Tag: Daniel Pearl murder case

  • ڈینئل پرل قتل کیس : سندھ حکومت کا عمر شیخ کو ریسٹ ہاؤس منتقل کرنے کا فیصلہ

    ڈینئل پرل قتل کیس : سندھ حکومت کا عمر شیخ کو ریسٹ ہاؤس منتقل کرنے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت کا عمر شیخ کو ریسٹ ہاؤس منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا اور عدالت کو بتایا کہ عمر شیخ کوریسٹ ہاؤس منتقلی کےانتظامات کررہےہیں، ایک دو روز میں عمر شیخ کو ریسٹ ہاؤس منتقل کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس میں عمر شیخ و دیگر ملزمان کوبریت کےباوجود رہا نہ کرنے کے معاملے سے متعلق سماعت ہوئی ، سیکریٹری محکمہ داخلہ و دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسسٹنٹ اےجی سندھ نے بتایا کہ عمر شیخ کوریسٹ ہاؤس منتقلی کےانتظامات کررہےہیں، ایک دو روز میں عمر شیخ کو ریسٹ ہاؤس منتقل کردیا جائے گا۔

    سندھ ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ کا حکم نامہ بھی پیش کیا گیا ، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلےپرمن وعن عمل کریں گے ، سپریم کورٹ میں اپیل ہے، جونیئر وکیل کا کہنا تھا کہ عمر شیخ کے وکیل محمود اے خان بیمار ہیں۔

    سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ عمر شیخ سے متعلق فیصلہ حکومت نےکیا، ہمارے خلاف توہین عدالت نہیں بنتی، جس پر وکیل ملزمان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلےکی خلاف ورزی کی گئی۔

    سیکرٹری داخلہ نے حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی ، جس پر عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا اور حکم دیا کہ دیگر فریقین کو عدالت آنا ہوگا، بعد ازاں سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں زیرحراست افراد کی رہائی فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے احمدعمر شیخ اور دیگر کوڈیتھ سیل سے فوری نکالنےکا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کیس میں تمام زیر حراست افراد کو2دن عام بیرک میں رکھا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ دو دن بعد عمر احمدشیخ اوردیگر کو سرکاری ریسٹ ہاؤس میں رکھا جائے، سرکاری ریسٹ ہاؤس میں اہلخانہ صبح 8 سےشام 5 بجے تک ساتھ رہ سکیں گے۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ کا احمدعمر شیخ اور دیگر کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم

    ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ کا احمدعمر شیخ اور دیگر کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں زیرحراست افراد کی رہائی فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے احمدعمر شیخ اور  دیگر کوڈیتھ سیل سے فوری نکالنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کیس میں تمام زیر حراست افراد کو2دن عام بیرک میں رکھا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی سےمتعلق نظرثانی اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا ملزمان کی حراست بظاہر صوبائی معاملہ لگتا ہے، وفاقی حکومت نےاپنا اختیار صوبوں کوتفویض کردیا، بظاہرتوصرف ایڈووکیٹ جنرل سندھ کونوٹس دینا بنتا ہے، درخواست گزار نےقانون چیلنج نہیں جو اٹارنی جنرل کونوٹس کیاجاتا، بظاہراٹارنی جنرل کااعتراض نہیں بنتا کہ انہیں کیوں نوٹس جاری نہیں ہوا۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت وفاقی حکومت کو اس کےاختیارسےمحروم نہیں کر سکتی، جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا اٹارنی کسی اختیار کو استعمال  کرنے کےلئےموادہوناچاہیے، صوبائی حکومت کےپاس ملزمان کوحراست میں رکھنےکاموادنہیں تھا،اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وفاق کے پاس مواد ہو سکتا  ہے تو جسٹس سجاد علی شاہ نے سوال کیا کہ وفاق نے وہ مواد صوبے کو فراہم کیوں نہ کیا۔

    جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ لگتا ہے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلےکی وجوہات نہیں پڑھیں، بد نیتی یہ تھی باربارحراست میں رکھنے کے  احکامات جاری ہوئے، وفاق دکھا دے ان لوگوں کیخلاف اس کےپاس کیاموادہے۔

