Tag: DEAD BODY

  • گھر کے بیت الخلا سے دس سال پرانی لاش ملی، ہولناک انکشاف

    گھر کے بیت الخلا سے دس سال پرانی لاش ملی، ہولناک انکشاف

    جاپان میں ایسا واقعہ پیش آیا جسے پڑھ کر لوگوں کے دل دہل گئے، بیٹے نے اپنی بوڑھی ماں کی لاش کو 10 سال تک گھر کے بیت الخلا میں چھپا کر رکھا۔

    پولیس نے شک کی بنیاد پر 60 سالہ تاکیشا میاواکی نامی ایک شخص کو حراست میں لیا اور مزید تفتیش کرنے پر انکشاف ہوا کہ اس کے گھر میں ایک لاش دس سال سے رکھی ہے۔

    پولیس نے حکومتی ریکارڈ میں درج تاکیشا کے پتے پر چھاپہ مارا، وہاں کا منظر انتہائی خوفناک تھا گھر کے اندر کچرے کا ایک پہاڑ تھا اور ٹوائلٹ میں ایک انسانی ڈھانچہ ملا۔

    ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ دس سال پرانا ڈھانچہ ایک خاتون کا ہے جس کی عمر 95 سال تھی۔

    تاکیشا نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ تقریباً دس سال پہلے اس نے اپنی ماں کو ٹوائلٹ میں بے جان پڑا پایا تھا، اس کا جسم ٹھنڈا پڑ چکا تھا اور وہ سانس بھی نہیں لے رہی تھی۔

    شدید اضطراب اور پریشانی کی وجہ سے، تاکیشا نے پولیس کو اطلاع دینے یا طبی امداد حاصل کرنے کے بجائے اپنی ماں کی لاش کو وہیں چھوڑ دیا۔

    اطلاعات کے مطابق تاکیشا ایک بیروزگار شخص ہے اور اس کا کوئی مستقل پتا بھی نہیں ہے۔ اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ اس واقعے کے بعد سے گہری نفسیاتی پریشانی کا شکار رہا ہے۔

    میرے لیے والدہ کی آخری رسومات کے اخراجات اٹھانا ممکن نہیں تھےم بے روزگاری کے باعث مالی حالات اتنے خراب تھے کہ میں نے لاش کو بیت الخلا میں ہی چھپانے کا فیصلہ کیا کیونکہ میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا۔”

    بعد ازاں ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ یہ ڈھانچہ تاکیشا کی 95 سالہ والدہ کا ہی ہے اور ان کی موت کو دس سال ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب پولیس نے ابھی تک کوئی ایسا ثبوت نہیں پایا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرے کہ خاتون کو قتل کیا گیا تھا۔ تاہم، تحقیقات جاری ہیں اور پولیس اس واقعے کے ہر پہلو کا گہرائی سے جائزہ لے رہی ہے۔

  • حماس نے یرغمالی کے بجائے کسی اور خاتون کی لاش حوالے کی: اسرائیل کا دعویٰ

    حماس نے یرغمالی کے بجائے کسی اور خاتون کی لاش حوالے کی: اسرائیل کا دعویٰ

    اسرائیلی نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے اسرائیلی یر غمالی کے بجائے کسی نامعلوم خاتون کی لاش حوالے کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے جمعرات کو جن چار یرغمالوں کی لاشیں حوالے کی تھیں ان میں سے ایک لاش کسی اور کی ہے۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے حماس نے کل جس خاتون کی لاش دی وہ اسرائیلی یرغمالی نہیں ہیں، فرانزک کے ثابت ہوا ہے یہ لاش شری بیباس کی نہیں ہے، چاروں لاشیں اسرائیل پہنچنے پر اسرائیلی حکام نے فوری طور پر 83 سالہ لیف شیٹس کی لاش کی شناخت کر دی تھی۔

    ہم نے اسرائیلی قیدیوں کو زندہ رکھا، نیتن یاہو نے انہیں مار ڈالا، حماس

    تاہم جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارنسک میڈیسن نے دو بچوں کی لاشوں کی شناخت کر لی ہے لیکن بچوں کی والدہ کی لاش تبدیل ہے۔

