بھی حال ہی میں شام کی رکنیت کی بحالی کے حق میں تحریریں شائع کی تھیں۔

  • حضرت خالد بن ولیدؓ نے کس طرح وعدے کی پاسداری کی

    حضرت خالد بن ولیدؓ نے کس طرح وعدے کی پاسداری کی

    فتح دمشق کے وقت سیف اللہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عہد کی پاسداری کا ایسا عظیم الشان مظاہرہ کیا کہ رہتی دنیا تک اس کی مثال دی جاتی رہے گی۔

    خالد بن ولید رضی اللہ عنہ مجاہدین کی مٹھی بھر فوج کے ساتھ ملک شام کے دارالسلطنت دمشق کا محاصرہ کیے ہوئے تھے۔ دن پر دن گزرتے جا رہے تھے مگر قلعہ تھا کہ کسی طور فتح ہونے میں نہیں آ رہا تھا۔

    خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بھی فیصلہ کر لیا تھا کہ مجاہدین کو ایک دو دن کے آرام کا وقفہ دے کر وہ یا تو قلعے کے دروازے توڑنے کی کوشش کریں گے یا اس کی مضبوط دیواروں میں سرنگ لگانے کی ترکیب آزمائیں گے۔ انھیں یہ بھی یقین تھا کہ اللہ کی غیبی مدد ضرور آئے گی۔

    ایسے میں رات کے اندھیرے میں ان کی فوج نے دمشق کے قلعے سے نیچے اترنے والے ایک نوجوان کو ان کے سامنے پیش کیا جس نے مسلمان ہونے کی خواہش ظاہر کی۔ اس کی یہ خواہش فوراً پوری کردی گئی۔ اس نے دعویٰ کیا کہ وہ مجاہدین کو قلعے کے اندر پہنچا سکتا ہے۔ اس کے مطابق کل رات رومیوں پر حملے کا بہترین موقع ہے۔ ان کے مذہبی رہنما ’بطریق‘ کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے اور پورا دمشق جشن منا رہا ہے۔ اس جشن میں فوج سمیت سب شراب پئیں گے اور یہی ان پر فیصلہ کن وار کرنے کا موقع ہوگا۔

    قلعے پرحملہ


    اگلی رات خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک بہت بڑا خطرہ مول لے رہے تھے۔ انھوں نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ اور دوسرے ماتحت سالاروں کو اپنے اس منصوبے سے آگاہ کیا تھااور نہ ہی وہ کوئی زیادہ فوج اپنے ہمراہ لے جا رہے تھے۔ وہ یہ کام انتہائی رازداری سے کرنا چاہتے تھے۔ صرف ایک سو مجاہد جنگجوؤں کو قلعے پر شب خون مارنے کے لیے منتخب کیا گیا۔

    سب سے پہلے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ، پھرنو مسلم نوجوان یونس بن مرقس، پھر قعقاع اور آخرمیں سو مجاہد کمندوں کے ذریعے سے مشرقی دروازے کی طرف سے قلعے کے اندر داخل ہوگئے۔ انتہائی خطرناک مرحلہ قریب آچکا تھا۔ جوں ہی وہ دیوار سے اترے انھیں رومی فوجیوں کی باتیں سنائی دیں۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے کہنے پر یونس بن مرقس نے رومی زبان میں بارعب لہجے کے ساتھ ان رومی فوجیوں کو کہا

    “آگے چلو!” رومی پہرے دار سمجھے کہ یہ حکم ان کے کسی افسر نے دیا ہے۔ وہ دروازے پر اپنی اپنی جگہ چھوڑ کر آگے بڑھتے گئے۔

    اتنے میں مجاہد تیارہوچکے تھے۔ انھوں نے پہرے داروں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ دیا اور آناً فاناً ان کا قصہ تمام کر دیا۔ راہ میں آنے والے ہر رومی پہرے دار سے یہی سلوک کیا گیا اور آخر کار بہت سی زنجیروں اور بھاری بھرکم تالوں سے بند دروازہ کھول دیا گیا۔

    خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا اپنا دستہ اس کے لیے پہلے سے تیار کھڑا تھا۔ وہ قلعے میں داخل ہوگیا اور رومی فوج کے دستوں کے ساتھ جنگ شروع ہوگئی۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بہادری کے بے مثال جوہر دکھاتے ہوئے آگے بڑھتے گئے۔ رومی دستے بھی اسلامی سپاہیوں کے آگے ڈٹ گئے مگر خالد رضی اللہ عنہ کا دستہ ان پر آہستہ آہستہ غالب آتا جا رہا تھا۔ طلوع آفتاب تک مسلمان اس جنگ کو تقریباً جیت چکے تھے۔ مسلمان سپاہی اب آگے بڑھے تو حیرت انگیز بات یہ ہوئی کہ اب ان کے سامنے کوئی رومی سپاہی نہیں آ رہا تھا۔ انھوں نے اسے دشمن کی چال سمجھا اور پھونک پھونک کر قدم بڑھانے لگے۔ جب وہ مرکزی گرجے کے پاس پہنچے تو وہاں سے اس کہانی کے ایک نئے موڑ کا آغاز ہوا۔

