Tag: data

  • امریکی انتخابات 2024: اعداد و شمار کے آئینے میں

    امریکی انتخابات 2024: اعداد و شمار کے آئینے میں

    واشنگٹن : امریکہ کے سال 2024 کے صدارتی انتخابات کو مختلف عددی پہلوؤں سے سمجھا جاسکتا ہے، جن میں سات اہم ریاستیں، الیکٹورل کالج کے ووٹ، بیلٹ پر موجود امیدوار اور لاکھوں ووٹر شامل ہیں۔

    امریکی صدارتی الیکشن میں عوام اپنے صدر کا براہ راست انتخاب نہیں کرتے بلکہ الیکٹورل کالج کو ووٹ دیتے ہیں، یہی الیکٹورل کالجیٹ صدر اور نائب صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔

    آج ہونے والے انتخابات میں متعدد آزاد امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں، جن میں رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر خصوصی طور پر میڈیا کی توجہ حاصل کررہے ہیں۔

    صدارتی انتخاب

    ان صدارتی انتخابات کو اگر مختلف اعداد کے حوالے سے دیکھا جائے تو صورت حال کچھ اس طرح سامنے آئے گی۔

    دو

    امریکا کی صدارت حاصل کرنے کا اصل مقابلہ اس بار دو مضبوط سیاسی حریفوں اور مرکزی امیدواروں ڈیموکریٹ کی کاملہ ہیرس اور ریپبلکن کے ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہے۔

    پانچ

    5نومبر امریکا میں صدارتی انتخابات کا دن ہے جس کا انعقاد روایت کے مطابق نومبر کے پہلے منگل کو کیا جاتا ہے۔

    سات

    امریکا میں مجموعی طور پر 50 ریاستیں ہیں اور ان میں سات ریاستیں ایسی ہیں جو کسی ایک جماعت کی حمایت میں واضح نہیں ہیں یعنی یہاں کسی ایک جماعت کو واضح برتری حاصل نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں “سوئنگ ریاستیں” کہا جاتا ہے۔ یہ ریاستیں انتخابی نتائج کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔

    Trump

    کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں امیدوار ایریزونا، جارجیا، مشیگن، نیواڈا، نارتھ کیرو لائنا، پنسلوانیا، اور وسکونسن میں اپنے ووٹرز کو متحرک کرنے میں مصروف ہیں تاکہ فتح حاصل کی جاسکے ان ریاستوں میں معمولی فرق سے بھی جیت ہار کا فیصلہ ہوسکتا ہے۔

    Electoral College

    34 اور 435

    انتخابات کے دن امریکی رائے دہندگان نہ صرف اگلے صدر کا انتخاب کریں گے بلکہ کانگریس کے ارکان کے انتخابات بھی عمل میں آئیں گے۔

    سینٹ کی چونتیس نشستیں اور ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز کی تمام 435 نشستیں بھی انتخابات کے لیے دستیاب ہوں گی۔

    ہاؤس کے ارکان دو سال کی مدت کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں اور اس وقت ریپبلکن پارٹی کے پاس اکثریت ہے، جبکہ ڈیموکریٹس اپنی طاقت بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

    سینیٹ میں 100 میں سے 34 نشستیں 6سال کے لیے ہیں اور یہاں ریپبلکن جماعت ڈیموکریٹس سے اکثریت واپس لینے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

    538

    الیکٹورل کالج جو کہ امریکی صدارتی انتخابات کا ایک بالواسطہ نظام ہے، مجموعی طور پر 538 الیکٹرز پر مشتمل ہے۔

    Electoral works

    ہر ریاست کو الیکٹرز کی تعداد ریاست کے آبادی کے لحاظ سے ایوان نمائندگان میں موجود نشستوں اور دو سینیٹرز کی تعداد کے حساب سے دی جاتی ہے۔

    مثال کے طور پر کم آبادی والی ریاست ورمونٹ کے پاس صرف 3 الیکٹرل ووٹ ہیں جبکہ زیادہ آبادی والی ریاست کیلیفورنیا کے پاس 54 ووٹ ہیں۔ 50 ریاستوں میں مجموعی طور پر 538 الیکٹرز ہیں۔

  • صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے پر برٹش ایئرویز کو 36 ارب سے زائد کا جرمانہ

    صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے پر برٹش ایئرویز کو 36 ارب سے زائد کا جرمانہ

