Tag: dangerous

  • روزانہ دو گھنٹے فون کا استعمال کس خطرے کا باعث ہے؟

    روزانہ دو گھنٹے فون کا استعمال کس خطرے کا باعث ہے؟

    موبائل فون کے استعمال سے جہاں بہت سے سماجی فوائد حاصل کیے جاتے ہیں تو دوسری جانب اس کی وجہ سے صحت پر بھی کافی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    موبائل فون کو اگر ضرورت کے مطابق تھوڑے وقت کے لیے صرف ضرورت کے لیے استعمال کیا جائے تو صحت پر ظاہر ہونے والے مضر اثرات سے آسانی کے ساتھ بچا جاسکتا ہے لیکن آج کل موبائل فون کا غیر ضروری استعمال بہت زیادہ حد تک بڑھ چکا ہے، خاص پر نوجوان سوشل میڈیا کی وجہ سے بہت سارا وقت موبائل فون پر گزار دیتے ہیں۔

    cell phone

    حال ہی میں کی گئی ایک سائنسی تحقیق میں موبائل فون کے زیادہ استعمال کے خلاف سخت وارننگ جاری کی گئی اور اس سے ہونے والے کچھ نقصانات کا انکشاف کیا گیا کیونکہ روزانہ فون کا طویل استعمال صارف کو ایسی بیماریوں میں مبتلا کردیتا ہے جو اس کی زندگی کی مشکلات میں اضافہ کرسکتی ہیں۔

     برطانوی اخبار "ڈیلی میل” کی رپورٹ کے مطابق امریکی محققین کی جانب سے کی گئی ایک حالیہ سائنسی تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسمارٹ فون کا طویل استعمال یعنی اسے دن میں صرف دو گھنٹے استعمال کرنا بالغ افراد کے لیے حرکت اور توجہ میں کمی، ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر کی نشوونما کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

     Phone

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا توجہ کی کمی ہائپرایکٹیویٹی ڈس آرڈر میں مبتلا بالغوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا مشاہدہ کر رہی ہے اور محققین کا کہنا ہے کہ اس وجہ اسمارٹ فون ہو سکتا ہے۔

    ڈاکٹر یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا جوانی میں ہائپرایکٹیویٹی ڈس آرڈر میں مسلسل اضافہ صرف بہتر اسکریننگ یا ماحولیاتی اور رویے کے عوامل کی وجہ سے ہے۔

     Radiation

    جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ دن میں دو یا اس سے زیادہ گھنٹے اپنے اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں ان میں توجہ کی کمی کے باعث ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر کا خطرہ 10 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ عارضہ بنیادی طور پر چھوٹے بچوں سے جڑا ہوا ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ بچہ بڑے ہوتے ہی اس سے باہر نکل سکے گا، لیکن اسمارٹ فونز جیسے سوشل میڈیا، ٹیکسٹ میسجز، سٹریمنگ میوزک، فلم یا ٹیلی ویژن کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلفشار کا سبب بنتا ہے جو بچوں میں ہائپرایکٹیویٹی ڈس آرڈر کی وبا پیدا کر رہے ہیں۔

    Cancer

    محققین کا خیال ہے کہ سوشل میڈیا لوگوں پر مسلسل معلومات کی بمباری کرتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے فون چیک کرنے کے لیے اپنے کاموں سے وقفہ لیتے ہیں۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جو لوگ اپنا فارغ وقت ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے گذارتے ہیں وہ اپنے دماغ کو آرام نہیں دیتے اور کسی ایک کام پر توجہ مرکوز نہیں کرتے اور عام خلفشار بالغ افراد کی توجہ کا دورانیہ کم کرنے اور آسانی سے مشغول ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔

    Speed

    سٹینفورڈ یونیورسٹی کے رویے کے ماہر نفسیات الیاس ابو جاود نے کہا کہ "ایک طویل عرصے سے ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر اور بھاری آن لائن استعمال کے درمیان تعلق ہمارے میدان میں ایک مرغی اور انڈے کا سوال رہا ہے۔ کیا لوگ ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر ہونے کی وجہ سے بھاری آن لائن صارفین بن جاتے ہیں”ْ۔

