Tag: Dead Fish

  • امریکا میں لاکھوں مچھلیاں پانی میں دم گھٹنے سے مر گئیں

    امریکا میں لاکھوں مچھلیاں پانی میں دم گھٹنے سے مر گئیں

    ٹیکساس: امریکا میں لاکھوں مچھلیاں پانی میں دم گھٹنے سے مر گئیں، حکام کا کہنا ہے کہ مچھلیاں شدید گرمی برداشت نہیں کر سکیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں کوئنٹانا بیچ پر لاکھوں کی تعداد میں مردہ مچھلیاں بہہ کر ساحل پر آ گئی ہیں، شدید گرمی میں مچھلیوں کا دم پانی میں گھٹنے لگا ہے۔

    حکام کے مطابق یہ مچھلیاں درجہ حرارت میں اضافے کے باعث پانی میں دم گھٹنے سے مریں، ٹیکساس میں محکمہ جنگلی حیات کے اہلکار کا کہنا ہے کہ گرم پانی میں آکسیجن کی کمی ہے۔

    گرم پانی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلیوں کو سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے اور وہ مر جاتی ہیں، اس عمل کی وجہ سے مرنے والی زیادہ تر مچھلیاں مینہیڈن نسل کی ہوتی ہیں، مردہ مچھلیوں کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں مچھلیوں کا اس طرح مرنا ایک عام واقعہ ہے، ساحل کے قریب کا پانی سمندر میں گہرے پانی سے زیادہ تیزی سے گرم ہوتا ہے، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مچھلیاں ساحل کے قریب پانی میں پھنس جاتی ہیں اور واپس نہیں جا پاتیں۔ مچھلیاں مرنے سے پہلے پانی سے نکل کر آکسیجن لینے کی کوشش کرتی ہیں، جب کہ کچھ سردی کے لیے دامنِ کوہ کی طرف جاتی ہیں۔

    ٹیکساس کے ساحل پر جمعہ سے مردہ مچھلیوں کا آنا جاری ہے، تاہم انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ انھیں ہٹا کر ساحل سمندر کی صفائی کر رہے ہیں۔

  • مردہ مچھلیوں سے بحری جہازوں کا ایندھن بنانے کی تیاری

    مردہ مچھلیوں سے بحری جہازوں کا ایندھن بنانے کی تیاری

    اوسلو: ناروے کی سب سے بڑی کروز آپریٹر کمپنی سمندری آلودگی میں کمی اور کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے مردہ مچھلیوں سے جہازوں کا ایندھن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ بحری جہازوں کے لیے زہریلا فیول آئل استعمال کرنے کے بجائے ماہی گیری کی صنعت میں بچ جانے والی مچھلیوں اور دیگر نامیاتی اجزا کو ملا کر بائیو گیس بنائی جائے گی۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ جسے دوسرے لوگ مسئلہ سمجھتے ہیں اسے ہم ایک حل اور ایک ذریعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرح سے حاصل ہونے والے ایندھن کے استعمال سے ان کی کمپنی دنیا کی پہلی کمپنی بن جائے گی جو بحری جہازوں کو فوسل فری ایندھن سے چلائے گی۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    کمپنی کے ترجمان کے مطابق مذکورہ منصوبے پر عملدر آمد سنہ 2019 کے آخر تک شروع ہوجائے گا۔ کمپنی سنہ 2021 تک اپنے تمام جہازوں کو اسی ایندھن پر منتقل کر کے ماحول دوست بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    ناروے میں ماہی گیری اور جنگلات کی بہت بڑی صنعت ہے جس سے بڑی مقدار میں نامیاتی کچرا حاصل ہوتا ہے۔

    دوسری جانب کروز شپ کمپنیوں کو ماحول کی تباہی کا بڑا ذمہ دار بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کےمطابق ایک بڑے بحری جہاز کا ایندھن سمندر میں روزانہ اتنی ہی آلودگی پیدا کرتا ہے جتنی سڑک پر 10 لاکھ گاڑیاں روزانہ کی مقدار میں پیدا کرتی ہیں۔

    ناروے میں ٹرانسپورٹ کے کئی ذرائع پہلے ہی ماحول دوست توانائی پر منتقل کیے جاچکے ہیں۔ نارو ے سنہ 2026 تک اپنے تمام بحری جہازوں کے لیے بھی صفر اخراج کا ہدف رکھتا ہے۔

    ناروے میں پہاڑوں سے گھرا ایک تنگ راستہ فیورڈ جو بحری جہازوں کی اہم گزرگاہ ہے، یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