Tag: deal

  • بریگزٹ ڈیل، ایک اور برطانوی وزیر نے استعفیٰ دے دیا

    بریگزٹ ڈیل، ایک اور برطانوی وزیر نے استعفیٰ دے دیا

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے سے مخالف کرتے برطانیہ کے وزیر سائنس سیم جائما نے بھی استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر تھر یسا مے کی بریگزٹ منصوبے سے اختلاف کرتے ہوئے کابینہ کا ایک اور وزیر احتجاجاً مستعفی ہوگیا، وزیر سائنس سیم جائما کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے بریگزٹ منصوبے سے متفق نہیں ہوں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسامے کی یورپی یونین کے گیلیلو سیٹلائٹ سسٹم میں داخل اندازی سے وزیر اعظم کے بریگزٹ منصوبے کو عیاں کردیا ہے۔

    برطانوی وزیر برائے یونیورسٹی اور سائنس سم جائما نے برطانیہ کے گیلیلو سسٹم سے باہر نکلنے کے معاملے پر استعفیٰ دیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانیہ گیلیلو سیٹلائٹ سسٹم کا حصّہ کا رہنا چاہتا تھا لیکن یورپی یونین کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبے کے اضافی محفوظ عناصر پر پابندی عائد کی جائے گی۔

    برطانوی وزیر سیم جائما کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات مستقبل میں پُرتشدد مذاکرات بن جائیں گے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بریگزٹ معاہدے کے معاملے پر سیم جائما تھریسا مے کی کابینہ کے 10 ویں وزیر ہیں جنہوں نے معاہدے سے اختلاف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

    سیم جائما کا کہنا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں برسلز کے ساتھ مذاکرات ک ذریعے ہونے والے معاہدے کی مخالفت میں ووٹ دیں گے اور ایک اور ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کروں گا۔

    بریگزٹ ڈیل کے مسودے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تھریسا مے کے لیے مشکلا ت کا سلسلہ جاری ہے، جولائی سے اب تک ان کی کابینہ کے 10 وزراء ڈیل کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ دے چکے ہیں۔

    استعفیٰ دینے والوں میں برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب سرفہرست ہیں جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

  • برطانیہ : ڈی یو پی تھریسامے کی حمایت سے منحرف، حکومت مشکلات کا شکار

    برطانیہ : ڈی یو پی تھریسامے کی حمایت سے منحرف، حکومت مشکلات کا شکار

    لندن : شمالی آئرلینڈ کی سخت گیر سیاسی جماعت ڈی یو پی معاہدے سے منحرف ہوگئی جس کے باعث برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت مشکل کا شکار ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی آئر لینڈ کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعت اور تھریسامے کی اتحادی جماعت ڈی یو پی وزیر اعظم کے حق میں ووٹ دینے کا معاہدے منحرف ہوگئی، ڈی یو پی نے تھریسا مے کی حکومت بحال رکھنے کے لیے ایک ارب پاؤنڈ کا معاہدہ کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسامے اور ڈی یو پی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت شمالی آئرلینڈ کی جماعت نے حکومتی قوانین کی حمایت میں ووٹ دینا تھا تاہم مذکورہ جماعت کے ممبران نے پارلیمنٹ لیبر پارٹی کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بجٹ کی ووٹنگ کے دوران ڈی یو پی نے لیبر پارٹی کو ووٹ دیئے جس کے باعث تھریسامے کو اراکین پارلیمنٹ کے مطالبات ماننے اور اس بات کا تجزیہ کرنے پر راضی ہوئیں کہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی سے کیا مشکلات پیش آئیں گی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 585 صفحات پر مشتمل معاہدے کے تحت شمالی آئرلینڈ سے برطانیہ درآمد کیے جانے والے سامان پر کسٹمز چیک کی بات ہوئی تھی۔

    ڈی یو پی کی جانب سے بریگزٹ کے ترجمان سیمی ولسن کا کہنا تھا کہ تھریسامے ہمیں اعتماد میں لیے بغیر سودے بازی کا آغاز کیا، پارلیمنٹ میں وزیر اعظم تھریسا مے کے خلاف ووٹنگ وزیر اعظم کے لیے پیغام ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈی یو پی کے اتحاد کے بغیر وزیر اعظم عوام سے بریگزٹ پلان منظور نہیں کرواسکتے۔