    لندن : برطانوی انتظامیہ نے برٹش ایئرویز کو صارفین کا بینک ڈیٹا چوری ہونے پر 18 کروڑ 30 لاکھ پاؤنڈ (تقریباًساڑھے 36 ارب پاکستانی) کا جرمانہ عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل ایئرلائن گروپ کے ذیلی ادارے برٹش ایئر ویز کو برطانیہ کے انفارمیشن کمشنر آفس (آئی سی او) کی جانب سے تاریخ ساز جرمانہ کیا گیا ہے جس کی رقم 183 ملین پاؤنڈ ہے۔

    انٹرنیشنل ایئرلائن گروپ کا کہنا ہے کہ انفارمیشن کمشنر آفس کی جانب سے برطانوی پروٹیکشن ایکٹ کے تحت جرمانہ عائد کیے جانے پر ’حیرانگی اور مایوسی ہوئی‘۔

    برٹش ایئرویز کا کہنا ہے کہ ہیکرز کی جانب سے ان کی ویب سائٹس پر دشمنوں کی جانب سے بہت منظم انداز میں حملہ کیا گیا تھا۔

    ، برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برٹش ایئرویز پر عائد کیا گیا جرمانہ سنہ 2017 کی سیل کا 1.5 فیصد ہے انٹرنیشنل ایئرلائن گروپ کے چیف ایگزیکٹو ویلّی والش نے کہا کہ وہ جرمانے کے خلاف اپیل اور فضائی کمپنی کی پوزیشن کا بہترین انداز میں دفاع کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

    متاثرہ فضائی کمپنی کے سی ای او سزا پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں صارفین کے اکاؤنٹ کےساتھ چھیڑچھاڑ ہونے اکاؤنٹس لنک چوری ہونے کے بعد دھوکا دہی کا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا ہے‘۔

    ائیرلائن پر جرمانہ کرنے والے انفارمیشن کمشنر آفس نے اسے ایک بہت بڑا جرمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کبھی کارروائی نہیں کی گئی اور نئے قوانین کے تحت پہلی مرتبہ اسے عام کیا گیا ہے۔

    انفارمیشن کمشنر آفس کا مزید کہنا تھا کہ ہیکنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب برٹش ائیرویز کی ویب سائٹ استعمال کرنے والے صارفین کو ایک جعلی ویب سائٹ پر منتقل کیا گیا اور اس ویب سائٹ کے ذریعے ہیکرز نے تقریباً 5 لاکھ مسافروں کا ڈیٹا چرایا۔

    چوری ہونے والی معلومات میں صارفین کے نام، پوستل ایڈریس، ای میل ایدڑیس اور کریڈٹ کارڈ کی معلومات شامل ہے۔

  • والدین ہوشیار! ٹک ٹاک بچوں کےلیے خطرناک ہوسکتا ہے

    والدین ہوشیار! ٹک ٹاک بچوں کےلیے خطرناک ہوسکتا ہے

    بیجنگ/لندن : سوشل میڈیا کی معروف ترین چینی ویڈیو ایپلیکیشن ٹک ٹاک اور اس میں موجود پیغام رسانی کے فیچر کیخلاف انفارمیشن کمشنر نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بٹ ڈانس بیجنگ کی جانب سے تخلیق کردہ اس ویڈیو ایپلیکیشن میں صارف محض 15 سیکنڈ کی ویڈیو اپلوڈ کرسکتا ہے۔ یہ صارف کو اپلوڈ کی گئی ویڈیو میں فلٹرز اور خاص قسم کے افیکٹس فراہم کرتا ہے۔اس ایپلیکیشن کے حوالے سے ایک تاثر قائم ہوتا جا رہا ہے کہ اس کی ویڈیوز بچوں پر بُرے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔

    برطانیہ کی انفارمیشن کمشنر الیزبتھ ڈینہیم نے ڈیجیٹل، ثقافت، میڈیا اور کھیل کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ وہ ٹک ٹاک کے حوالے سے بچوں کیلئے ٹرانسپرینسی ٹولز اور اس ایپلیکشن پر بچے کس طرح کی ویڈیوز دیکھ رہے ہیں اور ڈاؤنلوڈ کر رہے ہیں کا معائنہ کر رہی ہیں۔

