Tag: dead bodies

  • ایران بس حادثہ : جاں بحق افراد کی میتیں پاکستان پہنچا دی گئیں

    ایران بس حادثہ : جاں بحق افراد کی میتیں پاکستان پہنچا دی گئیں

    ایران بس حادثے میں جاں بحق افراد کی میتیں پاکستان پہنچادی گئیں، ایئر فورس کا سی 130 طیارہ میتیں اور زخمیوں کو لے کر جیکب آباد پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں ہونے والے بس حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں اور زخمیوں کو پاکستان پہنچا دیا گیا،

    وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر ایئرفورس کا سی 130 طیارہ ایران سے 28میتیں16زخمی لے کر جیکب آباد پہنچا۔

    شہباز ائیربیس سے میتیں ایمبولینسوں کے ذریعے آبائی علاقوں میں روانہ کی جائیں گی، میتوں اور زخمیوں کو جیکب آباد سے چانڈکا اسپتال لایا جائے گا، زخمیوں کو مزید علاج کیلئے چانڈکا اسپتال میں داخل کیا جائے گا۔

    شہباز ایئر بیس جیکب آباد پر ایران بس حادثے کے جاں بحق افراد کی نمازجنازہ ادا گئی، نماز جنازہ میں بیس کمانڈر، ایس ایس پی، ڈپٹی کمشنر ظہور مری کے علاوہ صوبائی وزیر سید ناصر شاہ، لواحقین اور رشتےدار بھی شریک تھے

    اس حوالے سے سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسی شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ جنہوں نے سی ون تھرٹی طیارہ فراہم کیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت لواحقین کو50،50 لاکھ اور زخمیوں کو فی کس 10 لاکھ روپے دے گی، شہدا کے لواحقین نے تعاون کرنے پر وزیراعظم اور بلاول بھٹو سے اظہار تشکر کیا ہے۔

    ایران بس حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کی میتوں کو آبائی علاقوں میں منتقل کردیا گیا، شہباز ائیربیس پر نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد 28افراد کی میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کیا گیا جبکہ زخمی 6زائرین کو ایمبولینس میں لاڑکانہ منتقل کیا جارہا ہے،۔

    حادثے میں جاں بحق زائرین میں سے10کا تعلق لاڑکانہ، 6 کا تعلق کشمور، 3زائرین کا تعلق قمبر شہدادکوٹ اور3 کا تعلق خیرپور میرس سے ہے، 2افراد کا تعلق کراچی جبکہ ایک کا تعلق دادو سے ہے۔

    اس کے علاوہ 8زخمیوں کا تعلق لاڑکانہ،5کا تعلق قمبرشہداد کوٹ،4کا تعلق خیرپور میرس، 2زائرین کاتعلق دادو اور ایک زخمی کا تعلق نوشہرو فیروزسے ہے۔ حادثےمیں مٹیاری اور شکارپور سےتعلق رکھنے والے2افراد بھی زخمی ہوئے۔

    واضح رہے کہ پاکستان سے ایران روانہ ہونے والی زائرین کی بس کو 21 اگست کو ایرانی شہر یزد میں حادثہ پیش آیا تھا، جس میں 51 افراد سوار تھے۔

    المناک حادثے میں 28 زائرین جاں بحق اور 23 زخمی ہوئے، 14 زائرین کی حالت تشویشناک ہے، زائرین میں سے زیادہ تر کا تعلق لاڑکانہ سے ہے۔

  • شمالی وزیرستان میں 6 ہیئر ڈریسرز کے قتل کا دلدوز واقعہ

    شمالی وزیرستان میں 6 ہیئر ڈریسرز کے قتل کا دلدوز واقعہ

    وزیرستان: شمالی وزیرستان میں 6 ہیئر ڈریسرز کے قتل کا دلدوز واقعہ پیش آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کے گاؤں موسکی سے چھ افراد کی لاشیں ملی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولین کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق مقتولین کا تعلق پنجاب سے ہے اور وہ میر علی بازار میں ہیئر کٹنگ کا کام کرتے تھے، پولیس نے لاشوں کو میر علی اسپتال منتقل کر کے مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔

  • دریائے سندھ سے 2 لاشیں برآمد، ایمبولینس نہ ملنے پر مال گاڑی میں اسپتال منتقل

    دریائے سندھ سے 2 لاشیں برآمد، ایمبولینس نہ ملنے پر مال گاڑی میں اسپتال منتقل

    سکھر: صوبہ سندھ کے شہر مورو میں دریائے سندھ سے دو لاشیں برآمد ہوئی ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ ایمبولینس نہ ملنے پر لاشوں کو مال گاڑی میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ مورو کے قریب دریائے سندھ سے 2 افراد کی لاشیں ملی ہیں، لاشوں کی شناخت شریف چانڈیو اور اکرم کھوسو کے نام سے ہوئی ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ایمبولینس نہ ملنے پر لاشوں کو مال گاڑی میں اسپتال منتقل کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کوریجہ برادری کے کسان بتائے جارہے ہیں، کوریجہ برادری کے 2 گروپوں میں زمینی تنازعے پر پہلے بھی ایک شخص قتل ہو چکا ہے۔