    ،جسٹس عمرعطابندیال نے مزید کہا ہر کیس کی ایک تاریخ ہو تی ہے، اس مقدمےکی تاریخ کاہمیں نہیں معلوم، کیا مرکزی ملزم پاکستانی شہری ہے یا غیر ملکی، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ احمد عمر شیخ کے پاس پاکستان اوربرطانیہ کی شہریت ہے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ کسی کوحراست میں رکھنے کا مطلب ہے نوٹرائل، احمد عمر شیخ 18 سال سےجیل میں ہے ،الزام اغواکا تھا جبکہ جسٹس سجاد علی نے کہا قتل کی ویڈیو میں بھی چہرہ واضح نہیں تھا۔

    اےجی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پیشی کیلئےسندھ پولیس سےبھی ریکارڈحاصل کررہےہیں، جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا سندھ پولیس کے پاس توایف آئی آرہی ہوں گی، ایف آئی آرکےعلاوہ پولیس سےکیاملےگا تو اےجی سندھ کا کہنا تھا کہ کیس میں آئندہ ہفتےتک حکم امتناع دیاجائے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کس بنا پر حکم امتناع دیا جائے، بغیر شواہد کسی کو دہشتگرد قرار دینا غلط ہوگا،حکم امتناع کیلئے5منٹ میں دلائل دیں۔

    سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ کازیرحراست افراد کی رہائی فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے احمدعمر شیخ  اور دیگر کوڈیتھ سیل سے فوری نکالنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کیس میں تمام زیر حراست افراد کو2دن عام بیرک میں رکھا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا دو دن بعد عمر احمدشیخ اوردیگر کو سرکاری ریسٹ ہاؤس میں رکھا جائے، سرکاری ریسٹ ہاؤس میں اہلخانہ صبح 8 سےشام 5 بجے تک ساتھ رہ سکیں گے۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا سندھ حکومت احمد عمر شیخ کو 2سے 3جیل میں کسی کھلی جگہ پر رکھے، ہماری معلومات کے مطابق عمر احمد شیخ کےاہلخانہ لاہور میں رہتے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا اہلخانہ کوکراچی لانے اور ٹھہرنےکے اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے گی؟ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ عدالت کاحکم ہوتواخراجات اورانتظامات سندھ حکومت ہی کرے گی۔

  • ڈینئل پرل کیس :  سندھ حکومت کی اپیلیں مسترد،  ملزمان کو بری کرنے کا حکم

    ڈینئل پرل کیس : سندھ حکومت کی اپیلیں مسترد، ملزمان کو بری کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈینیل پرل کیس میں سندھ حکومت کی ملزمان کی رہائی روکنے کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل کیس کے ملزمان کی رہائی کےخلاف دائر اپیلوں پر سماعت ہوئی ، سندھ حکومت کی اپیل پرسماعت جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی۔

    جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ ملزمان کےوکیل کوسن کرہی حکم امتناع سےمتعلق فیصلہ کریں گے ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ احمد عمر شیخ کے کالعدم تنظیموں سے روابط ہیں۔

    سندھ حکومت نےحساس معلومات سربمہر لفافے میں عدالت کو دیں اور کہا شواہدموجود ہیں لیکن ایسےنہیں کہ عدالت میں ثابت کر سکیں، جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا کہ جوموادسپریم کورٹ کودیاوہ پہلےکسی فورم پرپیش نہیں ہوا۔

    جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیا جومعلومات کبھی ریکارڈ پرنہیں آئیں ان کاجائزہ کیسےلیں؟ ریاست کےپاس معلومات تھیں توملک دشمنی کاکیس کیوں نہیں چلایا؟

    جسٹس منیب اختر نے کہا حکومت نےاحمدعمر شیخ کوکبھی دشمن ایجنٹ قرارہی نہیں دیا، دہشت گردی کےخلاف جنگ سےکوئی انکارنہیں کر سکتا، دہشت گردی کےخلاف جنگ کب ختم ہوگی کوئی نہیں جانتا، یہ جنگ شاید آئندہ نسلوں تک چلے، ریاست کا اپنےشہریوں کوملک دشمن قرار دینا بھی خطرناک ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ ریاست کےخلاف جنگ کرنےوالاملک دشمن ہوتا ہے ، جس پر سپریم کورٹ نے ملزمان کی رہائی کیخلاف حکم امتناع کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا اور سندھ ہائی کورٹ کے حکم کیخلاف اپیل سماعت کیلئےمنظور کر لی۔

    بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے ڈینیل پرل کیس میں سندھ حکومت کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے اپریل 2020 میں سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈِینیل پرل قتل کیس میں مقدمے میں نامزد احمد عمر شیخ کے علاوہ باقی تینوں ملزمان کو عدم شواہد پر بری کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔ صوبائی حکومت نے اپنے اختارات کے تحت ملزمان کو رہا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس :  سندھ حکومت کےوکیل فاروق نائیک نے التوامانگ لیا

    ڈینئل پرل قتل کیس : سندھ حکومت کےوکیل فاروق نائیک نے التوامانگ لیا

    اسلام آباد : ڈینئل پرل قتل کیس میں سندھ حکومت کےوکیل فاروق نائیک نے التوامانگ لیا، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت 4 ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈینئل پرل قتل کیس کی سماعت کی ، سندھ حکومت کےوکیل فاروق نائیک نے التوامانگ لیا۔

    جس پر جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کیا حکومت سندھ اپنا کیس چلانا نہیں چاہتی، حکومت سندھ کی ذمےداری ہے کہ مقدمہ چلائے، یہ سندھ حکومت کا اپنا دائر کردہ کیس ہے۔

    جسٹس قاضی امین نے ریمارکس میں کہا کسی کوشرمندہ کرنا مقصد نہیں، مقدمہ چلنا ضروری ہے تاکہ فیصلہ ہو، سندھ حکومت ہائیکورٹ میں مقدمہ ہارچکی ہے۔

    جسٹس مشیرعالم کا کہنا تھا کہ ہم کھلے ذہن سے کیس سننے کے لیے بیٹھےہیں، ،ڈینئل پرل کےورثاکےوکیل نے مؤقف میں کہا اپیل پراسیکیوٹر جنرل سندھ نےدائر کی، اپیل دائر کرنے کے بعد فاروق نائیک کو وکیل کیا گیا۔

    عدالت نے کیس کی سماعت فاروق ایچ نائیک کی التواکی تحریری درخواست پر 4 ہفتےکے لیے ملتوی کردی ، ،درخواست میں کہا گیا فاروق نایئک کمر کی تکلیف میں مبتلا ہیں،میڈیکل سرٹیفکیٹ منسلک ہے۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ نے عمرشیخ سمیت تمام ملزمان کی رہائی آئندہ ہفتے تک روک دی

    ڈینئل پرل قتل کیس : سپریم کورٹ نے عمرشیخ سمیت تمام ملزمان کی رہائی آئندہ ہفتے تک روک دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےڈینئل پرل قتل کیس میں عمرشیخ سمیت تمام ملزمان کو آئندہ ہفتے تک رہاکرنے سے روکتے ہوئے حکومت سندھ اورڈینئل پرل کے والدین کی اپیلیں ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس کی سماعت کی ، سندھ حکومت کی جانب سے فاروق نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ آپ کے دلائل سے قبل دو باتیں بتانا چاہتے ہیں، مفروضوں پر بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دیں گے۔ آپ نے پورے کیس کی کڑیاں جوڑنی ہیں۔ ایک کڑی بھی ٹوٹ گئی تو آپکا کیس ختم ہوجائے گا۔

    فاروق نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 23 جنوری 2002 کو ایک ای میل کی گئی، ای میل میں ڈینیئل پرل کے اغوا برائے تاوان کا ذکر موجود ہے، ٹیکسی ڈرائیور ناصر عباس نے مجسٹریٹ کے سامنے شناخت پریڈ میں ملزمان کی شناخت کی، ملزم عمر شیخ کو 13فروری 2002 کو گرفتار کیا گیا جبکہ 22 اپریل 2002کو ملزمان پر چارج فریم ہوا۔

    جسٹس قاضی امین نے کہا کہ واقعاتی شواہد کیلئے بھی تمام کڑیوں کا آپس میں ملنا لازمی ہے، مرکزی ملزم عمر شیخ کو کس نے دیکھا اور پہچانا؟ جس پر فاروق نائیک نے بتایا کہ شناخت پریڈ میں ٹیکسی ڈرائیور نے عمر شیخ کو پہچانا، جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ حکومتی کیس کی بنیاد ہی ٹیکسی ڈرائیور کا بیان ہے، ڈینیل پرل کی تو لاش بھی نہیں ملی، ٹیکسی ڈرائیور نے اسے کیسے پہچانا؟

