Tag: deal

  • ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    واشنگٹن : امریکا کی ایس 400 دفاعی نظام کی روس سے خریداری پر پریشانی بڑھنے لگی، امریکی حکام نے روس کے ساتھ طے ڈیل ترک کرنے کیلئے ترکی زور دینا شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کا اصرار ہے کہ وہ روس سے ایس 400 ائیر ڈیفینس سسٹم خریدے گا۔میزائلوں کی پہلی کھیپ اور اس سے منسلک ریڈار جولائی میں ترکی کے حوالے کیے جا سکتے ہیں۔امریکہ انقرہ سے اصرار کر رہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    امریکا کی جانب سے ترکی کو یہ تنبیہہ کی گئی ہے کہ اگر وہ یہ معاہدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ ایف 35 جنگی طیاروں کا پروگرام ختم کر دیا جائے گا، ایف 35 وہ جدید امریکی جنگی طیارے ہیں جن سے آنے والے برسوں میں نیٹو فورسز کی فضائی طاقت میں اضافہ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترکی کی جغرافیائی پوزیشن اور شام کی جنگ میں اس کے کردار کو دیکھیں تو ترکی ایسا ملک نہیں ہے جس سے نیٹو اپنا منہ موڑ لے۔

    میڈیا رپورٹس کا کہنا تھا کہ روس بہت اچھے ائیر ڈیفنس سسٹم بناتا ہے لیکن اگرنیٹو ممبر ترکی میں یہ سسٹم لگتا ہے تو پھر اس کیلئے وہاں زمین پر اس کی تربیت اور سپورٹ درکار ہوگی جس پر سکیورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جائیں گے کیونکہ خدشہ یہ ہے کہ اس نظام کو انسٹال کرنے کیلئے روسی وہاں اپنی موجودگی کے دوران پتا نہیں مزید کس قسم کی معلومات حاصل کر لیں گے۔

    امریکہ کیلئے یہ پریشانی کی بات ہے کیونکہ ترکی امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیاروں کو آپریشنل بنیادوں پر استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    اس سلسلے میں چند طیارے ترکی کے حوالے کیے جا چکے ہیں اور ترک پائلٹس انھیں اڑانے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

    امریکہ کو خدشہ ہے کہ ترکی کی ایئر ڈیفنس میں روسی مداخلت وہ بھی ایک ایسے وقت پر جب وہاں ایف 35 بھی موجود ہیں، اس سے ماسکو سود مند انٹیلی جنس اکٹھی کر سکتا ہے۔

    ترکی کا اصرار ہے کہ میزائل اور وہ اڈے جہاں ایف 35 موجود ہیں مختلف جگہوں پر ہیں۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ روس کے پاس پہلے ہی ایف 35 کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے وسائل موجود ہیں۔

    یہ طیارے اسرائیلی ائیر فورس کے استعمال میں ہیں اور روس ان کی نقل و حرکات کو شام سے ریڈاروں کے ذریعے مانیٹر کر رہا ہے لیکن امریکہ ترکی کے فیصلے سے ناخوش ہے۔ ایک امریکی کمانڈر کے مطابق امریکہ روس کے ساتھ ایف 35 کی صلاحیت شیئر نہیں کرنا چاہتا۔

    روسی ایس 400 کو ترکی کے دفاعی نظام میں شامل کرنے سے نیٹو کے فضائی دفاع اور طیاروں کی صلاحیت کی تمام معلومات آشکار ہو سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ پہلے ہی ایف 35 پروگرام سے منسلک سازو سامان ترکی بجھوانا بند کر چکا ہے۔

  • امریکی پابندی پر اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، ترک وزیر خارجہ کا رد عمل

    امریکی پابندی پر اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، ترک وزیر خارجہ کا رد عمل

    انقرہ : ترک وزیر خارجہ نے امریکی دھمکی پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایس 400 میزائل سسٹم کی خریداری کا تہیا کر رکھا ہے، ڈیل کو منسوخ کریں گے نہ ہی اس پر نظر ثانی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوگلو نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے روسی دفاعی نظام ایس 400 کی خریداری پر انقرہ پر پابندیاں عائد کیں تو ترکی بھی جوابی اقدام میں امریکہ پابندیاں لگائے گا، امریکی انتقامی اقدامات پر ترکی خاموش نہیں رہے بلکہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔

    ترک میڈیا کو ایک انٹرویو میں ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوگلو نے کہا کہ اگر امریکا نے ہمارے خلاف کوئی بھی منفی اقدام کیا تو ہم اس کا اسی طرح بھرپور جواب دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے ایس 400 دفاعی نظام کی خریداری کا تہیا کر رکھا ہے اور ہم اس ڈیل کو منسوخ کریں گے اور نہ ہی اس پر نظر ثانی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ ترکی اور امریکہ کے درمیان گذشتہ کچھ عرصے سے روس کے فضائی دفاعی نظام ایس 400 پر شدید اختلافات ہیں۔ ترکی ہرصورت میں یہ نظام خریدنا چاہتا ہے جبکہ امریکا انقرہ پر یہ سسٹم نہ خریدنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔

    امریکا نے دھمکی دی تھی کہ اگرترکی نے ایس 400 دفاعی نظام خرید کیا تو واشنگٹن انقرہ کو ایف 35 جنگی جہازوں کی فروخت روک دے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے اس دھمکی کے بعد ترکی کی کرنسی لیرہ کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے میں 5.93 لیرہ کی کمی واقع ہوئی ہے، امکان ہے کہ آئندہ ماہ ترکی روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید لے گا۔

  • امریکا اور میکسیکو کے درمیان معاہدہ، ٹرمپ کا ڈیل پر عمل درآمد یقینی بنانے پر زور

    امریکا اور میکسیکو کے درمیان معاہدہ، ٹرمپ کا ڈیل پر عمل درآمد یقینی بنانے پر زور

    واشنگٹن: امریکا اور میکسیکو کے درمیان سرحد اور تجارت سے متعلق معاہدہ طے پاگیا، صدر ٹرمپ نے ڈیل پر عمل درآمد یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو حکام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین کے درمیان جو ڈیل طے ہوئی ہے اس کے مکمل نفاذ ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت وہاں کی حکومت امریکا کے ساتھ سرحد پر نگرانی میں اضافہ کرے گی اور غیرقانونی تارکین وطن کو امریکا میں داخلے سے روکے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ امید ہے میکسیکو ڈیل پر مکمل طور پر عمل کرے گا، اور غیرقانونی طور پر تارکین وطن کو امریکا داخلے سے روکے گی۔

    قبل ازیں صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر میکسیکو کے ساتھ معاہدہ طے نہیں پاتا، تو واشنگٹن انتظامیہ میکسیکو کی مصنوعات پر پانچ فیصد درآمدی محصولات نافذ کر دے گی۔

    امریکا میکسیکو سرحدی دیوار، اپوزیشن ارکان کا ٹرمپ کو کرارا جواب

    دوسری جانب میکسیکو کے صدر مانویل لویپس ابراڈور نے کہا ہے کہ اگر امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے سے متعلق مذاکرات ناکام ہو جاتے، تو ان کا ملک بھی امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات کے نفاذ کے لیے تیار تھا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر مہاجرین کے غیرقانونی طور پر امریکا داخلے پر سخت برہمی کا اظہار کرچکے ہیں، جبکہ وہ سرحد پر دیوار تعمیر کرانے پر زور دے چکے ہیں، لیکن امریکی کانگریس اس فیصلے سے انکاری ہیں۔

  • برطانیہ بغیر ڈیل کے ہی یورپی یونین سے نکل جائے، ٹرمپ

    برطانیہ بغیر ڈیل کے ہی یورپی یونین سے نکل جائے، ٹرمپ

    لندن/واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ کو بغیر ڈیل کے بریگزٹ کرنا چاہیے، برطانوی حکومت کو بریگزٹ کی خاطر 39 بلین پاؤنڈ کی ادائیگی نہیں کرنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر برطانیہ بریگزٹ کے لیے ایک اچھی ڈیل کو حتمی شکل نہیں دے سکتا تو اسے کسی ڈیل کے بغیر ہی یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لینا چاہیے۔

    امریکی ٹی وی کے مطابق اپنے دورہ برطانیہ سے قبل انہوں نے کہا کہ لندن حکومت کو بریگزٹ کی خاطر 39 بلین پاؤنڈ کی ادائیگی نہیں کرنی چاہیے۔

    سنڈے ٹائمز سے انٹرویو میں ٹرمپ نے مزید کہا کہ برطانیہ کو رواں برس کے دوران ہی یورپی یونین کو چھوڑ دینا چاہیے۔ امریکی صدر پیر کے دن برطانیہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ وزیر اعظم ٹریزا مے کے ساتھ ملاقات میں عالمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    یاد ریے کہ  دو روز قبل ٹوری پارٹی قیادت کی دوڑ میں شامل وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے متنبہ کیا تھا کہ اگر ان کی پارٹی نے نوڈیل بریگزٹ پر بریگزٹ کی کوشش کی تو یہ ان کی پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔

    مزید پڑھیں : نوڈیل پر بریگزٹ پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا، جیرمی ہنٹ

    انہوں نے کہا کہ نوڈیل کی وکالت کرنے والا وزیراعظم پارلیمںٹ سے اعتماد کا ووٹ کھو دے گا اور عام انتخابات کا انعقاد بھی ایسا ہی ہوگا، عام انتخابات کے ذریعے نوڈیل کوئی حل نہیں بلکہ یہ سیاسی خودکشی ہوگی۔