  • چاغی میں صحرا سے 2 افراد کی لاشیں برآمد

    چاغی میں صحرا سے 2 افراد کی لاشیں برآمد

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں صحرا سے 2 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، دونوں افراد غیر قانونی طریقے سے براستہ ایران، یورپ جانا چاہتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق چاغی کے سرحدی علاقے میں صحرا سے 2 افراد کی لاشیں ملی ہیں، ڈپٹی کمشنر چاغی کا کہنا ہے کہ لاشیں پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر کے مطابق لاشوں کی شناخت سجاد علی اور حافظ بلال کے ناموں سے ہوئی، دونوں افراد غیر قانونی طریقے سے براستہ ایران، یورپ جانا چاہتے تھے۔

    حکام کے مطابق دونوں افراد راستہ بھٹک گئے جس کے بعد بھوک و پیاس سے ان کی موت واقع ہوئی۔

  • دریا میں تیرتی ہوئی درجنوں لاشوں کے خوفناک مناظر۔ کمزور دل والے نہ دیکھیں

    دریا میں تیرتی ہوئی درجنوں لاشوں کے خوفناک مناظر۔ کمزور دل والے نہ دیکھیں

    پٹنہ : بھارت میں دریائے گنگا کے کنارے غازی پور میں بہتی ہوئی بدبو دار لاشوں کے ملنے سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے، ان لاشوں کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے خدشے کے باعث گاؤں میں دہشت زدہ ماحول ہے۔

    بھارت میں کرونا وائرس کی صورتِ حال انتہائی تشویش ناک ہوچکی ہے جہاں ہزاروں افراد کی ہلاکتوں نے خوف و ہراس پھیلا دیا ہے وہیں دریائے گنگا میں بہتی ہوئی درجنوں ایسی لاشیں بھی ملی ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ یہ کورونا مریضوں کی ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق حکام کا گزشتہ روز کہنا تھا کہ وہ دریائے گنگا میں ملنے والی لاشوں کی اموت اور وجوہات کا پتہ نہیں لگا سکے تاہم ان لاشوں کے ملنے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔

    غازی پور کے مقامی حکام نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی متعلقہ افسران جائے وقوعہ پر پہنچے اور ابتدائی تحقیقات کیں ان کا کہنا ہے کہ ہم یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ لاشیں کس مقام سے آئی ہیں۔ اس سلسلے میں ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    اس حوالے سے ریاست بہار کے حکام کا کہنا ہے کہ پیر کو گنگا سے 71 لاشیں ملی تھیں جب کہ ریاست اتر پردیش کے حکام کے مطابق تقریباً 100لاشیں گنگا کے کنارے سے مل چکی ہیں۔

    دریائے گنگا سے ملنے والی یہ لاشیں پرانی ہیں جو پھول چکی ہیں جب کہ حکام کی جانب سے لاشوں کے پوسٹ مارٹم بھی کیے گئے ہیں لیکن اب تک موت کی وجہ سامنے نہیں آسکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ دو الگ الگ ریاستوں میں گنگا میں بہتی لاشیں ملنے کی تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں۔

  • بھارت : کورونا سے ہلاک افراد کو بھی کمائی کا ذریعہ بنالیا گیا

    بھارت : کورونا سے ہلاک افراد کو بھی کمائی کا ذریعہ بنالیا گیا

    کانپور : بھارت میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ دہری مصیبت کا شکار ہوگئے، ان کے پیاروں کی لاشوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے منہ مانگا معاوضہ طلب کیا جارہا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں ساڑھے 3سے4لاکھ کیسز روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہورہے ہیں، شمشان گھاٹ اور قبرستان بھر چکے ہیں، پولیس نے اس کام میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا،

    کانپور میں کورونا وائرس کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والے لوگوں کی آخری رسومات کے لیے لے جانے کے نام پر کافی زیادہ رقم وصولی جا رہی تھی، جس کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور وبا سے فائدہ اٹھانے والے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔

    صرف ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں کورونا وائرس کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے گزشتہ دو روز سے روزآنہ دو ہزار سے زائد کورونا کے کیسز درج کیے جارہے ہیں وہیں بڑی تعداد میں اموات بھی ہو رہی ہیں۔

