Tag: data Theft

  • واٹس ایپ کا ڈیٹا چوری کیسے ہوتا ہے؟ ایف آئی اے نے بتا دیا

    واٹس ایپ کا ڈیٹا چوری کیسے ہوتا ہے؟ ایف آئی اے نے بتا دیا

    موبائل فون صارفین عام طور پر سمجھتے ہیں کہ ان کا واٹس ایپ ڈیٹا محفوظ ہے یا اسے چوری نہیں کیا جاسکتا، اس حوالے سے ایف آئی نے بتایا ہے کہ ڈیٹا کی چوری مشکل کام نہیں تاہم اس کیلئے کچھ اہم اقدام کرنا ہوں گے۔

    ایف آئی اے حکام نے عوام کیلئے خصوصی آگاہی میسج شیئر کیا ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال چوہدری نے بتایا ہے کہ کس طرح لوگوں کا واٹس ایپ ڈیٹا چرایا جاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کسی شخص کا موبائل فون ان لاک ہو تو ہیکر اس کے موبائل سے 10 سے 20 سیکنڈ میں واٹس ایپ ویب کو لاگ ان کرلے گا، اس نے صرف موبائل سے واٹس ایپ ویب کا کیو آر کوڈ سکین کرنا ہوتا ہے، اگر واٹس ایپ لاگ ان ہوجائے تو لوگوں کا سارا ڈیٹا اور چیٹ ہیکر کے قبضے میں آجاتی ہے اور وہ ڈیٹا چرا کر لوگوں کو بلیک میل کرسکتا ہے۔

    آصف اقبال چوہدری نے عوام کو واٹس ایپ کا ڈیٹا چوری سے بچانے کا طریقہ بھی بتایا،انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ ان کا واٹس ایپ کہاں کہاں لاگ اِن ہے۔

    اس لیے موبائل فون کی سیٹنگ میں جا کر چیک کرنا چاہیے کہ کہیں واٹس ایپ ویب تو لاگ انہیں، واٹس ایپ سیٹنگز میں ہی یہ آپشن بھی موجود ہوتا ہے کہ آپ سب جگہوں سے لاگ آؤٹ کرسکتے ہیں، اس سے آپ کا ڈیٹا محفوظ رہے گا۔

  • امریکہ کے سرکاری ملازمین کا ڈیٹا ہیک

    امریکہ کے سرکاری ملازمین کا ڈیٹا ہیک

    واشنگٹن: امریکہ میں حکام کے مطابق ملک کے ایک بڑے سائبرحملے میں لاکھوں کی تعداد میں سرکاری ملازمین کا ذاتی معلومات کو چوری کرلیا گیا ہے، جس سے لاکھوں ملازمین متاثرہوئےہیں۔

    امریکہ کےآفس آف پرسنل مینجمنٹ نے تصدیق کی ہے کہ مشتبہ ہیکر کی اس چوری سے تقریباً چالیس لاکھ موجودہ اورسابق ملازمین متاثر ہوئے ہیں۔

    حکام کے مطابق اس سے تمام وفاقی ادارے متاثرہوسکتے ہیں۔ سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے رکن سینیٹر سوزان کولنز نے اس حملے کا الزام چینی ہیکرزپرعائد کیا ہے۔

    حکام کے مطابق چوری کیے گئے ڈیٹا میں ملازمین کے خاندانی پس منظراورکلیئرنس کی تحقیقات متاثر نہیں ہوئی ہیں۔

    سائبرسکیورٹی فرم ایکسیڈیم کے چیف سکیورٹی آفیسر کین امون نے تنبیہ کی ہے کہ ہیک کیا گیا ڈیٹا انتہائی اہم معلومات کے حامل وفاقی ملازمین کو بلیک میل یاان کی شناخت استعمال کرنے کے طورپراستعمال میں لایا جاسکتاہے۔

    واضح رہے کہ نومبر2014 میں ایسے ہی ایک سائبر حملے میں ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کے 25 ہزار ملازمین سمیت دیگرہزاروں وفاقی ملازمین کی دستاویزات منظرِعام پرآگئی تھیں۔