Tag: Dangers

  • سبز چائے سے جگر کو نقصان؟

    سبز چائے سے جگر کو نقصان؟

    سبز چائے کو یوں تو صحت کے لیے فائدہ مند سمجھا جاتا ہے، تاہم حال ہی میں گئی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ سبز چائے جگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    سبز چائے کا استعمال انسانی جسم کے لیے انتہائی مفید قرار دیا جاتا رہا ہے، خصوصاً جو افراد وزن میں کمی چاہتے ہیں وہ دودھ والی روایتی چائے کا استعمال چھوڑ کر سبز چائے کا استعال شروع کر دیتے ہیں۔

    مگر حال ہی میں کی گئی ایک نئی تحقیق کے نتائج نے ماہرین کی آنکھیں کھول دی ہیں جس کے بعد سبز چائے کے استعمال کو ترک کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے۔

    اسرائیل کی کلیٹ ہیلتھ سروس اور کپلان میڈیکل سینٹر کی جانب سے سبز چائے پر نئی تحقیق کی گئی ہے، اس تحقیق کے نتائج کے مطابق سبز چائے کا استعمال جگر کی سوزش سے لے کر مکمل طور پر اسے ناکارہ بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، سبز چائے کا استعمال جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    اس تحقیق کے مطابق سبز چائے پینے کے سبب جگر پر آنے والی سوزش کے 100 سے زیادہ دستاویزی کیسز موجود ہیں، یہ سوزش چائے کے پودے میں نباتاتی زہریلے مواد کی براہ راست موجودگی اور غالباً میٹابولک ردعمل کا نتیجہ ہے۔

    تحقیق کے مطابق زیادہ سبز چائے پینا خاص طور پر خواتین میں جگر کی خرابی کا باعث بن رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ سبز چائے میں پائے جانے والے کون سے اجزا جگر کو نقصان پہنچانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

  • ایک معمولی عادت جس کا نقصان خطرناک ہوسکتا ہے

    ایک معمولی عادت جس کا نقصان خطرناک ہوسکتا ہے

    صاف ستھرا صحت مند کھانا جسمانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے، اور فاسٹ فوڈ کھانے کے بے شمار نقصانات ہوسکتے ہیں، حال ہی میں کی گئی ایک اور تحقیق نے اس کی تصدیق کردی ہے۔

    جگر انسانی جسم کا اہم ترین عضو ہے جو فلٹرکا اہم کام انجام دے کر جسم کو صحت مند رکھتا ہے، تاہم فاسٹ فوڈ کا استعمال جگر کے افعال کو متاثر کر کے فیٹی لیوی کا سبب بن سکتا ہے۔

    یہ بات ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

    جگر جسم کی مجموعی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے 500 سے زائد افعال انجام دیتا ہے، یہ آپ کے مدافعتی نظام، میٹابولزم، نظام ہاضمہ اور جسم کے فاسد مادوں کے اخراج میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    جگر جسم کے کئی افعال تو انجام دیتا ہی ہے لیکن اس کی سب سے زیادہ اہمیت فاسد مادوں کے اخراج یعنی ڈیٹوکسی فیکیشن کے لیے ہے، اس طرح یہ جسم کو بیماری کا سبب بنے والے زہریلے مادوں سے پاک کر کے صحت مند رکھتا ہے، تاہم فاسٹ فوڈ کے شوقین افراد جگر کے نقصان کا سامنا کر سکتے ہیں۔

    فی زمانہ فاسٹ فوڈز کا استعمال کافی بڑھ گیا ہے جسے لوگوں کی بڑی تعداد بہت شوق سے کھاتی ہے تاہم ایک نئی تحقیق میں اس کے مضر صحت اثرات سامنے آئے ہیں جو فیٹی لیور سے منسلک ہیں۔

    تحقیق کے مطابق روزانہ کل کیلوریز کا کم از کم 20 فیصد اگر فاسٹ فوڈ غذاؤں سے حاصل کیا جائے تو اس طرح یہ غیر الکوحل فیٹی لیورکی بیماری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جو پیچیدگی کی صورت میں جان لیوا بیماری ثابت ہوسکتی ہے۔