    کورونا سے متاثر شخص کا علاج حکومت کی طرف سے مفت میں کیا جا رہا ہے وہیں اس وبا کے سبب ہلاک ہونے والے مریضوں کی آخری رسومات کو بھی سرکاری خرچ پر کیا جارہا ہے اس کے باوجود کچھ لوگ اس وبا سے ہلاکتوں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ اپنے مریضوں سے دوری اختیار کیے ہوئے ہیں اور آخری رسومات میں بھی ورثاء اور رشتہ دار خوف کی وجہ سے میت کو ہاتھ لگانا پسند نہیں کر رہے ہیں ایسی صورت میں اسپتالوں میں موجود وارڈ بوائز اور ایمبولینس ڈرائیورز ہلاک شدہ شخص کو اٹھانے اور ان کی آخری رسومات کے لیے لے جانے کے نام پر کافی زیادہ رقم وصول رہے ہیں۔

    ضلع انتظامیہ نے ایسے ہی ایک ایمبولینس ڈرائیور کو گرفتار کرلیا جو لاش کو آخری رسومات کے لیے لے جانے کے نام پر بھاری رقم وصول رہا تھا۔

  • کیچ سے ملنے والی میتیں لاہور پہنچادی گئیں

    کیچ سے ملنے والی میتیں لاہور پہنچادی گئیں

    لاہور: بلوچستان کے علاقے کیچ سے ملنے والی لاشیں لاہور پہنچادی گئیں ہیں‘ آخری رسومات آبائی شہر گجرات میں ادا کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پنجاب کے شہر گجرات سے تعلق رکھنے والے پانچ نوجوانوں کی لاشیں بلوچستان کے دور دراز علاقے کیچ سے دریافت ہوئیں تھی‘ جنہیں وہاں سے کراچی اور پھر ہوائی جہاز کے ذریعے لاہور روانہ کیا گیا۔

    تربت سے 15 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد*

    قتل کیے جانے والے پانچوں افراد گجرات سے تعلق رکھتے ہیں اور مقتولین کی شناخت دانش ‘ قاسم‘ ثاقب‘ عثمان قادر اور بد رمنیر کےنام سے ہوئی تھی۔پانچوں نوجوانوں انسانی اسمگلروں کے جھانسے میں آکر بلوچستان کے راستے یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے لیکن انہیں کیچ میں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

    بدقسمت نوجوانوں کی میتیں رات گئے ایدھی سرد خانہ کراچی پہنچائی گئیں، جہاں انہیں تجہیز و تکفین کے بعدبذریعہ ہوائی جہاز لاہور روانہ کردیاگیا۔ لاہور سے ان کی میتوں کو گجرات پہنچایا جائےگا۔

    ایدھی فاونڈیشن بلوچستان کے انچارج ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی کے مطابق لاشوں کے پاس سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق ان کی شناخت کی گئی ہے ‘ تاہم لاہور میں باضابطہ طور پر شناخت کے بعد میتوں کو ورثاء کے حوالے کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل  بلوچستان ہی کے ضلع کیچ کے شہرتربت کےعلاقے گروک سے15لاشیں ملی تھی‘ ملنے والی لاشوں کو سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے، جہاں ان کی شناخت کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں 750 لاوارث لاشوں‌ کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی میں 750 لاوارث لاشوں‌ کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی : کراچی کے اسپتالوں میں 750 سے زائد لاوارث لاشوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، ڈی ایس پی اعجاز احمد نے کہا ہے کہ لاوارث لاشوں کے ورثاء کی تلاش جاری ہے اور اس حوالے سے ویب سائٹ کے قیام کا عمل بھی جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سٹی کورٹ میں لاوارث لاشوں کے ورثاکی تلاش سے متعلق مقدمے کی سماعت میں ڈی ایس پی اعجاز احمد عدالت میں پیش ہوئے اور کراچی پولیس کا ریکارڈ پیش کیا۔

    ڈی ایس پی کراچی پولیس نے بتایا کہ مقدمے کے آغاز کے وقت کراچی میں 1700 لاوارث لاشیں تھیں تاہم اکثر کے وارثوں کو ڈھونڈ نکالا ہے اور اس وقت 750 لاوارث لاشیں موجود ہیں جن کے ورثا کی تلاش جاری ہے۔

    لاوارث لاشوں کے ڈیٹا جمع کرنے اور ان کے ورثا کی تلاش کے لیے ویب سائٹ کے قیام کی پیش رفت کا بھی جائزہ بھی لیا جس پر ڈی ایس پی اعجاز نے عدالت نے مزید وقت دینے کی استدعا کی۔

    جس پر سٹی کورٹ نے ویب سائٹ کے قیام کے لیے 15 روز کا وقت دے دیا اور ساتھ ایدھی فاؤنڈیشن اور چھیپا کو لاوارث لاشوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے پولیس سے تعاون کا حکم دیا۔

