Tag: DANCING GIRL

  • ڈانسنگ گرل مورتی کی بھارت سے واپسی کیلئے عدالت میں درخواست

    ڈانسنگ گرل مورتی کی بھارت سے واپسی کیلئے عدالت میں درخواست

    لاہور: موہنجو دڑو سے برآمد ہونے والی پیتل اور تانبے سے بنی ڈانسنگ گرل نامی مورتی کی بھارت سے واپسی کے لiے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو از خود نوٹس لینے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔

     

    دائر کردہ درخواست میں بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے کہا ہے کہ موہنجو دڑو کے آثار قدیمہ سے برآمد ہونے والی پیتل اور تانبے کی بنی ڈانسنگ گرل نامی مورتی لاہور میوزیم کی ملکیت تھی جو کہ تقسیم ہند سے قبل لاہور میوزیم نے نیشنل آرٹ کونسل نیو دہلی کی درخواست پر یہ مورتی نمائش میں رکھنے کے لیے بھارت بھجوائی جسے بھارت کی جانب سے واپس کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ تاریخ میں ڈانسنگ گرل کی مورتی کو وہی حیثیت حاصل ہے جو یورپ کی تاریخ میں مونا لیزا کی پینٹنگ کو حاصل ہے،پانچ ہزار سال پرانی یہ ڈانسنگ گرل ہمارا ثقافتی ورثہ اور آرٹ کا بہترین نمونہ ہے لہذا چیف جسٹس از خود کارروائی کرتے ہوئے ڈانسنگ گرل کی مورتی کی بھارت سے واپسی کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کریں۔

    ڈانسنگ گرل مجسمہ تانبے کا بنا ہوا ہے اور یہ ساڑھے چار ہزار سال پرانا ہے یہ مجسمہ ساڑھے 10 سینٹی میٹر لمبا ہے اور اس کو 1926 میں موہنجو دڑو میں کھدائی کے دوران دریافت کیا گیا تھا۔ برطانوی ماہر آثار قدیمہ مورٹیمر وہیلر نے اس مجسمے کو دریافت کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ڈانسنگ گرل آف موہنجو دڑو کا مجسمہ بھارت سے واپس لینے کا فیصلہ

     ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک 15 سالہ لڑکی ہے جس نے صرف بازوؤں پر اوپر تک چوڑیاں پہن رکھی ہیں یہ ایک پراعتماد لڑکی ہے جیسی دنیا میں کوئی اور نہیں ہے یہ مجسمہ دنیا کی تاریخ میں ایک منفرد دریافت ہے جو کسی خزانے سے کم نہیں۔
  • رقص کا عالمی دن – رقص میں ہے سارا جہاں

    رقص کا عالمی دن – رقص میں ہے سارا جہاں

     دنیا بھرمیں رقص کاعالمی دن منایا جارہاہے اس موقع پردنیا بھرمیں رقص کی ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔

    رقص لطیف انسانی جذبات اورہاتھوں اورپیروں کی متوازن حرکات کی ہم آہنگی کا نام ہے۔ رقص کو اعضاء کی شاعری بھی کہا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی رقص کونسل نے 29 اپریل کو رقص کے عالمی دن کی حیثیت سےمنانے کا فیصلہ کیا تب سے آج تک یہ دن دنیا بھرمیں منایاجاتا ہے۔

    دنیابھرمیں رقص کا عالمی دن منانے کا مقصد رقص کی مختلف اقسام کوفروغ دینا اور علاقائی ثقافتی سرمائے کو تحفظ دینا ہے۔

    رقص پاکستان کی ثقافت میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے آج سے کئی ہزار سال قبل اس خطے میں آباد ’موہن جو دڑو‘کے شہری بھی رقص کے شوقین تھے جس کا ثبوت کھدائی میں برآمد ہونے والا رقاصہ کا کانسی کا مجسمہ ہے۔ پاکستان میں لوک رقص کو بے پناہ اہمیت حاصل ہے اور ملک کے تمام علاقوں کے اپنے مقامی رقص ہیں جن سے ان علاقوں کی ثقافت کی نشاندہی ہوتی ہے۔

    پنجاب میں بھنگڑا اورلڈی بے پناہ مقبول رقص ہیں اور ہر خوشی و مسرت کے موقع پر ان کا اہتممام کیا جاتا ہے۔

    بلوچستان میں چاپ اورجھومر نامی رقص بے پناہ مقبول ہیں۔

    خیبرپختونخواہ میں خٹک، کھوار اور کیلاش ڈانس کوعوام میں بے پناہ پسند کیا جاتا ہے اور شادی بیاہ ومسرت کے مواقع پران کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔

    سندھ کا مزاج صوفیانہ ہےاور یہاں دھمال اور ہو جمالو نامی رقص عوام میں معروف و مقبول ہیں جن کا اہتمام ہر خوشی کے موقع اور عوامی تقریبات میں کیا جاتا ہے۔