Tag: deadly attack

  • ترکیہ کی کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر جوابی بمباری

    ترکیہ کی کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر جوابی بمباری

    انقرہ : ترکیہ کی افواج نے شمالی عراق اور شام میں جوابی کارروائی کرکے کرد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

    ترک وزارت دفاع کے مطابق انقرہ میں دفاعی کمپنی کے ہیڈ کوارٹرز پر حملے کے ردعمل میں عراق اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کے تیس سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔

    ترک حکام کو حملے میں کردستان ورکرز پارٹی کے اراکین ملوث ہونے کا شبہ ہے، جو ماضی میں بھی ترکیہ پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

    ترک وزارت دفاع کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اب تک دہشت گردوں کے کل 32 اہداف کامیابی سے تباہ کردیے گئے ہیں جبکہ مزید کارروائیوں کیلیے آپریشن جاری ہے۔

    یاد رہے کہ ترکیہ کی دفاعی کمپنی کے ہیڈ کوارٹر پر دہشت گرد حملے میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔ ترک وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ انقرہ حملے میں ملوث دہشت گردوں کی شناخت کی کوشش جارہی ہے۔

    ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں سرکاری ادارے ترک ایرو اسپیس انڈسٹریز (ٹی اے آئی) کے ہیڈ کوارٹر پر دہشت گردوں کے حملے میں کم از کم 4 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے تھے۔

    ترک وزارت داخلہ کے مطابق دہشت گردوں نے پہلے دھماکا کیا پھر فائرنگ کی جب کہ بعد ازاں سیکیورٹی فورسز نے دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

    ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور اہلکاروں کی تبدیلی کے دوران آئے تحقیقات کےمطابق حملہ آوروں نے کمپنی تک پہنچنے کیلئے ٹیکسی استعمال کی۔

    حملے کی سی سی ٹی وی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلح مرد اور خاتون ترکیہ کی ائیروسپیس انڈسٹریز کے ہیڈ کوارٹر میں داخل ہوئے اور فائرنگ کردی،عمارت سے دھماکے کی آواز بھی سنائی دی گئی تھی۔

    ترک میڈیا کے مطابق حملہ ایسے وقت کیا گیا جب نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے لیڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ پی کے کے کے مقید سربراہ عبداللہ اوجلان ممکنہ طورپر ایک پارلیمانی ایونٹ میں شرکت کرنے والے ہیں جس میں وہ دہشتگردی ختم کرنے کا اعلان کریں گے۔

  • ٹرمپ پر حملے کو کس زاویے سے دیکھا جارہا ہے؟  اہم رپورٹ

    ٹرمپ پر حملے کو کس زاویے سے دیکھا جارہا ہے؟ اہم رپورٹ

    سابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ پر گزشتہ روز کی جانے والی فائرنگ کا واقعہ پہلا نہیں اس سے قبل بھی متعدد امریکی صدور اور شخصیات پر اس طرح کے حملے ہوتے رہے ہیں۔

    امریکہ کی سیاسی تاریخی پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب کسی صدر یا صدارتی امیدوار پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہو۔

    ان حملوں میں تین صدور اور ایک صدارتی امیدوار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ان میں ابراہم لنکن، ویلیم میکنلی جان ایف کینیڈی اور دیگر شامل ہیں ان میں سے 7 امریکی صدور حملوں میں محفوظ رہے تھے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے کی میزبان انیقہ نثار نے ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کی اور بتایا کہ اب تک کتنے امریکی صدور اور صدارتی امیدوار قتل ہوچکے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کون ہیں؟

    سال 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیمو کریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں صدارتی انتخاب جیتا، ٹرمپ امریکہ کے واحد حکمران ہیں جن کا سال 2019-20 میں اختیارات کے ناجائز استعمال پر مواخذہ ہوا اور ان پر باقاعدہ کرمنل چارجز بھی لگے۔ لیکن یہ پہلے امریکی صدر نہیں جن پر قاتلانہ حملہ ہوا۔

    امریکی صدور پر قاتلانہ حملے ایک عام سی بات ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کو اس زاویے سے بھی دیکھا جارہا ہے کہ اگر کبھی مستقبل میں ڈونلڈ ٹرمپ اور بانی پاکستان تحریک انصاف ایک ساتھ بیٹھے تو ان کے سامنے ایک مشترکہ موضوع ایسا بھی ہوگا کہ جس پر وہ بات کرسکیں گے۔

