اسلام آباد : ڈان لیکس رپورٹ کی سفارشات پر منظوری دیتے ہوئے حکومت نے راؤتحسین کو بھی عہدے سے ہٹا دیا، انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے، اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیاگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈان لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کے بعد پرنسپل انفارمیشن آفیسر راﺅ تحسین کو بھی عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
رپورٹ سامنے آنے کے بعد جو سفارشات کی گئیں تھیں اس کے تحت ایکشن لے لیا گیا ہے اور راﺅ تحسین کو عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے ۔
راﺅ تحسین کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔اس کے علاوہ وزیراعظم نے راﺅ تحسین کیخلاف محکمانہ کارروائی کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔
راﺅ تحسین تین سال قبل پرنسپل انفارمیشن آفیسر مقرر ہوئے تھے، نوٹیفکیشن سید توقیر حسین کے دستخط سے جاری کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں ڈان لیکس رپورٹ کی سفارشات پرعملدرآمد کے بعد طارق فاطمی نے آج معمول کے امور نمٹائےاور دفتر سے رخصت ہوگئے، اس سے قبل طارق فاطمی نے سیکریٹری خارجہ سے اہم ملاقات کے علاوہ دیگر حکام سے بھی الوداعی ملاقاتیں کیں۔
ذرائع کے مطابق طارق فاطمی نے دو روز پہلے ہی اپناسامان پیک کرلیا تھا، طارق فاطمی دفترخارجہ میں موجود ذاتی سامان بھی ساتھ لے گئے ہیں۔
سکھر: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ڈان لیکس رپورٹ وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہوئی جسے مسترد کرتا ہوں، وزیراعظم ہاؤس کے اندر کی بات کا سامنے آجانا حساس معاملہ ہے، غلط نوٹی فکیشن منظر عام پر آنے کے بعد چوہدری نثار عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ڈان لیکس سے متعلق جو بات سامنے آئی وہ افسوس ناک ہے، بطور اپوزیشن لیڈر رپورٹ کو مسترد کرتا ہوں، وزیراعظم ہاؤس کے اندر کی بات منظر عام پر لانا حساس مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ہوتے ہوئے پاناما جے آئی ٹی اور ڈان لیکس کمیشن کا فیصلہ انصاف پر مبنی آنا ممکن نہیں، جن 2 لوگوں کو ڈان لیکس کا ذمہ دار قرار دے کر نکالا جارہا ہے اُن کے بارے میں کیوں لکھا گیا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ڈان لیکس کمیشن کی رپورٹ وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہوئی جبکہ کمیشن کی رپورٹ صرف وزارتِ داخلہ نکال سکتی ہے، غلط لیٹر جاری کرنے اور اندر کی بات منظر عام پر آنے کے بعد چوہدری نثار عہدے پر رہنے کا اخلافی جواز کھو چکے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نوازشریف کے وزیراعظم ہوتے ہوئے کمیشن کی ایسی ہی رپورٹس متوقع ہیں۔ اوکاڑہ جلسے میں خواتین کے حوالے سے غیرمناسب الفاظ ادا کرنے پر خورشید شاہ نے نوازشریف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بیگم کلثوم نواز نے نوازشریف کی جلا وطنی میں پارٹی کی جدوجہد کی اور وہ کھڑی رہیں، اگر خواتین کو نشانہ بنانا ہے تو سب سے پہلے اپنی صاحبزادی کو گھر پر بٹھائیں۔
ڈان لیکس رپورٹ کے ذمہ دار چوہدری نثار ہیں،سینیٹر سعید غنی
اسی ضمن میں کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ ڈان لیکس رپورٹ کے ذمےدار چوہدری نثار ہیں، ڈان لیکس رپورٹ کو فوج نے مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو بچانے کے لیے ملکی وقار داو پرلگایا جارہا ہے،سندھ کے ساتھ گیس اور بجلی میں وفاق زیادتی کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس فیصلے سے نواز شریف چور ثابت ہوئے،جے آئی ٹی پر وزیراعظم اثر انداز ہوں گے،عہدے سے مستعفی ہوں۔
اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس ڈان لیکس پر نوٹی فکیشن جاری نہیں کرسکتا، اصل نوٹی فکیشن وزارت داخلہ جاری کرے گی، جب اصل نوٹی فکیشن جاری ہی نہیں ہوا تو بھونچال کیوں آگیا؟ انہوں نے آئی ایس پی آر کے ٹوئٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ٹوئٹس پاکستان کی جمہوریت اور انصاف کے لیے زہر قاتل ہیں۔
یہ بات انہوں نے طویل اور پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے ٹوئٹس پر تنقید
انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے ڈان لیکس کے نوٹی فکیشن کو مسترد کرنے کے ٹوئٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہم ٹوئٹ سے معاملات ہینڈل کرتے ہیں یہ ہماری بدقسمتی ہے، اداروں میں ایک دوسرے کو ٹوئٹس سے مخاطب نہیں کیا جاتا،ایسے ٹوئٹس پاکستان کی جمہوریت، سسٹم اور انصاف کے لیے زہر قاتل ہیں، اداروں میں ٹوئٹس کے ذریعے نظام نہیں چل سکتا،سمجھ نہیں آتا نوٹی فکیشن جاری نہیں ہوا تو بھونچال کیسے آگیا؟
اصل نوٹی فکیشن وزیراعظم ہاؤس نہیں وزارت داخلہ جاری کرے گی
ان کا کہنا تھا کہ اصل نوٹی فکیشن وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونا ہے، وزیراعظم ہاؤس نوٹی فکیشن جاری نہیں کرسکتا،یہ شور کیوں ہے برپا خدا ہی جانے۔
جس طرح ٹوئٹس ٹھیک نہیں ایسے ہی زیر حراست شخص کا انٹرویو نشر کرنا بھی درست نہیں
نثار نے کہا کہ جس طرح ٹوئٹس صحیح نہیں، ویسے ہی کسی زیر حراست شخص کو میڈیا پر لانا غیر قانونی ہے،پہلے ہی کہا تھا کہ دہشت گرد کا انٹرویو،اس کے بیان کو بلیک لسٹ کیا جائے، اس انٹرویو کا آنا اس ساری کوشش اور کاوش کی نفی ہے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ میڈیا پر ایک طوفان مچا ہوا تھا، میڈیا ایڈوائزر نے مشورہ دیا پریس کانفرنس ملتوی کردیں،میں نے کہا پریس کانفرنس ملتوی کرنا مناسب نہیں،میری پریس کانفرنس آج کے واقعے سے متعلق نہیں۔
دوسری جماعت ملنا سندھ کے عوام کا حق ہے
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے سندھ کے حالات سب کے سامنے ہیں،سندھ میں ایک ہی جماعت کی 10سال سے حکومت ہے،سندھ میں متبادل جماعت وہاں کے عوام کا حق ہے، میں سمجھتا ہوں ہمیں بہت پہلے سندھ میں آنا چاہیے تھا۔
سندھ رینجرز کو وفاق 12 ارب روپے دیتا ہے
انہوں نے کہا کہ ہم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے، وفاق سندھ رینجرز کے لیے 12ارب روپے دیتا ہے۔
31 مئی کے بعد کوئی ضلع ایسا نہیں ہوگا جہاں پاسپورٹ دفتر نہ ہو
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 31 مئی کے بعد کوئی ضلع ایسا نہیں ہوگا جہاں پاسپورٹ دفتر نہ ہو، 3سال میں 72 پاسپورٹ آفس قائم کیے ہیں،پاسپورٹ دفاتر کی اکثریت سندھ اور کے پی کے میں ہے،حکومتوں سے نادرا دفاتر کے لیے زمین مانگی ہے،کراچی میں جلد ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس کا افتتاح کروں گا۔
سرحد پر غیر قانونی آمدورفت روکنے کے لیے باڑ لگا رہے ہیں
پاک افغان بارڈر کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ طورخم بارڈر پر ہم نے غیر قانونی آمدورفت پر پابندی لگائی، ڈیڑھ سال میں سول آرمڈ فورسز کے لیے 88 ارب روپے رکھے ہیں،سرحد پر غیر قانونی آمدورفت روکنے کے لیے باڑ لگا رہے ہیں۔
وزیراعظم کراچی آکر سول ملٹری اجلاس بلائیں
کراچی سے متعلق انہوں نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ وزیراعظم کراچی آکر آپریشن سے متعلق اجلاس کریں جس میں کراچی آپریشن سے متعلق اقدامات کیے جائیں، وزیراعظم کو کراچی میں سول ملٹری اجلاس بلانے کامشورہ دوں گا۔
کراچی ایک شخص کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا تھا
نثار نے کہا کہ کراچی ایک شخص کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا تھا، ایک شخص کہتا تھا شہر بند کردو تو شہر بندہوجاتا تھا، ایک شخص کہتا تھا بھتہ لو تو بھتہ خور ی شروع ہوجاتی تھی، کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہوا، چائنہ کٹنگ جاری ہے اور کرپشن عروج ہے۔
بانی ایم کیو ایم اور ان کے حمایتوں کو پاکستان کا آئین ماننے کا اعلان کرنا ہوگا
نثار کا کہنا تھا کہ قومی دھارے میں وہی شامل ہوسکتا ہے جو پاکستان اور آئین پر یقین رکھتا ہے،بانی ایم کیو ایم اور حمایتوں کو اعلان کرنا ہوگا کہ وہ پاکستان کا آئین مانتے ہیں،اگر وہ پاکستان کا آئین نہیں مانتے تو انہیں یاست کرنے کا کیا حق ہے؟
زرداری کو پتا ہے ان کے لاپتا دوست کہاں ہیں تو مجھ سے شیئر کریں
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کہتے ہیں مجھے معلوم ہے میرے لاپتا دوستوں کو کس نے اٹھایا،آصف زرداری سے درخواست ہے کہ اگر آپ کو معلوم ہے تو مجھ سے شیئر کریں،میں ہمیشہ سے کسی کو لاپتا کرنے کا مخالف رہا ہوں۔