    فاروق نائیک نے بتایا کہ ٹیکسی ڈرائیور نے تصاویر دیکھ کر ڈینیل پرل کو پہچانا، جس پر جسٹس قاضی امین نے کہا کہ سازش، تاوان اور دیگر تمام الزامات میں ملزمان بری ہوئے، لگتا ہے صرف اغواء کے جرم میں ہائی کورٹ نے سزا دیکر حجت تمام کی، ڈینیل پرل کے اہلخانہ کیساتھ ہمدردی ہے لیکن فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مقدمے میں کل 23 گواہ ہیں، مقدمے کے ایک گواہ آصف محفوظ نے راولپنڈی کے اکبر انٹرنیشل ہوٹل میں ڈینئل پرل اور عمر شیخ کی ملاقات کرائی، ہوٹل کے ریسپشنسٹ عامر افضل نے عمر شیخ کو شناخت پریڈ میں پہچانا۔

    جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ سازش کہاں ہوئی؟ ثبوت فراہم کریں جس پر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ عامر افضل نے بھی عمر شیخ اور ڈینئل پرل کی ملاقات کی تصدیق کی، جس پر جسٹس یحیی آفریدی کا کہنا تھا کہ آپ کے جواب سے ظاہر ہو رہا ہے کہ سازش سے متعلق آپ کے پاس کوئی جواب نہیں۔

    فاروق نائیک نے کہا کہ بہت سی چیزیں پس پردہ بھی چل رہی تھیں، عمر شیخ جب ڈینئل پرل سے ملا تو اپنا نام بشیر بتایا، عمر شیخ نے پہلی ملاقات میں نام اس لیے غلط بتایا کیونکہ اس کے ذہن میں کچھ غلط چل رہا تھا۔

    جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس میں کہا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے قتل کا فیصلہ قتل کرنے سے ایک لمحہ پہلے ہوا ہو، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے پہلی سازش قتل نہیں بلکہ تاوان لینا تھا، عمر شیخ نے عدالت میں اعتراف جرم کیا۔

    جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اعتراف جرم ریکارڈ سے ثابت کریں، جس پر فاروق نائیک نے بتایا کہ عمر شیخ نے خود کلامی کے انداز میں عدالت میں جرم تسلیم کیا تھا، فاروق نائیک نے خود کلامی کے حوالے سے رومیو جیو لیٹ افسانے کا حوالہ دیا تو جسٹس قاضی امین نے کہا کہ کسی رومانوی افسانے کی بنیاد پر قتل کیسز کے فیصلے نہیں ہوتے۔

    سماعت کے دوران جسٹس قاضی امین نے سندھ حکومت کے وکیل سے مکالمے میں کہا آپ بھی سینیٹر رہ چکے ہیں، یہ آپ لوگوں کی ناکامی ہےکہ ہم آج بھی نوآبادیاتی دورکےفیصلے دیکھ رہےہیں، خمیازہ سائلین بھگت رہے ہیں.

    ڈینئل پرل کےوالدین کےوکیل فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ ہائی کورٹ کےفیصلے کے خلاف تمام فریقین نے اپیل دائر کر رکھی ہے ، ہائی کورٹ نےعمر شیخ کوچارجز میں بری بھی کیا اور سزابھی دی، ہم ٹرائل کورٹ کےفیصلے کی بحالی چاہتے ہیں، شواہد بتا رہے ہیں اغوابرائےتاوان کی غرض سے کیا گیا، عدالت کاسازش کےعنصر سےمتعلق استفسار درست ہے. 2ملزمان کے اقبالی بیانات میں سازش ثابت ہوتی ہے، بیان ازخود سازش کی وضاحت کر رہے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے حکومت سندھ اورڈینئل پرل کے والدین کی اپیلیں ابتدائی سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سندھ حکومت کو ملزمان کی رہائی سے آ ئندہ سماعت تک روک دیا۔

    عدالت نے ملزمان کی بریت کے حکم معطلی کی درخواست پر فریقین اور مرکزی ملزم عمر شیخ کی بریت کی درخواست پرسندھ حکومت کو نوٹس جاری کردیا ، جبکہ ڈینئل پرل کے والدین کی فریق بننے کی استدعا منظور کرتے ہوئے مزید سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کردی۔

