Tag: deal

  • یورپی یونین کا خصوصی اجلاس، بریگزٹ میں توسیع متوقع

    یورپی یونین کا خصوصی اجلاس، بریگزٹ میں توسیع متوقع

    برسلز: یورپی یونین کے آج ہونے والے سربراہی اجلاس میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں مزید توسیع کی خواہش مند ہیں، جس کے لیے آج وہ یورپی یونین کو خصوصی خط لکھیں گی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیراعظم یورپی یونین کے آج ہونے والے خصوصی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ کو جون کے آخر تک مؤخر کرنے کے لیے کہیں گی۔

    یورپی یونین اس سے قبل بھی بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع کرچکاہے، عالمی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یورپ بریگزٹ کی تکمیل کے لیے برطانیہ کو مزید مہلت دے گا۔

    البتہ یورپی یونین بریگزٹ کو مارچ 2020ء تک ملتوی کرنے پر غور کررہا ہے۔ بریگزٹ کے لیے 29 مارچ کی گزشتہ طے شدہ تاریخ میں پہلے 12 اپریل تک کی توسیع کر دی گئی تھی اور اب تھریسامے اس میں 30 جون تک کی توسیع چاہتی ہیں۔

    آج ہونے والے یورپی یونین کے خصوصی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ کے حوالے سے کئی دیگر اقدامات پر بھی بحث کی جائے گی، جبکہ برطانوی سیاسی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    یاد رہے کہ ملکی ارکان پارلیمان یورپ سے ڈیل کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں، جبکہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

  • بریگزٹ ڈیل پر جتنی جلدی ووٹنگ ہو اتنا بہتر ہے: برطانوی وزیر

    بریگزٹ ڈیل پر جتنی جلدی ووٹنگ ہو اتنا بہتر ہے: برطانوی وزیر

    لندن: برطانوی وزیر ماحولیات مائیکل گو کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں جتنی جلدی بریگزٹ ڈیل پر رائے شماری ہو اتنا بہتر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر مائیکل گو نے بریگزٹ ڈیل پر تاخیر کیے بغیر ووٹنگ پر زور دیا ہے، تاکہ جلد سے جلد معاملے کو حل کیا جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیرماحولیات کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کے تحت 29 مارچ کو یورپ سے علیحدگی کی تاریخ میں توسیع چاہتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے تھریسامے اس بابت کوئی درخواست بھی دیں۔ ڈیل کے مطابق برطانیہ کو انتیس مارچ تک یورپی یونین سے نکل جانا ہے۔

    مائیکل گو کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں ڈیل مسترد ہو یا منظور اس پر جلد سے جلد رائے شماری بہت ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ تھریسامے کی یورپی یونین کے ساتھ مل کر تیار کی گئی بریگزٹ ڈیل کو برطانوی پارلیمان دو مرتبہ اکثریتی رائے سے مسترد کر چکی ہے۔ لندن حکومت اب اس بارے میں تیسری بار ووٹنگ کی خواہش مند ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم تھریسامے اراکین پارلیمنٹ کو قائل کرنے کی کوشش کررہی ہیں تاکہ بریگزٹ ڈیل کی منظوری کے لیے تیسری مرتبہ ہونے والی ووٹنگ میں کامیابی حاصل کرسکیں۔

    بریگزٹ معاہدے کی منظوری، تھریسامے کی ایم پیز کو قائل کرنے کی کوشش

    یاد رہے کہ بدھ کے روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا جب اراکین پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی 242 کے مقابلے میں 391 ووٹوں سے مسترد ہوگئی تھی۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • برطانوی پارلیمنٹ نے یورپ سے بغیر ڈیل کے انخلا مسترد کردیا

    برطانوی پارلیمنٹ نے یورپ سے بغیر ڈیل کے انخلا مسترد کردیا

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ نے آج ایک اور فیصلہ سنا دیا، پارلیمنٹ نے یورپ سے بغیر ڈیل کے انخلا مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے ڈیل کے ذریعے یورپ سے الگ ہونے کے حق میں اپنے ووٹ کاسٹ کیے، بغیر ڈیل کے انخلا کو مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 308 پارلیمنٹ کے ممبران نے بغیر ڈیل کے انخلا کے حق میں جبکہ 312 نے مخالفت میں ووٹ دیے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں جمعرات کے روز آرٹیکل 50پر ووٹنگ کا امکان ہے، البتہ اس حوالے حکومت کی جانب سے حتمی اعلان نہیں کیا گیا۔ڈیل کی نظر آنے والی ناکامی پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے شدید تباؤ کا شکار ہیں۔