    موٹاپے یا ذیابیطس میں مبتلا افراد جگر پر فاسٹ فوڈ کے مضر اثرات کا زیادہ سامنا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق یہ مطالعہ لوگوں کو مزید غذائیت سے بھرپور اور صحت مند کھانے کے اختیارات تلاش کرنے کی ترغیب دے گا۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگ دن میں ایک وقت فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں، تو وہ جگر کو نقصان نہیں پہنچا رہے۔ تاہم، اگر وہ ایک کھانا ان کی روزانہ کیلوریز کے کم از کم پانچویں حصے کے برابر ہے، تو وہ اپنے جگر کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ کوشش کریں کہ فاسٹ فوڈز کے بجائے صحت سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کریں تاکہ صحت مند رہ سکیں۔

  • ہوشیار! دماغی کارکردگی کو کم کرنے والی وجہ

    ہوشیار! دماغی کارکردگی کو کم کرنے والی وجہ

    گھر سے باہر کی پیک شدہ یا پروسیسڈ غذائیں کھانا ہمارا معمول بن چکا ہے، تاہم اب ماہرین نے اس کے بدترین نقصان کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ غیر صحت بخش غذائیں جن میں چکنائی اور شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، دماغ میں نقصان دہ تبدیلیوں کا باعث بن کر یادداشت میں کمی کا باعث بن سکتی ہیں۔

    یہ بات درست ہے کہ بہت سے عوامل ایسے ہوتے ہیں جو ذہنی پسماندگی کا باعث بنتے ہیں، تاہم انہیں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے جیسے جینیاتی اور سماجی اقتصادی عوامل، تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ناقص غذا کسی بھی عمر کے دوران یادداشت کی کمی اور الزائمر کی بیماری کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    تاہم اس تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ کچھ غذائیں جیسے پروسیسڈ شدہ اور الٹرا پروسیسڈ فوڈز ہماری عمر کے ساتھ دماغی صحت کو کیسے متاثر کرتی ہیں۔

    دو بڑے پیمانے پر ہونے والے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز کھانے سے عمر سے متعلق علمی کمی اور ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

    اس کے برعکس، دوسرے مطالعے میں الٹرا پروسیسڈ فوڈ کا استعمال 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں یادداشت کی کمی سے منسلک نہیں پایا گیا، اگرچہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز میں غذائی اجزا اور فائبر کم ہوتے ہیں اور غیر پروسیس شدہ یا کم سے کم پروسیس شدہ کھانوں کے مقابلے چینی، چکنائی اور نمک زیادہ ہوتے ہیں، جیسے سوڈا، پیک شدہ کوکیز، چپس، منجمد کھانے، ذائقہ دار گری دار میوے، فلیورڈ دہی، ڈسٹل الکوحل مشروبات اور فاسٹ فوڈز، یہاں تک کہ پیک شدہ روٹیاں، بشمول وہ غذائیت سے بھرپور اناج جنہیں پیک کیا جاتا ہے، الٹرا پروسیس شدہ غذاؤں میں شمار کی جاتی ہیں۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور ذہنی پسماندگی کے درمیان تعلق کو دیکھنے کے لیے برازیل میں رہنے والے 10 ہزار سے زیادہ شرکا کا 12 مہینوں تک سے اپنی غذائی عادات کا تجزیہ کیا گیا۔

    جن لوگوں نے مطالعہ کے آغاز میں زیادہ الٹرا پروسیسڈ فوڈز پر مشتمل غذا کھائی ان میں ان لوگوں کی نسبت قدرے زیادہ ذہنی پسماندگی دیکھی گئی جنہوں نے اس کا کم استعمال کیا۔

    دوسری تحقیق میں برطانیہ کے 72 ہزار شرکا میں الٹرا پروسیسڈ فوڈز کھانے اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کو جانچا گیا۔