  • برطانوی وزیراعظم کی کابینہ نے بریگزٹ ڈیل کی منظوری دے دی

    برطانوی وزیراعظم کی کابینہ نے بریگزٹ ڈیل کی منظوری دے دی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی کابینہ نے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کے بعد بریگزٹ ڈیل کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان جلد بریگزٹ کے معاملے پر حتمی فیصلہ کرلیا جائے گا، برطانوی کابینہ نے بریگزٹ ڈیل کی منظوری 5 گھنٹےطویل اجلاس کے بعد دی۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ آنے والا وقت مشکل ہے، اس مشکل سے نکلیں گے، بریگزٹ ڈیل کا مسودہ آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں مشکلات آسکتی ہیں، چاہتے ہیں جلد بریگزٹ کا معاملہ حل کرلیا جائے، امید ہے یورپی یونین کی جانب سے مثبت فیصلے کیے جائیں گے۔

    بریگزٹ معاملہ، برطانیہ اور یورپی یونین معاہدے کے مسودے پر متفق

    گذشتہ روز برطانیہ اور یورپی یونین نے بریگزٹ سے متعلق معاہدے کے مسودے پر تکنیکی سطح پر متفق ہونے کا اظہار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں ملین پاؤنڈ کے سیکڑوں منصوبے شروع کرنے ہوں گے، بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں برطانوی معیشت کو نقصان کا اندیشہ ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہمونڈ کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں اس حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاملے پر یورپ اور برطانیہ کے تناؤ کے باعث برطانوی معیشت بھی متاثر ہورہی ہے، اس بابت اقدامات کی ضرورت ہے۔

  • جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد امریکی اعلیٰ عہدیدار روس پہنچ گئے

    جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد امریکی اعلیٰ عہدیدار روس پہنچ گئے

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے روس سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن روس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد جان بولٹن کا یہ دورہ روس اہم قرار دیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیبر جان بولٹن اپنے اس دورے میں جوہری ہتھاروں سے متعلق گفتگو کریں گے۔

    وہ روس کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کریں گے اور دونوں ملکوں کے مستقبل کے لیے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    دوسری جانب ماسکو حکومت نے اس امریکی اقدام کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

    امریکا کا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کے تاریخی معاہدے کو ختم کر رہا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ روس نے 1987 کے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے 2007ء میں اعلان کیا تھا کہ یہ معاہدہ اب روسی مفادات میں نہیں ہے۔

    روس کی جانب سے یہ اعلان امریکا کے 2002ء اینٹی بیلسٹک میزائل معاہدے سے نکل جانے کے بعد سامنے آیا تھا۔

  • یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں: برطانوی وزیر خزانہ

    یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں: برطانوی وزیر خزانہ

    لندن: برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہمونڈ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یورپی رہنما برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ ڈیل چاہتے ہیں، اس حوالے سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، فلپ ہمونڈ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین بریگزٹ معاملے پر سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں اور وہ ڈیل کے لیے بھی آمادہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بریگزٹ معاملے پر یورپ اور برطانیہ کے تناؤ کے باعث برطانوی معیشت بھی متاثر ہورہی ہے، اس بابت اقدامات کی ضرورت ہے۔

    برطانوی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ متعدد سرمایہ کار بریگزٹ ڈیل کے نتائج کے منتظر ہیں، جوں ہی یہ ڈیل طے پا جائے گی، برطانوی اقتصادیات میں ترقی دیکھی جائے گی۔

    یورپی سربراہی اجلاس، بریگزٹ معاملے پر اختلافات بدستور برقرار

    دوسری جانب دو روز قبل برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سربراہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اگر پارٹی کارکنان چاہتے ہیں تو بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین کے سوال پر ایک مرتبہ پھر ریفرنڈم کی حمایت کریں۔

    لیبر پارٹی کے قائد جیریمی کوربن نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں دوبارہ ریفرنڈم کے حق میں نہیں ہوں تاہم اگر رواں ہفتے پارٹی میٹینگ میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا تو میں اس کا احترام کروں گا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں آسٹریا میں یورپی سربراہی اجلاس ہوا تھا، جس میں یورپ اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاملے پر اختلافات اور تناؤ بدستور برقرار رہا۔

  • تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا دی، بورس جانسن

    تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا دی، بورس جانسن

    لندن : برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے تھریسا کے خلاف تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھریسا مے نے برطانیہ کے آئین کو خودکش جیکٹ پہنا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے اتوار کے روز برطانوی خبر رساں ادارے میں شائع ہونے والے کالم میں تھریسا مے کے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔

    سابق برطانوی وزیر نے کالم میں لکھا کہ تھریسا مے نے چیکر معاہدے کے ذریعے برطانیہ میں بلیک میلنگ کی سیاست کے لیے راشتہ کھول دیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹوری پارٹی کے بیشتر ارکان پارلیمنٹ نے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کی کالم کے میں استعمال کی گئی نازیبا زبان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے ’دی میل آن لائن‘ میں برطانیہ کے موجودہ وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کالم بھی شائع ہوا تھا، جس میں انہوں نے برطانوی عوام سے گذارش کی تھی وزیر اعظم کے بریگزٹ معاہدے کی حمایت کریں۔