    گزشتہ سال چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور اب گزشتہ روز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی ان کی جان لینے کیلئے فائرنگ کی گئی جس میں یہ دونوں خوش قسمتی سے بچ گئے۔

    دوسری جانب دیکھا جائے تو موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی پالیسیز جیسے غزہ کے مسائل اور پس پردہ اسرائیل کی جانب جھکاؤ واضح نظر آتا ہے جس کی وجہ سے وہ پہلے ہی عوام میں غیر مقبول ہوچکے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کا گراف مزید اوپر کی جانب جا رہا ہے اور امید ظاہر کی جارہی ہے امریکا کے صدارتی انتخابات میں وہ نمایاں برتری حاصل کریں گے۔

  • ترک صدر طیب ایردوان پر قاتلانہ حملے کی سازش ناکام

    ترک صدر طیب ایردوان پر قاتلانہ حملے کی سازش ناکام

    انقرہ : ترکی کے صدر طیب رجب ایردوان پر قاتلانہ حملے کی سازش ناکام بنا دی گئی۔

    ترک میڈیا کےمطابق صدر طیب ایردوان پر صوبہ سیرت کے دورہ کے موقع پر حملے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جسے بروقت کارروائی کر کے ناکام بنادیا گیا۔

    گزشتہ شب ترکی کے شہر سیتی میں ہونے والی ریلی پر حملے کی کوشش کی گئی تھی اورطیب ایردوان کی سکیورٹی پر مامور گاڑی میں بم نصب کیا گیا تھا۔

    رپوٹ کے مطابق ایک ریمورٹ کنٹرول بم پولیس وین کے ساتھ نصب کیا گیا تھا۔ بم ڈیوائس کو فعال ہونے سے پہلے ہی ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں نے ناکام بنا دیا۔

  • کابل : افغانستان کی پہلی خاتون فلم ڈائریکٹر پر قاتلانہ حملہ

    کابل : افغانستان کی پہلی خاتون فلم ڈائریکٹر پر قاتلانہ حملہ

    کابل : افغانستان کے دارالحکومت کابل میں معروف افغان اداکارہ اور ہدایت کار صبا سحر جو نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہوگئی تھیں، 20 گھنٹے کوما میں رہنے کے بعد ہوش میں آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی پہلی فلم ڈائریکٹر اور اداکارہ 44 سالہ صبا سحر قاتلانہ حملے کے نتیجے میں زخمی ہو گئی تھیں انہیں فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج کوما میں چلی گئی تھیں جس کے 20 گھنٹے بعد بدھ کی صبح اُنہیں ہوش آیا۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق تین نامعلوم مسلح حملہ آوروں نے صبا سحر کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ کار میں سوار تھیں ان پر تین اطراف سے فائرنگ کی گئی۔

    ان کے ہمراہ اُن کا ڈرائیور اور دو محافظ بھی تھے، فائرنگ سے وہ اور ان کے محافظ بھی زخمی ہو ئے جب کہ بیٹا اور ڈرائیور محفوظ رہے، پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

    صبا سحر کے شوہر ایمل ذکی نے میڈیا بتایا ہے کہ صبا کے پیٹ میں چار گولیاں لگیں جس کے بعد وہ کوما میں تھیں اور تقریباً20 گھنٹے بعد انہیں ہوش آیا ہے، اُن کے بقول صبا کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

    صبا سحر فلم ڈائریکٹر اور اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ باقاعدہ تربیت یافتہ سینئر پولیس افسر بھی رہ چکی ہیں، وہ اب تک کئی دستاویزی اور فیچر فلمیں بنا چکی ہیں۔

    صبا 10 سال سے زائد عرصے سے محکمۂ پولیس میں خدمات انجام دیتی آ رہی ہیں اور حال ہی میں ان کا تقرر صنفی امور کی نگرانی کرنے والی خصوصی پولیس فورس میں کیا گیا تھا۔