  • ڈینیل پرل کیس کے فیصلے پر امریکا کا ردعمل فطری ہے ، وزیرخارجہ

    ڈینیل پرل کیس کے فیصلے پر امریکا کا ردعمل فطری ہے ، وزیرخارجہ

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ڈینیل پرل کیس کےفیصلے پر امریکا کا ردعمل فطری ہے ، محکمہ داخلہ نے ملزمان کو90 دن کےلیے حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈینیل پرل کیس کے فیصلے پر امریکا کا ردعمل فطری ہے، پاکستان نے دہشت گردی کےخلاف بہت قربانیاں دیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ نےملزمان کو90دن کےلیےحفاظتی تحویل میں لےلیا، حکومت سندھ کی جانب سےفیصلےکےخلاف اپیل بھی دائرکی جائےگی۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ اب بیرون ملک پاکستانیوں کوواپس لانانسبتاًآسان ہے، اب کہیں کہیں پاکستانی چھوٹی تعدادمیں پھنسے ہوئے ہیں۔

    گذشتہ روز وزارت داخلہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت ڈینیئل پرل کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے دو اپریل کے فیصلے سے آگاہ ہے اور فیصلہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ فوجداری مقدمات کے تناظر میں اگرچہ یہ ایک صوبائی معاملہ ہے ، اسی تناظر میں سندھ کی حکومت کے ساتھ بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس صورتحال میں سندھ حکومت نے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اپیل آئندہ ہفتہ سپریم کورٹ میں دائر کی جائے گی۔

    اعجاز شاہ کا مزید کہنا تھا کہ وفاق نے سندھ حکومت کو انصاف کے تمام تقاضےپورے کرنے، اپیل دائر کرنے کے حوالے سے بہترین وسائل استعمال کرنے اور معاملہ پر اٹارنی جنرل پاکستان سے بھی مشاورت کرنے کا کہا ہے۔

    وزارت داخلہ کے مطابق اپیل دائر ہونے کا عمل مکمل ہونےتک تمام ملزمان کے خلاف نقص عامہ کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیاہے اور تمام ملزمان کواپیل دائر ہونے تک تین ماہ کے لیے نظربند کیا گیاہے ،وزارت داخلہ

    ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اور حکومت پاکستان دہشتگردوں منطقی انجام تک پہنچانے کے لیےتمام قانونی ضابطے پورے کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

    یاد رہے سندھ ہائی کورٹ نےڈینیل پرل قتل کیس کےتین ملزمان کوبری کردیا تھا جبکہ مجرم احمدعمرشیخ کی سزائے موت سات سال قید میں تبدیل کر دی گئی تھی۔

    بعد ازاں محکمہ داخلہ سندھ نےڈینئل پرل قتل کیس میں بری ہونیوالے چار ملزمان کودوبارہ تحویل میں لیکر نظر بندکردیا تھا۔

    خیال رہے امریکہ کی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا تھا کہ ڈینئل پرل کے اغواء اور قتل کے ذمہ داروں سے مکمل انصاف ہونا چاہیے، حکومت پاکستان کی اپیل کرنے کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

  • ڈینئل پرل قتل کیس میں بری ملزمان کی رہائی موخر ، نظربند کرنے کا حکم

    ڈینئل پرل قتل کیس میں بری ملزمان کی رہائی موخر ، نظربند کرنے کا حکم

    کراچی : محکمہ داخلہ سندھ نےڈینئل پرل قتل کیس میں بری ہونیوالے چار ملزمان کودوبارہ تحویل میں لیکر نظر بندکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ نے ڈینئل پرل قتل کیس میں بری افرادکی رہائی موخرکردی اور احکامات پرشیخ محمد عادل، احمدعمرشیخ ،فہد نسیم ،سید سلمان ثاقب کو پولیس نے دوبارہ تحویل میں لے کر تین ماہ کے لیے نظربند کردیاہے۔

    محکمہ داخلہ سندھ نےسی آئی اےکی درخواست پرچاروں افراد کودوبارحراست میں لیا،بری ہونیوالے دوران نظربندی سینٹرل جیل میں رہیں گے۔