    سائنس دانوں نے ہائپر ایکٹیویٹی ڈس آرڈر کو دماغی صحت کی خرابی کے طور پر بیان کیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو محدود توجہ، انتہائی سرگرمی ہو سکتی ہے جو ان کی روزمرہ کی زندگی کو متاثر کرسکتی ہے۔

    Smartphone

    ماہرین کے مطابق اس بات کی ہر ممکن حد تک کوشش کرنی چاہیئے کہ موبائل فون کا استعمال ضرورت کے وقت ہی کیا جائے۔ تاہم دو سے پانچ سال کی عمر تک کے بچے زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے تک موبائل فون استعمال کر سکتے ہیں، جب کہ نوجوانوں اور بڑوں کے لیے موبائل فون کے استعمال کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ دو گھنٹے ہے۔

  • کیا آپ بھی پلاسٹک کی بوتل میں پانی پیتے ہیں؟ جانیے یہ کتنا خطرناک ہے

    کیا آپ بھی پلاسٹک کی بوتل میں پانی پیتے ہیں؟ جانیے یہ کتنا خطرناک ہے

    پلاسٹک سے بنی اشیاء کو دنیا بھر میں انسانی صحت کے لیے خطرناک تصور کیا جاتا ہے تاہم اب ماہرین نے پلاسٹک کی بوتل میں پانی پینے والوں کو خبردار کردیا۔

    دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد پلاسٹک کی بوتل کا استعمال کی جاتی ہے، خواہ وہ اسکول جانے والے بچے ہوں یا آفس میں کام کرنے والے ہر عمر کے لوگ پلاسٹک کی بوتل میں ہی پانی پیتے ہیں۔

    اب ماہرین کا بتانا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل میں موجود پانی میں آپ کی توقع سے بھی سو گنا زیادہ پلاسٹک کے ذرات موجود ہوتے ہیں۔

    پروسیڈینگ آف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسزنامی تحقیقی جرنل کی حالیہ رپورٹ  میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماضی میں لگائے جانے والے اندازے سے کہیں بڑھ کر پلاسٹک کی بوتل میں مائیکرو پلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔

    پلاسٹک کی بوتل میں انتہائی چھوٹے اور باریک پلاسٹک کے ٹکڑوں کے حوالے سے تحقیق کی گئی، تحقیق کے مطابق ایک لیٹر والی پانی کی بوتل میں اوسطاً 2 لاکھ 40 ہزار پلاسٹک کے ٹکڑے ہوتے ہیں، محققین کے مطابق ان میں سے بہت سے ٹکڑوں کا پتہ نہیں چلتا۔

    محققین کے مطابق ان پلاسٹک کے ذرات کی لمبائی ایک مائیکرو میٹر سے کم یا چوڑائی انسانوں کے بال کے سترہویں حصے جتنی ہوتی ہے، پلاسٹک کے یہ انتہائی چھوٹے ذرات انسانی صحت کے لیے زیادہ خطرہ ہیں کیونکہ یہ انسانی خلیوں میں گھس سکتے، خون میں داخل ہو سکتے اور اعضاء کو متاثر کر سکتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق یہ انتہائی خطرناک چھوٹے ذرات ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کے جسم میں بھی جا سکتے ہیں، رپورٹ مین بتایا گیا کہ سائنسدانوں کو طویل عرصے سے پلاسٹک کی بوتل کے پانی میں ان ذرات کی موجودگی کا شبہ تھا لیکن ان کا پتہ لگانے کے لیے ٹیکنالوجی کی کمی ہے۔

    پلاسٹک کے اندھادھند استعمال نے نہ صرف زمین بلکہ سمندروں، دریاؤں، ندی نالوں، اور فضا کو بھی آلودہ کردیا ہے، پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہاجاتا ہے وہ فضا کے اندر بھی موجودد ہے جبکہ سمندر کی گہرائیوں کی اندر بھی پلاسٹک کے ذرات ملے ہیں۔