  • افغانستان میں نائب صدر کے امیدوار پر قاتلانہ حملہ، پاکستان کا اظہار مذمت

    افغانستان میں نائب صدر کے امیدوار پر قاتلانہ حملہ، پاکستان کا اظہار مذمت

    اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ افغانستان میں نائب صدر کے امیدوار امراللہ صالح پر قاتلانہ حملہ انتہائی قابل مذمت ہے، افغانستان میں قیام امن کے لیے ہر کوشش کی حمایت کرتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہی، ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں نائب صدر کے امیدوار امراللہ صالح پر قاتلانہ حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کی ہرشکل کی مذمت کرتا ہے پاکستان افغانستان میں امن کے لیے افغان بھائیوں کے ساتھ ہے اور ہم افغانوں کی قیادت میں امن عمل کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں جمہوری عمل کی بھی مکمل حمایت کرتا ہے۔

    علاوہ ازیں اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا ہے کہ عراق کے صدر ڈاکٹر برہام صالح جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔

    صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے عراقی ہم منصب کو دورے کی دعوت دی ہے، عراق میں پاکستانی سفیر ساجد بلال نے عراقی صدر سے ملاقات کی اور انھیں باضابطہ دعوت نامہ پہنچایا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ عراقی صدر نے جلد دورہ پاکستان کی حامی بھر لی ہے۔ برہام صالح نے صدر پاکستان کے نام تہنیتی پیغام دیا اور دعوت پر اظہار تشکر کیا۔

  • پشاور پولیس نے خواجہ سرا پر قاتلانہ حملہ کرنے والا ملزم گرفتار کرلیا، اسلحہ برآمد

    پشاور پولیس نے خواجہ سرا پر قاتلانہ حملہ کرنے والا ملزم گرفتار کرلیا، اسلحہ برآمد

    پشاور : خواجہ سرا پر قاتلانہ حملے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد حملہ  اور اغواء  کرنے کی کوشش کرنے والے ملزم کو پولیس نے گرفتار کرلیا، پاکستان سٹیزن پورٹیل میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔

    خواجہ سراؤں پرتشدد کے واقعات بڑھنے لگے، گزشتہ ایک ماہ قبل پشاور میں منعقدہ ایک میوزیکل پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں کھلے عام اسلحے کی نمائش کی گئی۔

    اسٹیج پر  دانش عرف بےبو نامی ایک خواجہ سرا اپنے فن کا مظاہرہ کرہا تھا کہ اس دوران ایک مسلح شخص نے کلاشنکوف سے اس پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔

    فائرنگ کے بعد تقریب میں بھگدڑ مچ گئی،تاہم مذکورہ خواجہ سرا قاتلانہ حملے میں محفوظ رہا، اے آر وائی نیوز نے واقعے کی فوٹیج حاصل کرلی ہے۔

    فوٹیج منظرعام پرآنے کے بعد پشاور پولیس حرکت میں آگئی اور ملزم کو شناخت کے بعد بازید خیل کے علاقے سے گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا، ملزم پہلے بھیدانش عرف بےبو کو دھمکیاں دیتا رہا ہے۔

    اس حوالے سے خواجہ سرا دانش عرف بےبو  نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے عدنان طارق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مجھے ہوش نہیں تھا، بعد میں میں نے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قائم کیے گئے شکایات سیل پاکستان سٹیزن پورٹیل میں شکایت درج کرائی تھی۔

    جس میں اس کا مؤقف تھا کہ ملزم نے اسے اغوا کرنے کی بھی کوشش کی، شکایت پر وزیر اعظم سیل کی جانب سے خیبر پختونخوا پولیس کو کارروائی کی ہدایت کی گئی

  • احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ، فائرنگ کرنے والے ملزم کی تصاویر سامنے آگئیں

    احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ، فائرنگ کرنے والے ملزم کی تصاویر سامنے آگئیں

    نارووال: وزیر داخلہ پر گولی چلانے والے ملزم عابد حسین نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ختم نبوت کے معاملے پر احسن اقبال پر گولی چلائی۔

    تفصیلات کے مطابق نارووال میں وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم عابد حسین نے اپنا اعترافی بیان پولیس کو دے دیا ہے۔