اسلام آباد : وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ڈان لیکس کمیٹی کی سفارشات کا اعلان ہوتے ہی عمل درآمد کا آغاز کردیا جائے گا جس کے لیے آئندہ 24 سے 36 گھنٹے میں اہم امور پر کام ہوجائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے آج وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی جس میں انہوں نے ڈان لیکس سمیت اہم امور پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی اور رپورٹ میں کی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق وزیرِ اعظم نے ڈان لیکس کمیٹی کی سفارشات پر مکمل عمل درآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کچھ اہم قانونی اور انتظامی امور طے کرنا لازمی ہیں تاکہ کمیٹی کی سفارشات کا اعلان ہوتے ہی ان پر فوری عمل درآمد شروع ہو جائے۔
اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آئندہ 24 سے 36 گھنٹوں میں ان امور پر کام مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد کمیٹی کی تمام سفارشات کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا اور سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ قومی سلامتی سے متعلق حساس خبر شائع ہونے کے تحقیقات کے لیے بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کر لی ہیں جس میں مبینہ طور پر وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور پرنسپل سیکریٹری راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
اسلام آباد : ترجمان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی ہے جسے منظوری کے بعد منظر عام پر لایا جائے گا اور سفارشات پر عمل کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ڈان لیکس سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ وزیراعظم ہاؤس کو موصول ہو گئی ہے جسے وزیراعظم کی منظوری کے بعد عام کیا جائے گا اور وزیراعظم رپورٹ کی سفارشات پر عمل در آمد کروائیں گے۔
ترجمان وزارت داخلہ نے کہا کہ مخذورہ رپورٹ مختلف شواہد، بیانات اور واقعات کی روشنی میں ساڑھے 6 مہینے میں تیارکی گئی ہے اور اس میں مرتب کی گئی سفارشات متفقہ طور پر تیار ہوئی ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 6 مرتبہ کمیٹی کی ملاقاتیں ہوئیں اور سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی زیر نگرانی سب کمیٹی بنائی گئی جس نے 16 مرتبہ شواہد اور ریکارڈ کاجائزہ لیا جس کے بعد حتمی اور متفقہ رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم انکوائری کمیٹی کہ رپورٹ کا جائزہ لیں گے جس کے بعد رپورٹ کو عام کیا جا سکتا ہے اور بعد ازاں ان ہی منظوری سے سفارشات پرعمل درآمد کیاجائے گا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے وزیراعظم کو ڈان لیکس رپورٹ موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاون خصوصی طارق فاطمی سے استعفی نہیں لیا جا رہا ہے تاہم ان کے عہدے کی تبدیلی پر غور کیا جا رہا ہے اور اگر ایسا ہوجاتا ہے تو یہ معمول کی کارروائی ہے اس لیے اسے کسی دوسرے تناظر میں نہیں دیکھنا چاہیے۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کے معاملے پر کچھ نہیں ہوگا، چھوٹے سرکاری ملازم کو قربانی کا بکرا بنایا جائے گا، جو رپورٹ آنے والی ہے سب کو پہلے سے معلوم ہے، ڈان لیکس پر چوہدری نثار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کمیشن متفق نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطاقب اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ ڈان لیکس کے معاملے پر ریاست کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا، ڈان لیکس رپورٹ میں کوئی بڑی چیز سامنے نہیں آئے گی،
ڈان لیکس پر چوہدری نثار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ کمیشن متفق نہیں ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ اسلام آباد میں امن و امان کے چوہدری نثار کے دعوے بے نقاب ہوگئے ہیں، اسلام آباد میں سیکورٹی پر 7 ارب روپے لگے لیکن حالت یہ ہے کہ یہاں سفارکار تک محفوظ نہیں، نیوزگیٹ اسکینڈل میں اصل ذمہ داروں کو کچھ نہیں ہوگا، کسی چھوٹے سرکاری ملازم کی قربانی دے جائے گا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نیوزگیٹ اسکینڈل ریاست کو گلیوں میں گھسیٹا گیا، نیوزگیٹ اسکینڈل سے دشمنوں کو مدد پہنچائی گئی، اپوزیشن کو تقسیم نہیں ہونے دیا جائیگا، عمران خان ایک سمجھدار سیاستدان ہیں۔حکمران کسان دشمن ہیں۔
