Tag: Dawn leaks

  • پاناما نہیں ڈان لیکس جے آئی ٹی پر تبصرہ کیا، چیف جسٹس کی وضاحت

    پاناما نہیں ڈان لیکس جے آئی ٹی پر تبصرہ کیا، چیف جسٹس کی وضاحت

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز پاناما نہیں ڈان لیکس جے آئی ٹی سے متعلق ریمارکس دیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز میں نے پاناما لیکس کی جے آئی ٹی سے متعلق کچھ نہیں کہا البتہ کل ڈان لیکس کی تفتیشی ٹیم سے متعلق ریمارکس دیے تھے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی ہوگی ازراہ کرم بیان کی تصیح کی جائے، شاید کسی کو مجھ سے زیادہ محبت ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس سے متعلق ایک بیان زیر گردش تھا کہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی سے متعلق بیان دیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ’پاناما جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے افسران کو عدالت نے نہیں سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار  نے شامل کروایا تھا‘۔

    مزید پڑھیں: چوہدری نثار نے پاناما لیکس کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل میں اپنے کردار کی تردید کر دی

    بعد ازاں سابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل میں اپنے کردار کی تردید کر دی تھی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس پر چوہدری نثار نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی اعلیٰ عدلیہ کے 3 رکنی بینچ کے حکم پر تشکیل دی گئی تھی۔

    چوہدری نثار نے تردید کرتے ہوئے کہا تھا ’جے آئی ٹی کی تشکیل اور اُس میں فوجی افسران کی شمولیت میں میرا کوئی عمل دخل نہیں تھا، جے آئی ٹی کی تشکیل میں مجھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی تھی‘۔

  • ڈان لیکس  کا مواد عالمی ذرائع سے حاصل کیا

    ڈان لیکس کا مواد عالمی ذرائع سے حاصل کیا

    لندن: ڈان اخبار کے مالک حمید ہارون نے بین الاقوامی انٹرویو میں تسلیم کرلیا کہ ڈان لیکس انٹرنیشنل ایجنڈا تھا، برطانوی نشریاتی ادارے نے ڈان کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھادیے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈان اخبار کے مالک حمید ہارون نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ ڈالن لیکس سے متعلق مواد عالمی ذرائع سے حاصل کیا تھا۔

    انٹرویو میں جب ان سے سوال کیا گیا کہ میڈیا کو کس سے خطرہ ہے تو انہوں نے سوشل میڈیا ٹرولز کا نام دیا کہ ان کی جانب سے بلواسطہ دھمکیاں دی گئیں ہیں، انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان میں کبھی کسی ادارے کی جانب سے انہیں براہ راست کوئی فون یا دھمکی نہیں دی گئی۔

    میزبان نے انٹرویو میں ان سے کہا کہ ڈان اخبار شائع ہورہا ہے اور اس پر کسی قسم کی بندش نہیں ہے، آپ کا دعویٰ ہے کہ میڈیا پر حملے ہورہے ہیں۔، آپ کا دعویٰ اور پاکستان کے زمینی حقائق مختلف ہیں۔

    انٹرویو میں ان سے نواز شریف اور ان کی سیاسی جماعت کو پلیٹ فارم دینے سے متعلق بھی سوال کیا گیا کہ یہ کیسی غیر جانب داری ہے تو ڈان کے مالک حمید ہارون اس معاملے پر کوئی بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

    بی بی سی کے میزبان اسٹیفن سیکر نے اپنے سوال میں کہا کہ پاکستان میں فوج ملک سے دہشت گردی ختم کررہی ہے ، الیکشن میں بھی فوج سیکیورٹی فراہم کرے گی، آپ کا بیان فوج کی کارکردگی کومتاثر کرتا ہے ۔ آپ لوگوں میں نفرت کا بیج بورہے ہیں اور تاثر دے رہے ہیں کہ پولنگ اسٹیشن پر افواج کی تعیناتی سے انتخابات میں دھاندلی ہوگی۔ سول ملٹری تناؤ کا سبب تو آپ بنے ہیں۔