    انفارمیشن کمشنر کا کہنا تھا کہ محض مارچ کے مہینے میں ٹک ٹاک 10 کروڑ سے زائد بار ڈاؤنلوڈ ہوئی ہے، جس کے اس وقت 5 کروڑ سے زائد ایکٹیو صارف موجود ہیں جبکہ فروری کے مہینے میں 13 سال سے کم عمر بچوں کی معلومات اکھٹی کرنے کے جرم میں امریکا کی وفاقی تجارتی کمیشن (ایف ٹی سی) نے ٹک ٹاک پر 57 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

  • ایف اے ٹی ایف کا کرپٹو کرنسی کے خلاف کارروائی کا آغاز

    ایف اے ٹی ایف کا کرپٹو کرنسی کے خلاف کارروائی کا آغاز

    لندن : بٹ کوائنز جیسی ڈیجیٹل کوائنز (کرپٹو کرنسی) کو منی لانڈرنگ جیسے غیر قانونی عمل کےلئے استعمال کیے جانے سے روکنے کےلئے منی لانڈرنگ کے عالمی نگراں ادارے نے اقدامات کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق 30 سال قبل منی لانڈرنگ کو روکنے کےلئے قائم ہونے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اپنے رکن ممالک کو بتایا کہ کرپٹو کرنسی پر نظر رکھی جائے تاکہ ڈیجیٹل کوائنز کو کیش کی منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہونے سے روکا جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے یہ اقدام عالمی قانون پر عمل در آمد کروانے والے اداروں کی کرپٹو کرنسی کو منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں استعمال کیے جانے کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش کے پیش نظر سامنے آیا۔

    ایف اے ٹی ایف کے بیان میں کہا گیا کہ ممالک کرپٹو کرنسی سے متعلق اداروں، جیسے ایکسچینجز اور کسٹوڈینز کی نگرانی اور انہیں رجسٹر کریں گے، صارفین کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور مشتبہ ٹرانزیکشنز کی اطلاع دیں گے۔

    ایف اے ٹی ایف کے صدر مارشل بلنگسلیا کے مطابق پوری دنیا کو اس کے خطرات کا سامنا ہے، قوموں کو فوری طور پر آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کا یہ اقدام عالمی سطح پر 300 ارب ڈالر کے کوائنز کی تجارت کرنے والی مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ہے۔دنیا بھر میں کرپٹو سے متعلق اداروں کی نمائندگی کرنے والے صنعتی ادارے گلوبل ڈیجیٹل فنانس نے ایف اے ٹی ایف کے قواعد کو قبول کیا۔

    ان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیانا بیکر ٹیلر کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی، کرپٹو کرنسی کے بھیجنے اور وصول کرنے والے شخص کی تفصیلات فراہم کرنے کی تجاویز پر عمل کرنا مشکل کام ہوگا مگر ہمیں یہ کرنا ہوگا۔

  • فرانس نے گوگل پر 5 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا

    فرانس نے گوگل پر 5 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا

    پیرس : فرانس کی جانب سے سرچ انجن گوگل پر معلومات کی فراہمی میں ناکامی پر 5 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (جی ڈی پی آر) کے تحت امریکی سرچ انجن گوگل پر پہلی مرتبہ اتنا بڑا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانس کے مانیٹرنگ ادارے کی جانب سے 5 کروڑ ڈالر سے زائد رقم کا جرمانہ اس لیے عائد کیا گیا کیوں کہ گوگل اپنی پالیسی کے مطابق معلومات فراہم نہیں کرسکا۔

    فرانسیسی مانیٹرنگ ادارے ’سی این آئی ایل‘ کا کہنا ہے کہ گوگل کے صارفین کو معلومات تک رسائی حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جی ڈی پی آر  قانون کا اطلاق ہونے کے بعد صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے دو اداروں نے گوگل کے خلاف گزشتہ برس شکایت درج کی تھی۔

    ادارے کے مطابق صارفین کے لیے یہ سجھنا مشکل بنا دیا ہے کہ ان کی ذاتی معلومات کیسے استعمال ہوتی ہے اور خاص طور پر ٹاگٹیڈ اشتہار کیلئے صارفین کا ڈیٹا کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔

    گوگل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے صارفین ہم سے بہتر معیار کی توقع رکھتے ہیں اور ہم ان توقعات کو پورا کرنے کیلئے پُر عزم ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ گوگل جی ڈی پی آر کی ضروریات ضرور پوری کرے گا، ہم حکومتی فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے فیصلے کا جائزہ لےرہے ہیں۔