    دوسری جانب جرمن وزیرخارجہ ہائیکو ماس کی پیش گوئی مسترد ہوگئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ برطانیہ بغیر ڈیل کے یورپ سے الگ ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے برطانوی حکام کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، ان کے مطابق حکومت اپنی معیشت داؤ پر لگا رہی ہے جس سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز برطانوی وزیرعظم تھریسامے کو ایک اور دھچکا لگا تھا، پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہوگئی تھی۔

    برطانوی وزیراعظم کی مشکلات میں اضافہ، بریگزٹ معاہدے پر نظرثانی ڈیل بھی مسترد

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

  • برطانیہ کو یمن میں امن ڈیل متاثر ہونے کا خدشہ

    برطانیہ کو یمن میں امن ڈیل متاثر ہونے کا خدشہ

    لندن: برطانوی وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یمن میں امن ڈیل ختم ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیرخارجہ نے یمن کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں اور حکومت کے درمیان حدیدہ امن ڈٰیل ختم ہوسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے حوثی باغیوں اور یمنی حکومت کے درمیان امن معاہدہ طے کیا گیا تھا جس کی تمام شقوں پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔

    دونوں فریقین کے درمیان وعدوں پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو دوبارہ جنگی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے، اور بندرگاہی شہر حدیدہ سے فوج اور باغیوں کا انخلا ناکام ہوجائے گا۔

    حوثی باغی اور حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت رواں سال 7 جنوری تک حدیدہ کو غیر مسلح کرنا تھا اور فوجیں ہٹا لینی تھیں لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

    یمن میں جنگ بندی امن کی جانب پہلا قدم ہے: مندوب اقوام متحدہ

    برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے خبردار کیا ہے کہ فریقین نے وعدوں پر عمل نہ کیا تو یمن میں قیام امن کا معاہدہ چند ہفتوں میں ختم ہو سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف عہدے سے مستعفی ہوگئے

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف عہدے سے مستعفی ہوگئے

    تہران: ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے، حکام نے تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے استعفے کا اعلان کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جواد ظریف کے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی گئی، ان کے استعفےکی وجہ تا حال معلوم نہ ہوسکی۔

    انہوں نے سوشل میڈیا پر استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’بطور وزیرخارجہ میں نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے دوران جو بھی کمی کوتاہی کی اس پر معذرت خواہ ہوں‘

    جواد ظریف نے ایرانی عوام اور حکام کا بھی شکریہ ادا کیا، تاہم انہوں نے اچانک استعفے کے اعلان کی وجوہات نہیں بتائیں۔

    خیال رہے کہ ایران اور امریکا سمیت یورپی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکا کے انخلا کے بعد جواد ظریف دباؤ کا شکار تھے۔

    بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی جواد ظریف کا استعفیٰ قبول کرتے ہیں یا نہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے، البتہ انہوں نے جوہری ڈیل 2015 میں اہم کردار ادا کیا۔

    ایرانی ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے یورپ کی کوششیں ناکافی ہیں، جواد ظریف

    دوسری جانب امریکا یورپی طاقتوں سے مطالبہ کررہا ہے کہ وہ بھی جوہری ڈیل سے دست بردار ہوجائیں، جبکہ ایران اب بھی اس ڈیل کی شقوں کی پاسداری کررہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں اپنے یورپی اتحادیوں کی گذارشات کو درگزر کرتے ہوئے ایران کے ساتھ طے شدہ معاہدہ ختم کرکے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

    یورپی یونین کے عہدیدار میگوئل اریاس کا کہنا تھا کہ یورپ کا مؤقف واضح ہے یورپی یونین ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر قائم ہے اور یہ ہی معاہدہ کار آمد ثابت ہوگا۔‘‘

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج برسلز کا دورہ کریں گی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج برسلز کا دورہ کریں گی

    لندن: بریگزٹ ڈیل کو بچانے کے لیے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے کوششیں تیز کردیں، آج برسلز کا دورہ کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں برطانوی وزیراعظم یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی اور بریگزٹ ڈیل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے اس دوران یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں بریگزٹ ڈیل پر توجہ مرکوز رکھیں گی۔

