Tag: dark

  • جہاز کا عملہ خاتون کو طیارے میں‌ سوتا چھوڑ گیا

    جہاز کا عملہ خاتون کو طیارے میں‌ سوتا چھوڑ گیا

    اوٹاوا : کینیڈین ایئرلائن میں سفر کرنے والی ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے دوران پرواز نیند آگئی تھی اور جب آنکھ کھلی تو جہاز مسافروں سے خالی تھا اور عملہ اسے اندھیرے میں اکیلا چھوڑ کرچلاگیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جہاز میں اکیلے رہ جانے کا واقعہ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں پیش آیا جب جہاز کا عملہ کیوبک سے ٹورنٹو تک سفر کرنے والی ایک خاتون کو پرواز میں سوتا چھوڑ گیا، ٹفینی ایڈمز نامی خاتون نے 9 جون کوایئر کینیڈا کے ساتھ 90 منٹ کا سفرکیاتھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹورنٹو ایئرپورٹ پرخاتون کی آنکھ کھلی تو طیارہ لینڈ ہوچکا تھا اور دروازے لاک تھے اور ناجانے کیسے متاثرہ خاتون عملے کی نظروں میں نہیں آسکی اور اندر ہی رہ گئیں۔

    ٹفینی ایڈمز کا کہنا تھا کہ رات کو سردھی کے باعث میری آنکھ کھلی خود کو سیٹ سے بندھا ہوا پایا لیکن جہاز لینڈہوچکا تھا، اندھیرے خود کو ایسی حالت میں پایا وہ ایک خوفناک خواب جیسا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون نے اس واقعے کو دہشت ناک قرار دیا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایئرکینیڈا نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی اس کی تحقیقات کررہی ہے کہ عملہ کیسے خاتون کو دیکھنے سے قاصر رہا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون نے ایئر کینیڈا کے فیس بُک پیج پر پیغام ارسال کیا کہ ‘میں ڈیڑھ گھنٹے کی مختصر پرواز کے دوران سو گئی تھی، جب میں آدھی رات کو شدید ٹھنڈ کی وجہ سے بیدار ہوئی (پرواز لینڈ ہونے کے کئی گھنٹے بعد) تو میں تاحال اپنی نشست پر بیلٹ سے بندھی تھی اور ارگرد مکمل تاریکی تھی’۔

    خاتون نے بتایا کہ خوفناک واقعے کے دوران میں نے اپنی دوست ڈیانا کو کال کی تاہم میرے موبائل کی بیٹری ختم ہوگئی تھی جس کے بعد میں نے اپنا موبائل فون چارج کرنا چاہا لیکن طیارے میں بجلی بند ہونے کے باعث موبائل بھی چارج نہیں کررسکی۔

    متاثرہ خاتون نے بتایا کہ مجھے کاکپٹ سے ایک ٹارچ ملی جس کی مدد سے میں نے جہاز کا دروازہ کھولا لیکن پھر بھی طیارےسے باہر نہیں جاسکتی تھی کیونکہ میں 50 فٹ کی بلندی پر تھی۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ میں وہی بیٹھ گئی اور کچھ دیر بعد سامان اٹھانے والی گاڑی نظر آئی تو ٹارچ نے سگنل دئیے جس کے بعد سامان اٹھانے والا عملہ مجھے اس وقت طیارے میں دیکھ کر حیران رہ گیا۔

    ٹفینی ایڈمز کا کہنا تھا کہ ایئرکینیڈا نے مجھے لیموزین کار اور ہوٹل کی پیش کش کی تاہم نے میں نے پیشکش ٹھکراتے ہوئے کہا کہ مجھے جتنی جلدی ہوسکے گھر روانہ کریں۔

    ایئر کینیڈا نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ناجانے کیسے جہاز کا عملہ خاتون کو دیکھنے سے قاصر رہا ، کمپنی واقعے کی پوری تحقیق کرے گی۔

  • ارتھ آور 2019، آج برج خلیفہ کی روشنیاں بجھا دی جائیں‌ گی

    ارتھ آور 2019، آج برج خلیفہ کی روشنیاں بجھا دی جائیں‌ گی

    دبئی : زمین کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے لیے آج شب دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کی لائٹیں گل کر کے ارتھ آور منایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق زمین کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور اس پر توانائی کے بے تحاشہ بوجھ کو کم کرنے کے لیے آج علامتی طور پر ارتھ آور منایا جائے گا۔ آج شب 8 سے 9 بجے کے درمیان غیر ضروری روشنیوں کو بند کر کے زمین کی چندھیائی ہوئی آنکھوں کو آرام دیا جائے گا۔

    زمین کے لیے ایک گھنٹہ یا ارتھ آور کو منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زمین کی چندھیائی ہوئی آنکھوں کو آرام دینے کیلئے آج رات مقامی وقت سارٹھے 8 بجے برج خلیفہ کی روشنیاں ایک گھنٹے کےلیے بند کی جائیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاکھوں افراد عالمی ارتھ آور مناتے ہوئے زمین ہو بچانے کے عزم کا اظہار کریں گے۔

    آج شب پیرس کے ایفل ٹاور لیکر سڈنی کے اوپیرا ہاؤس اور  نیویارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے لیکر برج خلیفہ تک ہزاروں بلند ترین عمارتوں کی روشنیاں بجھائی جائیں گی اور تقریباً دنیا کے 5000 سے زائد شہروں میں علامتی طور پر ارتھ آور منایا گیا۔

    دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

    ارتھ آور منانے کا مقصد اس طرف بھی توجہ دلانا ہے کہ دنیا میں آبادی میں تیزی سے اضافہ اور توانائی کے وسائل میں کمی آرہی ہے اور اس توازن کو برقرار رکھنے کے لیے توانائی کی بے تحاشہ پیداوار سے ماحول اور زمین پر شدید منفی نقصانات مرتب ہورہے ہیں۔

    اگر ہم خلا سے زمین کی طرف دیکھیں تو ہمیں زمین روشنی کے ایک جگمگاتے گولے کی طرح نظر آئے گی۔ یہ منظر دیکھنے میں تو بہت خوبصورت لگتا ہے، مگر اصل میں روشنیوں کا یہ طوفان زمین کو بیمار کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    ماہرین ان روشنیوں کو برقی یا روشنی کی آلودگی کا نام دیتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی روشنیوں کے باعث ہماری زمین کے گرد ایک دبیز دھند لپٹ چکی ہے جس کے باعث زمین سے کہکشاؤں اور چھوٹے ستاروں کا نظارہ ہم سے چھن رہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دنیا کے 188 ممالک میں 24 مارچ کو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے ارتھ آور منایا تھا۔

    گذشتہ برس اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس، پیرس کا ایفل ٹاور، لندن کا ہاؤس آف کامنز، برلن، اسکوٹ لینڈ، ماسکو، نئی دہلی، کوالالمپور، سڈنی کے اوپیرا ہاؤس ٹوکیو کے ٹوکیو اسکائی ٹری، نیویارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ مصر کے اہرام مصر ابوظبی کی شیخ زید مسجد سمیت دنیا کے 5000 سے زائد شہروں میں علامتی طور پر ارتھ آور منایا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر آج 30 مارچ کو منایا جانے والا ارتھ آور 2007 میں سڈنی کے اوپیرا ہاوس کی روشنیوں کو بجھا کر منایا گیا تھا جس میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں نے شرکت کرکے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے متحد ہونے کا پیغام دیا تھا۔