اسلام آباد کی سیکیورٹی سے متعلق خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہی کینڈین شہری کو لوٹ لیا گیا، ملک میں گورننس نام کی کوئی چیز نہیں، اپوزیشن کو گو نواز گو تحریک میں تقسیم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ حکومت کی پالیسیاں کسان دشمن ہیں، کسانوں پر باردانے کے لیے لاٹھی چارج ہوا جو باعث تشویش ہے۔
یاد رہے دو روز قبل اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا تھا کہ ہم نے پہلے وزیراعظم کو استعفیٰ نہ دینے کا کہا تھا، اب اگر نواز شریف جے آئی ٹی میں سرخرو ہوتے ہیں تو دوبارہ وزیراعظم بن جائیں گے، لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ استعفیٰ کیوں نہیں دے رہے؟
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔
اسلام آباد: تحریک انصاف نے ڈان لیکس کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ قوم سے کھیلنے کی کوشش نہ کریں اور رپورٹ پبلک کریں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق نے کہا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ دبانے کی کوشش کی گئی تو سخت مزاحمت کی جائے گی، رپورٹ میں نامزد حقیقی مجرموں کو سزا دینے کے امکانات نظر نہیں آرہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارتِ داخلہ اور اعظم ہاؤس نے سنجیدہ مسئلے کو پنگ پونگ بنا کررکھ دیا، ڈان لیکس کے معاملے پر قوم سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
نعیم الحق نے سوال کیا کہ ڈان لیکس کمیشن نے وزیراعظم اور اُن کی صاحبزادی سے تفتیش کی؟ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو سارے تماشے کی کیا ضرورت تھی، کسی اور کو قربانی کا بکرا بنا کر اصل مجرم کو چھپنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قوم کی آنکھوں میں کسی کو دھول نہیں جھونکنے دیں گے، تمام معاملے کا انتہائی باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور جلد آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔
اسلام آباد : وزیرداخلہ نے ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی ، رپورٹ میں طارق فاطمی اور راؤتحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نے دونوں کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دیدی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف سے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے ملاقات کی، ملاقات میں وزیر داخلہ نے ڈان لیکس کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی اور نیوز گیٹ سکینڈل کی رپورٹ سے متعلق آگاہ کیا جبکہ رپورٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں طارق فاطمی اور راؤتحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے جبکہ پرویزرشید کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔
رپورٹ میں خبر کو پلانٹیڈ نیوز کا نام دیا گیا ہے، رپورٹ میں پرویزرشید کے موبائل کی فرانزک رپورٹ بھی شامل ہیں۔
وزیراعظم کی راؤ تحسین اور طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹانے کی منطوری
اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف کی معاون خصوصی طارق فاطمی سے ملاقات ہوئی ، وزیراعظم ہاؤس میں ہونیوالی ملاقات میں ملکی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس کے بعد وزیراعظم نے پرنسل انفارمیشن افسر راؤ تحسین اور معاون خصوصی طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹانے کی منطوری دیدی ہے۔
ذرائع کے مطابق امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ ڈان لیکس رپورٹ میں طارق فاطمی کا بھی نام ہے، ڈان لیکس رپورٹ کے تناظر میں طارق فاطمی کی ملاقات اہم سمجھی جارہی تھی۔
اس سے قبل ڈان لیکس کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں پرویز رشید، طارق فاطمی اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر فواد حسن فواد کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا لیکن کالز ریکارڈنگ موجود ہونے کے باوجود مریم نواز کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار ڈان نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبرشائع کی تھی، جسے خصوصی خبر کا نام دے کر شائع کیا گیا تھا، اس خبر میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