    میزبان نے یہ بھی سوال کیا کہ آپ خودساختہ آزاد، غیرجانبداری کا دعویٰ کرتے ہیں اور سزایافتہ نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم کی حمایت بھی کرتےہیں۔ اینکر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں ماضی سے جمہوریت بہت بہترہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سپریم کورٹ میں ڈان لیکس کیس کی سماعت یکم مارچ کو ہوگی

    سپریم کورٹ میں ڈان لیکس کیس کی سماعت یکم مارچ کو ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ڈان لیکس کیس یکم مارچ کو سماعت کے لئے مقرر کردیا، درخواست میں نواز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قومی سلامتی کے منافی خبر کی اشاعت کے حوالے سے مشہور کیس سے متعلق محمد عربی نامی شخص کی جانب سے درخواست دائر کی گئی جسے سماعت کیلئے منظور کرلیا گیا۔

    سپریم کورٹ نے مذکورہ درخواست کی سماعت کیلئے یکم مارچ کی تاریخ مقرر کردی ہے، درخواست گزار کی جانب سے سابق ناہل وزیر اعظم نواز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں یکم مارچ کو درخواست کی سماعت کی جائے گی اس حوالے سے فریقین کے وکلاء کو نوٹس بھی جاری کر دیئے گئے ہیں، درخواست کی سماعت چیف جسٹس اپنےچیمبر میں کریں گے۔

    ڈان لیکس کیا ہے ؟

    یاد رہے کہ انگریزی اخبار ڈان میں صحافی سرل المیڈا کی جانب سے چھ اکتوبر2017 کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق دعوی کیا گیا تھا کہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر عسکری اور سیاسی قیادت میں اختلافات سامنے آئے ہیں جس پر سیاسی اور عسکری قیادت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اس خبر کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیا تھا۔


    مزید پڑھیں: ڈان لیکس کیا ہے؟ ابتدا سے اختتام تک، مفصل رپورٹ


    بعد ازاں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے حکومت کی جانب سے ڈان لیکس رپورٹ پر جاری اعلامیہ کو مسترد کرنے سے متعلق اپنی سابقہ ٹوئٹ کو واپس لیتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نئے اعلامیے سے ’’نامکمل ‘‘چیز ’’مکمل‘‘ ہو گئی ہے اور اس حوالے سے حکومت کی کاوشوں کو سراہتے ہیں جب کہ  کسی بھی معاملے میں وزیراعظم کا فیصلہ حتمی ہے

  • چوہدری نثارکو ڈان لیکس پرمیڈیا میں گفتگو نہیں کرنی چاہیے تھی‘ احسن اقبال

    چوہدری نثارکو ڈان لیکس پرمیڈیا میں گفتگو نہیں کرنی چاہیے تھی‘ احسن اقبال

    لندن : وزیر داخلہ احسن اقبال نے لند ن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں نوازشریف کو نا اہل کئے جانے کے بعد ان کی شہرت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ڈان لیکس حوالے سے انہوں نے کہا کہ سابق وزیرداخلہ کو اس حساس معاملے کو میڈیا میں زیربحث نہیں لانا چاہئے تھا۔

    اے آروائی نیوز کے مطابق منگل کی شام پاکستان ہائی کمیشن لندن میں قائم مقام ہائی کمشنر زاہد حفیظ چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عوام کو اس بات کا احساس ہے کہ ملک کو ترقی کی طرف لے جانے والے رہنما کو ہٹانا غل فیصلہ تھا۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ عوام نے منفی سیاست کو مسترد کر دیا ہے اور ترقی کی سیاست کے ساتھ جڑ چکے ہیں، عوام ترقی کا لانگ مارچ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا دورہ برطانیہ انہتائی کامیاب رہا، دورے کے دوران انہوں نے برطانوی وزیرخارجہ بورس جانسن، امیگریشن کے وزیر اور دیگر اعلی برطانوی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔ ہم نے برطانوی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاروائیاں کرتے ہوے پاکستان کے اندر دہشتگردی کے واقعات کو اسی فیصد کم کر دیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں


    امریکا سے متعلق مزید خبریں پڑھیں

    برطانیہ سے متعلق مزید خبریں پڑھیں

    وزیرداخلہ نے کہا کہ کراچی کا امن واپس لے آئے ہیں اور حالات اٹھانوے فیصد تک درست ہو چکے ہیں جس کے نتیجے میں تقریباً ایک سو کارخانے دوبارہ کھل چکے ہیں۔ بلوچستان کے اندر کارروائیوں اور تعمیر نو کے ذریعے امن کے قیام کو یقینی بنایا ہے۔ ہم نے یہ پیشکش بھی کی ہے کہ دنیا ہمارے تجربات سے استفادہ کرے۔

    وزیرداخلہ نے کہا کہ 2013 میں جب ہمیں حکومت ملی تو ملک میں ترقی کی شرح تین فیصد تھی جو اب بڑھ کر چھ فیصد ہو چکی ہے۔ لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور بجلی کے آنے سے صنعتی شعبہ بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اوورسیز کمیونٹی بھی ترقی کے اس سفر کا حصہ بنے۔

    پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ چین اور دیگر ممالک ان مواقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اوورسیز پاکستانیوں کو بھی چاہئے کہ وہ اس سفر میں شریک ہوں۔ احسن اقبال نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی زرمبادلہ بھیجنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافے میں بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی کوکھ سے شدت پسندی جنم لیتی ہے، قیام امن کیلئے ضروری ہے کہ اقوام عالم بین الاقوامی تنازعات بشمول مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستانی طلبہ کے حوالے سے بات کرتے ہوے احسن اقبال نے کہا کہ برطانوی حکام نے یقین دلایا ہے کہ پاکستانی طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "یوکے پاکستان گیٹ وے” منصوبہ شروع کریں گے جس سے پاکستانی طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کے حصول میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کیلئے ای ویزا سروس شروع کر رہے ہیں جس کی بدولت لوگوں کو گھر بیٹھے ویزا مل جایا کرے گا۔

    بانی ایم کیو ایم کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ برطانوی حکام کو اس ضمن میں شواہد پیش کئے جا چکے ہیں اور ہم ان سے رابطے میں ہیں۔ ڈان لیکس اور سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیرداخلہ کو اس حساس معاملے کو میڈیا میں زیربحث نہیں لانا چاہئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مریم نواز نے ڈان لیکس کو نان ایشو قرار دے دیا

    مریم نواز نے ڈان لیکس کو نان ایشو قرار دے دیا

    لاہور: سابق نااہل وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے ڈان لیکس کو   نان ایشو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حربہ صرف نوازشریف کو دباؤ میں لانے کے لیے استعمال کیا گیا، میں اجلاس میں شریک نہیں تھی مگر میرا نام ڈان لیکس میں ڈالا گیا۔

    نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا  کہ نوازشریف کے خلاف فیصلہ پاناما پر نہیں اقامہ پر آیا، عدالت سے جس انداز میں فیصلے کیے گئے اُن کی روشنی میں انصاف کی توقع نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ  پاناما لیکس پر ہمیں وضاحت کا موقع فراہم نہیں کیا گیا، جس سوالوں پر واویلا مچایا گیا اُن کا مقدمے سے کوئی تعلق نہیں تھا، جے آئی ٹی نے ذاتی نوعیت کے سوالات کیے ، وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا اس لیے فیصلے پر قانونی ماہرین بھی حیران ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے خود کو احتساب کے لیے پیش کرنے کا وعدہ پورا کیا اور تین نسلوں کا حساب دے دیا، ججز نے خود کہا کہ پاناما  کیس میں کرپشن کے شواہد نہیں ملے ، سپریم کورٹ کے فیصلے کو صرف ہم نہیں بلکہ دنیا بھی تسلیم نہیں کررہی۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے خلاف کک بیک اور منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آسکا، پاناما فیصلہ کرنے والے خود تذبذب کا شکار ہیں ، نااہلی فیصلے نے نوازشریف کو بہت فائدہ پہنچایا کیونکہ ابھی تک نوازشریف کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔

  • ڈان لیکس کی رپورٹ پبلک ہونی چاہیے‘ پرویز رشید

    ڈان لیکس کی رپورٹ پبلک ہونی چاہیے‘ پرویز رشید

    اسلام آباد : سابق وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس کی رپورٹ بالکل پبلک ہونی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کے ڈان لیکس کی رپورٹ کو پبلک کرنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ بلکل منظرعام پرآنی چاہیے۔

    سابق وزیراطلاعات کا کہنا ہے کہ میری نوکری تو پہلے ہی چھین لی گئی تھی اور ڈان لیکس پر جے آئی ٹی بننے سے پہلے ہی مجھے نکال دیا گیا تھا۔

    پرویز رشید نے کہا کہ جنہوں نے ڈان لیکس رپورٹ لکھی ہوگی انہوں نے میرے نکالے جانے کی وجہ کو اچھی طرح ثابت کیا ہوگا۔


    اپنی وزارت داخلہ کے ہوتے ہوئے ہمارے خلاف فیصلے آئے‘ پرویز رشید


    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراطلاعات پرویز رشید کی جانب سے یہ بیان سامنےآیا تھا کہ اپنی وزارت داخلہ کے ہوتے ہوئے ہمارے خلاف فیصلے ہوئے۔


    پرویزرشید ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرلانے کا مشورہ دیں، ترجمان چوہدری نثار


    بعدازاں سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پرویزرشید معصوم ہیں تو ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرلانےکامشورہ دیں، معلوم نہیں کچھ لوگوں نےاپنی غلطی کابوجھ وزارت داخلہ پر کیوں ڈال دیا۔


    ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہیے، چوہدری نثار


    اس سے قبل گزشتہ دنوں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی خبر لیک نہیں کی، غلط فہمیوں کو دور کرناچاہتا ہوں، ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہیے۔


    ڈان لیکس رپورٹ کا اجراء حکومت کا اختیار ہے ‘ ڈی جی آئی ایس پی آر


    یاد رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ ڈان لیکس پر فیصلے کا اختیار وزیراعظم کے پاس تھا اور ڈان لیکس یا کوئی اور انکوائری کو دوبارہ کھولنا حکومت کی اپنی صوابدید پر ہے اس میں پاک فوج کا کوئی اختیار یا کردار نہیں ہے۔


    وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید وزارت سے برطرف


    واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو وزارت سے برطرف کردیا گیا تھا اور اس حوالے سے سرکاری اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پرویزرشید ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرلانے کا مشورہ دیں، ترجمان چوہدری نثار

    پرویزرشید ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرلانے کا مشورہ دیں، ترجمان چوہدری نثار

    اسلام آباد : سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے کہا ہے کہ پرویزرشید معصوم ہیں تو ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرلانےکامشورہ دیں، معلوم نہیں کچھ لوگوں نےاپنی غلطی کابوجھ وزارت داخلہ پر کیوں ڈال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کے بیان پر اپنا شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ لوگوں نے کوتاہیوں کا سارا بوجھ اسٹیبلشمنٹ پرکیوں ڈال دیا ہے۔

    چوہدری نثار کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس کمیٹی کے چھ ارکان میں سے صرف ایک رکن وزارت داخلہ کے ماتحت تھا، اپنی کارستانیوں پرپردہ ڈالنے کےلئے وہ کس قسم کی مدد کی توقع کررہے تھے، ایسے لوگوں کی سوئی وزارت داخلہ اور چوہدری نثار پرآکر پھنس گئی ہے۔


