Tag: Death anniversary of Quaid-e-Azam

  • قائداعظم کی 73 ویں برسی،  پاک فضائیہ کا  بابائے قوم کو خراجِ عقیدت پیش

    قائداعظم کی 73 ویں برسی، پاک فضائیہ کا بابائے قوم کو خراجِ عقیدت پیش

    اسلام آباد : سربراہ پاک فضائیہ ظہیرالدین بابرسدھو نے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی 73 ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا . قائد کا نظریہ اور رہنمااصول ایک عظیم قوم بننے کے سفرمیں مشعل راہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ پاک فضائیہ ظہیرالدین بابرسدھو نے قائداعظم محمد علی جناح کی برسی پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاک فضائیہ بابائےقوم کوخراج عقیدت پیش کرتی ہے، قائداعظم نے مظلوم لوگوں میں امید کی کرن روشن کی۔

    ایئر چیف کا کہنا تھا کہ بابائےقوم نےمظلوم عوام کومتحدکرکےآزادوطن کےلیےجدوجہد کی، قائداعظم نےپاک فضائیہ کوسیکنڈٹونن بننےکاپائیداروژن دیا، قائدکانظریہ،رہنمااصول ایک عظیم قوم بننےکےسفرمیں مشعل راہ ہیں۔

    خیال رہے ملکت ِخداداد پاکستان کے بانی اورہردل عزیزرہنماء قائد اعظم محمد علی جناح کی آج 73 ویں برسی منائی جارہی ہے ، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لئے انتھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کئے۔

    سن 1930 میں انہیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقاء کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم اپنے خالق ِحقیقی سے جاملے۔

  • قائداعظم محمد علی جناح کی برسی،  صدرڈاکٹرعارف علوی  کی مزارقائد پرحاضری

    قائداعظم محمد علی جناح کی برسی، صدرڈاکٹرعارف علوی کی مزارقائد پرحاضری

    کراچی : صدرڈاکٹرعارف علوی نے قائداعظم محمد علی جناح کی برسی پر مزارقائد پر حاضری دی اور کہا کہ قائداعظم کے شہر کراچی کی ترقی کیلئے سب مل کرکام کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی برسی کے موقع پر صدرڈاکٹرعارف علوی نے مزارقائد پرحاضری دی ، گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ بھی صدر عارف علوی کے ہمراہ تھے۔

    صدرڈاکٹرعارف علوی نے مزارپر پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی جبکہ مہمانوں کی کتاب میں تاثرات قلمبند کئے۔

    اس موقع پر صدرڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ محنت کرکے پورے سندھ کے حالات بہتر کئے جائیں گے ، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کورونا کیخلاف صف اول کے ہیروز ہیں۔

    صدرمملکت کا کہنا تھا کہ آج ہم سب قائداعظم کے مزار پر حاضری دینے آئے ہیں، قائداعظم کے شہر کراچی کی ترقی کیلئے سب مل کرکام کریں گے، شہر قائد کی ترقی کیلئے وفاق اور صوبائی حکومت ایک ساتھ ہے۔

    گورنر سندھ عمران اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج قوم عظیم قائد کو خراج تحسین پیش کررہی ہے، بابائےقوم نے مسلمانوں کیلئے علیحدہ وطن کے خواب کو تعبیر دی، قائداعظم محمد علی جناح نے دو قومی نظریہ کو سچ کر دکھایا۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ بابائے قوم ایسی مملکت کے خواہشمند تھےجہاں کوئی تفریق نہ برتی جائے، وہ چاہتے تھے ہر شخص کو انصاف ملے اور تمام حقوق حاصل ہوں، آج کا دن ہمیں قائد کی سوچ و نظریہ کو عملی جامہ پہنانے کی یاد دلاتا ہے۔

    پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے،جسے قائد نےپاکستان کی شہ رگ کہا تھا، وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہوگا، انشااللہ کشمیری بھائی اپنا حق خود ارادیت ضرور حاصل کریں گے۔

  • کشمیرکوپاکستان کی شہہ رگ کہہ کرقائد نے دونوں کو اٹوٹ تعلق میں باندھ دیا،فاروق حیدر

    کشمیرکوپاکستان کی شہہ رگ کہہ کرقائد نے دونوں کو اٹوٹ تعلق میں باندھ دیا،فاروق حیدر

    مظفرآباد : وزیراعظم آزاد کشمیرفاروق حیدر نے بانی پاکستان کی برسی کے موقع پر کہا کشمیری قوم قائداعظم کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے، کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ کہہ کر قائد نے دونوں کو اٹوٹ تعلق میں باندھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر نے بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کو برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا قائداعظم نے ناممکن کو ممکن کرکے دکھایا، آج قائداعظم کے فرمودات پرعملدرآمد کی اشد ضرورت ہے۔

    فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ کشمیری قوم قائداعظم کو خراج عقیدت پیش کرتی یے، کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ کہہ کر قائد نے دونوں کو اٹوٹ تعلق میں باندھ دیا۔

    وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ نوجوان بانی پاکستان کی زندگی کا بغور مطالعہ کریں۔

