Tag: deal

  • جوہری معاہدہ، 24 ٹن یورینیم افزودگی کے ایرانی اقدام کی تصدیق

    جوہری معاہدہ، 24 ٹن یورینیم افزودگی کے ایرانی اقدام کی تصدیق

    تہران: ایران میں ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے تصدیق کی ہے کہ ان کے ملک نے 2015 میں جوہری معاہدہ طے پانے کے بعد 24 ٹن یورینیم افزودہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران اور دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے معاہدے میں ذخیرہ کیے گئے یورینیم کی حد 300 کلو گرام تک مقرر کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق علاوزہ ازیں معاہدے کے تحت ایران کو یورینیم افزودہ کرنے اور برآمد کرنے کی بھی اجازت دی گئی۔

    ایران میں ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ نے بتایا کہ ایران نے 300 کلو گرام نہیں بلکہ 24 میٹرک ٹن یورینیم افزودہ کیا ہے۔

    ایرانی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی کے مطابق ان کا ملک بھاری پانی کے آرآ ری ایکٹرز میں دوبارہ کام کا آغاز کرے گا۔

    رپورٹوں کے مطابق بھاری پانی کے آراک ری ایکٹرز کو پلوٹونیم تیار کرنے کے واسطے ڈیزائن کیا گیا جو جوہری ہتھیار سازی میں کام آ سکتا ہے۔ یہ ایران کی سب سے بڑی ایٹمی تنصیب ہے جو ملک کے شمال مغرب میں آراک شہر سے 75 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔

    ایران یورینیم افزودگی روک دے، یورپی یونین نے خبردار کردیا

    خیال رہے کہ آراک ری ایکٹرز کی تعمیر 1998 میں شروع ہوا تھا۔ اسی مقام پر 2004 میں ایک اور ری ایکٹر قائم کیا گیا۔ تہران کا دعوی ہے کہ ان ری ایکٹرز کا مقصد تحقیق کرنا اور سرطان کے علاج کے واسطے استعمال ہونے والی ریڈیونیوکلائیڈمتیار کرنا ہے۔ تاہم یہ موقف ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کو مطمئن اور قائل نہیں کرسکی۔

  • تائیوان امریکا معاہدہ، چین کی اسلحہ فراہم کرنے والی کمپنیوں پر پابندی کی دھمکی

    تائیوان امریکا معاہدہ، چین کی اسلحہ فراہم کرنے والی کمپنیوں پر پابندی کی دھمکی

    بیجنگ: چینی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ ان تمام امریکی کمپنیوں کے ساتھ اپنے کاروباری تعلقات ختم کر دے گا جو تائیوان کو اسلحہ فروخت کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق بیجنگ نے اس فیصلے کے حوالے سے تاہم ممکنہ پابندی کا شکار ہونے والی امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کے ناموں کی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اعلان گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے تائیوان کو اسلحہ اور ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دیے جانے کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

    تائیوان کو اس ڈیل کے تحت میزائل اور ٹینک بھی فراہم کیے جائیں گے۔ چینی فیصلے سے بیجنگ اور واشنگٹن کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    قبل ازیں چين کے اعلٰی ترين سفارت کار وانگ يی نے بھی گذشتہ ہفتے امریکا کو تنبیہ کی تھی کہ چین امریکی کمپنیوں پر پابندی عاید کرسکتا ہے۔

    تائیوان اور امریکا کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت امریکا 2.2 بلین ڈالر مالیت کا اسلحہ تائیوان کو فروخت کرے گا۔

    واضح رہے کہ چين تائيوان کو اپنا حصہ مانتا ہے حالاں کہ تائيوان ميں اپنی جمہوری حکومت قائم ہے، جبکہ چین کا موقف ہے کہ وہ ایک دن تائیوان کو اپنے خطے میں ضم کرلے گا۔

    دوسری جانب چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ بھی جاری ہے، جس میں مرحلہ وار مذاکرات بھی اب تک کامیاب نہ ہوسکے۔