    خیال رہے کہ جی ڈی پی آر کو ویب کی تاریخ میں سخت ترین قانون قرار دیا جارہا ہے، جی ڈی پی آر پر عمل درآمد ان کمپنیوں پر بھی لازمی ہے جو یورپی یونین کی حدود میں سرگرم ہیں چاہے وہ ای یو کی رکنیت نہ رکھتی ہوں۔

    اسی قانون کے تحت فرانس کے ادارے ‘سی این آئی ایل’ نے گوگل کو ایک سال میں نئے قوانین پر عمل کرتے ہوئے نہیں پایا اور نہ ہی کوئی تبدیلی دیکھی گئی۔

    یاد رہے کہ گوگل پر سنہ 2016 میں 1 لاکھ ڈالر سے زائد جبکہ 2014 بھی معلومات فراہم نہ کرنے کے الزام میں 2 لاکھ ڈالر کے قریب جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

  • فیس بک استعمال نہ کرنے والے صارفین کا ڈیٹا بھی کمپنی کے پاس موجود ہونے کا انکشاف

    فیس بک استعمال نہ کرنے والے صارفین کا ڈیٹا بھی کمپنی کے پاس موجود ہونے کا انکشاف

    سانس فرانسسکو: سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جو صارفین فیس بک استعمال نہیں کرتے اُن میں سے بیشتر کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کی امریکی کانگریس کے سامنے گذشتہ ہفتے صارفین کا ڈیٹا لیک ہونے سے متعلق  صفائی دینے کے بعد فیس بک کی جانب سے لوگوں کا اعتماد بڑھانے کے لیے ایک نیا بلاگ پوسٹ کیا گیا جس میں ڈیٹا محفوظ ہونے کی ایک بار پھر یقین دہانی کروائی گئی۔

    فیس بک کا کہنا ہے کہ بہت ساری ویب سائٹس اور موبائل ایپ کی کمپنیاں ہمارے ساتھ اشتہارات کی وجہ سے کام کرتی ہیں اس لیے ضروری نہیں کہ اگر کوئی صارف فیس بک استعمال نہ کرتا ہو تو اُس کا ڈیٹا کمپنی کے پاس محفوظ نہیں ہوگا۔

    بلاگ میں کہا  گیا ہے کہ  اشتہارات سے آمدنی حاصل کرنے والے ادارے ہمیں اپنے صارفین کا ڈیٹا بھیجتے ہیں جس کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اُن کو اشتہارات دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈیٹا چوری تنازع، امریکی سینیٹر کی فیس بک کے بانی پر کڑی تنقید

    فیس بک کے پروڈکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ حالیہ تنازع سامنے آنے کے بعد بہت سارے صارفین نے اپنے اکاؤنٹس فیس بک سے اس لیے بند کیے کہ شاید اُن کا ڈیٹا غیر محفوظ ہے مگر ایسا ہرگز نہیں کیونکہ کمپنی صارف کے ڈیٹا کو  محفوظ بنانے کے لیے ہر سطح پر کوشش کرتی ہے بلکہ یہ ہمارے پاس بالکل محفوظ ہے۔

    اُن کا کہناتھا کہ ’فیس بک دیگر ویب سائٹس کو صارفین مہیا کرنے کے لیے مدد فراہم کرتی ہے جس کے مختلف طریقے ضرور ہیں مگر اس میں سے کوئی بھی ایسا اقدام نہیں جس کی وجہ سے صارفین کا اعتماد کم ہو‘۔

    پروڈکٹ مینیجر کا کہنا تھا کہ ’جب آپ فیس بک کو کمپیوٹر یا موبائل ایپ پر استعمال کرتے ہیں تو سارا ڈیٹا ہمارے پاس آجاتا ہے حتی کے لاگ آؤٹ ہونے کے باوجود بھی یہ ہمارے پاس ہی رہتا ہے تاہم اس بات کا علم ہماری ٹیم کو بھی نہیں ہوتا کہ آئی ڈی استعمال کرنے والا صارف دراصل کون ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: فیس بُک پر سیاسی اشتہار دینے کے لیے شناخت ظاہر کرنا لازمی