  • جاوید اختر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    جاوید اختر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    بالی وڈ کے نامور لکھاری اور شاعر جاوید اختر نے رنبیر کپور کی فلم ’اینیمل‘ کی کامیابی کو خطرناک قرار دے دیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاوید اختر نے فلم فیسٹیول میں خطاب کرتے ہوئے دور حاضر کی فلموں اور گانوں پر بات کی اور مداحوں کو اُن کی کامیابی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

    جاوید اختر نے اداکار رنبیر کپور کی فلم اینیمل کا نام لیے بغیر اُس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر کوئی ایسی فلم ہے جس میں ایک مرد خاتون کو اپنا جوتا چاٹنے کا کہتا ہے یا ایک مرد کسی خاتون کو تھپڑ مارنے کو درست سمجھتا ہے اور وہ فلم سپرہٹ ہو جاتی ہے تو یہ بہت خطرناک بات ہے‘۔

    جاوید اختر نے 90 کی دہائی میں ریلیز ہونے والی فلم ’کھل نائیک‘ کے گانے ’چولی کی پیچھے‘ کے متنازع ہونے کے باوجود سپرہٹ ہونے پر بھی بات کی۔

    انہوں نے کہا کہ ’لوگ اس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ آج کل گانے اتنے متنازع کیوں ہیں، چولی کے پیچھے کی مثال لیں، مسئلہ یہ نہیں ہے کہ اس گانے میں خواتین اور مرد تھے، مسئلہ یہ ہے کہ عوام نے اُس گانے کو ایک بڑا ہٹ گانا بنا دیا۔ کروڑوں کی تعداد میں لوگوں نے اسے پسند کیا، یہ خطرناک بات ہے۔‘

    جاوید اختر نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’فلم میکر سے زیادہ، یہ ذمہ داری آج کی عوام پر عائد ہوتی ہے، آپ جو فلمیں دیکھتے ہیں، اُن کی ذمہ داری بھی لیتے ہیں، یہ اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ کیسی فلمیں بننے چاہیں‘۔

    خیال رہے رنبیر کپور کی فلم اینیمل یکم دسمبر 2023 کو ریلیز کی گئی تھی جس نے مجموعی طور پر 550 کروڑ انڈین روپے کا کاروبار کر لیا ہے۔

  • گوری رنگت کے انجکشن اور کریمیں لگانے والے ہوجائیں ہوشیار

    گوری رنگت کے انجکشن اور کریمیں لگانے والے ہوجائیں ہوشیار

    لاہور : بازاروں میں ملنے والے گوری رنگت کے انجکشن اور کریمیں کتنی نقصان دہ ہیں اس حوالے سے نگران وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر نے عوام کو آگاہ کردیا۔

    نجی نیوز چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے رنگ گورا کرنے والے انجکشن اور کریموں کو استعمال کرنا انتہائی خطرناک قرار دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ کئی بیوٹی پالرز نے رنگ گورا کرنے کی اپنی کریمیں بنا رکھی ہیں جن کی کوئی سرٹیفیکیشن نہیں جبکہ کئی بیوٹی پارلرز رنگ گورا کرنے والے انجکشن لگا کر لاکھوں روپے بٹور رہے ہیں، ایسے انجکشن پاکستان میں رجسڑڈ نہیں اور نہ ہی ان کو امپورٹ کرنے کی اجازت ہے۔

    ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ حکومت رنگ گورا کرنے والے غیر قانونی انجکشنز اور کریموں کے خلاف پالیسی بنائے گی اور ایسی کریمیں اورانجکشن استعمال کرنے والے پارلرز کو سیل کردیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ لاہور کی مارکیٹوں میں لوکل سیرم، کریمیں اور انجکشنز باآسانی کم قیمتوں پر دستیاب ہیں جن سے جلد اور گردوں سمیت کئی اور بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