  • ایران کا جوہری سمجھوتے میں طے پائے ذمے داریوں میں بتدریج کمی لانے کا فیصلہ

    ایران کا جوہری سمجھوتے میں طے پائے ذمے داریوں میں بتدریج کمی لانے کا فیصلہ

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے ایران جوہری سمجھوتے میں طے پائے ذمے داریوں میں بتدریج کمی لائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران جوہری ڈیل میں طے کی گئ یورینیم کی افزودگی کی حد میں بھی اضافہ کرچکا ہے، جبکہ تہران خبردار کرچکا ہے کہ معاہدے کی تمام شقوں پر آہستہ آہستہ عمل درآمد روک دی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسی تناظر میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران بتدریج ڈیل کی تمام ذمے داریوں سے دست بردار ہوجائے گا۔

    انہوں نے معاہدے میں شامل تمام یورپی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، خامنہ ای کے مطابق ڈیل میں شامل دیگر ممالک بھی معاہدے پر پورا نہیں اتر رہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک نے گیارہ وعدے دیے تھے اور ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا گیا، اب ان پارٹنر ممالک نے اپنی کمٹ منٹس یا ذمہ داریوں میں بھی کمی لانا شروع کر دی ہے۔

    ایران حکام یہ باور کراچکے ہیں کہ اگر یورپی ممالک بھی معاہدے کی پاسداری کریں تو ایران بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار کھڑا ہے۔

    ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی نیویارک میں‌ نقل وحرکت محدود ہوگی: امریکا

    خیال رہے کہ دو روز قبل یورپی یونین کا جوہری ڈیل سے متعلق خصوصی اجلاس ہوا تھا جس میں ایران کو آفر کی گئی تھی کہ وہ مذاکرات کے ذریعے معاملے کے حل کی طرف آئے، ماضی بھلا کر مستقبل کے بارے سوچنا وقت کا تقاضہ ہے۔

  • ایران کو دوبارہ جوہری ڈیل پر قائم رکھا جاسکتا ہے: یورپی یونین

    ایران کو دوبارہ جوہری ڈیل پر قائم رکھا جاسکتا ہے: یورپی یونین

    برسلز: چیئرمین یورپی یونین برائے خارجہ امور فیڈریکا موروگینی نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے جوہری ڈیل کی کوئی بڑی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برسلز میں یورپی یونین کے ہونے والے اجلاس میں ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کو بچانے پر غور کیا گیا جبکہ خلیجی پانیوں میں عالمی تیل بردار جہازوں پر حملوں سمیت امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے فیڈریکا کا کہنا تھا کہ پراثر مذاکرات کے ذریعے ایران کو دوبارہ جوہری ڈیل پر قائم رکھا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے جوہری ڈیل 2015 کی حالیہ خلاف ورزیاں اتنی بڑی نہیں کہ اس پر بات ہی نہ کی جائے بلکہ فریقین مذاکرات کے ذریعے تنازع حل کرسکتے ہیں۔

    چیئرمین یورپی یونین برائے خارجہ امور نے ایران کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں تلخیوں کو بھلا کر بہتر مستقبل کا سوچنا ہوگا، سمجھوتے کے منافی تمام سرگرمیوں کو ترک کرکے آگے بڑھنا چاہیئے۔

    ایران امریکی پابندیوں کے مقابلے میں پختہ عزم کے ساتھ کھڑا ہے،حسن روحانی

    دریں اثنا تین اہم یورپی طاقتوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ علاقے میں تناؤ میں کمی لانے اور ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت بحال کرنے کی راہ تلاش کی جائے۔

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خاتمے کو روکنے کے لیے ذمہ داری سے کام کیا جائے۔

