Tag: dangerous

  • گاڑی کے ٹائرز کب خطرناک اور کب تک محفوظ ہوتے ہیں؟ جانیے !!

    گاڑی کے ٹائرز کب خطرناک اور کب تک محفوظ ہوتے ہیں؟ جانیے !!

    کسی بھی گاڑی کے ٹائروں کی ایک ختم ہونے والی تاریخ ہے جس کے بعد اسے تبدیل کیا جانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس کے بعد ٹائر کے پهٹنے کا شدید اندیشہ ہوتا ہے جو دورانِ سفر‌ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

    یاد رکهیں بننے ( مینو فیکچرنگ ) کی تاریخ سے کسی بهی ٹائر کی محفوظ زندگی چار سال تک ہوتی ہے اب آپ سوچیں گے ٹائر تیار ہونے کی تاریخ کس طرح جان سکتے ہیں؟

    فیکٹری سے تیار ہونے کے بعد گاڑی کا ٹائر کتنے سالوں تک محفوظ رہتا ہے؟اس بات کو جاننے کیلئے ہم آپ کو بتادیں کہ یہ تاریخ ہر ٹائر پر چار ہندسوں پر چھاپی ہوتی ہے۔ پہلے دو ہندسے تیاری کے ہفتے کی نشاندہی کرتے ہیں، جبکہ آخری دوہندسے تیاری کا سال بتاتے ہیں۔ یہ چار ہندسے ٹائر پر علیحدہ لکهے ہوتے ہیں، ان کے ساتھ حروف تہجی شامل نہیں کیے جاتے۔ یاد رہے کچھ کمپنیاں چار ہندسوں سے پہلے اور بعد میں اسٹار کا نشان بهی بناتی ہیں۔

    مثال کے طور پر‌ اگر یہ چار ہندسے 4314 ہیں تو ان کا مطلب ہے کہ ٹائر سال 2014 کے 43 ویں ہفتہ یعنی ( نومبر کے تیسرے ہفتے) میں تیار کیا گیا تھا یعنی ‌اس ٹائر کی محفوظ میعاد 2018 کے 43 ویں ہفتہ میں ختم ہو جائے گی۔ لہذا آپ کو اس تاریخ کے بعد اپنی گاڑی کا ٹائر بدلنا ہوگا۔

    کچھ کمپنیوں کے ٹائروں پر تیاری کی تاریخ نہیں بتائی جاتی یہ ایک سنگین جرم ہے۔ مینوفیکچرنگ کی تاریخ دیکهے بغیر ٹائر خریدنا ایسا ہی ہے جیسے مدت میعاد دیکهے بغیر ادویات کا استعمال‌ کرنا۔

    مگر یہ بات اس سے بھی بدتر ہے کیونکہ خراب ادویات تو صرف ایک شخص کو تکلیف پہنچا سکتی ہیں جبکہ ٹائر کا پهٹنا گاڑی کے تمام مسافروں کی زندگی کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

    اب جب آپ یہ جان چکے ہیں تو تهوڑی سی تکلیف کریں، اپنی‌ گاڑی کے پاس جائیں، اور جهک کر اپنے ٹائر کی تیاری کی تاریخ کو چیک کریں، اور اس کے بعد سے 4 سال تک کی مدت میعاد یاد رکهیں، تاکہ آپ اور آپ کے پیارے ہر سفر میں محفوظ ہوں۔

  • اسرائیلی وزیراعظم کا مسجد ابراہیمی پر دھاوا خطرناک پیشرفت ہے، فلسطینی اتھارٹی

    اسرائیلی وزیراعظم کا مسجد ابراہیمی پر دھاوا خطرناک پیشرفت ہے، فلسطینی اتھارٹی

    یروشلم : فلسطینی اتھارٹی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اسرائیلی صدر و وزیر اعظم کے ایسے اقدامات سے انتہا پسند یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور اسرائیلی صدر روف ریفلین نے فلسطین کی تاریخی مسجد الابراہیمی پردھاوا بولا اور مسجد کی بے حرمتی کی اس موقع پر نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں الخلیل شہر کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

    دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی نے مسجد ابراہیمی میں اسرائیلی وزیراعظم کے دھاوے کو مذہبی اشتعال انگیزی کی ایک نئی اور خطرناک کوشش قراردیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    نیتن یاھو اور صدر ریفلین کی آمد سے قبل الخلیل شہر میں تمام کاروباری مراکز اورتعلیمی ادارے بھی بند کردیئے گئے تھے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور اسرائیلی صدر روف ریفلین نے فلسطین کی تاریخی مسجد الابراہیمی پردھاوا بولا اور مسجد کی بے حرمتی کی اس موقع پر نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں الخلیل شہر کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

    دریائے اردن کے مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں تل الرمیدہ سے حارہ السلایمہ تک اور وادی الحصین سے حارہ جابر تک تمام مقامات پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔

    اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے مسجد ابراہیمی کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔

    قابض فوجٔ نے حرم ابراہیمی سے متصل الیوسفیہ کے مقام کو بھی محاصرے لیے میں لیے رکھا، اس موقع پر صہیونی حکام نے پرانے الخلیل شہر کے امور کے فلسطینی عہدیدار مہند الجعبری کو بھی طلب کیا گیا۔

    دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے مسجد ابراہیمی پر دھاوے کو خطرناک پیش رفت قراردیا ہے۔

    فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا مسجد ابراہیمی میں گھس کس تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنا انتہائی خطرناک پیش رفت اور ناقابل قبول اقدام ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے انتہا پسند یہودیوں کو مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

    ایک پریس کانفرنس میں ابو ردینہ کا کہنا تھا کہ مسجد ابراہیمی پر یہودی آباد کاروں کی یلغار اور وزیراعظم نیتن یاھو کے دھاوے کا ذمہ دار اسرائیل ہے، اس دھاوے کا مقصد مسلمانوں کے مقدس مقام کی بے حرمتی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    الخلیل میں فلسطینی اوقاف کے ڈائریکٹر حفظی ابو سنینہ نے بھی نیتن یاھو کے مسجد ابراہیمی پردھاوے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے مسجد ابراہیمی کے اہم مقامات جن میں الیوسفیہ التحتا جو حضرت یوسف علیہ السلام نسبت سےشہرت رکھتا کو بھی بند کردیا اور وہاں پر بھی یہودی آباد کاروں نے دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔

  • برطانیہ نے آئل ٹینکر آزاد نہیں کیا تو خطرناک نتائج کیلئے تیار رہے، ایران

    برطانیہ نے آئل ٹینکر آزاد نہیں کیا تو خطرناک نتائج کیلئے تیار رہے، ایران

    تہران : ایران نے مطالبہ کیا ہے کہ برطانیہ اس کے آئل ٹینکر کو چھوڑ دے، جو بہانہ بنا کر اس ایرانی ٹینکر کو پکڑا گیا ہے وہ درست نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الزام عائد کیا گیا تھا کہ عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ ٹینکر شام میں آئل کی سپلائی کرنے کی کوشش میں تھا۔ تاہم ایران نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

    جمعے کے دن ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ جو بہانہ بنا کر اس ایرانی ٹینکر کو پکڑا گیا ہے وہ درست نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانوی بحریہ نے شام جانے والے ایرانی آئل ٹینکر کوبرطانوی کالونی جبرالٹر کے علاقے میں قبضے میں لیا تھا۔

    مزید پڑھیں: برطانوی آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے کی کوشش ناکام

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر  آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایرانی ٹینکر کے قبضے کا جواب دینے کے لیے ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین نے شام کو تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کررکھی ہے جس پر ایرانی ٹینکر جبرالٹر سے شام خام تیل لے جاتے ہوئے گزشتہ ہفتے پکڑا گیا تھا۔

  • امریکی فوج کی موجودگی امن کے لیے خطرہ ہے، ایران

    امریکی فوج کی موجودگی امن کے لیے خطرہ ہے، ایران

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ نے امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’ایران نے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکہ کا اپنی فوج مشرقی وسطیٰ میں منتقل کرنا بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ ہے، امریکہ نے خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران نے حُسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ایرانی عوام جھکیں گے جبکہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ دھمکی دینا نہیں بلکہ دوسروں کا احترام کرنا ہوتا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے غیر ملکی میڈیا کو انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے خطے میں بڑھتی ہوئی امریکی موجودگی انتہائی خطرناک ہے جبکہ امن اور سلامتی کے پیش نظر اسے حل کرنا چاہیے۔

