Tag: dangerous diseases

  • وٹامن بی 12 کی کمی کن خطرناک امراض کا سبب ہے؟

    وٹامن بی 12 کی کمی کن خطرناک امراض کا سبب ہے؟

    انسانی صحت کیلئے وٹامن بی 12 انتہائی اہمیت کا حامل ہے، یہ ہماری غذائی ضروریات کا اہم جزو ہے اگر جسم میں اس وٹامن کی کمی ہوجائے تو بہت سے امراض لاحق ہونے کا قوی خطرہ ہوتا ہے۔

    وٹامن بی 12جسمانی نشوونما، خلیے کی تولید، خون کی تشکیل، اور پروٹین اور بافتوں کی ترکیب کا ذمہ دار ہے۔ یہ جسم کے بنیادی سطح کے فنکشن کو منظم کرتا ہے اور خون کی کمی، تھکاوٹ، اور ہاتھوں اور پیروں میں بے حسی یا جھنجھناہٹ کا علاج کرنے میں مدد کرتا ہے۔

    یہ وٹامن خون اور اعصابی خلیات کو صحت مند رکھتا ہے اور ڈی این اے کی تیاری میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ اگر جسم میں وٹامن بی 12 کی کمی پائی جائے تو اس سے کون کون سے امراض جنم لے سکتے ہیں؟ زیر نظر مضمون میں اس کی افادیت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

    وٹامن بی 12

    ماہرین صحت کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں بڑھتی ہوئی بیماریوں کے درمیان وٹامن بی 12 کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کھانے کی غلط عادات، خراب طرز زندگی، جنک فوڈ کلچر اس وٹامن کی کمی کی بڑی وجوہات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر زیادہ تر لوگوں کو ہر چھ ماہ میں کم از کم ایک بار ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر جسم میں اس وٹامن کی کمی ہوجائے تو انسان کس قسم کی بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔اور اس کی کمی کو کیسے پورا کیا جاسکتا ہے؟

    امریکن سوسائٹی آف ہیماٹولوجی کے مطابق وٹامن بی 12 کی کمی جسم کے تقریباً ہر عضو کو متاثر کرتی ہے، اس کی کمی سے جسم میں خون کے سرخ خلیے بھی کم ہونے لگتے ہیں۔

    کچھ لوگوں کو میگالوبلاسٹک انیمیا بھی ہوتا ہے اس میں بڑے سرخ خلیات ہوتے ہیں۔ یہ جسم کے لیے اچھے نہیں ہیں۔ وٹامن بی12 کی کمی کی اہم علامت خون کی کمی ہے۔ اس سے جسم میں خون کی کمی ہوتی ہے۔ جو کہ بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔

    وٹامن بی 12 کی کمی سے جسم میں یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں

    بھولنے کی بیماری

    2021میں جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق وٹامن بی 12 کی کمی بڑھاپے میں ڈیمنشیا کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ بھولنے کی بیماری کا سبب بنتا ہے۔ بعض صورتوں میں بوڑھوں میں بھی پارکنسنز کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ :

    وٹامن بی 12 کی کمی دل کی بیماری اور ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھا دیتی ہے، اگرچہ ایسے کیسز بہت کم ہوتے ہیں لیکن اس وٹامن کی کمی کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    جلد اور بالوں کے مسائل :

    ڈاکٹروں کے مطابق وٹامن بی 12 کی کمی سے جلد اور بال دونوں متاثر ہوتے ہیں، اس سے جلد کی خشکی اور بال گرنے جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ وٹامن بی 12 کی کمی سے نظام انہضام کے مسائل جیسے سیلیک بیماری اور کرون کی بیماری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    وٹامن بی 12 کی کمی کی علامات

    وٹامن بی 12 کی کمی کی علامات میں تھکاوٹ، کمزوری، سر درد، چکر آنا، وزن میں کمی، جلد کے مسائل، بال گرنا، یاد داشت کمزور ہونا شامل ہے۔

    کمی کو کیسے دور کریں؟

    اس وٹامن کی کمی سے متاثرہ افراد اپنی خوراک میں گوشت، مچھلی، انڈے اور دہی لازمی شامل کریں۔ وٹامن بی 12 کے سپلیمنٹس ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق لیں۔ مناسب نیند ہونا ضروری ہے۔ روزانہ یوگا اور ورزش کریں، اس کے علاوہ اپنے معالج کے مشورے کے مطابق وٹامن بی 12کی ادویات لینا شروع کریں۔

  • والدین خبردار : بچوں کو خطرناک بیماریوں سے کیسے بچایا جائے؟

    والدین خبردار : بچوں کو خطرناک بیماریوں سے کیسے بچایا جائے؟

    میساچیوسٹس : مختلف تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ نیند ہماری یادوں کو محفوظ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، رات کی مکمل نیند سے مختلف دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں جو یادداشت کے لیے اہم کردارادا کرتے ہیں۔

    نیند کی کمی کے سب سے عام نقصانات میں سستی، سر درد، ذہنی بے چینی، چڑچڑا پن شامل ہے، حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں ماہرین نے اس کے ایک اور طبی نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    امریکی سائنسدانوں کے مطابق لمبی اور بھرپور نیند لینے والے بچوں کے لئے بعد کی عمر میں موٹاپے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