  • ٹرمپ نے اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، کم ڈاروچ

    ٹرمپ نے اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، کم ڈاروچ

    لندن : سابق برطانوی سفیر کم ڈاروچ نے ٹرمپ کے خلاف نیا پنڈوراباکس کھولتے ہوئے اپنی حکومت کو خفیہ پیغام میں کہا کہ’ٹرمپ انتظامیہ کے پاس ایران پر نئی پابندیوں کے سوا کوئی پلان بی بھی نہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی سفیر کم ڈاروچ نے اپنی حکومت کو خفیہ پیغام کے ذریعے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر بارک اوباما سے حسد میں ایران نیوکلیئر ڈیل ختم کی، امریکی صدر کا نیوکلیئر ڈیل ختم کرنا سفارتی غارتگری ہے، جان بولٹن کے انتظامیہ کا حصہ بننے کے بعد یہ ہوناہی تھا۔

    امریکا میں برطانیہ کے سابق سفیر سر کم ڈاروچ کا اپنی حکومت کے نام 2018 میں بھیجا گیا خفیہ پیغام منظر عام آگیا ہے، جس کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکا کو ایران ڈیل پر قائم رکھنے کے لیے وائٹ ہاوس کا دورہ کیا تھا تاہم وہ صدر ٹرمپ کو ڈیل پر قائم رکھنے میں ناکام رہے تھے۔

    ڈاوننگ اسٹریٹ کو بھیجے گئے پیغام میں سر کم ڈاروچ نے لکھا کہ صدر ٹرمپ نے ایران ڈیل کے معاملے پر خود ان کے مشیروں کی رائے میں بھی اختلاف تھا مگر جان بولٹن کے ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ بننے کے بعد یہ ہونا ہی تھا۔

    سر ڈاروچ نے کہا کہ نوبت یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس ایران پر نئی پابندیوں کے سوا کوئی پلان بی بھی نہیں۔

  • تائیوان کا امریکا سے اسلحے کی خریداری کا معاہدہ، چین کی پابندی عاید کرنے کی دھمکی

    تائیوان کا امریکا سے اسلحے کی خریداری کا معاہدہ، چین کی پابندی عاید کرنے کی دھمکی

    بیجنگ: امریکا اور تائیوان کے درمیان طے پائے گئے اسلحے کی خریداری کے معاہدے سے متعلق چین نے امریکی حکام کو خبردار کرتے ہوئے پابندی عاید کرنے کی دھمکی دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت امریکا 2.2 بلین ڈالر مالیت کا اسلحہ تائیوان کو فروخت کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے پر اگر عمل ہوا تو چین اس معاہدے میں شامل اسلحے سے متعلق اداروں پر پابندی عاید کردے گا۔

    تائيوان کے معاملے پر چين کے اعلٰی ترين سفارت کار وانگ يی نے امريکا کو تنبیہ کی ہے کہ وہ آگ سے نہ کھيلے، کوئی بھی بيرونی قوت چين کے اتحاد کو نہيں روک سکتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا یہ معاہدے کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے، اپنے خطے کی حفاظت اور قومی سالمیت کے لیے ہر اقدامات کریں گے۔

    وانگ یی کا مزید کہنا تھا کہ تائیوان چین کا حصہ ہے، مذکورہ معاہدہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔

    خیال رہے کہ چین نے یہ دھمکی امريکی محکمہ خارجہ کے اس اقدام کے رد عمل ميں دی جس کے تحت محکمے نے تائيوان کو دو اعشاريہ دو بلين ڈالر کے اسلحے کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔

    واضح رہے کہ چين تائيوان کو اپنا حصہ مانتا ہے حالاں کہ تائيوان ميں اپنی جمہوری حکومت قائم ہے، جبکہ چین کا موقف ہے کہ وہ ایک دن تائیوان کو اپنے خطے میں ضم کرلے گا۔