    برطانوی وزیراعظم بریگزٹ پر یکے بعد دیگرے شکست کے باوجود اپنی نظر ثانی شدہ بریگزٹ ڈیل کو منظور کرانے کیلئے کوشاں ہیں، برسلز کا دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    آج تھریسامے کی یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر سے بھی ملاقات ہوگی، برطانوی پارلیمان نے ابھی تک مے کی یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ ڈیل کی منظوری نہیں دی۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

    بریگزٹ کے منفی اثرات سے برطانیہ کی فلائی بی ایم آئی ایئرلائن بندش کا شکار

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے نکلنے کےلیے بریگزٹ معاہدے کو منظور نہیں کیا تو 29 مارچ کو برطانیہ، یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے ہی نکلنے پر مجبور ہوگا۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم کل یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم کل یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے بریگزٹ ڈیل سے متعلق یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کل کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق تھریسا مے سے یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر اور دیگر رہنماؤں کی ملاقات کل ہوگی، اس دوران برطانوی وزیراعظم ڈیل پر تفصیلی گفتگو کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے سیاسی دباؤ کا شکار ہیں، ملاقات کے دوران وہ برطانیہ اور پورپی یونین کے مابین ڈیل کو بچانے کی کوشش پر تبادلہ خیال کریں گی۔

    برطانیہ کو انتیس مارچ کو یورپی یونین سے نکل جانا ہے اور ابھی تک طے شدہ بریگزٹ معاہدے کی برطانوی پارلیمان نے منظوری نہیں دی۔

    برطانیہ کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسامے کے یورپی یونین سے انخلاء کے لیے کیے گئے بریگزٹ منصوبے پر گذشتہ ہفتے دوبارہ ووٹنگ ہوئی تھی، تاہم اراکین پارلیمنٹ نے ایک کے بعد ایک، پانچ بریگزٹ ترمیمی بل مسترد کردیے تھے۔

    بریگزٹ ڈیل: پانچ ترمیمی بل برطانوی پارلیمنٹ میں مسترد

    قبل ازیں جنوری میں بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی گئی تھی جوناکام رہی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • بریگزٹ ڈیل: پانچ ترمیمی بل برطانوی پارلیمنٹ میں مسترد

    بریگزٹ ڈیل: پانچ ترمیمی بل برطانوی پارلیمنٹ میں مسترد

    لندن: بریگزٹ ڈیل سے متعلق ایک بار پھر برطانوی پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی، اراکین نے ڈیل سے متعلق پانچ ترمیمی بل مسترد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی پارلیمنٹ میں وزیراعظم تھریسامے کے یورپی یونین سے انخلاء کے لیے کیے گئے بریگزٹ منصوبے پر ایک بار پھر ووٹنگ ہوئی، اراکین پارلیمنٹ نے ایک کے بعد ایک، پانچ ترمیمی بل مسترد کیے۔

    اجلاس کے دوران بریگزٹ ڈیل پر برطانوی پارلیمنٹ میں پہلی ترمیم کے حق میں 296 اور مخالفت میں 327 ووٹ ڈالے گئے، ترمیم میں بحث کے لیے مزید وقت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    بریگزٹ ڈیل پر برطانوی پارلیمنٹ میں دوسری ترمیم بھی ناکام ہوئی، ترمیم کے حق میں 39 اور مخالفت میں 327 ووٹ ڈالے گئے، دوسری ترمیم کو 288ووٹوں کی اکثریت سے شکست ہوئی، دوسرا ترمیمی بل اسکاٹ لینڈ کو یورپی یونین سے زبردستی نکالنے سے روکنے کے بارے میں تھا۔

    اجلاس میں بریگزٹ پر تیسری ترمیم بھی ناکام ہوئی، ترمیم کی مخالفت میں 321 اور حق میں 301 ووٹ ڈالے گئے۔

    بریگزیٹ کو مؤخر کرنے سے متعلق چوتھی ترمیمی بل بھی مسترد ہو گیا، ترمیم کی مخالفت میں 321 اور حمایت میں 298 ووٹ ڈالے گئے۔

    اسی طرح پانچویں ترمیم بھی برطانوی پارلیمنٹ میں منظور نہ ہوسکی، یہ ترمیم 290 کے مقابلے میں 322 ووٹوں سے مسترد ہو گئی۔