    مزید پڑھیں: پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ، مشرف کی بد روح نے سازش کی،

    پرویزرشید


    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ پرویز رشید میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہئیے کہ وہ اس معاملے کی کھل کر وضاحت کریں اور اگر وہ خود کو معصوم سمجھتے ہیں تو ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پر لانےکا مشورہ دیں۔

    واضح رہے کہ پرویز رشید نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں شکوہ کیا تھا کہ وزارت داخلہ کے ہوتے ہوئے ہمارے خلاف فیصلے ہوئے، جس پر سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اپنے ترجمان کے ذریعے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈان لیکس : راؤتحسین کے خلاف محکمانہ کارروائی کیلیے افسرمقرر

    ڈان لیکس : راؤتحسین کے خلاف محکمانہ کارروائی کیلیے افسرمقرر

    اسلام آباد: وزیراعظم شاھد خاقان عباسی نے راؤتحسین کےخلاف محکمانہ کارروائی کے لیے افسرمقرر کردیا، راؤ تحسین پرڈان لیکس اسکینڈل میں ملوث ہونےکا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈان لیکس اسکینڈل میں اپنے عہدے سے برطرف ہونے والے پرنسپل انفارمیشن آفیسر راﺅ تحسین کیخلاف وزیر اعظم نے محکمہ جاتی کارروائی کیلئے افسر مقرر کر کے نو ٹی فیکیشن جاری کردیا ہے۔

    حکم نامہ کے مطابق وفاقی سیکریٹری تجارت یونس ڈھاگا راؤتحسین کے خلاف انکوائری کریں گے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے راؤتحسین کے خلاف محکمانہ کارروائی کی حمایت کی ہے۔

    اس سے قبل اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے راﺅ تحسین کے خلاف محکمانہ کارروائی کی توثیق کرکے عابد جاوید، ممتازشاہ، یونس ڈھاگا کے نام بھجوائے تھے۔


    مزید پڑھیں: ڈان لیکس: راؤ تحسین کی برطرفی ہائیکورٹ میں چیلنج


    ذرائع کا کہنا ہے کہ یونس ڈھاگا نے راؤتحسین کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغازکردیا، کارروائی کے دوران راؤ تحسین کو بلا کرذاتی شنوائی کا موقع دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ ڈان لیکس انکوائری رپورٹ میں اس وقت کے وزیراعظم کے مشیر خارجہ طارق فاطمی، پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد اور راؤ تحسین کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

    ڈان لیکس کیس میں سابق وزیراطلاعات پرویزرشید اور مشیر خارجہ طارق فاطمی کوعہدے سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔


    مزید پڑھیں: ڈان لیکس : راؤ تحسین کوبھی عہدے سے ہٹا دیا گیا 


     ڈان لیکس کے معاملے پر رپورٹ کی سفارشات پر منظوری دیتے ہوئے  راؤ تحسین کو عہدے سے ہٹا دیا گیاتھا، اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی کے بعد پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین کو بھی عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

  • ڈان لیکس: پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین کی برطرفی ہائیکورٹ میں چیلنج

    ڈان لیکس: پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین کی برطرفی ہائیکورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: ڈان لیکس کے معاملے پر برطرف ہونے والے سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤتحسین علی نے اپنی برطرفی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے حصول کے لیے درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈان لیکس پر برطرف حکومتی عہدیداران میں شامل سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیے۔

    رجسٹرارآفس کو موصول ہونے والی درخواست میں راؤ تحسین نے کہا ہے کہ ڈان لیکس اسکینڈل میں انہیں قصور وار قرار دے کر ان کا کیریئر داغدار کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں: ڈان لیکس کیا ہے؟

    راؤ تحسین نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں انکوائری کمیٹی رپورٹ ابھی تک فراہم نہیں کی گئی۔ لگائے گئے الزامات کی کاپی حاصل کرنا ان کا حق ہے۔