    یاد رہے سندھ ہائی کورٹ نےڈینیل پرل قتل کیس کےتین ملزمان کوبری کردیا تھا جبکہ مجرم احمدعمرشیخ کی سزائے موت سات سال قید میں تبدیل کر دی گئی تھی۔

    چالیس صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ امریکی صحافی کےقتل کا الزام کسی بھی ملزم پرثابت نہیں ہوسکا، عمرشیخ پراغوا کا الزام ثابت ہوا اور پراسیکیویشن ناکام رہے تو شک کا فائدہ ملزم کو ہی جاتا ہے۔

    خیال رہے انسداد دہشت گردی عدالت نے پندرہ جولائی دو ہزاردو کوسزائیں سنائی تھیں۔ برطانوی شہریت رکھنے والےاحمد عمرشیخ کوسزائے موت جبکہ ملزم فہد، سلمان ثاقب اورشیخ عادل کوعمرقید کی سزا کا حکم دیا گیاتھا۔

    استغاثہ کےمطابق ڈینیل پرل امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل جنوبی ایشیا ریجن کے بیورو چیف تھے اور سزاؤں کے خلاف اپیلیں دو ہزاردوسےزیر التوا تھیں۔

  • ڈینئیل پرل کیس : حکومت پاکستان کی اپیل کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں، ایلس ویلز

    ڈینئیل پرل کیس : حکومت پاکستان کی اپیل کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں، ایلس ویلز

    واشنگٹن : امریکہ کی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ ڈینئل پرل کے اغواء اور قتل کے ذمہ داروں سے مکمل انصاف ہونا چاہیے، حکومت پاکستان کی اپیل کرنے کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ڈینئیل پرل کیس کے فیصلے کے حوالے سے اپنے رد عمل میں انہوں نے کہا کہ امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کا فیصلہ دہشت گردی کا شکار افراد کی توہین ہے۔

    ڈینیل پرل کے اغوا اور ان کے قتل کے ذمہ داروں سے مکمل انصاف ہونا چاہیے، ایلس ویلز نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے خلاف حکومت پاکستان کی اپیل کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے امریکی صحافی ڈینئیل پرل کے قتل کے مجرم برطانوی شہری احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا ہے۔
    جسٹس کے کے آغا اور جسٹس ذوالفقار سانگی پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ڈینیل پرل قتل کے ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنایا۔
    بعد ازاں حکومت سندھ نے امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس میں رہائی پانے والے تین ملزمان کو تین ماہ کے لیے حراست میں لے لیاہے۔
    محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ڈینیل پرل کیس میں رہائی پانے والے ملزمان کی ایم پی او 1960سیکشن 3(1) کے تحت تین ماہ کی حراست کے احکامات جاری کیے تھے۔

  • قتل کے مجرم کو سزائے موت : احمد عمر شیخ کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت ملتوی

    قتل کے مجرم کو سزائے موت : احمد عمر شیخ کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت ملتوی

    کراچی : ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی ماڈل کورٹ نے دودھ کی دوکان پر فائرنگ کرکے شہری جاوید قریشی کے قتل کیس کا فیصلہ سنادیا ۔

    عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ملزم دانش عباس عرف دانیال کو سزائے موت سنادی ،مجرم پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

    کیس میں محمد فخر، منصور بلوچ اور ناصر بلوچ کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے، ملزمان کے خلاف2012میں سولجر بازار تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل مجرم احمد عمر شیخ اور دیگر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت مجرموں کے وکیل خواجہ نوید احمد کی عدم حاضری کے باعث25جون تک ملتوی کردی ہے۔

    پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں دوران سماعت مجرم کے بھائی کا کہنا تھا کہ ہر بار تاریخ مل جاتی ہے، مہربانی کرکے کیس چلایا جائے،جسٹس افتاب گورڑ کا کہنا تھا کہ یہ بات اپنے وکیل سے کہیں یا جیل سپرنٹنڈنٹ سے بولیں،ہم تو بیٹھے ہی کیس چلانے کے لیے ہیں، وکیل تو پیش ہوں۔

    ڈینیئل پرل کو 2002 میں کراچی سے اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا، انسداد دہشت گردی عدالت نے احمد عمر شیخ کو سزائے موت سنائی تھی، عدالت نے فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