    ؓخالد بن ولیدؓاورابوعبیدہ


    خالد رضی اللہ عنہ اپنے دستے کے ساتھ گرجے کی طرف آ نکلے تو سامنے ایک حیرت انگیز منظر تھا۔ ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نہایت پر امن انداز میں سامنے سے آرہے تھے۔ ان سب کی تلواریں نیام میں تھیں اور رومی سپہ سالار ’’توما‘‘ اور اس کے خاص آدمی ان کے ساتھ تھے۔

    “اے پروردگار! یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں؟” خالد رضی اللہ عنہ کے خیالات اس وقت یقینا” یہی ہوں گے۔ دونوں نامور سپہ سالار خاصی دیر تک ایک دوسرے کو حیرت سے دیکھتے رہے۔ آخر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے سکوت توڑا اور بولے:

    “ابوسلیمان! (خالد رضی اللہ عنہ کی کنیت) کیا تم اللہ کا شکر ادا نہیں کرو گے کہ اس کی ذات نے یہ شہر ہمیں بغیر لڑے عنایت کر دیا ہے؟”

    خالد رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’کس صلح کی بات کرتے ہیں، ابو عبیدہ؟ کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ میں نے لڑ کر یہ شہر حاصل کیا ہے۔ اللہ کی قسم! میں خود شہر میں داخل ہوا ہوں۔ میں نے تلوار چلائی ہے اور میرے ساتھیوں پر تلوار چلی ہے، وہ شہید ہوئے ہیں۔ میں رومیوں کو یہ حق نہیں دے سکتا کہ وہ خیر و عافیت سے شہر سے چلے جائیں۔ ان کا خزانہ اور مال ہمارا مال غنیمت ہے۔ میں نہیں سمجھ سکا کہ یہ صلح کس نے اور کیوں کی ہے؟‘‘۔

    ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: ’’ابو سلیمان! میں اور میرے دستے پرامن طریقے سے قلعے میں داخل ہوئے ہیں۔ اگر آپ میرے فیصلے کو رد کرنا چاہیں تو کردیں لیکن میں دشمن سے معافی کا وعدہ کر چکا ہوں۔ اگر یہ وعدہ پورا نہ ہوا تو رومی کہیں گے کہ مسلمان اپنے وعدوں کی پاس داری نہیں کرتے۔ اس کی زد اسلام ہی پر پڑے گی‘‘۔

    خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی ننگی تلوار سے ابھی بھی خون ٹپک رہا تھا۔ ان کے ساتھیوں کا بھی یہی حال تھا۔ ان میں کئی زخمی بھی تھے۔ انھوں نے پورا دن لڑ کر فتح حاصل کی تھی۔ مگر یہ صلح کیوں اور کیسے؟ اس بات کا کچھ بھی علم نہیں تھا۔

    پھر خالد رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی ساری سازش سمجھ گئے۔ وہ یہ کہ خالد رضی اللہ عنہ کے حملے کی خبر رومیوں کو بر وقت ہوگئی اور وہ یہ جان گئے کہ ان کی مدہوش اور شراب کے نشے میں دھت فوج مسلمانوں کا مقابلہ نہیں کر سکے گی۔ اسی لیے انھوں نے فوراً لشکر کے دوسرے سالار ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے صلح کر لی۔ ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ چونکہ خالد رضی اللہ عنہ کے شب خون سے ناواقف تھے اور قلعے کے طویل محاصرے سے پریشان بھی تھے، اس لیے انھوں نے صلح کے معاہدے پر دستخط کر دیے اور رومیوں کو امان دے دی۔

    یہ احساس ہوتے ہی چند مجاہد توما اور اس کے ساتھیو ں کو قتل کرنے کے لیے لپکے۔ مگر اس سے پہلے کہ وہ اپنے ارادے میں کامیاب ہوتے، ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ لپک کر ان کے بیچ میں آ گئے اور فرمایا:

    “خبردار! میں ان کی جان بخشی کا عہد کر چکا ہوں۔”

    عہد کی پاسداری اوراسلامی مجاہدین


    خالد رضی اللہ عنہ اور ان کے جاں باز ساتھی غصے سے بپھر رہے تھے۔ وہ کسی طور رومیوں کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے۔ انھوں نے اس قلعے کو نہایت خطرناک مراحل سے گزر کر حاصل کیا تھا۔ اب وہ اپنی کامیابی کو یوں سازش کی نظر ہوتا دیکھ کر صبر نہیں کرپا رہے تھے۔