    فیس بک نے انکشاف کیا کہ بہت ساری کمپنیاں جو اشتہارات حاصل کرنا چاہتی ہیں وہ فیس بک کے ساتھ صارفین کا ڈیٹا شیئر کرتی ہیں، بہت سارے لوگ جو فیس بک استعمال نہیں کرتے اُن کا ڈیٹا بھی فیس بک کے پاس موجود ہے‘۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ جب صارف فیس بک ایپ یا کمپیوٹر کے ذریعے  اپنی آئی ڈی لاگ ان کرتا ہے تو ہمارے سسٹم میں صرف اُس کا آئی پی ایڈریس ظاہر ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیس بک کے غلط استعمال سے روس امریکی نظام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے: مارک زکربرگ

    فیس بک کے غلط استعمال سے روس امریکی نظام کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے: مارک زکربرگ

    واشنگٹن: فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اینالیٹیکا اسکینڈل کے حوالے سے امریکی سینیٹرز کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ روس کے سافٹ ویئر ماہرین ہمارے انٹرنیٹ سسٹم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر کے امریکی سیاسی نظام کو درہم برہم کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا سائٹ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ برطانوی سیاسی مشاورتی فرم کیمبرج اینالیٹیکا کی جانب سے فیس بک صارفین کا ڈیٹا چرانے کے معاملے پر امریکی کانگریس کے سامنے پیش ہوئے۔

    کیمبرج اینالیٹیکا نے امریکی انتخابات میں دخل انداز ہونے کے لیے فیس بک کے 5 کروڑصارفین کا ڈیٹا چرایا تھا۔

    فیس بک کے بانی نے امریکی سینیٹروں کو بتایا کہ ان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو روسی آپریٹرزاپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘ ان کا کہنا ہے فیس بک مسلسل روس کے ساتھ حالت جنگ میں ہے، اور یہ ہتھیاروں  کی جنگ سے بھی بڑی لڑائی ہے۔

    مارک زکر برگ نے بتایا کہ سن 2016 کے امریکا کے صدراتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر تحقیقات کرنے والے خصوصی قونصل رابرٹ میولر نے فیس بک عملے سے بھی پوچھ گچھ کی تھی۔

    ان کا کہنا تھا، ’ میں تحقیقات میں شامل نہیں تھا، تاہم خصوصی قونصل اور ہمارے درمیان کی گئی بات چیت ایک راز ہے، وہ رازدارانہ باتیں کھلے عام نہیں بتائی جاسکتیں‘۔

    واضح رہے کہ فروری 2016 میں رابرٹ میولر نے 13 روسی باشندوں پر تین روسی کمپنیوں کے ساتھ مل کر صدرارتی انبتخابات میں اثرانداز ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کروایا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پرتحقیقاتی کام کرنے والی جن روسی کمپنیوں پرفرد جرم عائد کی گئی تھی ان میں ایک ’روسی ٹرول فارم‘ بھی ہے جس کا مقصد امریکا کے سیاسی نظام کو درہم برہم کرنا ہے۔

    مارک زگربرگ نے سینیٹ کو بتایا کہ کہ فیس بک سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جعلی اکاؤنٹز کی شناخت کےلیے نئے طریقہ کار وضع کررہی ہے جس کے بعد صارفین کا ڈیٹا چوری کرنا مشکل ہوگا۔

    انہوں نے کہا ہے کہ روس میں ایسے ماہر افراد موجود ہیں جن کا مقصد ہی ہمارے نظام اور دوسرے انٹرنیٹ سسٹم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے۔ کمپنی کو ایسے شرپنسد لوگوں کو روکنے کےلیے فیس بک کو مزید بہتر بنانا ہوگا جس کے لیے خطیر رقم درکار ہے۔


    ’فیس بک‘ کے بانی مارک زکربرگ یورپ کی سختیوں سے پریشان


    سینیٹ کی جانب سے زور فیس بک پر ’ریگولیشن‘ لگائے جانے کے سوال پر 33 سالہ ارب پتی مارک زکر برگ کا کہنا تھا کہ ’اگر ریگولیشن صحیح ہوا تو میں اس کا خیر مقدم کروں گا‘۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ برطانوی سیاسی مشاورتی فرم کیمبرج اینالیٹیکا نے فیس بک کے پانچ کروڑ صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال کیا تھا جس کا انکشاف ہونے کے بعد تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔ صارفین کے ڈیٹا کو مبینہ طور پر امریکی صدارتی انتخاب میں اثر انداز ہونے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب برطانیہ نے بھی ڈیٹا چوری کرنے والی سیاسی مشاورتی کمپنی کے خلاف تحقیقات کی گئی تھی جبکہ فیس بُک بانی مارک زکربرگ کو برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بھی وضاحت کے لئے طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • موبائل کمپنی کا ڈیٹا چوری ، لاکھوں صارفین پریشان