    خیال رہے کہ بورس جانسن کی جانب سے اپنی اہلیہ سے علیحدگی کی تصدیق کے بعد یہ پہلا کالم ہے، اس تصدیق سے قبل ایک خبر رساں ادارے میں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ بورس جانسن کا کسی دوسری خاتون ساتھ تعلق ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2004 میں بورس جانسن کو حکمران جماعت کے سربراہ نے ایک خاتون صحافی کے ساتھ تعلقات رکھنے کی بنا پر وزارت کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

    دی سنڈے ٹائمز کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مسز مے کے معاونین نے 4000 الفاظ پر مشتمل ’نازیبا دستاویز‘ لکھی تھی۔

    اخبار کا کہنا ہے کہ اس نے وہ دستاویز دیکھی ہے جسے کنزروٹیو لیڈرشپ کے مقابلے کے وقت تحریر کیا گیا تھا تاہم ڈاؤننگ سٹریٹ کے حکام اور پارٹی کے ہیڈکوارٹر نے اس الزام کی تردید کی تھی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز سابق وزیر خارجہ بورس جانسن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد سے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی حکومت بحران کی زد میں ہے۔

  • تھریسامے بریگزٹ منصوبے پرحمایت حاصل کرنے آسٹریا پہنچ گئیں

    تھریسامے بریگزٹ منصوبے پرحمایت حاصل کرنے آسٹریا پہنچ گئیں

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے بریگزٹ ڈیل سے متعلق معاملات طے کرنے کےلیے آسٹریا پہنچ گئیں جہاں آسٹرین چانسلر اور  وزیر اعظم چیک ریپبلک سے ملاقات بھی کریں گییں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اپنی سرکاری چھٹیوں پر جانے سے قبل آج یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا کے شہر سالسبرگ میں آسٹرین چانسلر سے ملاقات کریں گی جس میں بریگزٹ ڈیل سے متعلق گفتگو کی جائے گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے آسٹرین چانسلر کی مہمان کے طور پر سالسبرگ میں منعقد ہونے والے میوزیکل فیسٹول میں شرکت بھی کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے آسٹریا میں چانسلر کرز اور چیک ری پبلک کے وزیر اعظم اینڈریج بابس سے بھی بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے بات چیت کریں گی،

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کا خیال ہے کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے بنائے گئے منصوبے پر آسٹریا اور چیک ریپبلک کی حمایت حاصل کرلیں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے چیف جین کلاؤڈ جنکر نے تھریسا مے کے بریگزٹ منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔

    برطانوی حکام اور یورپی یونین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ رواں برس اکتوبر تک بریگزٹ سے متعلق حتمی معاہدہ طے کرلیا جائے، کیوں کہ مارچ 2019 میں برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل کے حوالے یورپی یونین اور برطانوی حکام کی تیاری مذاکرات کے اختتام جاری رہے گی چاہیے معاہدہ نہ بھی ہوسکے۔

    خیال رہے کہ ایک روز قبل برطانیہ کی وزیر اعظم نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے مذاکرات خود کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ وزیر برائے بریگزٹ کو بریگزٹ کے حوالے سے ملک کے داخلی معاملات پر توجہ دینے کی ذمہ دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ مذاکرات خود کرنے کا اعلان ایسے وقت میں کیا تھا، جب وفاقی کابینہ میں بیشتر وزراء استعفے دے رہے ہیں اور بریگزٹ ڈیل میں مسلسل تاخیر کے باعث عوام میں بھی بے چینی پائی جارہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے گا

    امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے گا

    واشنگٹن: افغان حکام اور طالبان کے درمیان شدید تناؤ کے بعد امریکا نے طالبان سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اب براہِ راست طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ باہمی گفتگو سے معاملے کا حل نکالا جاسکے۔

    رپورٹ کے مطابق افغانستان میں موجود امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    جان نکلسن کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب افغان حکومت بھی طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سفارتی کوششیں کررہی ہے۔


    افغانستان: طالبان کا سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 7 اہلکار ہلاک


    قبل ازیں متعدد بار طالبان نے امریکا سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا لیکن امریکا کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات افغان حکام کرے، جبکہ اب امریکا کی جانب سے اہم فیصلہ آیا ہے۔

    واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر سینیئر امریکی عہدے داروں نے کابل کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد مذاکرات کے لیے راہیں ہموار کرنا تھا۔

    دوسری جانب طالبان نے آج بھی افغانستان میں دہشت گرد کارروائی کی، صوبہ ننگرہار میں قائم پولیس سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کے نتیجے میں سات پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ زور افٖغان فوج نے صوبہ ننگرہار میں ہی ایک بڑی فضائی کارروائی کی تھی جس کے باعث بیس سے زائد طالبان مارے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • محمد بن سلمان کی فرانسیسی وزیر دفاع سے ملاقات، اہم سمجھوتے پر دستخط

    محمد بن سلمان کی فرانسیسی وزیر دفاع سے ملاقات، اہم سمجھوتے پر دستخط

    ریاض: سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے فرانسیسی وزیر دفاع فلورنس بیرلی سے ملاقات کی اور اہم سمجھوتے پر دستخط کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی فرانسیسی وزیر دفاع سے ملاقات جدہ میں ہوئی جہاں ایک عسکری سمجھوتے پر دستخط کیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق اس سمجھوتے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان اہم اور خاص قسم کی معلومات کا تبادلہ ہوگا، جبکہ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کی بہتری پر بھی زور دیا۔

    اس دوران دونوں ملکوں کے بیچ دفاع کے شعبے میں تعاون اور اس کو مضبوط بنانے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا، علاوہ ازیں دونوں شخصیات نے علاقائی صورت حال اور تازہ ترین پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔


    سعودی شہزادے کا دورہ فرانس، 18 ارب ڈالر کے معاہدے طے پاگئے


    اس اہم سمجھوتے پر دست خط کے موقع پر سعودی عرب کے وزیر دفاع کے معاون محمد العایش، چیف آف اسٹاف جنرل فیاض الرویلی، وزیر دفاع کے دفتر کے ڈائریکٹر جنرل ہشام آل شیخ، وزیر دفاع کے عسکری مشیر طلال العتیبی اور فرانس اور سوئٹزرلینڈ میں سعودی عسکری اتاشی ولید السیف بھی موجود تھے۔

    دوسری جانب فرانس کی جانب سے بھی اعلیٰ حکومتی عہدیداران نے شرکت کی، خیال رہے کہ سعودی عرب اور فرانس کے درمیان تعلقات محمد بن سلمان کے دورہ فرانس کے بعد مزید مضبوط ہوئے ہیں۔


    سعودی شہزادہ کی فرانسیسی وزیر اعظم سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال


    یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے رواں سال اپریل میں فرانس کا دورہ کیا تھا جو ایک اہم دورہ ثابت ہوا تھا، اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان تقریباً اٹھارہ ارب ڈالر کے مختلف معاہدے طے پائے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اوپیک تیل کی منڈی پر اثر انداز ہونے سے باز رہے: امریکی صدر

    اوپیک تیل کی منڈی پر اثر انداز ہونے سے باز رہے: امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) عالمی تیل کی منڈی پر اثر انداز ہونے سے باز رہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے جاری کردہ بیان میں اوپیک پر شدید تنقید بھی کی ہے، انہوں نے اوپیک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ تیل کی منڈی پر اثر انداز ہونے سے باز رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے گذشتہ روز سعودی عرب پر دباؤ ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایران کی تیل کی برآمدات میں کمی کو پورا کرنے کے لیے اپنی پیداوار بڑھائے۔

    دوسری جانب سعودی حکومت کہہ چکی ہے کہ ضرورت پڑنے پر تیل کی ترسیل میں اضافہ کیا جا سکتا ہے، امریکا کی جانب سے ایران پر پابندیوں کے اعلان کے بعد سے بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں بتدريج اضافہ ہو رہا ہے۔


    ایران نے تیل کے معاملے پر سعودی عرب کو بالواسطہ دھمکی دے دی


    خیال رہے کہ ایران نے امریکی دباؤ اور تیل کے معاملے پر سعودی عرب کو بالواسطہ دھمکی دیتے ہوئے تیل کی عالمی منڈی میں ایران کی جگہ لینے کو دغا بازی قرار دیا ہے۔

    ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنا تیل فروخت کرنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا، عالمی تیل کی منڈی میں ان کی جگہ نہیں لی جاسکتی۔


    سعودی عرب سے تیل کی پیداوار بڑھانے کی درخواست کی ہے: امریکی صدر


    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ نے ٹوئٹ کے ذریعے کہا تھا کہ انھوں نے سعودی شاہ سلمان سے کہا ہے کہ وہ تیل کی پیداوار میں بیس لاکھ بیرل کا اضافہ کریں تاکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کو قابو کیا جاسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