  • اسکول بس ڈرائیور کی انوکھی حرکت نے بچوں کو لہولہان کردیا

    اسکول بس ڈرائیور کی انوکھی حرکت نے بچوں کو لہولہان کردیا

    امریکا میں اسکول بس کے ڈرائیور نے ظلم کی انتہا کردی، چھوٹی کلاس کے بچوں کو ڈرانے کیلئے ایسی حرکت کی کہ بچے لہولہان ہوگئے۔

    یہ واقعہ امریکا کی مغربی ریاست کولوراڈو کے ایک اسکول بس میں پیش آیا، جس کے بعد طلباء و طالبات کے والدین میں خوف و ہراس پھیل گیا انہوں نے متعلقہ حکام سے ملزم کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کولوراڈو کے ایک اسکول بس کے ڈرائیور کیخلاف 30سے زائد بچوں پر تشدد اور ان کو جان بوجھ کر زخمی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، ڈرائیور نے بچوں کو بس میں شرارتیں کرنے سے منع کیا اور اس کا کہنا نہ ماننے پر اس نے ایسی حرکت کی کہ جس سے متعدد بچوں کو شدید چوٹیں آئیں۔

    ڈرائیور نے بس میں کھیل کود کرنے والے بچوں کو سبق سکھانے کیلیے چلتی بس کو اچانک ایمرجنسی بریک لگائے کہ بچے جھٹکے سے گرے یہ عمل اس نے باربار کیا جس سے کسی کے بازو زخمی ہوئے تو کسی بچے کا سر پھٹ گیا۔

    یہ سارا منظر بس میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوگیا، بس ڈرائیور برائن فٹزجیرالڈ کا مؤقف ہے کہ بس میں موجود بچے بدتمیزی کر رہے تھے تو اس نے انہیں سزا دینے کیلئے ایسا کیا۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ ڈرائیور 9 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے بس چلا رہا تھا کہ اس نے اچانک بریک لگا دی جس سے بچوں کو چوٹ لگی اور وہ لہولہان ہوگئے۔

    فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ڈرائیور بچوں کو مخاطب کرکے کہہ رہا ہے کہ تم لوگ دیکھنا چاہتے ہو کہ یہ کتنا خطرناک ہے؟ اس نے بچوں کو ڈانٹتے ہوئے مزید کہا کہ تم سب فوراً اپنی نشستوں پر ٹھیک سے بیٹھ جاؤ۔

    پھر اچانک بس ڈرائیور نے بریک ماری اور بچے بری طرح گر پڑے ایک بچے کو اتنی شدید چوٹ لگی کہ اس کے گال سے خون بہنے لگا۔

    واقعے کیخلاف بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ ڈرائیور کیخلاف عدالتی کارروائی میں اگر ضرورت پڑی تو وہ اپنے بچوں کے ساتھ گواہی کیلئے پیش ہوں گے۔

  • فاسٹ فوڈ صحت کے لیے کتنے خطرناک؟ ماہرین نے بتادیا

    فاسٹ فوڈ صحت کے لیے کتنے خطرناک؟ ماہرین نے بتادیا

    فاسٹ فوڈ آج دنیا بھر میں لوگوں کا من بھاتا کھاجا ہے لیکن ماہرین نے فاسٹ فوڈ کی عادت کو صحت کے لیے انتہائی مضر قرار دیا ہے

     برگر، زنگر، شوارما، پیزا، فرائز  یہ نام پڑھ کر کون ہوگا جس کے منہ میں پانی نہ بھر آیا ہو، ‘‘فوری تیار، نہایت مزیدار’’ کی خصوصیات لیے یہ  جدید کھانے آج بچوں بڑوں سب کی ہی پسند بن چکے ہیں لیکن ہرچیز کا ایک منفی پہلو بھی ہوتا ہے اور ان کھانوں کا سب سے خطرناک منفی پہلو صحت پر پڑنے والے مضر اثرات ہیں جو بالخصوص انہیں اپنے روزمرہ کی خوراک میں شامل کرنے والوں کے لیے انتباہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق برگرز، فرنچ فرائز ودیگر فاسٹ فوڈز میں چکنائی، کیلوریز، نمک اور پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ وٹامنز، منرلز اور صحت کے لیے مفید دیگر غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال دل کو نقصان پہنچانے کا تو سبب بنتا ہے جس سے ہارٹ فیلیئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس کے ساتھ ہی یہ بلڈ شوگر میں اضافے، جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے۔