    الٹرا پروسیسڈ فوڈز کی سب سے زیادہ مقدار کھانے والے گروپ کے لیے، 120 میں سے تقریباً 1 شخص کو 10 سال کی مدت میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی، اس گروپ کے لیے جس نے بہت کم یا بالکل الٹرا پروسیسڈ فوڈز کا استعمال نہیں کیا، یہ تعداد 170 میں سے 1 تھی۔

    نتائج یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ غذائیں ذہنی استعداد میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔

  • غیر معیاری میک اپ اور مختلف ٹریٹ منٹس چہرے کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتے ہیں

    غیر معیاری میک اپ اور مختلف ٹریٹ منٹس چہرے کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتے ہیں

    میک اپ استعمال کرنا خواتین کا روزمرہ کا معمول ہے تاہم اس ضمن میں احتیاط نہ کرنا جلد کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں معروف ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر خرم مشیر نے شرکت کی اور میک اپ مصنوعات کے حوالے سے گفتگو کی۔

    ڈاکٹر خرم مشیر کا کہنا تھا کہ کاسمیٹکس مصنوعات کے استعمال کی مدت ہوتی ہے اور اس سے زیادہ انہیں استعمال کرنا جلد کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا میک اپ کے لیے استعمال کیے جانے والے اسفنج اور برشز کو باقاعدگی سے دھویا جائے اور ہوا میں خشک کیا جائے، بغیر دھوئے استعمال کرتے رہنے سے ان میں بیکٹریا، گرد و غبار اور میک اپ کی باقیات جمع ہوجاتی ہیں جو جلد کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

    ڈاکٹر خرم کا کہنا تھا کہ میک اپ مصنوعات اور خاص طور پر رنگ گورا کرنے والی کریمز میں مرکری استعمال کیا جاتا ہے، طویل عرصے تک انہیں استعمال کرنے سے مرکری ری ایکٹ کرتا ہے اور جلد کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    انہوں نے پرمننٹ میک اپ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کل بیوٹی سیلونز نے جلد کو ٹنٹ (رنگ کروانے)، بھنوؤں یا پلکوں میں مستقل تبدیلی کروانے کا رجحان متعارف کروایا ہے جو خواتین بغیر سوچے سمجھے استعمال کر رہی ہیں۔

    اس میں آنکھوں کے پپوٹوں، ہونٹوں یا گالوں پر مستقلاً گلابی رنگ کردیا جاتا ہے جس کی مدت چند ماہ یا سال ہوتی ہے، اس کے لیے پگمینٹیشن استعمال کی جاتی ہے۔

    ڈاکٹر خرم نے کہا کہ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی چیز پر رنگ کیا جائے، اور کچھ عرصے بعد وہ مدھم اور میلا ہونے لگے، ایسے ہی یہ رنگ بھی رفتہ رفتہ سیاہ پڑنے لگتے ہیں جس سے چہرہ بدنما معلوم ہوتا ہے۔

    علاوہ ازیں اس طرح کی ٹریٹ منٹس سے جلد کے مسام بند ہوجاتے ہیں اور اس میں آکسیجن نہیں پہنچتی، نتیجتاً جلد خراب ہونے لگتی ہے، اس پہ جھریاں پڑنے لگتی ہیں اور بعض کیسز میں اس کا ٹیکسچر ریت جیسا ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر خرم نے کہا کہ جلد کی حفاظت کے لیے قدرتی اشیا کا استعمال کیا جائے اور معیاری میک اپ مصنوعات استعمال کی جائیں۔

  • ڈسپوز ایبل کپ میں چائے پینے والے ہوشیار

    ڈسپوز ایبل کپ میں چائے پینے والے ہوشیار

    ایک بار استعمال کیے جانے والے ڈسپوزایبل کپ نہایت عام ہوچکے ہیں تاہم یہ ری سائیکل نہ ہوسکنے کی وجہ سے زمین کے ماحول کے لیے نہایت خطرناک ہیں۔

    اب حال ہی میں ان کے حوالے سے ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے۔

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ گرم مشروبات کے برتن ہمارے مشروب میں کھربوں انتہائی باریک پلاسٹک کے ذرات چھوڑ دیتا ہے۔

    نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین نے گرم مشروبات کے لیے ایک بار استعمال ہونے والے کپس کا تجزیہ کیا جس پر کم کثافت والے پولی ایتھیلین کی پرت چڑھی ہوئی تھی۔

    یہ ایک نرم لچکدار پلاسٹک فلم ہوتی ہے جو عموماً واٹر پروف لائنر کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔

    ماہرین کو معلوم ہوا کہ جب ان کپس کو 100 ڈگری سیلسیئس کے پانی میں رکھا گیا تو ان کپس نے فی لیٹر پانی میں کھربوں نینو ذرات خارج کیے۔

    نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی کے کیمیا دان کرسٹوفر زینگمئیسٹر کا کہنا تھا کہ جو بنیادی مشاہدہ ہے وہ یہ ہے کہ ہم جہاں بھی دیکھتے ہیں اس میں پلاسٹک کے ذرات دکھتے ہیں، فی لیٹر کھربوں ذرات ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں جانتے کہ اگر اس کے لوگوں یا جانوروں کی صحت پر کوئی برے اثرات ہیں، ہم صرف اس بات پر پر اعتماد ہیں کہ وہ یہاں ہیں۔

    نینو پلاسٹک کا تجزیہ کرنے کے لیے زینگمئیسٹر اور ان کی ٹیم نے کپ میں پانی لیا اور باہر نمی کا چھڑکاؤ کیا اور کپ کو سوکھنے کے لیے چھوڑ دیا، جس کے نتیجے میں نینو پارٹیکلز باقی محلول میں خارج ہوتے رہے۔

  • بچوں کے سروں پر منڈلاتا خطرہ، جس سے والدین بے خبر ہیں

    بچوں کے سروں پر منڈلاتا خطرہ، جس سے والدین بے خبر ہیں

    بچوں میں اسمارٹ فون کا استعمال بے حد بڑھ گیا ہے اور یہ ایسا خطرہ ہے جسے والدین جانے یا انجانے میں نظر انداز کر رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کا اسکرین ایکسپوژر اس وقت دنیا کے ایک بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آرہا ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے ان میں ضدی پن، چڑچڑاہٹ، بھوک میں کمی اور ارتکاز اور توجہ کی کمی جیسے مسائل سامنے آرہے ہیں۔

    عام مشاہدہ یہی ہے کہ بچے اسمارٹ فون کی روشی کو فل کر کے بہت نزدیک سے گھنٹوں تک گیم کھیلنے یا ویڈیوز دیکھنے میں صرف کر دیتے ہیں۔

    جسمانی سرگرمیوں کے بجائے سارا دن اسمارٹ فون پر گیم کھیلنے والے بچوں کو آنکھوں کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو دوسری جانب جسمانی طور پر کھیل کود کی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے وہ موٹاپے، یادداشت اور توجہ میں کمی جیسی بیماریوں میں بھی مبتلا ہورہے ہیں۔

    اس حوالے سے برطانیہ کی اینجلیا رسکن یونیورسٹی (اے آر یو) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گھنٹوں اسکرین کے سامنے رہنے کی وجہ سے بچے آنکھوں کی ڈیجیٹل بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں جن میں آنکھوں کا خشک ہونا، سرخ ہونا اور آنکھوں کی تھکاوٹ شامل ہے۔

    اے آر یو کی جانب سے ہونے والی تحقیق کے مطابق کورونا وبا کی وجہ سے بچوں کا اسکرین ٹائم کافی حد تک بڑھ گیا ہے اور اس کا سب سے خوفناک پہلو یہ ہے کہ اس کے مضر اثرات سے نوزائیدہ بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔

    تیونس میں ہونے والی تحقیق کے مطابق 5 سے 12 برس تک کے بچوں میں اسکرین ٹائم 111 فیصد بڑھ چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسکرین ٹائم بڑھنے کی وجہ سے آنکھوں کی خشکی، سرخی اور تناؤ بڑھتا ہے۔

