Tag: deadlock

  • جماعت اسلامی نے معاہدے طے ہونے  کی صورت میں وزیر اعظم کے دستخط ہونے کی شرط بھی رکھ دی

    جماعت اسلامی نے معاہدے طے ہونے کی صورت میں وزیر اعظم کے دستخط ہونے کی شرط بھی رکھ دی

    اسلام آباد: جماعت اسلامی کا دھرنا پانچویں روز میں داخل ہو گیا، حکومت کے ساتھ مذاکرات میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، جماعت اسلامی نے معاہدے طے ہونے کی صورت میں وزیر اعظم کے دستخط ہونے کی شرط بھی رکھ دی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور جماعت اسلامی مذاکرات میں ڈیڈ لاک بدستور موجود ہے، دھرنا پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے، اور جماعت اسلامی نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا۔

    شرکا مون سون بارشوں کے باوجود مطالبات منوانے کے لیے پر عزم ہیں، جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے 10 مطالبات رکھے ہیں، جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ وہ مطالبات پر قائم ہیں، حکومتی وفد نے مشاورت کا وقت مانگا تھا، کل شام اور پھر رات کا وقت دیا گیا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔

    حکومتی وفد کی جانب سے جماعت اسلامی کو کوئی جواب نہیں دیا جا سکا، اور مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے، جماعت اسلامی نے مذاکرات پر وزیر اعظم کی گارنٹی کا مطالبہ بھی کر دیا ہے، جماعت اسلامی نے شرط عائد کی ہے کہ معاہدے طے ہونے کی صورت میں وزیر اعظم کے دستخط ہونے چاہیں۔

    حکومت جماعت اسلامی سے مذاکرات کا دوسرا دور کرنا بھول گئی

    جماعت کے اقتصادی ماہرین نے عوام کو ریلیف دینے کے طریقہ کار کی تفصیل بھی حکومت کو پیش کر دی ہے، کہ حکومت کس کس مد میں بچت کر کے عوام کو بجلی، ٹیکسوں اور دیگر شعبوں میں ریلیف دے سکتی ہے۔

    مذاکرات کا اگلا دور آج شروع ہونے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے لیاقت باغ کے باہر مری روڈ پر دھرنے کا آج پانچواں روز ہے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے گزشتہ روز بھی مذاکرات نہیں ہو سکے تھے، حکومتی کمیٹی کی جانب سے رات گئے تک جماعت اسلامی کی مذاکراتی ٹیم سے رابطہ نہیں کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ حافظ نعیم الرحمان آج 11 بجے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔

  • 1 فی صد سیلز ٹیکس پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک، ادویات کے بحران کا خدشہ

    1 فی صد سیلز ٹیکس پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک، ادویات کے بحران کا خدشہ

    اسلام آباد: حکومت اور فارما انڈسٹری میں 1 فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے، جس سے ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومتی ہٹ دھرمی کے باعث ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک آ گیا ہے، پی پی ایم اے نے ادویات کی فروخت پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے اس سلسلے میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سے بیک ڈور چینل رابطے کیے ہیں، اور حکومت نے سیلز ٹیکس کا فیصلہ واپس لینے کے لیے 10 دن کی مہلت مانگ لی ہے۔

    وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد ٹیکس کے معاملے پر فارما انڈسٹری کو شدید تحفظات ہیں، فارما انڈسٹری کو ادویات کی فروخت پر ٹیکس قبول نہیں ہے، کیوں کہ 1 فی صد ٹیکس سے فارما انڈسٹری کو سالانہ 70 ارب نقصان ہوگا، جب کہ انڈسٹری سالانہ 700 ارب کا زرمبادلہ کماتی ہے۔

    دوسری جانب حکومت ادویات کی فروخت پر 1 فی صد ٹیکس کے ری فنڈ پر تیار نہیں ہے، اور حکومت نے انڈسٹری کو ایک فی صد ٹیکس کا بوجھ صارف پر ڈالنے سے منع کیا ہے، جب کہ انڈسٹری کا مؤقف ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس سے ادویات کی پیداواری لاگت مزید بڑھ جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری قابل واپسی 1 فی صد سیلز ٹیکس کے لیے تیار ہے، انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پیداواری لاگت بڑھنے پر ادویات کی تیاری ممکن نہیں ہے، خام مال کی عدم دستیابی اور تیاری سے ادویات کے شدید بحران کا خدشہ ہے، حکومتی غیر سنجیدگی سے مارکیٹ میں ادویات کی قلت بڑھتی جا رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں جان بچانے والی 53 ادویات نایاب ہو چکی ہیں، جان بچانے والے گولیاں، انجکشنز اور سیرپ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں، بخار اور جسمانی درد کی گولی پیناڈول کی مارکیٹ میں قلت ہے، سکون آور، ہڈی جوڑ، دمہ، کینسر کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔

    مارکیٹ میں جن ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے ان میں عارضہ قلب، بلڈ پریشر، پھیپھڑوں کے انفیکشن کی دوا، ٹی بی، ہیپٹائٹس، ذیابیطس، تیزابیت کی ادویات، مرگی، الرجی کی گولیاں اور سیرپ، ٹکسی لیکس، بروفن، اور فنرگن سیرپ بھی دستیاب نہیں ہے۔

  • حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار، پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار کر گیا ‏

    حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار، پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار کر گیا ‏

    لاہور: ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں آئینی بحران شدت اختیار ‏کرگیا ہے، کئی روز گزر جانے کے بعد بھی نئی حکومت کا قیام عمل میں نہ لایا جا سکا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، 24 دن گزرنے کے باوجود 12 کروڑ عوام کا صوبہ بغیر کسی حکومت کے چل رہا ہے، اور تمام انتظامی امور ٹھپ پڑے ہیں۔

    پنجاب کے نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے ‏باوجود دو بار ملتوی ہو چکی ہے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے صدر مملکت کو نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف لینے کے لیے نمائندہ مقرر کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد ہفتہ کے روز گورنر ہاؤس میں حلف برداری کے لیے تمام انتظامات مکمل ‏کر لیے گئے تھے، تاہم گورنر پنجاب کی طبیعت بگڑنے کے باعث انھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا، جس کے باعث حلف برداری ‏کی تقریب نہ ہو سکی۔

    گزشتہ روز گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں مبینہ آئینی خلاف ورزیوں کی نشان دہی ‏کی ہے، اور اس سلسلے میں انھوں نے تحفظات پر مبنی ایک رپورٹ صدر پاکستان کو بھیج دی ہے، انھوں نے رپورٹ میں ‏انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب آئین اور قانون کے مطابق نہیں ہوا، ووٹنگ کا ریکارڈ ٹیمپرڈ ہے۔

    خیال رہے کہ صوبہ پنجاب میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اور اسپیکر پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر عمل بھی تاخیر ‏کا شکار ہے، 6 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی جب کہ اسپیکر کے ‏خلاف 7 اپریل کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے اسمبلی کا اجلاس 28 اپریل کو طلب کر رکھا ہے، جس میں 3 روز باقی ہیں، تاہم حکومت ‏اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک اب تک برقرار ہے۔

  • مسلم لیگ ق سے بلدیاتی قانون پر پی ٹی آئی حکومت کا ڈیڈ لاک برقرار

    مسلم لیگ ق سے بلدیاتی قانون پر پی ٹی آئی حکومت کا ڈیڈ لاک برقرار

    لاہور : مسلم لیگ ق نے بلدیاتی قانون پر تحفظات وزیراعظم عمران خان تک پہنچادیے، جس میں کہا گیا ہے کہ تحصیل کونسل میں بھی چیئرمین ہوناچاہیے، ورنہ میونسپل اورٹاؤن کمیٹی سےبھی چیئرمین ختم کریں۔

    ‌تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق سے بلدیاتی قانون پر پی ٹی آئی حکومت کا ڈیڈ لاک برقرار ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق نے بلدیاتی قانون پرتحفظات وزیراعظم تک پہنچا دیے، ق لیگ کےوفاقی وزیرنےوزیراعظم کو پیغام پہنچایا۔

    مسلم لیگ ق کے رہنما نے کہا تحصیل کونسل میں بھی چیئرمین ہوناچاہیے، ورنہ میونسپل اورٹاؤن کمیٹی سےبھی چیئرمین ختم کریں، میونسپل کمیٹی یاٹاؤن کمیٹی کاچیئرمین ہو،تحصیل کا نہ ہوناقابل قبول ہے۔

    ذرائع نے بتایا گزشتہ روزپی ٹی آئی اور ق لیگ کے وزرا کی ویڈیو کانفرنس پر اہم میٹنگ بھی ہوئی، میٹنگ میں وزیر خارجہ شاہ محمود، وفاقی وزیر اسد عمر ، وزیرتعلیم شفقت محمود، مونس الہٰی،طارق بشیر شامل تھے۔