    درخواست میں وفاق، سیکریٹری اطلاعات، داخلہ اور سیکریٹری وزیر اعظم کو فریق بناتے ہوئے راؤ تحسین نے استدعا کی ہے کہ عدالت کاپی فراہم کرنے کا حکم دے۔

    اس سے قبل راؤ تحسین عہدے سے ہٹائے جانے کے خلاف ڈان لیکس کی تحقیقاتی کمیٹی، وزارت داخلہ اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو لیگل نوٹس بھی بھجوا چکے ہیں۔ لیگل نوٹس میں بھی راؤ تحسین نے ڈان لیکس رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ 6 اکتوبر کو انگریزی اخبار ڈان میں صحافی سرل المیڈا کی جانب سے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سے متعلق دعویٰ کیا گیا کہ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر عسکری اور سیاسی قیادت میں اختلافات ہیں۔

    خبر پر سیاسی اور عسکری قیادت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا۔

    ڈان لیکس کے معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو ان کے عہدے سے فارغ کیا گیا۔

    بعد ازاں ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ میں طارق فاطمی اور پرنسل انفارمیشن افسر راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی تھی جس کے بعد دونوں کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا گیا۔


  • ڈان لیکس کا معاملہ ختم ہوچکا، بیان بازی بند کی جائے، چوہدری نثار

    ڈان لیکس کا معاملہ ختم ہوچکا، بیان بازی بند کی جائے، چوہدری نثار

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کا معاملہ ختم ہوچکا اب اس معاملے پر بیان بازی حیران کن ہی نہیں پریشان کن بھی ہے، سول ملٹری تعلقات سیاسی نہیں قومی مسئلہ ہیں۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ڈان لیکس اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا جتنا شور اُس پر مچایا گیا، حکومت کو اگر کچھ چھپانا ہوتا تو کبھی بھی کمیٹی تشکیل نہیں دی جاتی۔

    انہوں نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات کا تماشہ بنانا اور اسے سیاست کی نظر کرنا اچھی روایت نہیں کیونکہ سول ملٹری تعلقات قومی مسئلہ ہیں، پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں سول ملٹری تعلقات پر سیاست کی جاتی ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والا نوٹی فکیشن محض ایک آرڈر ہی تھا تاہم ڈان لیکس کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ کل جاری کی جاچکی ہے جس پر پاک فوج نے بھی اطمینان کا اظہار کیا۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ کچھ ریٹائرڈ افسران نے ڈان لیکس پر ایسے تبصرے دیے جیسے وہ پاک فوج کے ترجمان ہوں، ایسے بیانات کی وجہ سے ملک میں افرا تفری کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، دشمن چاہتا ہے ملک میں سول ملٹری تعلقات کبھی مستحکم نہ ہوسکیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس کا معاملہ اب ختم ہوگیا لہذا اس حوالے سے بیان بازی کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ بانی ایم کیو ایم کے ریڈوارنٹ سے متعلق چوہدری نثار نے کہا کہ پندرہ جون سے قبل بانی ایم کیو ایم کے ریڈ وارنٹ جاری کردیے جائیں گے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہاکہ گلگت بلتستان جانے کےلئے این اوسی کااجرا ضروری بنادیاگیا تھا تاہم مشاورت کے بعد اسے ختم کردیا گیا ہے مگر این جی اوز، اہم منصوبوں اور غیرملکیوں کو گلگت ، بلتستان جانے سے قبل سیکیورٹی کلیئرنس ضرور لینے ہوگی۔

    نادرا کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ تین ماہ کے دوران بلاک کیے جانے والے شناختی کارڈز کی تعداد 3 لاکھ 53 ہزار تک پہنچ چکی ہے، بہت سے پاکستانیوں کے بھی شناختی کارڈ بلاک کیے گئے جبکہ ایک لاکھ 74 ہزار غیر ملکیوں کے شناختی کارڈ بلاک کیے گئے۔