    جواد ظریف نے کہا کہ جب تک امریکا جوہری معاہدے سے متعلق اپنے کیے گئے وعدوں پر عمل کرنے کے ذریعے ایران کا احترام نہ کرے تب تک ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مذاکرات نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے علاقے میں اپنی فوجی موجودگی کو تقویت دینے کے ذریعے ایک خطرناک کھیل کا آغاز کر دیا ہے جبکہ امریکا کی جانب سے خلیج فارس میں طیارے بردار بحری بیڑے اور بمبار طیارے تعینات کرنا انتہائی خطرناک ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس چھوٹے علاقے میں ان تمام فوجی ساز و سامان کو تعینات کرنا خود حادثے کا باعث بن سکتا ہے جبکہ ایران کبھی بھی دباؤ کے ذریعے مذاکرات کو نہیں مانے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران سے حسن سلوک پر مبنی اقدامات اٹھائے لیکن اب ہم وعدہ نہ نبھانے والوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی ایرانی عوام جھکیں گے جبکہ تعلقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ دھمکی دینا نہیں بلکہ دوسروں کا احترام کرنا ہوتا ہے۔

  • شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو جوانوں کے خطرہ بن جائیں گی، مولانا عبدالمالک

    شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو جوانوں کے خطرہ بن جائیں گی، مولانا عبدالمالک

    لندن : داعش کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہشمند داعشی لڑکی کی سابقہ پڑوسی نے کہا ہے کہ ’اسے دہشت گرد گروپ میں شامل ہونے پر ضرور سزا ملنی چاہیے‘۔

    تفصیلات کے مطابق شام و عراق میں دہشتگردانہ کارروائیاں کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے دولت اسلامیہ کی شکست کے بعد واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

    داعشی لڑکی شمیمہ بیگم کی سابقہ پڑوسی کا کہنا ہے کہ ’مجھے ابھی بھی شک ہے کہ شمیمہ نے شدت پسندی ترک نہیں ہے، اسے دہشت گرد گروپ میں شمولیت اختیار کرنے پر سزا ضرور ہونی چاہیے‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ لندن کے علاقے بین تھل گرین کی مسلم کمیونٹی نے وزیر داخلہ کے بیان کی حمایت کی ہے جبکہ پیش امام نے کہا ہے کہ ’جو بھی شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوسکتا‘۔

    مقامی میڈیا کے مطابق بین تھل میں واقع بیت العمل مسجد کے 51 سالہ پیش امام مولانا عبدالمالک کا کہنا ہے کہ ہم وزیر داخلہ ساجد جاوید کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں کا برین واش ہوجائے وہ اپنی عادات تبدیل نہیں کرسکتے، جو بھی دہشت گردی و شدت پسندی کی طرف گیا وہ تبدیل نہیں ہوا‘۔

    ہمارے خیال میں وزارت داخلہ نے بلکل صحیح فیصلہ کیا ہے کیوں ہمیں ڈر ہے کہ اگر شمیمہ واپس برطانیہ آئی تو وہ دیگر افراد میں شدت پسندانہ نظریات کو پروان چڑھائے گی، شمیمہ بیگم دیگر جوان افراد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

    مزیدپڑھیں : داعشی لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ، اہل خانہ کا قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے اہل خانہ نے ساجد جاوید کو خط ارسال کیا ہے کہ جس میں اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ’نومولود بچہ معصوم ہے اور وہ برطانیہ میں محفوظ رہ سکتا ہے‘۔

    مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید

    خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے داعشی لڑکی کی برطانیہ لوٹنے کی خواہش پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر 19 سالہ شمیمہ بیگم واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔

    انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہوں‘۔

    مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند

    یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔

    شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔

    مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔

  • یوٹیوب نے خطرناک ویڈیوز پر پابندی لگا دی

    یوٹیوب نے خطرناک ویڈیوز پر پابندی لگا دی

    واشنگٹن : یوٹیوب انتظامیہ کی جانب سے خطرناک، تکلیف دہ اور جذباتی مواد پر مبنی ویڈیوز پر پابندی عائد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آن لائن ویڈیوز کے سب سے بڑے پورٹل یوٹیوب کی انتظامیہ نے پرینک کے نام پر اسے ویڈیوز اپلوڈ کرنے پر پابندی لگادی ہے جو کسی بھی طرح صارفین کے جذبات کو مجروح کرتی ہو۔

    یوٹیوب انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایسی ویڈیوز پر پابندی ہوگی جو کسی ایسے مذاق کی ترغیب دیتی ہو جو کسی کےلیے نقصان دہ ثابت ہو۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یوٹیوب انتظامیہ کی جانب سے پابندی ان نام نہاد یوٹیوب چینلز کے باعث لگائی گئی ہے جس کی ویڈیوز میں ایسے افراد کو دکھایا جاتا ہے جو خود کو نقصان پہنچاتے ہیں یا ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

    یوٹیوب انتطامیہ کا کہنا ہے کہ خطرناک اور تکلیف دہ مواد کی یوٹیوب پر کوئی جگہ نہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے پابندی کے باوجود یوٹیوب پر ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن کا مواد انتہائی خطرناک ہے۔

    خیال رہے کہ کچھ روز قبل یوٹیوب پر برڈ باکس چیلنج کی ایک ویڈیو گردش کررہی تھی جس میں آنکھوں پر پٹی باندھ کر گاڑی چلانی ہوتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 12 جنوری کو برطانیہ میں ایک کار حادثے کا شکار ہوئی تھی جس کا کم عمر ڈرائیور برڈ باکس چیلنج پورا کرنے کی کوشش کررہا تھا تاہم ڈرائیور خوش قسمتی سے زندہ بچ گیا لیکن گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جو صارف یوٹیوب پالیسیوں کی مخالفت کرتے ہوئے خطرناک ویڈیوز اپلوڈ کرے گا اس کا اکاؤنٹ تین ماہ کےلیے بند کردیا جائے گا۔

  • سعودی صحافی خاشقجی مذہبی انتہا پسند تھا، محمد بن سلمان

    سعودی صحافی خاشقجی مذہبی انتہا پسند تھا، محمد بن سلمان

    ریاض : سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر کے داماد اور قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے ٹیلی فونک رابطے میں کہا کہ جمال خاشقجی مذہبی شدت پسند تھا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ماہ ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے سعودی صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرنے سے قبل محمد بن سلمان نے وائٹ ہاوس سےٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد بن سلمان نے امریکی حکام سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران کہا کہ واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی خاشقجی ایک خطرناک اسلامی شدت پسند تھا۔

    امریکی آخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر دونلڈ ٹڑمپ کے داماد اور مشیر برائے نیشنل سیکیورٹی جان بولٹن سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ جمال خاشقجی مذہبی شدت پسند اور اسلامی انتہا پسند تنظیم اخوان المسلمین کا ممبر تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان کی جانب سے وائٹ ہاوس حکام کو کیا گیا فون صحافی کی گمشدگی کے ایک ہفتے بعد کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے جیرڈ کشنر اور جان بولٹن پر زور دیا کہ سعودیہ اور امریکا کے درمیان اتحاد قائم رہنا چاہیے۔

    دوسری جانب سے جمال خاشقجی کے اہل خانہ کی جانب سے سعودی صحافی کی اخوان المسلمون کی رکنیت کی تردید کی تھی جبکہ جمال خاشقجی خود کئی مرتبہ اخوان المسلمون کی رکنیت کے حوالے سے تردید کرچکے تھے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • نیواسلام آباد ایئرپورٹ کے تمام بورڈنگ برج خطرناک قرار دے دیئے گئے