    ذرائع کے مطابق ق لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ ماہ پہلے وزیراعظم نےکہا نیچے ساری کمیٹیوں کو ختم کردیتے ہیں ، جس پر پی ٹی آئی وزرا نے وزیراعظم کی منظوری کے لیے وقت مانگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مئیرکی ہاؤس میں اکثریت کیلئے سیٹیں بڑھانے کا دوسرامطالبہ تسلیم کرلیا گیا ہے۔

  • نگراں وزیراعظم کی تقرری پر وزیراعظم اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک

    نگراں وزیراعظم کی تقرری پر وزیراعظم اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک

    اسلام آباد: نگراں وزیراعظم کی تقرری پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے، معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعظم کے معاملے پر پیدا شدہ ڈیڈ لاک کی وجہ سے اب پارلیمانی کمیٹی نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق رائے سے فیصلہ کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمانی کمیٹی بھی تقرری میں ناکام ہوئی اور اکثریتی رائے سامنے نہ آئی تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے بھی شاہ محمود قریشی کا نام جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے فاروق ستار کا نام بھجوایا جائے۔

    دوسری طرف اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کے چار نام بھجوانے کا اختیار ان کے پاس ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں بہ طور سیاست دان دیگر اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا۔

    خورشید نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی پر بھی دیگر اپوزیشن جماعتوں کوساتھ لے کر چلوں گا، پارلیمانی کمیٹی میں تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کا ایک ایک نمائندہ ہو گا۔ پیرکو اسلام آباد آ کر پارلیمانی کمیٹی کے لیے نام بھجوائیں گے۔

    نگراں وزیر اعظم کے لیے درخواست کے بعد ہی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دوں گا: ایاز صادق


    انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے نوید قمر اور شیری رحمان کے نام بھجوائے جائیں گے، اپوزیشن لیڈر کو اختیار ہے کہ صرف اپنے نام بھیجے یا دوسروں کو شامل کرے۔ میں سب کو ساتھ لے کر چلا، اس موقع پر بھی ساتھ لے کر چلوں گا۔

    خیال رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ نگراں وزیر اعظم کے لیے درخواست کے بعد ہی کمیٹی تشکیل دی جائے گی تاہم اب تک وزیر اعظم یا اپوزیشن لیڈر نے کمیٹی کے لیے درخواست نہیں دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ن لیگ حکومت کی رخصتی قریب، نگراں وزیراعظم کا نام فائنل نہ ہوسکا

    ن لیگ حکومت کی رخصتی قریب، نگراں وزیراعظم کا نام فائنل نہ ہوسکا

    اسلام آباد : ن لیگ کی حکومت آخری ہفتہ شروع ہوگیا اور نون لیگ حکومت کی رخصتی قریب آگئی لیکن نگران سیٹ کا فیصلہ تاحال کھٹائی میں پڑا ہے جبکہ کسی بھی صوبے کا نگران وزیراعلیٰ مقرر کرنے کے لیے بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگی حکومت کاآخری عشرہ لیکن نگران وزیراعظم کا انتخاب نہ ہوسکا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی چھ طویل ملاقاتوں کے بعد بھی نگران سیٹ اپ کےمعاملے پر ڈیڈلاک برقرار ہے، دونوں نےایک دوسرے کے تجویز کردہ نام مسترد کردیے ہیں جبکہ تحریک انصاف بھی پیپلزپارٹی کے ناموں کو مسترد کرچکی ہے۔

    گذشتہ روز وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات ہونا تھی جو نہیں ہو سکی۔

    وزیراعظم پیر تک کسی اور نام پر متفق ہوجانے کیلئے پرامید ہے لیکن خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اپنی بات سے پھر گئے اب مزید ملاقات نہیں ہوگی۔


    مزید پڑھیں : اب وزیراعظم سے نگراں وزیراعظم کے معاملے پر کوئی ملاقات نہیں ہو گی: خورشید شاہ


    خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔

    طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔

    پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔

    دوسری جانب پنجاب میں حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات آج ہونے والی ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال کا کہنا ہے کہ دو سے تین روز میں نگران وزیراعلیٰ کا معاملہ حل ہوجائے گا، سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی عبوری سیٹ اپ پر معاملات آگے نہ بڑھ سکے۔

    بلوچستان میں حکومت اور اپوزیشن نے نگراں وزیراعلٰی کیلئے آٹھ ،آٹھ نام تجویزکر دیئے ہیں، حکومت نے پرنس احمدعلی،علاؤالدین مری ،نوابزدہ سیف مگسی،حسین بخش،کامران مرتضٰی اور داؤد خان اچکزئی کا نام دیا ہے جبکہ اپوزیشن نے اسلم بھوتانی، قاضی اشرف، ڈاکٹر مالک،علی احمد کرد ، منور مندو خیل ، نواب غوث بخش اور فتح خان کے نام پیش کیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آج پھر اہم اجلاس متوقع ہے۔