    واضح رہے عدالت نےماڑی پور سے ملنے والی 5 لاشوں کی رپورٹ پر سندھ پولیس کو لاوارث لاشوں کے حوالے سے ویب سائٹ بنانےکاحکم دیاتھا جس میں لاوارث لاشوں کی تمام ضروری معلومات موجود ہوں گی اور جن کی مدد سے ورثا کو ڈھونڈنے میں مدد ملے گی۔

  • انسانی لاش کی اطلاع ،بوری سے کتے برآمد

    انسانی لاش کی اطلاع ،بوری سے کتے برآمد

    کراچی: گلستان جوہر کے وسط میں بہنے والے نالے میں بوری بند لاش کی اطلاع پر پولیس کی دوڑیں لگ گئیں، بوری کھولنے پر پولیس کو مردہ کتے ملے جسے دیکھ کر وہ شرمندہ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کو مددگار 15 پر اطلاع دی گئی کہ گلستان جوہر پُل کے نیچے بہنے والے نالے میں بوری بند لاش موجود ہے جس کے بعد متعلقہ تھانے کی پولیس، میڈیا،ایمبولینس اور عوام کی کثیر تعداد جائے وقوعہ پر جمع ہو گئی۔

    پولیس نے کافی تگ و دو کے بعد نالے سے بوری باہر نکالی تو بوری میں سے کسی انسانی لاش کے بجائے دو مردار کتے نکلے اس دلچسپ لیکن بے تُکی حرکت پر پولیس غصے میں آگئی اور 15 سے کال کرنے والے شخص کا نمبر لیا تا ہم نمبر مسلسل بند جا رہا ہے۔

    بعد ازاں پولیس نے متعلقہ کال کا پتا چلانے کے لیے ایف آئی اے سمیت متعلقہ اداروں سے رجوع کر لیا ہے تا کہ غلط خبر دینے والے شہری کو قرار واقعی سزا دی جاسکے۔

    واضح رہے کہ پولیس کی مددگار کال سروس 15 پر 80 فی صد سے زائد اطلاعات جھوٹی، مذاق یا غلط نکلتی ہیں ایسی فیک کالز سے پریشان پولیس حکام نے غلط خبریں دینے والے کالرز کا پتا چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

  • نوری آباد حادثہ، جاں بحق 12افراد کے ڈی این اے نمونے حاصل کرلیے

    نوری آباد حادثہ، جاں بحق 12افراد کے ڈی این اے نمونے حاصل کرلیے

    کراچی : نوری آباد حادثے میں جاں بحق بارہ افراد کے ڈی این اے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں، کراچی کے جناح اسپتال میں لواحقین کےڈی این اے نمونے حاصل کیے جارہے ہیں۔

    نوری آباد کے قریب پیش آئے بس حادثے میں کئی افراد لقمہ اجل بنے، اور کئی اب بھی زندگی اور موت کی کشمش میں ہیں، حادثے میں جاں بحق بارہ افراد کے ڈی این این اے نمونے حاصل کر کے لاشوں کو ایدھی سردخانے منتقل کر دیا گیا جبکہ جناح اسپتال میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ڈی این اے نمونے حاصل کیے جا رہے ہیں۔

    غم سے نڈھال لواحقین کا کہنا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سی این جی پر پاپندی عائد کی جائے، وین حادثے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر سیاسی و سماجی تنظیموں نے اظہار افسوس اور حادثے کے ذمہ داروں کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

     اسپتال انتظامیہ کے مطابق بیشتر جاں بحق افراد کی لاشیں ناقابل شناخت ہیں، جنہیں ڈی این اے ٹیسٹ کےبعد لواحقین کےحوالے کیا جائے گا۔

    سپر ہائی وے نوری آباد کے قریب وین میں آتشزدگی سے بارہ مسافرجاں بحق ہوگئے جبکہ متعدد مسافر زخمی ہیں۔

    المناک حادثہ نوری آباد کے قریب مسافر وین میں پیش آیا، جہاں تیز رفتاری کے باعث کراچی سے حیدر آباد جانے والی مسافر وین سپر ہائی وے کے قریب پاکیزہ ہوٹل کے مقام پر تیز رفتاری کے باعث ٹائر پھٹنے سے اُلٹ گئی اور کھائی میں جا گری، حادثے کے بعد گاڑی میں دیکھتے ہی دیکھتے آگ بھڑک اُٹھی۔

    آگ لگنے سے قبل مقامی لوگوں نے آٹھ افراد کو زخمی حالت میں وین سے باہر نکال لیا تھا تاہم آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ بارہ افراد موقع پر ہی جل کر خاکستر ہوگئے، جن کی شناخت ممکن نہیں رہی۔