    صرف یہ ہی نہیں فاسٹ فوڈ کے شوقین مزاج میں چڑاچڑا پن، ڈپریشن، تھکاوٹ، یادداشت کی کمی سے متعلق امراض ڈیمینشیا اور الزائمر کا خطرہ بھی دیگر افراد سے 3 گنا بڑھ جاتا ہے۔

    فاسٹ فوڈ کے استعمال سے نظام تنفس کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں جو آگے چل کر دمے کی صورت اختیار کرسکتے ہیں جب کہ شکراور چکنائی کے زیادتی کے باعث یہ جلد کے لیے بھی نقصان دہ ہیں جس سے قبل از وقت بڑھاپا یعنی جھریاں، کیل مہاسے جیسے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    صرف یہی نہیں یہ کھانے آپ کو نظام ہاضمہ کے مسائل مثلاْ قبض، پیٹ پھولنے، ہیضہ جیسے امراض سے بھی دوچار کرسکتے ہیں جب کہ اس سے بانجھ پن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ ماہرین نے ان میں پائے جانے والے سینتھک کیمیکلز اور بانجھ پن کے مابین تعلق دریافت کیا ہے۔

    فاسٹ فوڈ دانتوں اور ہڈی وجوڑ کی صحت کے لیے بھی انتہائی مضر ہیں۔

    تو اتنے نقصانات  جاننے کے بعد فاسٹ فوڈ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟

  • جینا چاہتے ہیں تو ان غذاؤں سے دور ہوجائیں

    جینا چاہتے ہیں تو ان غذاؤں سے دور ہوجائیں

    سب ہی جانتے ہیں کہ تلے ہوئے کھانے کھانا انسانی صحت کے لیے بے حد خطرناک ہے، اور اب حالیہ تحقیق نے اسے جان لیوا بھی ثابت کردیا ہے۔

    طبی جریدے جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق کے مطابق تلے ہوئے کھانے، پراسیس گوشت اور میٹھے مشروبات پر مشتمل غذا کا زیادہ استعمال اچانک حرکت قلب تھم جانے سے موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

    تحقیق میں 45 سال یا اس سے زائد عمر کے 21 ہزار افراد کی غذائی عادات کا جائزہ لیا گیا۔ ان افراد کی غذائی عادات کو 18 سال سے زیادہ دیکھا گیا اور ان کو مختلف گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

    مثال کے طور پر سبزیاں پسند کرنے والے، میٹھے کے شوقین اور مکس غذاؤں کو خوراک کو حصہ بنانے والے وغیرہ۔

    ان میں سے ایک گروپ ایسا تھا جن کی غذا کا زیادہ تر حصہ چکنائی، تلے ہوئے کھانوں، انڈوں، پراسیس گوشت اور میٹھے مشروبات پر مشتمل تھا اور اسے سدرن کا نام دیا گیا تھا، کیونکہ امریکا کے جنوبی علاقوں میں اس طرح کا غذائی رجحان عام ہے۔

    تمام تر عناصر کو مدنظررکھتے ہوئے دریافت کیا گیا کہ سدرن طرز کی غذا میں اچانک حرکت قلب تھم جانے یا سڈن کارڈک اریسٹ سے موت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 46 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں پھلوں، سبزیوں، گریوں، مچھلی اور زیتون کے تیل پر مشتمل غذا سے کارڈک اریسٹ سے موت کا خطرہ 26 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    اس سے قبل امریکا کے وی اے بوسٹن ہیلتھ کییئر سسٹم ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ بہت زیادہ تلی ہوئی غذاﺅں کو کھانا خون کی شریانوں کے مسائل بڑھا کر امراض قلب کا شکار بنا سکتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ تلی ہوئی غذائیں جیسے فرنچ فرائز یا دیگر کو کھانا دل کی شریانوں کے مرض سی اے ڈی کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

