Tag: Dawn News

  • ممبئی حملوں میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں، نوازشریف کے بیان پربھارتی میڈیا چلّا اٹھا

    ممبئی حملوں میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں، نوازشریف کے بیان پربھارتی میڈیا چلّا اٹھا

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ممبئی میں بھارتیوں کی ہلاکت کی ذمہ دارہیں، نواز شریف کے متنازعہ بیان کو بھارتی میڈیا نے بھارت کی فتح قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں،  مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نےملتان میں ریلی کے دوران مقامی اخبار ”ڈان“کے صحافی سرل المیڈا کو  انٹرویو دیتے ہوئے کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں متحرک ہیں، آپ انہیں غیر ریاستی عناصر کہہ سکتےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں 2 یا 3 متوازی حکومتیں ہوں تو آپ وہ ملک نہیں چلا سکتے، ا س کے لیے صرف ایک آئینی حکومت کا ہونا ہی ضروری ہے۔

    انہوں نے ممبئی حملوں کے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلنے والے مقدمے کے حوالے سے کہا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟ ہماری عدالتوں میں ممبئی حملوں کے ملزمان کا ٹرائل اب تک کیوں مکمل نہ ہوا؟

    دوسری جانب بھارتی اخبار نے نواز شریف کے اس بیان کو سر پر اٹھا لیا، ہندوستان ٹائمز نے اپنی خبر میں لکھا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم نے ممبئی حملوں کا ذمہ دار کالعدم پاکستانی تنظیموں کو قرار دے دیاہے جو بھارت کی فتح ہے, ہندوستان ٹائمز کے مطابق نوازشریف نے اعتراف کیا ہے کہ ممبئی حملے پاکستانی دہشت گردوں نے کئے۔

    اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے اس بیان کو بھارتی میڈیا بھارت کی فتح قرار دے رہا ہے, میاں نواز شریف کا پاکستان مخالف بیانیہ کس کو خوش کرنے کیلئے ہے؟ کیا یہ وہی ایجنڈا ہےجس کیلئے بلیک لسٹ بھارتی صحافی انٹرویو کرنے پاکستان آرہے تھے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان مخالف ایجنڈے کیلئے میاں صاحب نے  ڈان لیکس کے بعد ایک بار پھرسرل المیڈا اور ڈان کا استعمال کیا ہے، آخر کار میاں نواز شریف پاکستان دشمنی سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ کسی بھارتی عہدیدار نے کشمیر یا بلوچستان میں بھارتی مداخلت پر کبھی کچھ نہ کہا۔

    نوازشریف نے کبھی بھی بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو سےمتعلق کچھ نہیں کہا نواز شریف نے 2016میں یو این تقریر میں بھی کلبھوشن یادیو کا نام تک نہ لیا، نریندرمودی سے ذاتی دوستی کی میاں صاحب کیا کیا قیمت ادا کریں گے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نیوز لیکس، کمیشن نے مزید ایک ماہ کا وقت مانگ لیا

    نیوز لیکس، کمیشن نے مزید ایک ماہ کا وقت مانگ لیا

    اسلام آباد: قومی سلامتی سے متعلق خبر پر تشکیل دیئے جانے والے کمیشن نے رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید ایک ماہ کی مہلت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق 6 اکتوبرکو انگریزیاخبار ڈان نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبرشائع کی جسے خصوصی خبر کا نام دے کر شائع کیا گیا تھا، اس خبر میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

    صحافی سرل المیڈا کی خبر پر وزیر اعظم ہاؤس سے سخت رد عمل سامنے آیا تاہم خبرکی تردید کے ساتھ اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا گیا۔ خبر پر عسکری حکام نے بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ اس ضمن میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت میں کور کمانڈر کانفرنس بھی ہوئی۔

    پڑھیں: ’’ پی ٹی آئی کا نیوز لیکس پر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ ‘‘

    نیوز لیکس کے پیچھے کون ہے ؟ تحقیقات کے لیے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تاہم کچھ روز بعد ہی اُس کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا گیا جس کے بعد وہ بیرون ملک روانہ ہوگیا جبکہ سینیٹر پرویز رشید سے اطلاعات کی وزارت بھی واپس لی گئی اور ساتھ ہی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا گیا۔

    مزید پڑھیں: ’’ متنازعہ خبر دینے والا صحافی سرل المیڈا بیرون ملک روانہ ‘‘

    نیوز لیکس کی تحقیقات کمیٹی کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کی سربراہی میں شروع کی گئی، جس کے تحت وزیر اعظم ہاؤس سے کئی افسران کے بیانات قلم بند کیے گئے تاہم کوئی نتیجہ سامنے نہ آسکا، اب کمیشن نے کارروائی جاری رکھنے کے لیے مزید ایک ماہ کا وقت مانگ لیا ہے۔

  • متنازعہ خبر: وفاقی وزیر نے تحقیقات کو گپ شپ قرار دے دیا

    متنازعہ خبر: وفاقی وزیر نے تحقیقات کو گپ شپ قرار دے دیا

    اسلام آباد : قومی سلامتی سے متعلق خبرکا معاملہ حل کرنے کیلئے وزیرعظم نے چوہدری نثار کو تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کردی، انکوائری کمیٹی کے سربراہ زاہد حامد نے تحقیقات کو گپ شپ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ملاقات کی ہے جس میں ڈان نیوز کی متنازعہ خبر کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

