Tag: Darakhshan police station

  • درخشاں تھانے میں ہلاک ملزم کے بارے میں نیا انکشاف، سابق ایس پی کلفٹن کو بچانے کی کوششیں

    درخشاں تھانے میں ہلاک ملزم کے بارے میں نیا انکشاف، سابق ایس پی کلفٹن کو بچانے کی کوششیں

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈی ایچ اے کے درخشاں تھانے کے لاک اپ میں ہلاک ملزم معیز نسیم کے بارے میں نیا انکشاف ہوا ہے، ملزم کئی برسوں سے ذہنی مرض میں مبتلا رہا، جب کہ دوسری طرف اس کیس کے مرکزی کردار سابق ایس پی کلفٹن نیئر کو بچانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق درخشاں تھانے میں ہلاک ملزم کئی سالوں سے ذہنی مرض میں مبتلا رہا، متوفی معیز 6 سال تک نفسیاتی اسپتال میں زیر علاج رہا ہے، معلوم ہوا کہ ایس پی کلفٹن نیئر کی ٹیم نے پہلے بیٹے اور پھر باپ کو حراست میں لیا تھا، بیٹے کو تو اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ کے حوالے کیا گیا تاہم باپ کو نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔

    ایس پی کلفٹن نیئر جو اس کیس کے مرکزی کردار ہیں

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہریوں کی شکایت پر پیسوں کی ریکوری کے لیے لاک اپ میں ملزم معیز نسیم پر بدترین تشدد کیا گیا، متوفی کے خلاف فراڈ اور دھوکا دہی کے کئی مقدمات درج تھے، جب کہ پولیس نے باپ اور بیٹے کو بھتہ خوری کے کیس میں گرفتار کیا تھا۔

    درخشاں تھانے میں ملزم کی موت کیسے ہوئی؟ پولیس اور علاقہ مجسٹریٹ کی الگ الگ تحقیقات

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ایس پی کلفٹن نیئر کو بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جب کہ ایس ایچ او درخشاں اور ہیڈ محرر کو گرفتار کر کے لاک اپ کیا گیا ہے، اور ایس ایچ او ساحل کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا، واضح رہے کہ درخشاں اور ساحل تھانے ایک ہی عمارت میں قائم ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے کئی پولیس افسران اور اہلکاروں کے بیانات لے لیے گئے ہیں، ڈی آئی جی ویسٹ کو 3 روز میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    پولیس سرجن کی رپورٹ

    دوسری طرف اسپتال ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمیّہ نے معیز کی موت کو گزشتہ روز غیر طبعی قرار دیا تھا، ایم ایل او کے مطابق معیز نسیم پر بدترین تشدد کیا گیا، متوفی کے جسم پر چوٹوں اور تشدد کے جا بجا نشانات تھے۔

    پولیس سرجن نے بتایا کہ معیز نسیم کے تمام جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے، اور موت طبعی وجہ سے نہیں ہوئی، کیمیائی تجزیے، ڈی این اے اور ہسٹوپیتھالوجی کے لیے تمام سیمپلز لے لیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ کراچی میں 15 اپریل کو درخشاں تھانے کے لاک اپ میں شہری معیز نسیم کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت درخشاں تھانے میں درج کیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق مقدمے میں ایس ایچ او درخشاں علی رضا لغاری اور ہیڈ محرر مفصل احمد لغاری کو نامزد کیا گیا ہے اور دونوں گرفتار ہیں، معیز نسیم کو ایک مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا اور ملزم کی کسٹڈی انویسٹی گیشن کو دی جانی تھی، پولیس حکام نے کہا کہ ملزم کو تفتیشی حکام کے حوالے نہیں کیا گیا اور حبس بیجا میں رکھا گیا، اور پیر کے روز ملزم تھانے کے لاپ اپ میں ہلاک ہو گیا۔

  • درخشاں تھانے میں ملزم کی موت کیسے ہوئی؟ پولیس اور علاقہ مجسٹریٹ کی الگ الگ تحقیقات

    درخشاں تھانے میں ملزم کی موت کیسے ہوئی؟ پولیس اور علاقہ مجسٹریٹ کی الگ الگ تحقیقات

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈی ایچ اے میں درخشاں تھانے کے لاک اپ میں ایک ملزم کی موت پر حکام حرکت میں آ گئے ہیں، موت کی وجہ جاننے اور ذمہ دار کا تعین کرنے کے لیے محکمہ پولیس اور علاقہ مجسٹریٹ نے الگ الگ تحقیقات شروع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ڈی آئی جی ویسٹ عرفان علی بلوچ کو درخشاں پولیس کی حراست میں معیز نامی ملزم کی موت کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اے آئی جی کراچی عمران یعقوب نے ہدایت کی ہے کہ معاملے کے اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔

    اے آئی جی نے کہا انکوائری افسر کراچی رینج کے کسی بھی دوسرے افسر سے مدد حاصل کر سکتا ہے، معاملے کی جامع انکوائری کر کے 3 روز میں رپورٹ پیش کی جائے، جس کی روشنی میں مزید محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    دوسری طرف علاقہ مجسٹریٹ نے رات گئے تھانے پہنچ کر تفصیلات حاصل کیں، مجسٹریٹ نے ملزم کی گرفتاری اور مبینہ تشدد سے متعلق تفصیلات حاصل کیں، اور زیر حراست ایس ایچ او، ہیڈ محرر اور ڈیوٹی افسر سے بیانات لیے، مجسٹریٹ نے معطل ہونے والے ایس پی نیئر کے محافظوں اور اسکواڈ اہلکاروں سے بھی پوچھ گچھ کی ہے۔

    پولیس بیان کے مطابق ملزم معیز کی لاش کا پوسٹ مارٹم مجسٹریٹ کی نگرانی میں مکمل کیا جائے گا، جس کے بعد لاش ورثا کے حوالے کی جائے گی، ذرائع جناح اسپتال نے کہا ہے کہ لاش پر تشدد اور اندرونی چوٹوں کے نشانات ملے ہیں، پوسٹ مارٹم کے بعد حتمی رپورٹ تیار کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ کراچی میں درخشاں تھانے کے لاک اپ میں شہری معیز نسیم کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درخشاں تھانے میں درج کیا گیا، مقدمہ قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق مقدمے میں ایس ایچ او درخشاں علی رضا لغاری اور ہیڈ محرر مفصل احمد لغاری کو نامزد کیا گیا ہے، گرفتار شہری ایک مقدمے میں گرفتار تھا اور ملزم کی کسٹڈی انویسٹی گیشن کو دی جانی تھی، پولیس حکام نے کہا کہ گرفتار ملزم کو تفتیشی حکام کے حوالے نہیں کیا گیا اور حبس بیجا میں رکھا گیا، گرفتار ملزم نامعلوم وجوہ کی بنا پر تھانے کے لاپ اپ میں ہلاک ہو گیا۔

  • غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث خواجہ سراؤں کی گرفتاری، ساتھیوں کا تھانے پرحملہ

    غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث خواجہ سراؤں کی گرفتاری، ساتھیوں کا تھانے پرحملہ

    کراچی: شہر قائد میں خواجہ سراؤں کی گرفتاری پر ان کے ساتھی خواجہ سراؤں نے درخشاں تھانے پرحملہ کردیا، پولیس نے مجموعی طور پر 21 خواجہ سراؤں کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس اور بدر کمرشل میں درخشاں پولیس نے شہریوں کی شکایت پر خواجہ سراؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 13 کو گرفتار کرکے تھانہ منتقل کیا تھا۔

    شہری قیصر مسعود ملک نے 2 روز قبل مقدمہ درج کرایا تھا کہ خواجہ سرا بدر کمرشل پر فحاشی پھیلارہے ہیں اور جب انہیں منع کیا گیا تو انہوں نے ڈنڈوں اور اسلحہ سے ان پر حملہ کرنے اور جان سے مارنے کی کوشش بھی کی۔

    شہری کی درخواست پرخواجہ سراؤں کے خلاف کارروائی کی تو ان کے ساتھیوں نے گرفتاری کے خلاف درخشاں تھانے میں احتجاج کیا اور تھانے میں توڑ پھوڑ کی۔ احتجاج کے دوران پولیس خواجہ سراؤں نے تھانے کی کھڑکیوں،دروازوں کو توڑ دیا اور شدید ہنگامہ آرائی کی۔

    پولیس نے درخشاں پولیس اسٹیشن میں ہنگامہ آرائی کرنے والے 8 مزید خواجہ سراؤں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف نقص امن کا مقدمہ درج کرلیا ہے ۔

    خیال رہے کہ خواجہ سراؤں کی تھانے میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ معمول بنتی جارہی ہے، اس سے قبل پیرآباد اور کلفٹن تھانہ میں بھی خواجہ سرا ہنگامہ آرائی کرچکے ہیں۔

    شہر قائد کے پوش علاقوں میں خواجہ سرا غیر اخلاقی سرگرمیوں میں بھی ملوث پائے جاتے ہیں اور ان میں سے کچھ منشیات کی خریدو فروخت میں بھی ملوث ہوتے ہیں۔