    ملزم کا ابتدائی بیان میں کہنا تھا کہ میں نے ختم نبوت کے معاملے پراحسن اقبال پرگولی چلائی، قاتلانہ حملے کا فیصلہ میرا ذاتی تھا، ذرائع کے مطابق پولیس نے ملزم کا ابتدائی بیان وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوادیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش میں ملزم نے بتایا کہ احسن اقبال نے ختم نبوت کے حوالے سے جو بیانات دئیے تھے اس پر رنج تھا اس وجہ سے احسن اقبال پر حملے کے لیے موقع کی تلاش میں تھا ،آج جب احسن اقبال کرسچن کمیونٹی کی تقریب میں آئے تو موقع پا کر حملہ کردیا۔

    ملزم نے اعترافی بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ احسن اقبال پر حملہ مکمل منصوبہ بندی کے تحت کیا، کچھ روز پہلے ہی کسی سے اسلحہ لیا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق ملزم دھوکہ دینے کیلئے ن لیگ کے حق میں نعرے لگاتا رہا اور پھر اچانک حملہ کر دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عابد حسین نے پہلے بھی احسن اقبال کی ریکی کی کوشش کی، ملزم روزگار کے سلسلے میں دبئی بھی جا چکا ہے۔

    حملہ آور عابد حسین کی عمر21 سال اور اس کا تعلق اسی گاؤں کنجروڑ سے ہے جہاں وزیر داخلہ کارنر میٹنگ میں شریک تھے، ملزم کے والد کا نام منظور گجر ہے، ملزم کا تعلق ایک مذہبی تنظیم سے بتایا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: نارووال، وزیر داخلہ احسن اقبال قاتلانہ حملے میں زخمی ، اسپتال منتقل، ملزم گرفتار

    پولیس کے مطابق گرفتار ملزم عابد جلسہ گاہ میں موجود تھا اور خطاب کے وقت فرنٹ لائن میں بیٹھا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم عابد سفید رنگ کے شلوار قمیض میں ملبوس تھا۔

    ملزم کی تفصیلات

    ذرائع کے مطابق ملزم عابد حسین کے والد کا نام محمد حسین اور تاریخ پیدائش 13 مئی 1995 ہے جبکہ وہ دبئی بھی جاچکا ہے ، حملہ آور تحصیل شکر گڑھ کے علاقے ویرم کا رہائشی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • متحدہ رکن اسمبلی کی گاڑی پر فائرنگ، فوٹیج جاری

    متحدہ رکن اسمبلی کی گاڑی پر فائرنگ، فوٹیج جاری

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی جمال احمد کی گاڑی پر فائرنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوزنے حاصل کرلی۔

    اے آئی وائی نیوز کو حاصل ہونے والی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص گلی میں داخل ہوکر گاڑی کی طرف بڑھا اور اُس نے پستول نکال کر فائر کرنے کی کوشش کی، رکن اسمبلی کے ساتھ موجود گارڈ جیسے ہی گاڑی سے باہر نکلا مسلح شخص فرار ہوگیا۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے جمال احمد کی گاڑی پر فائرنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    بہادرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کنور نوید جمیل نے کہا کہ ہمارے رکن اسمبلی پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی گئی مگر وہ خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔

    انہوں نے کہا کہ جمال احمد کے محافظ اور مسلح شخص کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

    کنور نوید نے کہا کہ متعدد بار حکومت کو اراکین اسمبلی کو ملنے والی دھمکیوں سے آگاہ کرچکے ہیں، ہمارے 3 اراکین اسمبلی ایسی قاتلانہ کارروائیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی کی گاڑی پر نارتھ کراچی کے علاقے میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، اس ضمن میں ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے بتایا ہے کہ فائرنگ کرنے والا ایک ملزم تھا جو موٹرسائیکل چھوڑ کر فرار ہوگیا، پولیس کو جائے وقوعہ سے 30 بور پستول کا ایک خول ملا ہے۔

    ایس ایس پی کے مطابق مسلح ملزم اور جمال احمد کے درمیان کافی فاصلہ تھا، ہوائی فائر کیا گیا، فائرنگ کے واقعے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات کررہے ہیں۔

    یاد رہے جمال احمد پی ایس 101 کراچی سے ایم کیو ایم کی ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں، 22اگست کی متنازع تقریر اور قائد سے علیحدگی کے اعلان کے بعد کراچی کے ضلع وسطی میں ممبر صوبائی اسمبلی جمال احمد کی رہائش گاہ کے باہر ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