    اب ایک طرف عہد کی پاس داری کا معاملہ تھا اور دوسری طرف مجاہدوں کی قربانیاں! ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ اگرچہ لشکر کے سالار اعلیٰ نہیں تھے، ان کے عہد کی پابندی خالد رضی اللہ عنہ کے لیے ضروری نہیں تھی مگر وہ مسلمان تو تھے اور وہ بھی نہایت ممتاز!۔

    آخر جوش ہارگیا، غصے کو ناکامی ہوئی، عہد کی پاس داری ہوئی اور شیطان کو شکست!۔

    خالد رضی اللہ عنہ نے بطور سالار اعلیٰ تاریخی فیصلہ کیا۔۔۔۔ یہ فیصلہ تھا عہد کی پاس داری کا! وہ نہیں چاہتے تھے کہ اسلامی تاریخ پر عہد شکنی کا داغ لگے۔ پھر جب رومی اپنا مال و دولت، اپنی جانیں، سب کچھ بچا کے لے جا رہے تھے، تو خالد رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی دل پر پتھر رکھ کر انھیں جاتا دیکھ رہے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ یہی رومی اسی اسلحے اور اسی مال کے ساتھ کسی دوسری جگہ ان کے ساتھ جنگ لڑیں گے۔ لیکن وہ یہ بھی جانتے تھے کہ انھوں نے اسلام کے سچے اور با اصول مجاہدین ہونے کا ان مٹ ثبوت دے دیاہے۔

  • داعشی درندے بچوں کے سامنے مہینے بھر زیادتی کا نشانہ بناتے رہے‘ متاثرہ خاتون

    داعشی درندے بچوں کے سامنے مہینے بھر زیادتی کا نشانہ بناتے رہے‘ متاثرہ خاتون

    دمشق: عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے ہولناک مظالم شکار ہونے والی عرب خاتون نے اپنی الم ناک داستان انسانی حقوق کی تنظیموں بیان کردی‘ داعش کے درندے ایک ماہ تک بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک مسلمان خاتون ’حنان‘ نے ہیومن رائٹس واچ کے مبصرین کو بتایا ہے کہ وہ ایک ماہ تک اپنے بچوں کے سامنے داعش سے تعلق رکھنے والے جنگجو کی بربریت کاشکار ہوتی رہی ہیں، خاتون کا کہنا ہے کہ داعش عرب خواتین کو مسلمان نہیں سمجھتے ہیں اور ظلم کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں‌.

    متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ میرے ساتھ مسلسل زیادتی ہوتی رہی اور مجھ جیسی بہت سے خواتین داعش کے ظلم و ستم کا نشانہ بنی ہیں اوراب انصاف کی منتظر ہیں۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجو نے مجھے اپنے ایک ساتھی سے شادی کا کہا جبکہ میں اپنے خاوند اور بچوں کے ساتھ رہتی ہوں ، ان کا کہنا ہے کہ جب میں نے ان کی بات کو نہ مانا تو انہوں نے مجھے اغوا کرلیا، خاتون نے کہا کہ داعش جنگجووں نے میری آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی جبکہ میرے ہاتھ پاؤں بھی بندھے ہوئے تھے ، انہوں نے کہا کہ اسلام کا نعرہ بلند کرنے والے داعش کے جنگجو مجھے روزانہ بربریت کا نشانہ بناتے تھے،

    حنان کا کہنا ہے کہ ان کی رہائی کے عوض ان کے والد نے ایک گاڑی اور پانچ سو ڈالر اس جنگجو کو دیے جس نے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا‘ اسکے باوجود انہیں داعش کے زیرِ تسلط علاقے سے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں رہا کرنے کے بعد بھی دہشت گرد جی چاہتا ان کے گھر آدھمکتے اوران کے بچوں کے سامنے انہیں متعدد بار غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔.

    خاتوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ میری بیٹی ذہنی معذوری کا شکار ہے اسے یہ سمجھ نہیں کہ وہ کیا دیکھ رہی ہیں تاہم میرا بیٹا ذی شعور ہے ، میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں اسے کیا سمجھاؤ، وہ یہ اندوہناک مناظر دیکھ کر ذہنی تناؤ کا شکار ہو گیا ہے، انہوں نے کہا کہ میں انصاف کی منظر ہوں ، انسانی حقوق کی تنظمیں میرے حق کے لئے آواز بلند کریں۔

    خاتون گزشتہ ماہ ا پنے اہلِ خانہ کے ہمراہ کسی طرح داعش کے زیر تسلط علاقے سے بھاگ نکلنےمیں کامیاب ہوگئیں تھی اور انہوں نے کرکوک پہنچ کر انسانی حقوق کی تنظیموں سے رجوع کیا۔ حنان کا کہنا ہے کہ پیچھے ایسی متعدد خواتین ہیں جنہیں زیادتی کا نشانہ بنانے والے شخص نے اپنے ساتھ شادی پر مجبور کیا ہے۔

    مزید پڑھیں:داعش کے خلاف صف آرا 2 باہمت خواتین

     

    یاد رہے کہ داعش نے 2014 میں شام اورعراق میں اپنی خلافت کا اعلان کیا تھا ، بعدازاں ان کے ظلم اور بربریت کی باتیں زبان زد عام ہوگئی تھیں، عالمی دہشتگرد تنظیم نے اپنی دہشت رکھنے کے لئے ہر قسم کے غیر انسانی سلوک کیے، جس میں گلے کاٹنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ صورتحال کے مطابق جنسی درندگی کے بھی دردناک واقعات ہیں.

  • حضرت بی بی زینبؓ کے مزارکے قریب دھماکے 60 افراد جاں بحق

    حضرت بی بی زینبؓ کے مزارکے قریب دھماکے 60 افراد جاں بحق

    دمشق : شام کے دارالحکومت دمشق میں تین بم دھماکوں میں 60 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ، اور زخمیوں کی تعداد ایک سو دس سے تجاوز کرچکی ہے۔ ان دھماکوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق میں دہشت گردوں نے پبلک ٹرانسپورٹ گیرج کے پاس ایک کار بم دھماکہ کیا، جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

    ابھی امدادی کارروائیاں جاری ہی تھیں اور لاتعداد لوگوں کی موجودگی کےدوران دو خود کش بمباروں نے مزید دھماکے کردیئے۔

    واضح رہے کہ حضرت بی بی زینبؓ کا مزار قریب ہی واقع ہے، دھماکے اتنے شدید تھے کہ آس پاس کی کئی عمارتوں میں آگ گئی، اور قریب کھڑی کئی گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔

    سرکاری ٹی وی SANA کے مطابق لاشوں کو ملبے سے نکالا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ ماضی میں بھی اس جگہ کو تین بار نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ شام میں گزشتہ کئی سالوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی جاری ہے۔

     محتاط اندازے کے مطابق ڈھائی لاکھ افراد اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں اور تقریباً ایک کروڑ سے زائد لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہوچکے ہیں۔


    Chat Conversation End

  • شام میں راکٹ حملہ، 40 افراد جاں بحق

    شام میں راکٹ حملہ، 40 افراد جاں بحق

    بیروت: مبصرین کے مطابق شام کی حکومتی افواج نے باغیوں کے زیرتسلط دمشق کے ایک بازارپرراکٹ حملہ کیا ہے جس میں 40 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    شام میں تعینات اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ترجمان رامی عبدالرحمن نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ دمشق کے نواحی علاقے مشرقی گھاوٗٹا میں ہونے والے میزائل حملے میں 40 افراد ہلاک جبکہ 100 کے لگ بھگ زخمی ہوئے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ راکٹ اور مارٹر حملے سے متاثرہ علاقے میں ابھی بھی آگ بھڑک رہی ہے اور مزید ہلاکتوں کا اندیشہ ہے۔

    واضح رہےکہ شام میں جنگ کی آگ بری طرح بھڑک رہی ہے اور حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے آئے دن راکٹ حملے ہوتے رہتے ہیں جس کے سبب بے پناہ جانی نقصان ہورہا ہے۔

    مارچ 2011 میں شروع ہونے والے اس قضیے میں اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • دمشق: شمالی شام میں کار بم دھماکا،10افراد جاں بحق

    دمشق: شمالی شام میں کار بم دھماکا،10افراد جاں بحق

    دمشق: شمالی شام میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم دس افرادجاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بم دھماکہ مرکزی چوک پر اسکول کے قریب کیا گیا، دہشتگرد ایک گاڑی میں پانچ سو کلوگرام بارودی مواد اسکول کے قریب چھوڑ کر چلے گئے۔

    مذکورہ علاقہ صدر بشارالسد کے حامیوں کا گڑھ ہے جو چار سالہ خانہ جنگی میں کسی بھی بڑے حملے سے محفوظ رہا ہے، ابھی تک کسی گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم سرکاری میڈیا نے حکومت مخالف جنگجوؤں پر الزام عائد کیا ہے۔

    دوسری جانب جامعہ دمشق میں مارٹر حملے میں دو طلبہ جاں بحق ہوگئے۔