    موبائل کمپنی کا ڈیٹا چوری ، لاکھوں صارفین پریشان

    لندن : برطانیہ کی ایک بڑی موبائل کمپنی کے سرور پر ہیکز نے حملہ کیا اور صارفین کا ڈیٹا چرانے میں کامیاب ہوگئے، کمپنی نے صارفین کے ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی بڑی موبائل کمپنی نے ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ہیکرز نے کمپنی نے نوے لاکھ میں سے ساٹھ لاکھ صارفین کا ڈیٹا چرایا ہے۔

    برطانوی تھری کمپنی کے مطابق ڈیٹا چرانے کا واقعہ جمعرات کو پیش آیا اور اس کے لئے ہیکرز نے کمپنی ملازم کی آئی ڈی کو استعمال کیا۔

    خیال رہے یہ پہلا موقع نہیں ہے ہیکرز کی جانب سے کسی کمپنی کا ڈیٹا چوری کیا گیا ہو۔ گزشتہ سال اکتوبر میں بھی دو موبائل کمپنیوں کے سرورز پر ہیکرز  نے سائبر حملہ کرکے کامیابی کے ساتھ ڈیٹا کو چرایا تھا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈیٹا چوری ہونے کی خبر سُن کر صارفین پریشان ہوگئے ہیں اور بہت سے لوگوں نے اپنی سمیں بند کردی ہیں جس کے باعث کمپنی کو بہت خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • اسمارٹ فونزمیں وائرس کےخاتمےکیلئےسکیورٹی اپ ڈیٹ تیار

    اسمارٹ فونزمیں وائرس کےخاتمےکیلئےسکیورٹی اپ ڈیٹ تیار

    اسمارٹ فونزمیں وائرس کے ممکنہ حملے سے بچاؤکیلئے سکیورٹی اپ ڈیٹ سسٹم تیارکرلیا گیا ہے۔

    دو نجی موبائل فون کمپنیوں نے سرچ انجن گوگل کے تعاون سے اینڈروائڈ کے آپریٹنگ سسٹم پر چلنے والے سمارٹ فونزکو وائرس کے ممکنہ حملے سے بچاؤ کے لیے سکیورٹی اپ ڈیٹ سسٹم تیار کرلیا ہے۔

    گزشتہ ماہ اسمارٹ فونز میں بگ نامی وائرس کی دریافت سے خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ وہ لاکھوں فونز کے کے اعداد وشمار ہیکروں کو فراہم کرسکتا ہے۔

    ہیکرزاس وائرس کی مدد سے صرف ایک ویڈیو میسیج بھیج کرموبائل فونزکا تمام ریکارڈ حاصل کرسکتا تھا۔

    اینڈروائڈ کے انجئنیروں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اپ ڈیٹ سسٹم کے تحت اسمارٹ فونز کا ڈیٹا اب ہیک نہیں کیا جاسکے گا۔

  • اے آر وائی نیوز نے خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرکیمپوں کا ڈیٹا حاصل کرلیا

    اے آر وائی نیوز نے خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرکیمپوں کا ڈیٹا حاصل کرلیا

    پشاور : ے آر وائی نیوز نے خیبر پختونخوا میں افغان مہاجر کیمپوں کا ڈیٹا حاصل کرلیا ہے۔

    تازہ ترین خبروں کی دوڑ میں اے آر وائی نیوز پھر آگے ہیں، خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کیمپوں کا مکمل ڈیٹا حاصل کرلیا ہے،  نیشنل ایکشن پلان کے تحت افغان کمشنریٹ نے مکمل ڈیٹا محکمہ پولیس کو ارسال کر دیا ہے۔

    رپورٹ میں افغان مہاجرین کے کیمپوں اور مقامات کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ صوبے میں انتیس بڑے اور 70چھوٹے افغان کیمپ ہیں، ان کیموں میں ایک لاکھ چودہ ہزار چھیانوے افغان خاندان رجسٹرڈ ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ان کیمپوں میں چھ لاکھ انتالیس ہزار تہتر افغان مقیم ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ڈیٹا میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد شامل نہیں ۔

    رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں افغان مہاجرین کی مسلسل موجودگی سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور عوام کو معاشی مسائل کا سامنا ہے۔