    خیبرپختونخواہ میں نگراں وزیراعلٰی کا نام فائنل کرنے کیلئے آج اہم اجلاس ہوگا، حکومت کی جانب سے دیئے گئے نام صاحبزادہ سعید اور میجر ریٹائرڈجنرل تاج حیدر جبکہ اپوزیشن کی طرف سے جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد کے نام پر غور کیا جائے گا۔

    سندھ میں اب تک حکومت اوراپوزیشن میں کوئی رابطہ نہ ہوسکا، معاملات سست روی کا شکار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹی اوآرز پر ڈیڈ لاک نہیں بلکہ معاملہ ہی ڈیڈ ہوگیا ہے، اعتزاز احسن

    ٹی اوآرز پر ڈیڈ لاک نہیں بلکہ معاملہ ہی ڈیڈ ہوگیا ہے، اعتزاز احسن

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے ٹی اوآرز کے معاملے پر ڈیڈ لاک نہیں ہے بلکہ معاملہ ہی ڈیڈ ہوگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت وزیر اعظم کو احتساب سے بچانا چاہتی ہے، وفاقی وزیر جانتے ہیں کہ احتساب ہوا تو وزیر اعظم ہی قصوروار نکلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ”آف دی ریکارڈ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر اپوزیشن ٹیم کے اہم رکن اعتزاز احسن نے ٹی او آرز کمیٹی کے معاملے کو تقریباً ختم ہی قرار دے دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم کو ٹارگٹ نہیں کر رہے بلکہ وزیراعظم رینج میں آ رہے ہیں، حکومتی پریس کانفرنس کے بعد ڈیڈ لاک نہیں معاملہ ”ڈیڈ“ہو گیا۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب کی بات کی جائے تو یہ لوگ گالی گلوچ کرتے ہیں لیکن ہم ہمیشہ پارلیمانی زبان ہی استعمال کریں گے۔

    وزیراعظم نواز شریف نے خود کو احتساب کیلئے پیش کیا ہے اس لئے احتساب کا آغاز وزیراعظم اور ان کے خاندان سے ہی ہونا چاہئے۔

    اپوزیشن رکن کا کہنا تھا کہ آخری سانسیں لیتا ٹی اوآرز ایشو اس وقت بالکل ہی ختم ہوگیا جب حکومتی پریس کانفرنس ہوئی، اعتزاز احسن نے کہا کہ ٹی او آرز کے معاملے پر حکومت اپنی پوزیشن سے انحراف کر رہی ہے اور ایبٹ آباد واقعے، حمود الرحمان انکوائری کو شامل کرنا چاہتی ہے۔

     

  • پاناما لیکس : پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پھر بے نتیجہ ختم، ڈیڈ لاک برقرار

    پاناما لیکس : پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پھر بے نتیجہ ختم، ڈیڈ لاک برقرار

    اسلام آباد : پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم کمیشن کے ٹی آر اوز کا تعین تاحال نہ کیا جا سکا، اس حوالے سے حکومت اوراپوزیشن کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے ٹرمز آف ریفرنس تیار کرنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی کے چھٹے اجلاس میں آج پھر ڈیڈ لاک برقرار رہا۔ اور اجلاس کے اراکین کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ہی چلے گئے۔

    اب کمیٹی کا اگلا اجلاس جمعہ کے دن ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ لگتا ہے حکومت کو ہماری ترامیم قبول نہیں ۔

    حکومت نے مشاورت کے لیے جمعہ تک وقت مانگا ہے۔ ہم نے حکومت کے 4 میں سے 3 ٹی او آرز تسلیم کرلیے ہیں اور ایک حکومتی ٹی او آر میں چھوٹی سی ترمیم کی ہے، ہم اس معاملے پر آگے بڑھانا چاہتے ہیں مگر صورتحال جوں کی توں ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے مر کزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلا س میں فنانس بل میں آرٹیکل بیس متعارف کرانا حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔آرٹیکل بیس آف شور کمپنیاں قائم کرنے اورسرمایہ کاری کرنے کوجائز قرار دیتا ہے۔