    جریمی ہنٹ نے کہا کہ اگر میں جیت گیا تو یورپی یونین سے ایک نئے معاہدے کی کوشش کریں گے۔

  • جوہری معاہدے سے امریکی انخلا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ایران

    جوہری معاہدے سے امریکی انخلا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ایران

    نیویارک : اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی سفیر کا کہنا ہے کہ امریکا نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 اور دوسرے عالمی قوانین کو پاوں تلے روند دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ امریکہ نے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہو کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 اور دوسرے عالمی قوانین کو پاوں تلے روند دیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے امریکی اخبار میں اپنے ایک مضمون میں کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے باوجود ایران یورپی ممالک کی درخواست پر اس معاہدے سے علیحدہ نہیں ہوا اور یورپی ممالک کو ایران نے کافی وقت دیا کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ طور پر علیحدہ ہونے اور وعدہ خلافی کا ازالہ کرے۔

    مجید تخت روانچی نے کہا کہ یورپی ممالک کو چاہئیے کہ وہ اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہوئے ان پر عمل کریں اور ایران کے نقصانات کا ازالہ کرے لیکن ابھی تک انہوں نے ایران کے اقتصادی نقصانات کے ازالے کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں کیا اور اسی وجہ سے ایران کے پاس سوائے اس کے کہ اپنے بعض وعدوں پرعمل نہ کرے اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکہ کے سات مذاکرات کی رکاوٹوں کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے بیانات نے ثابت کردیا کہ وہ ایران پر من گھڑت اور بے جا الزامات عائد کر رہا ہے۔

  • جوہری ڈیل میں‌ شامل ممالک معاہدے کی بقاء کیلئے زبانی دعوے کررہے ہیں، جواد ظریف

    جوہری ڈیل میں‌ شامل ممالک معاہدے کی بقاء کیلئے زبانی دعوے کررہے ہیں، جواد ظریف

    تہران : امریکی پابندیوں میں سختی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سفارتی کوششیں مزید تیز کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری معاہدے میں شامل ممالک معاہدے کو بچانے کیلئے صرف زبانی دعوے کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیوں کے نفاذ اور یورپی ممالک کی طرف سے ایران کو بچانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے جوہری پروگرام کے معاہدے میں شامل ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے زبانی دعووں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔

    ایرانی ٹی وی کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے ایران کے ساتھ تجارتی امور جاری رکھنے کے لیے یورپی لائحہ عمل کے نام سے ایک نیا پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا مگر اب تک ایسے کسی پروگرام پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب امریکا کی ایران پر پابندیوں میں سختی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سفارتی کوششیں مزید تیز کردیں۔

    گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں جواد ظریف نے جوہری معاہدہ کرنے والے دوست ممالک جس میں یورپی یونین، فرانس، برطانیہ، چین اور روس شامل ہیں، کی سست روی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اب تک جوہری معاہدے کے شراکت دار ممالک اس معاہدے کو بچانے کے لیے صرف زبانی دعوے کرتے رہے ہیں، انہوں نے عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی برادری، جوہری معاہدے میں شامل ممالک اور چین اور روس جیسے دوست ممالک چاہیں تو جوہری معاہدے کو بچا سکتے ہیں، اس حوالے سے ایران کی طرف سے موثر اقدامات کئے گئے مگر معاہدے کے دوسرے شراکت داروں کی طرف سے ابھی تک کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا گیا۔

  • ایران نے جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کی: امریکا

    ایران نے جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کی: امریکا

    واشنگٹن: امریکا نے ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکام نے جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود دہشت گردی کو فروغ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پامپیو کا مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جوہری معاہدے سے ایران کی تخریبی کارروائیوں میں اضافہ ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران یمن میں حوثی باغیوں کو دہشت گردانہ کارروائی کے لیے مدد فراہم کرتا ہے جبکہ سعودی عرب میں داغے گئے میزائل بھی ایرانی ساخت کے ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے یہ سلسلہ جوہری ڈیل کا حصہ ہونے کے باوجود جاری رکھا گیا، امریکا بھی جوہری معاہدے کا حصہ رہا، بعد ازاں دست برداری کا اعلان کیا گیا۔

    عراق سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ عراق میں داعش کا خطرہ تاحال موجود ہے، جبکہ ملکی فوج کو مدد فراہم کرنے کے لیے امریکی فوج بھی پیش پیش ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ خطے سے مکمل طور پر دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں جس کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری ڈیل سے انخلا سے پہلے ہی یہ انکشاف کیا تھا کہ ایران مشرقی وسطیٰ میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔

    واضح رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرچکا ہے، دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے جارہے ہیں، جبکہ دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا کہ اگر امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچی تو ایران کو سنگین تنائج بھگتنا ہوں گے۔

  • ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے امریکی فوجیوں کو جدید ترین اسلحے کی فراہمی

    ایرانی خطرے سے نمٹنے کیلئے امریکی فوجیوں کو جدید ترین اسلحے کی فراہمی

    واشنگٹن/تہران : امریکی حکام نے ایرانی خطرے سے نمٹنے کےلیے مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی تعینات کردئیے، جدید ترین فوجی سازو سامان اور اسلحہ بھی فراہم کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے امریکی فوج پر حملوں کی دھمکیوں کے بعد امریکی فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کی تیاری کرلی ہے۔

    امریکی فوج کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی تعینات کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں جدید ترین فوجی سازوسامان اور اسلحہ فراہم کردیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی طرف سے خطرات کے پیش نظر امریکا نے جو اسلحہ بھیجا ہے ان میں جدید ترین بمبار طیارے، چار بحری بمبارجہاز، بھاری بم گرانے کی صلاحیت والے طیارے، ڈرون طیارے،زمین سے فضاء میں مار کرنے والے میزائلوں کی بیٹریاں اور دیگر جنگی آلات شامل ہیں۔

    بحری جنگی جہاز یو ایس ایس آر لنگٹن بھی اس مہم میں شامل ہے۔ خشکی اورپانی میں استعمال ہونے والے وہیکل، زمین سے فضاء میں مار کرنے والے پیٹریاٹ میزائلوں کی بیٹریاں بھی مشرق وسطیٰ میں منتقل کی گئی ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی بحری بیڑے کو ایک میزائل سے تباہ کرسکتے ہیں، ایران

    واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

    ایران کے سرکردہ عالم دین مولانا یوسف طباطبائی کا اصفھان میں جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’اربوں ڈالر مالیت کے طیارہ بردار بیڑے کو صرف ایک میزائل سے تباہ کرسکتے ہیں‘۔

  • ایرانی وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب سے ملاقات، جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    ایرانی وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب سے ملاقات، جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    ماسکو: ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کی، اس دوران جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفیصلات کے مطابق امریکا کی جانب سے جوہری ڈیل سے انخلا کے بعد روس نے بھی ایک سال بعد ایٹمی معاہدے سے انخلا کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری کے 1 سال بعد دوہزار پندرہ میں طے ہونے والے معاہدے کی اہم شرائط سے جزوی طور پر نکل گیا ہے۔

    روسی ہم منصب سے ملاقات کے موقع پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ڈیل میں شامل یورپی ممالک اگر معاہدے کی پاسداری کریں تو ایران بھی اپنی ذمہ داریوں کی یقین دہانی کراتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیل سے جزوی طور پر دست برداری کا اعلان کیا ہے، البتہ معاہدے کے بارے میں پرعزم ہیں، بشرط یہ کہ ڈیل کے تمام فریقین اس پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں۔

    ایران کی جانب سے اس اعلان کے بعد بین الاقوامی سطح پر شدید دباؤ کا سامنا ہے، جرمنی، چین، فرانس سمیت کئی ممالک نے زور دیا ہے کہ ایران ڈیل کی پاسداری کرے۔

    ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

    خیال رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد سے جاری ہے لیکن سنہ 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں سمیت امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد ایران پر عائد پابندیوں کمی کی گئی تھی۔

  • ’’حسن روحانی جوہری ڈیل سے علیحدگی کا اعلان کرسکتے ہیں‘‘

    ’’حسن روحانی جوہری ڈیل سے علیحدگی کا اعلان کرسکتے ہیں‘‘

    تہران: ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکی صدر حسن روحانی جوہری ڈیل سے علیحدگی کا اعلان کرسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی جوہری ڈیل سے دست بردار ہونے کا عندیہ دے چکے ہیں، ایرانی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ حسن روحانی یہ قدم جلد اٹھا سکتے ہیں۔

    ايرانی میڈٰیا کا کہنا ہے کہ چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ سن 2015 ميں طے پانے والے معاہدے سے ایران جزوی طور پر عليحدگی اختيار کر سکتا ہے۔

    دریں اثنا یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایرانی صدر اس دن کا انتخاب کریں گے جس دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیل سے دست برداری کا اعلان کیا تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری ڈیل سے دست بردار ہونے کا اعلان گذشتہ سال 8 مئی کو کیا تھا، ایرانی صدر بھی اسی تاریخ کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

    دوسری جانب ایرانی صدر کے دفتر نے البتہ فی الحال اس کی تصديق نہيں کی، البتہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے مطابق ايران اب تک اس معاہدے کی پاسداری کرتا آيا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ یکم مئی کو ایران کے نائب وزیر خارجہ نے متنبہ کیا تھا کہ امریکی پابندیاں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کردیں گی۔

    امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں عالمی قوتوں کے ساتھ سن 2015 میں طے شدہ جوہری ڈیل ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