Tag: Dawn Leaks report

  • فرض سمجھتاہوں نوازشریف کےقدم سےقدم ملاکرساتھ چلوں،پرویزرشید

    فرض سمجھتاہوں نوازشریف کےقدم سےقدم ملاکرساتھ چلوں،پرویزرشید

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے ڈان لیکس شائع کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ فرض سمجھتاہوں نوازشریف کےقدم سےقدم ملاکرساتھ چلوں۔

    تفصیلات کے مطابق سلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے چوہدری نثارکے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثارکی بات پرکچھ نہیں کہوں گا، میں نوازشریف کےساتھ آنے پر خوشی محسوس کرتا ہوں۔

    پرویزرشید کا کہنا تھا کہ نوازشریف عدالت آتے ہیں مگران سےناانصافی کی جارہی ہے، نواز شریف کوبے بنیاد مقدمات میں ملوث کیاگیاہے، میرافرض ہے قائد مشکل میں ہو تو اس کے ساتھ کھڑا رہوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ فرض سمجھتاہوں نوازشریف کےقدم سےقدم ملاکرساتھ چلوں، چوہدری نثارپارٹی میں ہیں یانہیں میں صرف اپنا جواب دے سکتا ہوں۔

    ن لیگی رہنما نے ڈان لیکس کی رپورٹ شائع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مجھے نکال دیا تھا پھر بھی مطالبہ ہے رپورٹ نشر کی جائے۔


    مزید پڑھیں : پارٹی سے منفی پیغامات کا سلسلہ نہ رکا تو ہوسکتا ہے خاموش نہ رہوں، چوہدری نثار


    گذشتہ روز سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا میاں صاحب اور مریم نواز جلسوں میں اپنا مؤقف بیان کررہے ہیں، اس کے باوجود میں پارٹی میں ہوں، پارٹی سے منفی پیغامات کا سلسلہ نہ رکا تو ہوسکتا ہے خاموش نہ رہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ابہام اس قوت پیدا ہوا جب ایک شخص نوازشریف کی گاڑی سے اتر میڈیا کو اوٹ پٹانگ بیانات دیتا ہے اور پھر دوبارہ گاڑی میں جاکر بیٹھ جاتا ہے، اس بات کا جواب صرف نواز شریف ہی دے سکتے ہیں کہ ا سکے بیانات میں ان کی مرضی شامل ہے بھی یا نہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مودی جیسا شخص ن لیگ کا وارث بن بیٹھا، چوہدری نثارکی پرویزرشید پرکڑی تنقید

    مودی جیسا شخص ن لیگ کا وارث بن بیٹھا، چوہدری نثارکی پرویزرشید پرکڑی تنقید

    اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کو کھری کھری سنا دیں، پارٹی سے نکالے جانے کے بیان پر انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ منظر عام پر لائی جائیں، پاک فوج کیلئے مودی جیسی سوچ رکھنے والا شخص نون لیگ کا وارث بن بیٹھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پرویز رشید اور چوہدری نثار میں الفاظ کی جنگ جاری ہے، نواز لیگ کے سینئر رہنماؤں نے ایک دوسرے پر طنز کے تیر چلادیئے۔

    ن لیگی رہنما پرویز رشید کے بیان پرترجمان چوہدری نثار نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری نثار پارٹی سے واجبی تعلق والوں کو جواب نہیں دیتے۔

    بیان دینے والے شخص کے کرتوت سب کے سامنے ہیں، ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج کیلئے مودی جیسی سوچ رکھنے والا شخص آج مسلم لیگ کا وارث بن بیٹھا ہے، ترجمان نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم اور پارٹی صدر ڈان لیکس رپورٹ منظر عام پر لانے کاحکم جاری کریں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ روز سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ چوہدری نثار اتنے ہی بااصول ہیں تو پارٹی کی جان چھوڑدیں، سابق وزیر داخلہ نے پارٹی کے مشکل وقت میں گمراہ کن بیانات دیئے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ چوہدری نثار ڈان لیکس رپورٹ پر کسی کی خوشنودی کی خاطر مجھے پارٹی سے نکلوانا چاہتے تھے، اب پارٹی ان کے خلاف فیصلہ کرے تو میرا ووٹ انہیں نکالنے کےحق میں ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • نوازشریف سے اختلافات پالیسی کی وجہ سےہوئے، چوہدری نثار

    نوازشریف سے اختلافات پالیسی کی وجہ سےہوئے، چوہدری نثار

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ نواز شریف سے زیادہ تر اختلافات پچھلےادوار میں پالیسی کی وجہ سےآئے، خاندانی پس منظر فوجی ہونے پر فخر ہے، سوشل نہیں ہوں اس لیے مخالفین مجھے مغرور کہتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، چوہدری نثار نے کہا کہ حکومت وقت نے میری بہت مخالفت کی لیکن میرےحلقے نے میرا بھرپور ساتھ دیا۔

    خود کو انتہائی گناہ گارانسان سمجھتا ہوں، دشمنی بھی لمبی نبھاتاہوں اور دوستی بھی، فوج سے ہماری کوئی لڑائی نہیں اور نواز شریف کی رخصتی میں بھی فوج کا کوئی کردار نہیں۔

    جب میں نے محسوس کیا کہ مجھےجان بوجھ کر مشاورت سے الگ رکھاجارہا ہے تو اس کا ذکر کابینہ میں کیا، بہت سی چیزوں کا پوسٹ مارٹم کیا لیکن نوازشریف سے اختلافات کا ذکر میں نے کبھی نہیں کیا۔