  • کیا سوشل میڈیا انسانی تہذیب کیلئے خطرناک ہے؟

    کیا سوشل میڈیا انسانی تہذیب کیلئے خطرناک ہے؟

    مختلف ممالک کے سائنسدانوں کے ایک گروپ نے مشترکہ تحقیقی مقالے میں سوشل میڈیا کو انسانیت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں یہ ٹیکنالوجی انسانیت اور انسانی تہذیب کو تباہ کردے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مختلف ممالک کے سائنسدانوں کے ایک گروپ نے مشترکہ تحقیقی مقالے میں سوشل میڈیا کو انسانیت کے لیے خطرناک قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر سوشل میڈیا پر انسانوں کے اجتماعی طرز عمل اور سوچ میں تبدیلی کو نہ سمجھا گیا تو یہ ٹیکنالوجی انسانیت اور انسانی تہذیب کو تباہ کر دے گی۔

    ماہرین نے کہا کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بدولت انسانوں کے باہمی رابطے نہ صرف بہت بڑھ چکے ہیں بلکہ ان کی پیچیدگی بھی ماضی میں انسانی سماج کی نسبت کئی گنا زیادہ ہوچکی ہے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انسانی پیمانے پر ٹیکنالوجی کے اثرات نہ سمجھے گئے تو ہم آنے والے برسوں میں کسی غیر ارادی اور غیر متوقع تباہی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    ماہرین نے کورونا وائرس کی غلط اور بے بنیاد خبروں کے وسیع تر پھیلاؤ اور اس پھیلاؤ سے برآمد ہونے والے سنگین نتائج کو اس امر کی تازہ ترین مثال کے طور پر پیش کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ہم جدید ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے غیر ارادی، غیر متوقع اور منفی نتائج کا بڑے پیمانے پر سامنا کرسکتے ہیں جن میں انتخابی دھاندلی کے ساتھ ساتھ بیماری، پرتشدد انتہا پسندی، خشک سالی، نسل پرستی اور جنگی حالات تک شامل ہوسکتے ہیں۔

    دوسری جانب سائنسدانوں نے سوشل میڈیا کو مکمل طور پر غلط تو قرار نہیں دیا بلکہ مختلف مواقع پر سوشل میڈیا کے کردار کو سراہا بھی گیا ہے۔

  • آپ کی یہ عام عادت آپ کو موت کا شکار بنا سکتی ہے

    آپ کی یہ عام عادت آپ کو موت کا شکار بنا سکتی ہے

    دن کا زیادہ تر حصہ بیٹھ کر گزارنے کی عادت بے شمار امراض کا باعث بن سکتی ہے حتیٰ کہ یہ آپ کو موت کے منہ میں بھی دھکیل سکتی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں جسمانی طور پر زیادہ متحرک نہ رہنا متعدد امراض بشمول امراض قلب، فالج، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس ٹائپ 2 اور متعدد اقسام کے کینسر اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ثابت ہوچکا ہے۔

    اس نئی تحقیق میں 168 ممالک کا سنہ 2016 کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا اور محققین نے دریافت کیا کہ سست طرز زندگی غیر متعدی امراض کا باعث بنتے ہیں۔ ہر ہفتے ڈیڑھ سو منٹ سے بھی کم معتدل یا 75 منٹ کی سخت جسمانی سرگرمیوں کو سست طرز زندگی قرار دیا جاتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ امیر ممالک کے رہائشیوں میں سست طرز زندگی سے جڑے امراض کا خطرہ غریب ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کے مقابلے میں 2 گنا سے زیادہ ہے۔