  • ایک عام عادت جو آپ کو اچھی نیند سے محروم کردے

    ایک عام عادت جو آپ کو اچھی نیند سے محروم کردے

    بے خوابی اور نیند کی کمی نہ صرف بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے بلکہ طبی طور پر بھی بے حد نقصان پہنچاتی ہے، ایک نئی تحقیق میں ماہرین نے اچھی نیند سے محروم کرنے والی ایک اور وجہ بتائی ہے۔

    نیند کو بہتر کرنے کے لیے ماہرین کی طرف سے بے شمار تجاویز پیش کی جاتی ہیں، حال ہی میں ماہرین نے اچھی نیند کا سبب بننے والے ایک اور سبب کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کا معیار بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اس میں باقاعدگی لائی جائے، ان کے مطابق رات سونے اور اٹھنے کا ایک وقت مقرر کیا جائے اور اس پر پابندی سے عمل کیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ وقت مخصوص رکھا جائے اور چاہے ویک اینڈ ہو یا ہفتے کا کوئی اور دن، اس شیڈول پر عمل کیا جائے۔ باقاعدگی ایک ایسی کنجی ہے جو نیند کو بہتر بنا سکتی ہے۔

    اگر نیند کے وقت میں باقاعدگی نہ لائی جائے اور اس کی پابندی نہ کی جائے تو نیند کی کمی کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    ماہرین نے ایک اور وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سوتے ہوئے کمرے کا درجہ حرات سرد رکھنا چاہیئے۔

    اگر سونے کے لیے ایک گرم، اور ایک سرد کمرے کا انتخاب کیا جائے تو گرم کمرے کی نسبت سرد کمرے میں جلدی اور پرسکون نیند آئے گی۔

  • ای سگریٹ پینے والے ہوشیار

    ای سگریٹ پینے والے ہوشیار

    ایک عام خیال ہے کہ ای سگریٹ یا الیکٹرانک سگریٹ عام سگریٹ کے مقابلے میں کم خطرناک ہوتی ہے تاہم ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ خون میں شوگر کی سطح بلند کرتے ہوئے، صارفین کو ذیابیطس کی نہج تک لے جانے کا خطرہ بن سکتی ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ وہ لوگ جو ویپنگ ڈیوائسز پر کش لگاتے ہیں ان میں ممکنہ طور پر بلڈ شوگر کی سطح ان لوگوں کی نسبت 22 فیصد زیادہ ہوتی ہے جنہوں نے کبھی ای سگریٹ استعمال نہیں کی ہوتی۔

    امریکی ریاست میری لینڈ میں قائم جان ہوپکنس بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں امریکی محققین کی ٹیم نے امریکا میں رہنے والے 6 لاکھ لوگوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔

    تجزیے میں انہوں نے ای سگریٹ کے استعمال اور پری ڈائبٹیز کے درمیان تعلق دیکھا۔

    پری ڈائبٹیز صحت کی ایک سنگین صورت حال ہوتی ہے جس میں بلڈ شوگر لیول عمومی سطح سے زیادہ ہوتی ہے، لیکن یہ اتنی بلند نہیں ہوتی کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص ہو۔

    امریکن جرنل آف پریونٹو میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ ای سگریٹ پیتے پیں صرف ان کے ساتھ ہی یہ معاملہ نہیں ہوتا بلکہ وہ لوگ جو پینا چھوڑ چکے ہیں ان کے بلڈ شوگر کی سطح ممکنہ طور پر 12 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔

  • نیند کے دوران سانس رکنے کی خطرناک بیماری

    نیند کے دوران سانس رکنے کی خطرناک بیماری

    نیند کے دوران سانس رکنے کا عمل سلیپ اپنیا کہلاتا ہے جو شدید طبی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے، ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 93 کروڑ افراد سلیپ اپنیا کا شکار ہوسکتے ہیں اور اکثریت میں اس کی تشخیص بھی نہیں ہوتی۔

    اوبیسٹریکٹو سلیپ اپنیا کے شکار افراد کی سانس نیند کے دوران بار بار رکتی ہے جس سے خراٹوں کے ساتھ ساتھ متعدد طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