    میں سمجھتا ہوں کہ سچ بات کی جائے خوشامد نہیں، تلخ سے تلخ بات کی کبھی نوازشریف کےچہرے ناراضگی نہیں آئی، حالیہ 3 سے 4 سال کے دوران نوازشریف سے اختلافات آئے۔

    سپریم کورٹ سے محاذ آرائی سے ہماری پوزیشن کمزور ہوگی 

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے محاذآرائی کرکے مقاصدحاصل نہیں کیے جاسکتے، محاذ آرائی سے ہم اپنی پوزیشن بہتر نہیں بلکہ اور کمزور کریں گے، محاذآرائی کر کے کوئی سیاسی مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکتے۔

    اب بھی وقت ہے کہ محاذ آرائی کو ترک کر کے ملک کو بین الاقوامی خطرات سے بچایا جاسکے، میری رائے ہے کہ ابھی پانی سر کے قریب ہے۔

    ڈان لیکس پر ابتدائی رپورٹ آرمی نے دی تھی اور اس کی وزیراعظم سکریٹریٹ کے تحت آئی بی نے تصدیق کی، ڈان لیکس پرحکومت کےحق میں صرف میں بولا۔

    اسحاق ڈار نے ڈان لیکس کی انکوائری میں مجبوری ظاہرکی، ان کی خواہش تھی کہ ڈان لیکس انکوائری میں اور اسحاق ڈار کریں، میں نے آئی بی کی رپورٹ پر زبانی رپورٹ دی۔

    پرویز مشرف نے مجھ سے ملنے کی درخواست کی تھی

    ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ نظربندی میں پرویز مشرف نے ملنے کی درخواست کی تھی میں نےانکارکیا، پرویز مشرف نے میرے حلقےکو دو حصو ں میں تقسیم کردیا۔

    ایان علی کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایان علی کا کیس وزارت داخلہ نہیں بلکہ وزارت خزانہ کے پاس تھا، وہ ہمیں لکھتے تھے کہ ای سی ایل پر نام ڈال دیں ہم ڈال دیتے تھے جب نکالنے کا کہتے تھے تو نکال دیتے تھے۔

    ڈاکٹرعاصم کے معاملےمیں بھی میرا کوئی کردارنہیں تھا، رینجرز نے کراچی میں امن کیلئے بہت بڑاکام کیا ہے۔

  • ڈان لیکس، وزیر اعظم نے طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا

    ڈان لیکس، وزیر اعظم نے طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا

    اسلام آباد : وزیراعظم نے ڈان لیکس پر کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے کمیٹی رپورٹ کے 18ویں پیرے کی منظوری دیدی ۔ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے ۔

    روزنامہ ڈان ظفرعباس اور سیرل المیڈا کا معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

    وزیر اعظم ہاؤس کیجانب سے جاری ہو نیوالے اعلامیے پر وزیراعظم کےپرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے دستخط ہیں، جسمیں وزیراعظم نے پرنسل انفارمیشن افسر راؤ تحسین کیخلاف کارروائی کی بھی سفارش کی ہے، راؤ تحسین کیخلاف کا رروائی انیس سو تہترکے قوانین کے تحت ہوگی۔

    رپورٹ میں چارافراد اورایک ادارے پرذمہ داری عائد کی گئی ہے، مذکورہ رپورٹ میں روزنامہ ڈان کے ایڈیٹرظفرعباس اوررپورٹرسرل المیڈا کا معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی پر رپورٹنگ صحافتی اقتدارکے مطابق ہونی چاہیے،  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے پی این ایس پرنٹ میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق وضع کرے،  یہ خبر روزنامہ ڈان میں گذشتہ برس چھ اکتوبر کو شائع ہوئی تھی۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم کا ڈان لیکس کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کا حکم


    یاد رہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات میں ڈان لیکس کمیٹی کو سفارشات پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کی تھی، ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہےکہ سفارشات پر عملدرآمد سے متعلق اہم قانونی اور انتظامی امور طے کرنا لازمی ہیں تاہم آئندہ 24 سے 36 گھنٹے میں ان امور کو طے کرلیا جائے گا جس کے بعد سفارشات اور ان پر عملدرآمد کا اعلان شروع کردیا جائے گا۔

    اس سے قبل وزیرداخلہ نے ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی، رپورٹ میں طارق فاطمی اور راؤتحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نے دونوں کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی تھی۔


    مزید پڑھیں : ڈان لیکس ،طارق فاطمی اور راؤ تحسین ذمے دار قرار، وزیراعظم کی دونوں کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری


    خیال رہے کہ قومی سلامتی سے متعلق حساس خبر شائع ہونے کے تحقیقات کے لیے بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کر لی ہیں جس میں مبینہ طور پر وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور پرنسپل سیکریٹری راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار ڈان نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبرشائع کی تھی، جسے خصوصی خبر کا نام دے کر شائع کیا گیا تھا، اس خبر میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

    صحافی سرل المیڈا کی خبر پر وزیر اعظم ہاؤس سے سخت رد عمل سامنے آیا تاہم خبرکی تردید کے ساتھ اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا گیا۔ خبر پر عسکری حکام نے بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ اس ضمن میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت میں کور کمانڈر کانفرنس بھی ہوئی تھی۔

    نیوز لیکس کے پیچھے کون ہے ؟ تحقیقات کے لیے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تاہم کچھ روز بعد ہی اُس کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا گیا تھا، جس کے بعد وہ بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے جبکہ سینیٹر پرویز رشید سے اطلاعات کی وزارت بھی واپس لی گئی اور ساتھ ہی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا گیا تھا۔