    ملاقات میں وزیر اعظم نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو ہدایت کی ہے کہ متنازعہ خبر کی غیر جانبدارانہ طریقے سے تحقیقات کی جائے۔

    علاوہ ازیں خبرکی تحقیقات کے لیے وفاقی وزیر زاہد حامد کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی، آج ن لیگ کے جنرل کونسل اجلاس میں ایک صحافی کے سوال پر زاہد حامد نے تحقیقاتی کمیٹی کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا۔

    انہوں نے کمیٹی اور تحقیقات کو محض گپ شپ قرار دیا، اس سے پہلے چوہدری نثار نے متنازعہ خبر لیک کرنے والے کو کٹہرے میں لانے کا عزم کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: کور کمانڈر کانفرنس، متنازع خبر قومی سلامتی کے منافی قرار

     وزیرداخلہ نے صحافی کا نام ای سی ایل میں بھی ڈالنے کی وجہ بتائی تھی لیکن ان کی پریس کانفرنس کے ایک روز بعد ہی سرل المیڈا کانام ای سی ایل سے نکال دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات: متنازعہ خبر پر تبادلہ خیال

     یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس معاملے کی تحقیقات کرنے سے انکار کر دیا تھا اور گزشتہ روز وزیراعظم سے آرمی چیف نے ملاقات کر کے اس خبر کے حوالے سے فوج میں پائی جانے والی تشویش سے متعلق آگاہ بھی کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: متنازعہ خبر کا معاملہ، چوہدری نثار نے خود کو تحقیقات سے الگ کرلیا

     اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکومت اس قومی سلامتی سے متعلق خبر کا معاملہ حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے ؟؟

     

  • وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات: متنازعہ خبر پر تبادلہ خیال

    وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات: متنازعہ خبر پر تبادلہ خیال

    اسلام آباد : وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس میں کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں قومی سیکیورٹی اور خطے کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی، جس میں علاقائی سیکیورٹی اور ملکی صورتحال سے متعلق امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں آرمی چیف نے وزیر اعظم کو معروف انگریزی اخبار ڈان نیوز میں شائع والی متنازعہ خبر پر کورکمانڈرز اور فوج کی تشویش سے بھی آگاہ کیا۔

    ملاقات میں ملک کےخلاف کسی بھی جارحیت کامنہ توڑجواب دینے پربھی اتفاق کیا گیا جب کہ آرمی چیف نے وزیر اعظم کو فوج کی پیشہ وارانہ تیاریوں سے آگاہ کیا۔

    سیاسی اور عسکری ملاقات سے پہلے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزیر اعظم نوازشریف سے ملاقات کی اور انہیں متنازعہ خبر کی تحقیقات سے آگاہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ڈان نیوز میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول ملٹری تعلقات میں تلخی کے حوالے سے متنازع خبر شائع کی گئی تھی جس پر وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

     

  • متنازعہ خبر کا معاملہ، چوہدری نثار نے خود کو تحقیقات سے الگ کرلیا

    متنازعہ خبر کا معاملہ، چوہدری نثار نے خود کو تحقیقات سے الگ کرلیا

    اسلام آباد: انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی متنازع خبر کی انکوائری کے معاملے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدی نثار علی خان نے خود کو تحقیقات سے الگ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے انکوائری کے لیے حکومت کو تنہاء چھوڑ دیا۔

    ذرائع کے مطابق ڈان نیوز میں شائع ہونے والی متنازعہ خبر میں سائرل نامی صحافی نے سویلین اور عسکری اداروں کے مابین ہونے والی میٹنگ کے درمیان ہونے والی بے بنیاد باتیں شائع کیں تھیں، جس کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی تاہم وفاقی وزیر داخلہ نے خود کو اس انکوائری کے عمل سے علیحدہ کرلیا ہے۔

    انکوائری کے عمل سے علیحدگی اختیار کرنے کے حوالے سےذرائع نے دعویٰ کیاکہ چوہدری نثار نے جب اس معاملے کی تحقیقات شروع کیں تو انہیں کچھ لوگوں کی جانب سے تضحیک کا نشانہ بنایا گیا اور اُن ہی لوگوں نے انکوائری کے معاملے میں مداخلت کی۔

    ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ نے متنازعہ خبر کی تحقیقات سے خود کو الگ کرتے ہوئے معاملے سے علیحدگی اختیار کرلی ہے اور وہ جلد اپنے کیےگئے فیصلے کے حوالے سے وزیر اعظم کو  بھی آگاہ کردیں گے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ ’’جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں صحافی کا نام ای سی ایل میں شامل رہے گا اور وہ ملک نہ چھوڑنے کا پابند ہوگا‘‘، تاہم حکومت کی جانب سے صحافی کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا تھا۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے صحافی کی خبر کے ذرائع کی تحقیقات کرنے کے حوالے سے کمیٹی قائم کی گئی تھی جسے صحافی سے رابطہ کرنے اور متنازعہ خبر نشر ہونے کے پیچھے ملوث افراد کی چھان بین کرنی تھی۔

    خبر کے ذرائع کی تفصیلات کے حوالے سے جب وفاقی وزیر کی جانب سے نجی اخبار کے صحافی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ذرائع بتانے سے صاف انکار کرتے ہوئے تعاون نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