    البتہ بریگزٹ ڈیل پر برطانوی پارلیمنٹ میں چھٹی ترمیم منظور ہوگئی، ترمیم کی حمایت میں 318 اور مخالفت میں 310 ووٹ پڑے، چھٹی ترمیم ڈیل کے بغیر یورپی یونین سے نہ نکلنے سے متعلق ہے، ترمیم کنزرویٹوپارٹی کے کیرولین سپیل مین کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

    علاوہ ازیں پارلیمنٹ میں ساتویں ترمین بھی منظور ہوئی، ترمیم کی حمایت میں 317 اور مخالفت میں 301 ووٹ پڑے، ارکان کی اکثریت نے بیک اسٹاپ میں تبدیلی کے ساتھ ڈیل کی حمایت کا اظہار کیا۔

    بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    خیال رہے کہ دو ہفتے قبل بریگزٹ معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں برطانوی حکومت کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔حکومت کی شکست کے بعد اپوزیشن نے وزیراعظم تھریسا مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی پیش کی گئی تھی جوناکام رہی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • امریکا کی علیحدگی کے باوجود ایران جوہری معاہدے پر عمل پیرا ہے: سی آئی اے

    امریکا کی علیحدگی کے باوجود ایران جوہری معاہدے پر عمل پیرا ہے: سی آئی اے

    واشنگٹن: امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی سربراہ جینا ہیسپل کا کہنا ہے کہ امریکا کا جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے باوجود ایران اس ڈیل پر عمل پیرا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سی آئی اے کی خاتون سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جوہری ڈیل 2015 پر ایران اب بھی عمل درآمد کررہا ہے تاہم اس کے چند اہداف بھی ہیں جسے وہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران اس ڈیل پر عمل پیرا رہتے ہوئے یورپ پر دباؤ بڑھانا چاہتا ہے تاکہ معیشت کی بہتری اور تجارت سے متعلق فوائد حاصل کیا جاسکے۔

    سی آئی اے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایرانی انتظامیہ نے معیشت کی بہتری کے لیے یورپ سے جو توقع رکھی تھی اس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    جینا ہیسپل کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی حکام ایسی تیاریاں کر رہے ہیں جس سے ان کے لیے اس معاہدے سے الگ ہونے کی صورت میں آسانیاں پیدا ہوں۔

    امریکا کی علیحدگی کے باوجود ایران جوہری معاہدے پر عمل پیرا ہے: سی آئی اے

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

    بعد ازاں ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا ایرانی جوہری معاہدے سے کبھی مخلص نہیں تھا، ٹرمپ نے وعدہ خلافی کی ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل مسترد ہونے پر بڑا دکھ ہوا: صدر یورپین کمیشن

    بریگزٹ ڈیل مسترد ہونے پر بڑا دکھ ہوا: صدر یورپین کمیشن

    برسلز: یورپین کمیشن کے صدر جان کلاڈی جنکر کا کہنا ہے کہ بریگزٹ ہونے میں بہت کم دن رہ گئے ہیں ایسے میں برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل مسترد کی جس پر بڑا دکھ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو تاریخی شکست ہوگئی، پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے انخلا کی مخالفت میں فیصلہ دے دیا، ڈیل کے حق میں 202 جبکہ مخالفت میں 432 ووٹ پڑے، 118 حکومتی ممبران نے بھی ڈیل کے خلاف ووٹ دیا۔

    بریگزٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے رکن برطانوی پارلیمنٹ واجد خان کا کہنا ہے کہ آج پارلیمنٹ میں تاریخی ووٹنگ ہوئی، پارلیمنٹ نے واضح کر دیا کہ تھریسامےکی ڈیل نامنظور ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے، ارکان پارلیمنٹ نے بتا دیا ہے کہ بریگزٹ ڈیل منظور نہیں، برطانوی وزیراعظم کو اس شکست کے بعد مستعفی ہوجانا چاہیے۔

    بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    دوسری جانب شکست کے بعد تھریسامے کا کہنا ہے کہ غیریقینی میں گزرنے والا ہر دن برطانیہ کو نقصان دے رہا ہے، اب بھی حکومت کو پارلیمنٹ کا اعتماد حاصل ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکمت عملی 29 مارچ تک وقت گزارنا نہیں، 2 سال تک بریگزٹ ڈیل پر کام کیا، مستقبل سے متعلق سوچ رہے ہیں۔