    اس کی علامات اور وجوہات یہ ہوسکتی ہیں۔

    خراٹے

    جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ خراٹے عموماً سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہوتے ہیں، مگر کئی بار یہ ناک بند ہونے یا کسی اور وجہ کا نتیجہ بھی ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خراٹوں کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، مگر جب وہ بلند آواز کے ساتھ ہوں، خرخراہٹ یا سانس کے رکنے کے باعث بنے تو پھر ضرور سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔

    خوفزدہ کردینے والا تجربہ

    اسے اوبیسٹر سلیپ اپنیا اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ سینٹرل سلیپ اپنیا کے برعکس اس عارضے میں دماغ جسم کو سانس نہ لینے کی ہدایت کرتا ہے، یہ مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب سانس کی نالی، کمزور، بھاری یا پرسکون نرم ٹشوز کے باعث بلاک ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق سانس کی اوپری نالی میں رکاوٹ کے باعث آپ سانس نہیں لے پاتے، اکثر تو لوگوں کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا، مگر یہ ایسے افراد کو دیکھنے والوں کے لیے بہت خوفناک تجربہ ہوتا ہے۔

    اگر اس کا علاج نہ کروایا جائے وت فشار خون، امراض قبل، ذیابیطس ٹائپ 2 یا ڈپریشن بلکہ موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تھکاوٹ

    دن میں بہت زیادہ تھکاوٹ کا احساس ناقص نیند کا عندیہ دیتی ہے اور اس کے ساتھ خراٹے سلیپ اپنیا کی جانب اشارہ کرنے والی نشانیاں ہیں۔ دن میں غنودگی کا احساس بھی سلیپ اپنیا کی جانب اشارہ کرنے والی ایک نشانی ہے، جیسے کچھ بھی کرتے ہوئے اچانک سو جانا سلیپ اپنیا کی علامت ہے۔

    مشاہدہ کریں

    اکثر افراد کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ رات کو خراٹے لیتے ہیں نہ ہی انہیں سانس رکنے کا علم ہوتا ہے، ماسوائے اس وقت تک جب سانس رکنے کا عمل بدترین ہو۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنیا کا مطلب ہوا کا بہاؤ نہ ہونا ہے، نہ کوئی ہوا جسم کے اندر جاتی ہے اور نہ خارج ہوتی ہے، اس طرح کی نشانی کا مشاہدہ خطرے کی گھنٹی ہوتی ہے۔

    بلڈ پریشر

    اوبیسٹر سلیپ اپنیا فشار خون کی جانب لے جاسکتا ہے، ہر بار جب کسی فرد کی سانس نیند کے دوران چند سیکنڈ کے لیے رکتی ہے، جسم کا نروس سسٹم متحرک ہو کر بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے۔

    اسی طرح جسم اسٹریس ہارمونز بھی خارج کرتا ہے جس سے بھی وقت کے ساتھ بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

    جسمانی وزن

    جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوں ان میں اوبیسٹر سلیپ اپنیا کیسز زیادہ دریافت ہوتے ہیں جس کی وجہ منہ، زبان اور گلے کے زیادہ وزن سے نرم ٹشوز کو نقصان پہنچتا ہے اور خراٹوں کے بغیر آسانی سے سانس لینا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے جسمانی وزن میں کمی کی تجویز دی جاتی ہے تاکہ سلیپ اپنیا کا علاج ہوسکے۔

    عمر

    عمر بڑھنے کے ساتھ مسلز کمزور ہونے لگتے ہیں جن میں گلے کے نرم ٹشوز بھی شامل ہیں، 50 سال سے زائد عمر بھی ایک نشانی ہے کہ آپ کے خراٹے ممکنہ طور پر سلیپ اپنیا کا نتیجہ ہیں یا اس کا باعث بن سکتے ہیں۔

    گلا

    گردن کا زیادہ بڑا گھیرا بھی سلیپ اپنیا کے امکان کی جانب اشارہ کرتا ہے، مردوں کا کالر سائز اگر 17 اور خواتین کا 16 انچ سے زیادہ ہو تو ان میں اس عارضے کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

