Tag: david cameron resign

  • برطانیہ میں ریفرنڈم، کیمرون کا استعفیٰ، عالمی مارکٹیں کریش کرگئیں

    برطانیہ میں ریفرنڈم، کیمرون کا استعفیٰ، عالمی مارکٹیں کریش کرگئیں

    یورپی یو نین سے انخلا کے برطانوی عوام کے فیصلے کے بعد جہاں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا وہیں، اس کے جھٹکے دنیا کی بیشتر اسٹاک مارکیٹس پر بھی پڑے۔

    برطانیہ میں ریفرنڈم اور کیمرون کے استعفیٰ کے بعد ایشیا، یورپ اور لندن اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی، فٹسی انڈیکس تاریخ کی بدترین مندی کا شکار ہوکر نو فیصد گرگیا، یورو اسٹاک انڈیکس گیارہ فیصد گرگیا۔

    مزید پڑھیں :  وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا مستعفی ہونے کا اعلان

    جاپان کی اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کی لپیٹ میں آگئی اور ٹوپکس انڈیکس آٹھ فیصد تک گرگیا جبکہ پاکستان میں بھی سرمایہ کار گبھراہٹ کا شکار نظر آئے اور انڈیکس سے ساڑھے آٹھ سو پوائنٹس نکل گئے۔ خام تیل کی قیمت میں بھی تین فیصد تک کہ کمی ہوئی۔ دوسری سونے کی قیمت میں پانچ فیصد کا نمایاں اضافہ ہو۔

    مزید پڑھیں :  برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ

    دوسری جانب برطانوی پاؤنڈ کی قدر گر کر انیس سو پچاسی کی سطح پر آگئی جب کہ ین ساڑھے تین فیصد تک بڑھ گیا۔

  • وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا مستعفی ہونے کا اعلان

    وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا مستعفی ہونے کا اعلان

    برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ریفرنڈم پر ناکامی پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

    برطانوی عوام کی جانب سے یورپی یونین چھوڑنے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

    ڈیوڈ کیمرون کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ برطانوی عوام کے یورپی یونین سے نکلنے کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، تین ماہ بعد عہدہ چھوڑ دوں گا، عوام اکتوبر تک اپنے نئے وزیراعظم کا انتخاب کرلیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ ملک کو اب ایک نئے وزیراعظم کی ضرورت ہے، جو یورپی یونین سے مزاکرات کرے گا اُسے پایہ تکمیل تک پہنچائے۔

    ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ یورپی باشندے برطانیہ میں رہ سکتے ہیں ، ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے، برطانیہ کی معیشت مضبوط اور مستحکم ہے اور سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    انکا کہنا تھا کہ ہمیں اب یورپی یونین سے بات چیت کے لیے تیار ہونا ہوگا، جس کے لیے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی ایئر لینڈ کی حکومتوں کو مکمل ساتھ دینا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ برطانیہ کے تمام حصوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔

    مزید پڑھیں :  برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ

    یاد رہے کہ 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