    دوسری جانب حماس نے اسرائیلی دعوے کا کوئی جواب نہیں دیا، واضح رہے کہ حماس نے گزشتہ روزچار اسرائیلی یر غمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کی تھیں جسمیں دو بچے،خواتین اور بزرگ شخص شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ  حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت کل 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کیں، حماس کی قید میں موجود چاروں اسرائیلی یرغمالی اسرائیل کی غزہ میں بمباری میں مارے گئے تھے۔

    حماس نے چاروں فلسطینیوں کی لاشیں خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کیں، اس دوران حماس کی جانب سے بینر بھی آویزاں کیے گئے تھے جن پر درج تھا جنگی مجرم نیتن یاہو اور اس کی نازی فوج نے صیہونی لڑاکا طیاروں سے میزائل برسائے، صیہونی لڑاکا طیاروں سے برسائے گئے میزائلوں سے یرغمالی مارے گئے۔

  • سعودی عرب: راستہ بھول کر صحرا میں بھٹکنے والے شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

    سعودی عرب: راستہ بھول کر صحرا میں بھٹکنے والے شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

    ریاض: سعودی عرب میں صحرا میں بھٹکنے والے شخص کی لاش کئی روز بعد مل گئی، گمشدہ شہری صحرا کی تپش اور پانی میسر نہ آنے پر جان کی بازی ہار گیا تھا۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے صحرا الربع الخالی میں راستہ بھول کر صحرا میں بھٹک جانے والے مقامی شہری کی لاش مل گئی۔

    ایک ریسکیو فلاحی تنظیم کا کہنا ہے کہ ایک روز قبل ام اثلہ کے علاقے میں مقامی شہری کی گمشدگی کی اطلاع ملی تھی۔

    تنظیم سے گمشدہ شہری کی تلاش کے لیے مدد طلب کی گئی جس پر صحرا میں گمشدہ افراد کی تلاش کے امور کے ماہر افراد پر مشتمل ٹیم کو ٹاسک دیا گیا۔

    رضا کاروں نے اس شخص کو ہر ممکن جگہ تلاش کرنے کی کوشش کی مگر وہ نہ مل سکا۔

    تنظیم کی جانب سے بتایا گیا کہ گمشدہ شہری جو صحرا کی تپش اور پانی میسر نہ آنے پر جان کی بازی ہار گیا تھا، بالآخر اس کی لاش مل گئی۔

  • کرونا سے مرنے والے کی لاش کے ساتھ ڈیڑھ برس تک اہل خانہ کی رہائش

    کرونا سے مرنے والے کی لاش کے ساتھ ڈیڑھ برس تک اہل خانہ کی رہائش

    کانپور: بھارت میں ایک خاندان نے کرونا وائرس سے مرنے والے شخص کی لاش کو ڈیڑھ سال تک گھر ہی میں رکھا، اور آخری رسومات ادا نہیں کیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق کمشنریٹ پولیس نے جمعہ کو کرشنا پوری میں ایک گھر سے 35 سالہ انکم ٹیکس اہل کار وملیش کی لاش برآمد کی، جس کی موت موت تقریباً 18 ماہ قبل کرونا وائرس سے ہوئی تھی۔

    اسپتال کی جانب سے اہل خانہ کو وملیش کی موت کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا گیا تھا، لیکن اس کے اہل خانہ اس امید کے ساتھ اس کی لاش کے ساتھ رہ رہے تھے کہ وہ مرا نہیں ہے اور ایک دن جی اٹھے گا۔

    پولیس کے مطابق وملیش احمد آباد، گجرات میں آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں ملازم تھا، اور رہائش کانپور میں تھی، اور وہ 22 اپریل 2021 کو کرونا وائرس کی وجہ سے مر گیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق وملیش سنکار کو خاندان والوں نے مقامی اسپتال میں داخل کروایا، جہاں وہ تیسرے روز چل بسا، لیکن لواحقین اسے مردہ ماننے کو تیار نہ تھے اور بجائے اس کے وہ اس کی آخری رسومات ادا کرتے، مردہ جسم کو گھر لے گئے اور اس کی دیکھ بھال کرتے رہے کہ وہ کسی بھی وقت اٹھ بیٹھے گا۔