صحافی سرل المیڈا کی خبر پر وزیر اعظم ہاؤس سے سخت رد عمل سامنے آیا تاہم خبرکی تردید کے ساتھ اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا گیا۔ خبر پر عسکری حکام نے بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ اس ضمن میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت میں کور کمانڈر کانفرنس بھی ہوئی تھی۔
نیوز لیکس کے پیچھے کون ہے ؟ تحقیقات کے لیے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تاہم کچھ روز بعد ہی اُس کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا گیا تھا، جس کے بعد وہ بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے جبکہ سینیٹر پرویز رشید سے اطلاعات کی وزارت بھی واپس لی گئی اور ساتھ ہی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا گیا تھا۔
اسلام آباد: ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر داخلہ کو پیش کردی گئی، رپورٹ میں تین افراد کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈان لیکس کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر داخلہ چوہدری نثار کو ارسال کر دی گئی، رپورٹ کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر)عامر رضا کی جانب سے دی گئی، رپورٹ میں تین افراد کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، وزیر داخلہ آج وزیراعظم نوازشریف کو تحقیقاتی رپورٹ پیش کریں گے۔
خیال رہے کہ 4 روز قبل وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس اب بھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ ڈان لیکس کی رپورٹ اگلے ہفتے پیش کردی جائے گی۔
اس سے قبل ڈان لیکس کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں پرویز رشید، طارق فاطمی اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر فواد حسن فواد کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا لیکن کالز ریکارڈنگ موجود ہونے کے باوجود مریم نواز کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار ڈان نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبرشائع کی تھی، جسے خصوصی خبر کا نام دے کر شائع کیا گیا تھا، اس خبر میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
صحافی سرل المیڈا کی خبر پر وزیر اعظم ہاؤس سے سخت رد عمل سامنے آیا تاہم خبرکی تردید کے ساتھ اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا گیا۔ خبر پر عسکری حکام نے بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ اس ضمن میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت میں کور کمانڈر کانفرنس بھی ہوئی تھی۔
نیوز لیکس کے پیچھے کون ہے ؟ تحقیقات کے لیے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تاہم کچھ روز بعد ہی اُس کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا گیا تھا، جس کے بعد وہ بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے جبکہ سینیٹر پرویز رشید سے اطلاعات کی وزارت بھی واپس لی گئی اور ساتھ ہی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا گیا تھا۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ڈان لیکس رپورٹ سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب کمیٹی بنی اس وقت آصف غفور ڈی جی آئی ایس پی آر نہیں تھے۔ جسٹس عامر رضا نے مشروط طور پر کمیٹی کی سربراہی قبول کی تھی۔
گزشتہ روز فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ڈان لیکس پر اتفاق رائے والی کوئی بات نہیں، وزیر داخلہ نے کہا ہے تو ان سے پوچھیں۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ڈان لیکس رپورٹ سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں، ڈان لیکس رپورٹ میں تاخیر اختلاف رائے کے باعث ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ میجر جنرل آصف غفور کا کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں، وہ اس وقت عہدے پر نہیں تھے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ جسٹس عامر رضا نے کمیٹی کی سربراہی اس شرط پر قبول کی تھی کہ وہ رپورٹ پر دستخط اتفاق رائے کی صورت میں کریں گے۔ اتفاق رائے ہوجاتا تو رپورٹ آنے میں 5 ماہ کیوں لگتے؟