  • ایرانی اقدامات کے بعد جوہری ڈیل خطرے میں پڑ گیا، یورپی یونین کو شدید تشویش

    ایرانی اقدامات کے بعد جوہری ڈیل خطرے میں پڑ گیا، یورپی یونین کو شدید تشویش

    برسلز: یورپی یونین نے ایرانی اقدامات کے ردعمل میں شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایران کو ضرر رساں حکمت عملی سے گریز رہنے کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ جوہری ڈیل سے متعلق ضرر رساں اقدامات سے گریز کرے، بصورت دیگر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی جانب سے یورینیم کی طے شدید حد سے تجاوز کرنے پر یورپی یونین مشترکہ کمیشن بنانے پر غور کررہی ہے جو معاملے کا بغور جائزہ لے گی۔

    یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ہمیں ایران کے یورینیم کو 3.67 فی صد سے بالائی سطح تک افزودہ کرنے کے اعلان پر گہری تشویش لاحق ہے۔

    ای یو نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کی پاسداری کرے، اور سمجھوتے کے تقاضو کے منافی تمام اقدامات روک دے اور اس ضمن میں حالیہ اعلانات بھی واپس لے۔

    دوسری جانب فرانسیسی صدر نے جوہری معاہدے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران 15 جولائی کو جوہری معاہدے میں شامل تمام فریقین کے درمیان مذاکرات کے لیے حالات سازگار بنانے کے لئے اقدامات کرے۔

    ایران کا یورینیم افزودگی میں اضافہ خطرناک ہوگا‘فرانسیسی صدر

    خیال رہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں میں طے پائے معاہدے کے تحت ایران کو بھاری پانی کا ذخیرہ محدود کرنے کا پابند بنایا گیا تھا مگر ایران بھاری پانی کا ذخیرہ بھی 5 فی صد سے بڑھا چکا ہے۔

    یورینیم افزودگی کی مقدار 5 فی صد تک لے جانے کا ایرانی فیصلہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔

  • جوہری معاہدہ خطرے میں پڑ گیا، ایران یورینیم افزودگی کی سطح بلند کرے گا

    جوہری معاہدہ خطرے میں پڑ گیا، ایران یورینیم افزودگی کی سطح بلند کرے گا

    تہران: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان طے پانے والا عالمی جوہری معاہدہ خطرے میں پڑگیا، ایرانی صدر نے یورینیم افزودگی کی سطح بلند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے یورینیم کی افزودگی کی 2015 کے جوہری معاہدے میں طے کی گئی 300 کلوگرام کی حد پار کرلی ہے، جب کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے مزید سطح بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    حسن روحانی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ سات جولائی کے بعد ایران یورینیم افزودہ کرنے کی سطح کو بلند کرے گا، سن 2015 کی ڈیل میں اس سطح تک کی افزودگی کو روک دیا گیا تھا۔

    قبل ازیں رواں ہفتے کے دوران ایران نے کم افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں اضافے کی بھی تصدیق کی تھی۔ جبکہ حسن روحانی کے تازہ اعلان پر جوہری ڈیل کے حصے دار یورپی ممالک نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ امریکا کی موجودہ حکومت ہر روز دنیا کو کسی نہ کسی طرح کے بحران سے دوچار کر رہی ہے۔

    امریکا کے مقابلے میں ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں ہیں: ایران

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ کے رویّے سے عالمی سطح پر ان کی عزت و وقار ختم ہو گیا ہے۔ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے امریکی دباؤ کے مقابلے میں استقامت کو واحد موثر ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی موجودہ صورت حال میں استقامت کا مطلب پیداواری شعبے کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہے۔

  • ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    برسلز : ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے توہم بھی پاسداری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملکوں جرمنی، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کی مندوب نے واضح کیا ہے کہ چار سال پیش تر ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے پرعمل درآمد کا انحصار ایران کے رویے پرمنحصرہے اگرایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے تو یورپی ممالک بھی معاہدے کی پاسداری کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کاکہنا تھا کہ یورپی وزرائے خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران کی طرف سے یورینیم کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ افزودگی پرانہیں شدید تشویش ہے۔