    سنہ 2016 میں امیر ممالک میں جسمانی سرگرمیوں کی سطح متوسط ممالک کے مابلے میں دوگنا کم تھی تاہم متوسط ممالک میں سست طرز زندگی سے لوگوں کو زیادہ خطرے کا سامنا ہوتا ہے جس کی وجہ وہاں کی آبادی زیادہ ہونا ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں سست طرز زندگی کے نتیجے میں ہونے والی مجموعی اموات میں سے 69 فیصد متوسط ممالک میں ہوئیں، اسی طرح غیرمتعدی امراض سے ہونے والی 80 فیصد اموات متوسط اور غریب ممالک میں ہوئیں۔

    اس طرز زندگی کے نتیجے میں سب سے زیادہ اموات لاطینی امریکا، کیرئیبین ممالک، ایشیا پیسیفک اور مغربی ممالک میں ہوئیں۔ اس کے مقابلے میں سب سے کم شرح سب صحارا افریقہ، اوشیانا، مشرقی اور جنوبی مشرقی ایشیا میں دیکھنے میں آئی۔

  • دنیا کا سب سے خطرناک اور انتہائی منافع بخش کاروبار

    دنیا کا سب سے خطرناک اور انتہائی منافع بخش کاروبار

    قاہرہ : مصری انجینیئر اور فارماسسٹ صحرا میں بچھوؤں کے زہر کی تلاش کا کام کر رہے ہیں جس سے انہیں خاطر خواہ آمدنی بھی ہورہی ہے، بچھو کا ایک گرام زہر سات ہزار ڈالر سے زائد میں فروخت ہوتا ہے۔

    مصری ذرائع ابلاغ نے مصر میں بچھوؤں کے حوالے سے انجینئر ابو سعود اور فارماسسٹ نھلۃ عبدالحمید سے گفتگو کی جس میں انہوں نے عجیب و غریب حقائق کا انکشاف کیا۔

    ابو سعود نامی انجینیئر کا کہنا تھا کہ وہ بچھو کو کلپ سے پکڑکر اس کو بجلی کا کرنٹ لگاتے ہیں تو یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب بچھو کا زہر قطرے کی شکل میں ٹپکتا ہے پھر اسے ایک چھوٹی سی بوتل میں محفوظ کر لیا جاتا ہے۔

    مصر کے الوادی مقام کے باشندے ابو السعود نے بتایا کہ یہاں کوئی گھر ایسا نہیں جس کا کوئی مکین بچھوؤں کے ڈنک سے محفوظ رہا ہو، گھروں اور کھیتوں میں کام کرنے والے بڑے چھوٹے سب بچھو زدہ افراد ہیں۔

    ابو السعود نے کہا کہ جب میرے علم میں یہ بات آئی کہ بچھو کا زہر دنیا کا مہنگا ترین زہر ہے فوری طور پر میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ ہم اپنے اس ریگستان سے فائدہ اٹھائیں اور بچھو جو ہمارے لیے آفت بنے ہوئے ہیں انہیں اپنی کمائی کا ذریعہ بنائیں۔

    فارماسسٹ نھلۃ عبدالحمید کا کہنا تھا کہ الوادی الجدید کا علاقہ مصر کے کل رقبے کا 44 فیصد ہے، ایک بچھو سے نصف ملی گرام زہر حاصل ہوتا ہے، مکمل ایک گرام زہر حاصل کرنے کے لیے تین ہزار سے ساڑھے تین ہزار بچھو جمع کرنا پڑتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ وادی الجدید میں چار سے پانچ قسم کے بچھو پائے جاتے ہیں اور ایک گرام بچھو کا زہر ساڑھے چھ سے سات ہزار ڈالر میں ملتا ہے۔

    نھلۃ عبدالحمید نے بتایا کہ بچھو سے نکالا جانے والا سیال زہر تھرماس میں منتقل کرکے قاہرہ بھیج دیا جاتا ہے۔ ابو السعود نے بچھو کا زہر نکانے کے لیے ایک لیباریٹری بھی قائم کی ہے۔