    چند روز قبل جب اس کے دفتر والوں نے یہ جاننے کے لیے کہ مذکورہ بالا شخص کافی عرصے سے غیر حاضر ہے اس کی تلاش شروع کی تو انھیں اس کے گھر سے اس کی حنوط شدہ لاش مل گئی۔

    لواحقین نے کملیش کی موت کے بعد متعدد کلینکس اور اسپتالوں میں اسے لے جا کر رائے لی، لیکن ہر جگہ سے موت ہی کی تصدیق کی گئی۔ جس پر وہ لاش گھر لے آئے اور آکسیجن سلنڈر لگا کر محلے والوں کو بتایا کہ یہ کومہ میں ہے۔

    ڈیڑھ برس تک اس کی بیوی، والدین، بہن بھائی اور دیگر افراد گھر میں لاش کے ساتھ رہے، اس دوران وہ اس کا روز لباس تبدیل کرتے اور ڈیٹول اور دیگر ڈس انفیکٹنٹ سے مردہ جسم کو صاف کرتے رہے، جب کہ ایئرکنڈیشن کو 24 گھنٹے چلاتے رہے، لیکن اس سب کچھ کے باوجود لاش خراب ہونا شروع ہو گئی تھی۔

    پولیس حکام کے مطابق لاش تحویل میں لے کر اس کی آخری رسومات ادا کر دی گئی ہیں۔

  • ایمن الظواہری کی لاش غائب؟

    ایمن الظواہری کی لاش غائب؟

    کابل: طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ایمن الظواہری کی لاش کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا، معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    العربیہ چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ تحریک الظواہری کی لاش تک پہنچنے میں ناکام رہی، کیونکہ اب تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا اور طالبان کو اس جگہ پر ان کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس کی مختلف جہتیں ہیں، تحقیقات ہو رہی ہیں جنہیں مکمل ہونے پر ہم نتائج کا اعلان کریں گے۔

    ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ الظواہری کے گھر کو نشانہ بنانے والے میزائل نے سب کچھ تباہ کر دیا، مذکورہ علاقہ بہت محفوظ ہے اور عام طور پر اس کا معائنہ نہیں کیا جاتا۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے امریکا کی طرف سے کیے گئے آپریشن کو دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 2 اگست کو اعلان کیا تھا کہ امریکا نے القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کو کابل میں ہلاک کر دیا ہے، الظواہری کی ہلاکت القاعدہ کے لیے 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے سب سے بڑا دھچکہ ہے۔

    یہ واقعہ شکوک پیدا کرتا ہے کہ طالبان نے مسلح گروہوں کو پناہ نہ دینے کے اپنے عہد کو کس حد تک پورا کیا ہے۔

    یہ آپریشن امریکا کی طرف سے افغانستان میں کسی ہدف پر شروع کیا جانے والا پہلا اعلان کردہ حملہ ہے۔ واشنگٹن نے گزشتہ سال 31 اگست کو طالبان کی اقتدار میں واپسی کے چند دن بعد اس ملک سے اپنی فوجیں نکالی تھیں۔

    الظواہری کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ نائن الیون حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا جس نے 11 ستمبر کے حملوں سمیت القاعدہ کو کئی کارروائیوں کی ہدایت کی تھی اور وہ بن لادن کا ذاتی معالج بھی تھا۔

  • 6 ہفتوں بعد لاش میں کووڈ 19 کی تصدیق

    6 ہفتوں بعد لاش میں کووڈ 19 کی تصدیق

    اٹلی میں ایک شخص میں موت کے بعد کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی اور حیران کن طور پر 6 ہفتوں اور 28 ٹیسٹس کے بعد بھی نتیجہ مثبت آتا رہا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ستمبر 2021 میں اٹلی کے علاقے کیتی میں یوکرین سے تعلق رکھنے والا ایک شخص اپنے دوست کے ساتھ سمندر کی سیر پر گیا اور وہاں ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔

    یہ واقعہ افسوسناک تو تھا لیکن موت کے بعد جو ہوا اس نے طبی ماہرین کو چکرا کر رکھ دیا، لاش کا موت کے بعد لگ بھگ 6 ہفتوں تک کم از کم 28 بار کووڈ 19 کا ٹیسٹ کیا گیا اور ہر بار لاش کا ٹیسٹ مثبت رہا۔

    اس سے بھی زیادہ حیران کن حقیقت یہ تھی کہ موت کے وقت اس شخص میں کووڈ کی علامات بالکل بھی نہیں تھی اور ممکنہ طور پر اگر وائرس اس کے اندر موجود ہوگا بھی تو وائرل لوڈ کی مقدار بہت کم ہوگی۔

    طبی جریدے بی ایم سی جرنل آف میڈیکل کیس رپورٹس میں اس کیس پر تحقیق کے نتائج شائع ہوئے اور کہا گیا کہ تمام افراد کے پوسٹ مارٹم کے دوران سواب ٹیسٹ ہونے چاہیئں چاہے وہ موت کووڈ سے جڑی ہوئی ہو یا نہ ہو۔

    اگرچہ اس شخص (اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) کے بارے میں تصدیق ہوچکی تھی کہ وہ ڈوب کر مرا ہے مگر اٹلی کے قوانین کے تحت موت کی وجہ جو بھی ہو ایک کووڈ ٹیسٹ لازمی کیا جاتا ہے۔

    پوسٹ مارٹم کے دوران جب کووڈ ٹیسٹ مثبت آیا تو لاش کو مقامی مردہ خانے میں جراثیم سے پاک واٹر پروف بیگ میں بند کرکے منتقل کردیا گیا، مگر تدفین کی اجازت میں تاخیر کے باعث وہ لاش مردہ خانے میں 41 دن تک موجود رہی۔

    تحقیق کے مطابق اس عرصے کے دوران 28 بار کووڈ ٹیسٹ کیے گئے اور ہر بار ٹیسٹ کو ایک ہی ٹیم نے کیا اور اس دوران عالمی قوانین کو مدنظر رکھا گیا۔ یہ وہی روایتی کووڈ ٹیسٹ ہے جس میں ناک سے مواد کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور ہر بار ٹیسٹ مثبت رہا۔

    یہاں تک کہ تحقیقی ٹیم کو شبہ ہوا تو انہوں نے اسی ٹیسٹنگ کٹس سے ایک دوسرے کے ٹیسٹ بھی کیے۔

    نہ صرف موت کے لگ بھگ 6 ہفتوں بعد تک لاش میں کووڈ کے وائرل ذرات دریافت ہوتے رہے بلکہ ٹیسٹنگ کے اختتام پر صرف وہی قابل شناخت ذرات رہ گئے تھے۔

    ماہرین کی جانب سے کووڈ ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ہر بار ایک کنٹرول ٹیسٹ بھی کیا جاتا تھا جس کا مقصد انسانی خلیاتی آر این اے کو جانچنا ہوتا تھا۔

    موت کے 41 دن کے دوران ٹیسٹوں میں انسانی آر این اے نظر آنا بند ہوگیا تھا مگر کووڈ ٹیسٹ بدستور مثبت آرہے تھے حالانکہ انسانی خلیات دریافت نہیں ہورہے تھے۔

    ماہرین نے کہا کہ زندہ انسانی جسموں اور ان کے ماحول میں وائرس کے رویوں کے بارے میں تو اب تک اچھی خاصی تحقیق ہوچکی ہے مگر مردہ جسموں اور ان کے متعدی ہونے کے بارے میں ڈیٹا موجود نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کووڈ سے ہلاک ہونے والے افراد کے پوسٹ مارٹم کا حصہ بننے والے افراد میں اس وائرس کی منتقلی کا خطرہ ہوسکتا ہے مگر اس حوالے سے تحقیق کے بعد ہی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کرونا وائرس زیادہ تر منہ یا ناک سے خارج ہونے والے بڑے ذرات کے باعث ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے مگر یہی واحد ذریعہ نہیں بلکہ آلودہ اشیا، فضا وغیرہ بھی اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