    دوسری جانب حکومتی رکن اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن نے جو مسودہ پیش کیا وہ ایک شخص کے گرد گھومتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری تجاویز کے جواب میں جو ڈرافٹ دیا گیا اس پر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ اپوزیشن کے پہلے والے 15 سوال سے بھی آگے ہے جو پوری طرح افراد کے درمیان گھوم رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لگتا کہ ارادہ بے لاگ احتساب کا ہے اگر بے لاگ احتساب کرنا ہے تو قانون اور ٹی او آرز ایسے بنائیں جو سب کا احاطہ کریں۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کی مدت پندرہ دن نہیں تھی۔ پندرہ اجلاسوں کے بعد ٹائم ختم ہوگا۔

     

  • پانامہ لیکس کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، اراکین میں ڈیڈ لاک برقرار

    پانامہ لیکس کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، اراکین میں ڈیڈ لاک برقرار

    اسلام آباد : پانامہ لیکس پر بننے والی ٹی اوآرز پارلیمانی کمیٹی میں ڈیڈ لاک دور نہ ہو سکا۔ کمیٹی کا اجلاس بغیر کارروائی کے ہفتے کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ٹی او آر بنانے والی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، زاہد حامد، خواجہ سعد رفیق، میرحاصل بزنجو،اکرم خان درانی اور انوشہ رحمان موجود تھے ۔

    اپوزیشن کی جانب سے اعتزازاحسن، شاہ محمود قریشی، صاحبزادہ طارق اللہ، طارق بشیرچیمہ اور بیرسٹر محمد علی سیف نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ٹی او آر پر موجود ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تجاویز پر غور کیا گیا تاہم کوئی بھی فریق اپنے موقف میں نرمی لانے پر رضامند نہیں ہوا جس کے باعث اجلاس کسی قسم کی پیش رفت کے بغیر ہی ختم ہوگیا۔

    اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے حکومت کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا ہو گی۔ ٹی او آرز کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن نے بعض وفاقی وزراء کے سیاسی قائدین کے خلاف بیانات پر احتجاج کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ اس طرح کے بیانات کمیٹی کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔

    اجلاس میں وزیراعظم کا نام ٹی او آرز سے نکالنے سے متعلق اتفاق رائے نہ ہوسکا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ اپوزیشن کی نو جماعتیں 15 ٹی او آرز پر متفق ہیں کہ پانامہ لیکس پر تحقیقات کا آغاز وزیراعظم کے نام سے کیا جائے۔ لیکن حکومت شریف خاندان کو بچانا چاہتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ اگر اپوزیشن کے ٹی او آر کو تسلیم کرلیا گیا تو سب کچھ صاف ہوجائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج محسوس ہوا کہ حکومت مفلوج ہو چکی ہے۔ آج وہ کام بھی نہیں ہوا جو پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی رویے سے شدید مایوسی ہوئی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کو یاد رکھنا ہو گا کہ ملک کا ایک بڑا طبقہ انتظار میں ہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ حکومت بتائے کہ وہ معاملات سنوارنا چاہتی ہے یا بگاڑنا، ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے حکومتی رویہ مثبت نہیں ہے۔

    صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ہم چیونٹی کی رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ کمیٹی کا اگلا اجلاس 4 جون شام 4 بجے پارلیمنٹ میں ہو گا۔

     

  • حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات ،3نکات پر ڈیڈلاک برقرار

    حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات ،3نکات پر ڈیڈلاک برقرار

    اسلام آباد: حکومت اور تحریکِ انصاف کے مذاکرات ایک بار پھر بند گلی کی جانب بڑھنے لگے، تین نکات پراختلاف اب بھی برقرار ہے۔

    حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کشتی ایک بار پھر منجھدھار میں پھنس گئی ہیں، مذاکراتی نیا پار لگانے میں فریقین ایک بار پھر ناکام دکھائی دیئے، دھاندلی کی تعریف، جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار اور پی ٹی آئی کی اسمبلی میں غیر مشروط واپسی پر معاملہ اٹک گیا ہے۔

    وزیرِخزانہ اسحاق ڈار نے ڈیڈ لاک کا اعتراف کر لیا ہے اورساتھ وضاحت بھی دیدی۔

    تحریکِ انصاف کے شاہ محمود قریشی نے مذاکرات ختم قرار دے دیئے ہیں، متعدد نشستوں کے بعد بھی سیاسی تناؤ برقرار ہے، سیاسی اختلافات میں طوالت پر ملکی تاریخ کافی تلخ ہے۔

    ماضی میں قومی اتحاد اور ذوالفقار علی بھٹو میں چھتیس نشستوں پر دھاندلی کے معاملے کی طوالت نے ملک کو جمہوریت کی پٹڑی سے ہی اتار دیا تھا۔