    آن لائن ریسرچ جرنل سلیپ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے میساچیوسٹس جنرل ہاسپٹل میں 2016سے 2018 کے درمیان پیدا ہونے والے 298 بچوں کو اس مطالعے کے لئے رجسٹر کیا۔

    بستر کا گدا پرسکون نیند کا باعث مگر بچوں کیلئے جان لیوا بیماری کا گڑ

    اس تحقیق میں بچوں میں سونے جاگنے کے اوقات پر نظر رکھنے کے لئے انہیں ہلکی پھلکی اسمارٹ گھڑیاں پہنائی گئیں۔ بچوں کے والدین سے کہا گیا کہ وہ بھی ان بچوں کے کھانے پینے اور سونے جاگنے کے روزمرہ کے اوقات ڈائری میں مرتب کریں۔

    اس دوران دیکھا گیا کہ جن بچوں نے شام 7 بجے سے صبح8 بجے کے درمیان سکون کی نیند لی تو ان کا آئندہ دو سے تین سال میں وزن معمول کے قریب رہا۔

    ماہرین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ شام سے صبح تک کے ان مخصوص اوقات میں ہر ایک گھنٹے کی اضافی نیند کے نتیجے میں شیرخوار بچوں کے لئے موٹاپے کا امکان 26 فیصد کم ہوا۔

    کیاآپ جانتے ہیں کہ چھوٹے بچے نیند میں کیوں مسکراتے ہیں؟- روزنامہ اوصاف

    ڈاکٹر سوزین ریڈلائن کے مطابق یہ بچوں میں نیند اور موٹاپے کے حوالے اب تک کی سب سے محتاط تحقیق بھی ہے کیونکہ اس میں صرف والدین کی فراہم کردہ معلومات پر انحصار نہیں کیا گیا بلکہ بچوں پر اسمارٹ واچز کے ذریعے بھی نظر رکھی گئی۔

    آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ تندرست بچے اپنی زندگی کے پہلے چند مہینوں میں زیادہ تر سوئے رہتے ہیں، بعض بچے گہری نیند سوتے ہیں اور شور ان کی نیند میں رخنہ نہیں ڈالتا لیکن بعض بچوں کی آنکھ فوراً کھل جاتی ہے۔ لہٰذا بچے کو ہمیشہ ایسی جگہ سلایا جائے جہاں شورشرابہ نہ ہو اور اگر ہو بھی تو اس کے ہونے کا امکانات بھی کم ہوں۔

  • کیا کرونا ویکسین دیگر خطرناک بیماریوں کے خلاف بھی موثر ہے؟ حقائق منظرعام پر

    کیا کرونا ویکسین دیگر خطرناک بیماریوں کے خلاف بھی موثر ہے؟ حقائق منظرعام پر

    واشنگٹن: کرونا ویکسین پر ہونے والی حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کرونا ویکسین دیگر خطرناک بیماریوں سے بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق امریکا کے بیماریوں سے تحفظ و کنٹرول پانے کے مراکز (سی ڈی سی) میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے میں بتایا گیا ہے کہ ویکسی نیشن نہ کرانے والے افراد میں خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد ساڑھے چار گنا زائد ہے جب کہ مکمل طور پر ویکسی نیٹڈ افراد کے مقابلے میں ویکسین نہ کرانے والے افراد میں مرنے والوں کی تعداد گیارہ گنا زائد ہے۔

    اس بابت سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول ( سی ڈی سی) کی ڈائریکٹر روشیل ویلینسکی کا کہنا تھا کہ تحقیق سے سامنے آنے والے اعداد و شمارسے ظاہر ہوتا ہے کہ ویکسی نیشن ہمیں کووڈ نائٹین کی پیچیدگیوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس مطالعے میں رواں سال اپریل تا جولائی کے وسط تک تیرہ ریاستوں کے بڑے شہروں میں اسپتالوں میں داخل ہونے والے کووڈ نائنٹین کے چھ لاکھ کیسز کو شامل کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: ویکسین نہ لگوانے والوں کی موت کا خطرہ گیارہ فیصد زیادہ

    تحقیق میں آخری دو ماہ کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جس وقت ملک میں کرونا کا ڈیلٹا ویرئینٹ تباہی مچا رہا تھا اس وقت ویکسین نہ کروانے والے افراد کے کورونا میں مبتلا ہونے کی تعداد ساڑھے 4 گنا، اسپتالوں میں داخل ہونے والوں کی تعداد 10 گنا سے زائد اور شرح اموات 11 گنا زائد تھی۔

    انہوں نے کہا کہ جب کہ مکمل ویکسی نیشن کروانے افراد کے نہ صرف اسپتالوں میں داخلے اور شرح اموات کے ساتھ ساتھ ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤو کی شرح بہت کم اور خصو صا ً 75 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں زیادہ تھی۔

    اس سے قبل امریکا میں صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ ویکسین کی مکمل خوراکیں لینے والے افراد میں ان لوگوں کی نسبت جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی، کرونا وائرس سے ہلاک ہونے کا خطرہ گیارہ گنا کم اور اسپتال داخل ہونے کے امکانات دس گنا کم ہو جاتے ہیں۔