    نیواسلام آباد ایئرپورٹ کے تمام بورڈنگ برج خطرناک قرار دے دیئے گئے

    اسلام آباد : نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر پسنجر برج گرنے کے بعد تمام بورڈنگ برج خطرناک قرار دے دیئے، رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نئے اسلام آباد ایئرپورٹ پر پسنجر بورڈنگ برج گرنے کے بعد ڈائریکٹر انجینئرنگ نے ایئر پورٹ کے تمام بورڈنگ برج خطرناک قرار دے دیئے۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر انجینئرنگ کی رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی، پسنجر بورڈنگ برجز آپریشن اسلام آباد کے نام سے رپورٹ ڈپٹی ڈی جی کو ارسال کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایئرپورٹ کے تمام پسنجر بورڈنگ برج پہلے دن سے ہی خراب اور نقائص کا شکار ہیں، برجز بنانے والی کمپنی سمیت کنٹریکٹر نے برجز کے نقائص کی جانب کبھی توجہ نہیں دی، نقائص ٹھیک نہ کئے جانے کے باعث تمام برجز مسافروں کے لئے انتہائی خطرناک ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ایئر پورٹ پر قائم تمام برجز کو خطرناک ہونے کے باعث ان کا استعمال فوری روک دیا جائے، پسنجر بورڈنگ برجز کو تمام نقائص ٹھیک ہونے کے بعد استعمال کیا جائے۔

    رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حقائق جاننے کے لئے غیرجانبدار بورڈ آف انکوائری کا قیام اور برجز تیار کرنے والی غیر ملکی کمپنی سے اعلی سطح پر رابطہ کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ایئرپورٹ پرغیرملکی پرواز سے لگا پسنجربرج گرگیا

    اس کے علاوہ کمپنی سمیت برجز کی تنصیب کے ذمہ دار کنٹریکٹر کو بلیک لسٹ کیا جائے اور اسلام آباد سمیت دیگر ائرپورٹس پر حالیہ نصب برجز میں نقائص کی نشاندہی کے لئے ٹاسک فورس قائم کی جائے۔

  • بچوں کی صفائی کے لیے ’وائپس‘ کا استعمال خطرناک قرار

    بچوں کی صفائی کے لیے ’وائپس‘ کا استعمال خطرناک قرار

    نیویارک: امریکی ماہرین نے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ شیر خوار بچوں کی صفائی ستھرائی کے لیے وائپس کا استعمال فوری طور پر ترک کردیں کیونکہ اس کی وجہ سے بچوں میں خاص قسم کی الرجی پھیلتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عصر حاضر میں والدین وقت بچانے کے لیے شیر خوار بچوں کی صفائی ستھرائی کے لیے پانی کے بجائے گیلے ٹشو نما کپڑے استعمال کرتے ہیں جنہیں عام فہم میں ’وائپس‘ کہا جاتا ہے۔

    امریکی ماہرین نے شیر خوار بچوں میں بڑھتی ہوئی ’فوڈ الرجی‘ کا مشاہدہ کرنے کے لیے مطالعہ کیا جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جو والدین اپنے بچوں کی صفائی کے لیے وائپس کا استعمال کرتے ہیں اُن کےبچے فوڈ الرجی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شیر خوار بچے کی نگرانی کے لیے ایپ تیار

    محقق پروفیسر جان کوک ملز کا کہنا ہے کہ الرجی سب سے زیادہ تکلیف دہ اور پیچیدہ مرض ہے جس میں اگر کسی بھی عمر کا شخص متبلا ہوجائے تو بہت تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر کوئی بچہ اس بیماری میں مبتلاء ہوجائے تو اُس کی نشوونما بری طریقے سے متاثر ہوتی ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ گیلے یا بھیگے ہوئے وائپس استعمال کرنے کی وجہ سے بچے تیزی کے ساتھ فوڈ الرجی میں مبتلا ہورہے ہیں کیونکہ جب یہ اُن کے جسم پر استعمال کیا جاتا ہے تو اُن کی جلد اُس کیمیکل کو جذب کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی جس کی وجہ سے جنیاتی بیماری انہیں متاثر کرتی ہے۔

    سائنسی جریدے جنرل آف الرجی اینڈ کلینیکل امینولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق شیر خوار یا نومولود بچوں کی نشوونما کے لیے روزانہ کی بنیاد پر صفائی ستھرائی بہت ضروری ہے تاہم اگر اس کے لیے وائپس استعمال کریں گے تو یہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: والدین کے ساتھ سونا شیر خوار بچوں کی اموات میں کمی میں معاون