    بیان میں بتایا گیا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ایران نےیورینیم کی مجاز مقدار سے زیادہ افزودہ کرکے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں کومشکوک بنا دیا ہے۔

    بیان میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں سے باز رہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کا سبب بننے والے اقدامات سے گریز کرے۔

    ایران کی طرف سے یورپی ممالک کو پانچ دن کی مہلت دی گئی تھی جس میں تہران نے خبردارکیا تھا کہ اگر یورپی ملکوں نے 7 جولائی تک متبادل تجارتی روڈ میپ اور ایرانی بنکوں کےساتھ کاروبار شروع نہ کیا تو ایران 2015ءمیں طے پائے جوہری معاہدے کی پابندی نہیں کرے گا۔

  • سات یورپی ممالک کی ایران کو قانونی تجارت کی راہ ہموارکرنے میں مدد کی یقین دہانی

    سات یورپی ممالک کی ایران کو قانونی تجارت کی راہ ہموارکرنے میں مدد کی یقین دہانی

    تہران/ویانا : ایران نے یورپی ممالک کی وضاحت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ویانا مذاکرات ناکافی ،یورپی کوششیں ناکام ہوئیں تو سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سات یورپی ملکوں آسٹریا، بلجیئم، فن لینڈ، ہالینڈ، سلوونیا، سپین اور سویڈن نے اس امر کو واضح کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ ایران کے ساتھ طےہونے والے جوہری معاہدے کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں، ایران پر بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا لازمی ہے۔

    یورپی ممالک نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں معاہدے کی اقتصادی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مکمل ادراک ہے تاہم ایران کے لئے قانونی تجارت کی راہ ہموار کرانے میں مدد دیں گے۔

    دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے کہا ہے کہ ویانا میں سفارت کاروں کا ہونے والا اجلاس 2015 کے جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کی کوششوں کے ضمن میں بہتری کی جانب قدم ہے، تاہم ان کوششوں کا نتیجہ ابھی ناکافی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 2015ءکے جوہری معاہدے کی پاسداری کے طلب گار ممالک جرمنی، چین، فرانس، برطانیہ اور روس نے آسٹریا کے صدر مقام ویانا میں دوسرے یورپی ملکوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تاکہ جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کی تدابیر پر غور کیا جا سکے۔

    اس موقع پر ایران نے دھمکی دی کہ اگر اس کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی نہ کی گئی تو وہ معاہدے میں یورنیم افزودگی روکنے سے متعلق کئے جانے والے وعدوں پر عمل درآمد روک دے گاتاہم سات یورپی ملکوں آسٹریا، بلجیئم، فن لینڈ، ہالینڈ، سلوونیا، سپین اور سویڈن نے اس امر کو واضح کر دیا کہ وہ ایران کے ساتھ طے والے جوہری معاہدے کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔

    ان ملکوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ ایران پر بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا لازمی ہے،ویانا میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرنے والے یورپی ممالک نے اپنے بیان میں اس امر کا اظہار کیا کہ انہیں معاہدے کی اقتصادی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مکمل ادراک ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بعدازاں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یورپی ممالک فرانس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین کے بیرونی ایکشن سیکشن کے ساتھ مل کر ایران کے لئے قانونی تجارت کی راہ ہموار کرانے میں مدد دیں گے۔

    اس کے جواب میں ایران نے کہا کہ اگر یورپی کوششیں ناکام ہوئیں تو وہ سخت اقدام اٹھانے پر مجبور پر ہو گاجبکہ عباس عراقجی نے مزید کہا کہ یورپی، روسی اور چینی عہدیداروں کے ساتھ ویانا میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ ایرانی امنگوں کے مطابق نہیں ہے ۔

    بعدازاں ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے ایک بیان میں کہا کہ جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی ملک اگر ہمیں امریکی پابندیوں سے بچانے میں ناکام رہے تو ایران فیصلہ کن اقدام اٹھائے گا۔