    ماہرین نے تسلیم کیا کہ ان کی تحقیق محدود تھی اور اس حوالے سے تحقیقی کام کرنا بھی بہت مشکل ہے کہ کیونکہ اخلاقی طور پر مردہ افراد پر اس طرح کا کام نہیں کیا جاسکتا۔ مگر انہوں نے توقع ظاہر کی کہ نتائج سے مستقبل میں تحقیق کا راستہ کھل جائے گا۔

  • ٹھٹھہ: 14 سالہ بچی کی لاش کی بے حرمتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

    ٹھٹھہ: 14 سالہ بچی کی لاش کی بے حرمتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں 14 سالہ بچی کی لاش کی بے حرمتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، بااثر افراد بچی کے والد کو کارروائی سے روک رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق علاقے غلام اللہ کے قریبی گاؤں میں 14 سالہ بچی کی لاش کی بے حرمتی کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔

    ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ پولیس مقابلہ بابڑا موری کے مقام پر ہوا، ملزم علاقہ مکینوں کے لیے دہشت کی علامت تھا۔

    پولیس کے مطابق کچھ سیاسی لوگ بچی کے ورثا اور پولیس پر دباؤ ڈال رہے تھے جبکہ با اثر افراد بچی کے والد کو بھی کارروائی سے روک رہے تھے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ اندوہناک واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا، ٹھٹھہ کے علاقے غلام اللہ میں 14 سالہ بچی کی لاش کو قبر سے نکال کر بے حرمتی ‏کی گئی تھی۔

    ملزم بچی کی لاش نکال کر جھاڑیوں میں لے گیا اور بے حرمتی کر کے فرار ہوگیا۔ گاؤں اشرف چانڈیو ‏کی رہائشی بچی کو ایک روز قبل مقامی قبرستان میں دفنایا گیا تھا۔

  • پیسوں کی خاطر لاش کو ’زندہ‘ رکھنے والی عورت

    پیسوں کی خاطر لاش کو ’زندہ‘ رکھنے والی عورت

    امریکا میں ایک عورت نے پیسوں کے لیے ایک لاش کو کئی ہفتے تک چھپائے رکھا، کچھ عرصے بعد وہ گھر چھوڑ گئی اور جاتے ہوئے لاش کو ایک ڈبے میں بند کر کے پڑوسی کے ہاں رکھوا گئی۔

    امریکی ریاست فلوریڈا کی ایک کاؤنٹی کی مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ایک شخص کی کال موصول ہوئی جس کا کہنا تھا کہ اس کے گھر میں موجود ٹریش کین (کچرے کے ڈبے) میں انسانی باقیات موجود ہیں۔

    پولیس موقع پر پہنچی تو اس شخص نے بتایا کہ کچھ عرصے قبل ان کی پڑوسی خاتون اس سیل شدہ ڈبے کو امانتاً رکھوا کر گئی تھیں، خاتون کا کہنا تھا کہ اس میں ان کا ذاتی سامان ہے اور وہ کچھ عرصے بعد واپس آ کر اسے اپنے ساتھ لے جائیں گی۔

    تاہم 2 ماہ بعد بھی جب وہ خاتون واپس نہیں آئیں تو پڑوسی نے کچرے کو ڈبے کو کھولنے کا فیصلہ کیا، ڈبے کو کھولتے ہی اندر سے شدید بدبو کا بھبھکا آیا، اندر ایک انسانی لاش موجود تھی جو گلنا سڑنا شروع ہوچکی تھی۔

    پولیس نے پڑوسی خاتون کی تلاش شروع کردی اور جلد ہی اسے حراست میں لے لیا، ملزمہ نے بتایا کہ مذکورہ شخص (لاش) ان کا پارٹنر تھا جو ایک روز گھر میں مردہ پایا گیا تھا۔

    خاتون نے پولیس کو اطلاع دینے کے بجائے لاش کو الماری میں چھپا دیا، 3 ہفتے بعد انہوں نے گھر چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور جاتے ہوئے لاش کو کچرے کے ڈبے میں سیل کر کے پڑوسی کا ہاں رکھوا گئیں۔

    ملزمہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسا اپنے پارٹنر کی سوشل سیکیورٹی کی رقم حاصل کرنے کے لیے کیا۔

    پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا جبکہ خاتون کو لاش کی بے حرمتی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔

  • تیز رفتاری سے گاڑی بھگانے والے شخص کی کار سے لاش برآمد

    تیز رفتاری سے گاڑی بھگانے والے شخص کی کار سے لاش برآمد

    امریکا میں تیز رفتاری سے ڈرائیونگ کرنے والے ایک شخص کی گاڑی کی ڈگی سے لاش برآمد ہوگئی، پولیس نے ڈرائیور کو حراست میں لے لیا۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست ٹیکسس میں پیش آیا، مقامی پولیس کو کالز موصول ہوئیں کہ چیمبرز کاؤنٹی میں ایک ڈرائیور نہایت تیز رفتاری سے غیر محتاط ڈرائیونگ کر رہا ہے۔

    پولیس نے ایک مقام پر مذکورہ گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا لیکن ڈرائیور نے رکنے کے بجائے رفتار مزید بڑھا دی جس کے بعد پولیس کی گاڑیوں نے پیچھا شروع کردیا۔

    گاڑی تیز رفتاری سے جاتی ہوئی ایک کنکریٹ بیرئیر سے ٹکرائی اور ایک اسٹور کے پارکنگ لاٹ میں جا گھسی۔

    پولیس نے وہاں پہنچ کر ڈرائیور کو حراست میں لے کر اسپتال منتقل کیا جو معمولی زخمی تھا، اس کی گاڑی کی تلاشی کے دوران ڈگی سے 28 سالہ خاتون کی لاش برآمد ہوئی۔

    پولیس نے دیگر متعلقہ حکام کو بھی وہاں طلب کرلیا، لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    مقامی پولیس واقعے کی مزید تفتیش کر رہی ہے جبکہ ڈرائیور کو صحت یابی کے بعد جیل منتقل کردیا جائے گا۔

  • لاہور : بیگم شمیم اختر کی میت ایئرپورٹ سے جاتی امرا منتقل کردی گئی

    لاہور : بیگم شمیم اختر کی میت ایئرپورٹ سے جاتی امرا منتقل کردی گئی

    حمزہ شہباز،مریم اورنگزیب، عطا تارڑ اوردیگر ن لیگی رہنما بھی ائیرپورٹ پر موجود تھے۔

    لاہور : سابق وزیراعظم نوازشریف کی والدہ کی میت آج صبح برطانیہ سے پاکستان پہنچادی گئی، بیگم شمیم اختر کی میت لاہور ایئرپورٹ سے جاتی امرا روانہ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مریم نواز کی دادی کی میت کو گزشتہ شام پاکستان کیلئے روانہ کیا گیا تھا، میت کو نجی ایئرلائن کی پرواز سے ہفتے کی صبح لاہور پہنچایا گیا۔ حمزہ شہباز،مریم اورنگزیب، عطا تارڑ اوردیگر ن لیگی رہنما بھی ائیرپورٹ پر موجود تھے۔

    لاہورایئرپورٹ پر میاں شہباز شریف نے اپنی والدہ کی میت وصول کی، نوازشریف، شہباز شریف کی بہن اور ان کے دونوں بہنوئی جسد خاکی کے ہمراہ آئے ہیں، کاغذی کارروائی کے بعد بیگم شمیم اختر کی میت ایئرپورٹ سے جاتی امرا روانہ کردی گئی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مرحومہ کی نماز جنازہ شریف میڈیکل سٹی رائے ونڈ میں ادا کی جائے گی، اور مرحومہ کو جاتی امرا کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ بیگم شمیم اختر22 نومبر کو لندن میں انتقال کرگئی تھیں، میت کو صبح لندن سے غیرملکی ایئرلائن کی پروازمیں لاہور لایا گیا، نواز شریف کی ہمشیرہ کوثر بھی میت کے ساتھ لندن سے لاہور پہنچیں۔