  • نمک کی زیادتی سے ہونے والے نقصانات

    نمک کی زیادتی سے ہونے والے نقصانات

    نمک ہمارے کھانے کا لازمی جزو ہے لیکن ماہرین کے مطابق نمک کو معتدل مقدار میں استعمال کرنا ضروری ہے، اس کا زیادہ استعمال بہت سے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کی ہدایات کے مطابق دن بھر میں 2300 ملی گرام (ایک کھانے کا چمچ) نمک ہی استعمال کرنا چاہیئے، تاہم بیشتر افراد زیادہ مقدار میں نمک جزو بدن بناتے ہیں اور اس کے نتیجے میں فشار خون سمیت سنگین طبی مسائل وقت کے ساتھ ابھرنے لگتے ہیں۔

    معتدل مقدار میں نمک کا استعمال مسلز کو سکون پہنچانے اور لچک برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ منرلز اور پانی کے درمیان توازن بھی قائم کرتا ہے۔

    اس کے برعکس غذا میں زیادہ نمک کا استعمال جسم کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

    اگر آپ روز مرہ کی بنیاد پر زیادہ مقدار میں نمک استعمال کرتے ہیں تو آپ کو درج ذیل مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    پیٹ پھولنا

    پیٹ پھولنا اور گیس بہت زیادہ نمک کے استعمال کا سب سے عام مختصر المدت اثر ہے، نمک جسم میں پانی کے اجتماع میں مدد فراہم کرتا ہے تو زیادہ نمک کے نتیجے میں زیادہ سیال جمع ہونے لگتا ہے، سینڈوچ، پیزا یا دیگر نمکین غذاؤں میں نمک بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    بلڈ پریشر بڑھنا

    ویسے تو ہائی بلڈ پریشر کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں مگر ان میں ایک نمایاں وجہ بہت زیادہ نمک کا استعمال ہے، بلڈ پریشر کی سطح میں تبدیلی گردوں پر بھی اثرات مرتب کرتی ہے، بہت زیادہ نمک کے استعمال سے اضافی سیال کا اخراج بہت مشکل ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں بھی بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔

    سوجن ہونا

    جسم کے مختلف حصوں کا سوج جانا بھی بہت زیادہ نمک کے استعمال کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔ چہرے، ہاتھوں، پیروں اور ٹخنوں کے سوجنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے، اگر آپ کو معمول سے زیادہ سوجن کا سامنا ہو تو غور کریں کہ غذا میں زیادہ نمک تو استعمال نہیں کر رہے۔

    پیاس میں اضافہ

    اگر آپ کو بہت زیادہ پیاس لگ رہی ہے تو یہ بھی نشانی ہے کہ آپ نے بہت زیادہ نمک جزو بدن بنایا ہے۔ زیادہ نمک کے استعمال سے ڈی ہائیڈریشن کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ جسم خلیات سے پانی کو کھینچ لیتا ہے اور بہت زیادہ پیاس لگنے لگتی ہے۔

    پانی پینے سے نمک کو حل کرنے میں مدد ملتی ہے اور خلیات تازہ دم ہوجاتے ہیں۔

    وزن میں اضافہ

    جب جسم میں پانی جمع ہوتا ہے تو جسمانی وزن بڑھنے کا امکان بھی ہوتا ہے، اگر چند دن یا ایک ہفتے میں اچانک کئی کلو وزن بڑھ گیا ہے تو اس کی ایک بڑی وجہ بہت زیادہ نمک کا استعمال بھی ہوسکتا ہے۔

    بے سکون نیند

    سونے سے پہلے غذا کے ذریعے نمک کا زیادہ استعمال بے خوابی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اس کی مختلف علامات ہوتی ہیں جیسے بے آرام نیند، رات کو اکثر جاگ جانا یا صبح جاگنے پر تھکاوٹ کا احساس ہونا وغیرہ۔

    کمزوری محسوس ہونا

    جب خون میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہو تو خلیات سے پانی کا اخراج ہوتا ہے اس کا نتیجہ معمول سے زیادہ کمزوری محسوس ہونے کی شکل میں نکلتا ہے۔