    تحقیق کے مطابق وائپس کی تیاری اور اس کو گیلا رکھنے کے لیے خاص قسم کا کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے جس میں صابن بھی شامل ہوتا ہے، چونکہ بچوں کی جلد نازک ہوتی ہے تو وہ اس گیلے پن کو جذب نہیں کرتی اور ایک وقت کے بعد انہیں فوڈ الرجی کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق میں 10 سال کے مریضوں کی تفصیلات جمع کی گئی جن کے مطابق صرف امریکا میں 4 سے 6 فیصد بچے فوڈ الرجی میں مبتلا ہوئے اور 18 فیصد بچوں فوڈ الرجی کی بیماری لگی۔

    تحقیق کاروں نے والدین کو متنبہ کیا ہے کہ جن شیر خوار بچوں کی جلد جذب کرنے کی صلاحیت کھو دیتی ہے وہ بالغ ہونے کے بعد اس بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ اُن کے جسم پر خوراک اثر نہیں کرتی اور وہ جسمانی طور پر بہت کمزور ہوتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھاری بھر کم بیگ بچوں  کے لیےخطرناک ثابت ہوسکتا ہے

    بھاری بھر کم بیگ بچوں کے لیےخطرناک ثابت ہوسکتا ہے

    کراچی : ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کلینکل عباسی شہید اسپتال کا کہنا ہے کہ بھاری بیگ اٹھانے والے بچے مختلف تکالیف کاشکار ہوتے ہیں، انھیں گردن ، ریڑھ کی ہڈی اور کندھے میں درد کی شکایات ہوسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کلینکل عباسی شہید اسپتال نے تمام اسکول پرنسپلز کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھاری بھر کم بیگ بچوں کے لیےخطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ بھاری بیگ اٹھانے والے بچے مختلف تکالیف کاشکار ہوتے ہیں، انھیں گردن،ریڑھ کی ہڈی اورکندھےمیں درد کی شکایات ہوسکتی ہیں۔

    ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ روزانہ کئی بچوں کو انہیں تکالیف کے باعث اسپتال لایا جاتا ہے، ایسی تکالیف کا شکار ہونے والے بچوں کو مستقبل میں پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    خط کا کہنا ہے کہ زیادہ تر اسکولز میں بچوں کے بیگ کا وزن بہت زیادہ ہے، درخواست ہے اسکول صرف ضروری کتب بیگ میں رکھوائیں، مخصوص کتابیں اور کاپیاں بیگ میں رکھنے سے وزن نارمل رہے گا۔

    دوسری جانب سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اقبال درانی کوبھی تحریری طور پرآگاہ کردیاگیا، جس میں محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ بچوں کے زیادہ وزنی بیگ کے حوالے سے پالیسی بنائی جائے، شیڈول کے مطابق کلاسز کی ہی کتابیں منگوائی جائیں۔

    خط کے مطابق مختلف نظام تعلیم ہونے سے سب کا طریقہ تدریس الگ ہے، بھاری بھرکم بیگ کی ذمہ داری متعلقہ اسکولوں پر عائد ہوتی ہے۔

    محکمہ تعلیم نےبچوں کواعصابی دباوٴ سےبچانےکیلئےرائے طلب کرلی ہے۔

    عالمی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ بچوں کی صحت اولین ترجیح ہونی چایئے ،بھاری بیگ سے نہ صرف بچوں کا بدن متاثر ہوتا ہے بلکہ انکا ذہن بھی بھاری ہوتا ہے اور نشوونما بھی رک جاتی ہے، جس کے باعث تعلیم پر بھی فرق پڑتا ہے۔

    صحت کے ماہرین کی جانب سے والدین کو مشورہ دیا گیا کہ بچے کے حساب سے بیگ بہت بڑا نہ ہو اور جب بھی بچے اسکول بیگ لٹکائیں تو اس بات کو یقینی بنائے کہ بستہ ڈھیلا یا لٹکا ہوا نہ ہو کیونکہ یہ سارے عوامل اضافی بوجھ کا سبب بنتے ہیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