    مزید پڑھیں : بابائے قوم محمد علی جناح کی 70 ویں برسی

    خیال رہے برصغیر کے مسلمانوں کو علیحدہ تشخص، الگ پہچان اور ایک آزاد ملک کا تحفہ دینے والے قائدِ اعظم محمد علی جناح کی 70 ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے۔

    بانیٔ پاکستان کی برسی پر مختلف شہروں میں سیمینارز، مذاکروں اور تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا اور پوری قوم برصغیر کی اس عظیم شخصیت کو دل کی گہرائیوں سے خراجِ عقیدت پیش کرے گی۔

  • بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی آج 68 ویں برسی منائی جارہی ہے

    بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی آج 68 ویں برسی منائی جارہی ہے

    کراچی: مملکت ِخداداد پاکستان کے بانی اورہردل عزیزرہنماء قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے ، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لئے انتھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کئے۔ سن 1930 میں انہیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقاء کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم اپنے خالق ِحقیقی سے جاملے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتحال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہیں تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الٰہی بخش اوردیگر معالجین کے مشورے پر وہ چھ جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اورآرام کی غرض کے لئے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انہیں آرام نہیں کرنے دیں رہیں تھیں لہذا جلد ہی انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کردیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور نوستمبر کو انہیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظرڈاکٹر بخش اورمقامی معالجین نے انہیں بہترعلاج کے لئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔

    گیارہ ستمبر کو انہیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اورایمبولینس انہیں لے کرگورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس راستے میں خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظارکیا گیا۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اورقوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصرقافلہ گورنرہاؤس کراچی پہنچا توقائداعظم کی حالت تشویش ناک ہوچکی تھی اوررات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِفانی سے رخصت فرما گئے۔


    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماوٗنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کرجائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بدترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں ایک طویل عرصے سے انہیں ناپسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو انکے لئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں ، صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کرلیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انہوں نے اداکی‘‘۔

    قائد اعظم کی وفات کے 67سال بعد بھی انکی وفات کے موقع پر ہزاروں افراد کی ان کی لحد پر حاضری اورشہرشہرمنعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔

  • قائداعظم محمد علی جناح کورحلت فرمائے67 سال بیت چکے

    قائداعظم محمد علی جناح کورحلت فرمائے67 سال بیت چکے

    کراچی: مملکت ِخداداد پاکستان کے بانی اورہردل عزیزرہنماء قائد اعظم محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے ، مسلمانوں کے حقوق اورعلیحدہ وطن کے حصول کے لئے انتھک جدوجہد نے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کئے۔ سن 1930 میں انہیں تپِ دق جیسا موزی مرض لاحق ہوا جسے انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناح اور چند قریبی رفقاء کے علاوہ سب سے پوشیدہ رکھا۔ قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11 ستمبر 1948 کو قائد اعظم اپنے خالق ِحقیقی سے جاملے۔

    قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ صورتحال میں گزارے، ان کا مرض شدت پر تھا اور آپ کو دی جانے والی دوائیں مرض کی شدت کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہیں تھیں۔

    ان کے ذاتی معالج ڈاکٹرکرنل الٰہی بخش اوردیگر معالجین کے مشورے پر وہ چھ جولائی 1948 کو آب و ہوا کی تبدیلی اورآرام کی غرض کے لئے کوئٹہ تشریف لے آئے، جہاں کا موسم نسبتاً ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی ان کی سرکاری مصروفیات انہیں آرام نہیں کرنے دیں رہیں تھیں لہذا جلد ہی انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کردیا گیا، جسے اب قائد اعظم ریزیڈنسی کہا جاتا ہے۔

    اپنی زندگی کے آخری ایام قائدِ اعظم نے اسی مقام پر گزارے لیکن ان کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور نوستمبر کو انہیں نمونیا ہوگیا ان کی حالت کے پیشِ نظرڈاکٹر بخش اورمقامی معالجین نے انہیں بہترعلاج کے لئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔

    گیارہ ستمبر کو انہیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اورایمبولینس انہیں لے کرگورنر ہاؤس کراچی کی جانب روانہ ہوئی۔ بد قسمتی کہ ایمبولینس راستے میں خراب ہوگئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظارکیا گیا۔ شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اورقوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں۔

    کراچی وارد ہونے کے دوگھنٹے بعد جب یہ مختصرقافلہ گورنرہاؤس کراچی پہنچا توقائداعظم کی حالت تشویش ناک ہوچکی تھی اوررات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارِفانی سے رخصت فرما گئے۔


    ان کی رحلت کے موقع پر انڈیا کے آخری وائسرے لارڈ ماوٗنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ ’’اگر مجھے معلوم ہوتا کہ جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کرجائیں گے تو میں ہندوستان کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیتا، وہ نہیں ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہیں ہوتا‘‘۔

    قائد اعظم کے بدترین مخالف اور ہندوستان کے پہلے وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر انتہائی افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میں ایک طویل عرصے سے انہیں ناپسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جب کہ وہ ہم میں نہیں رہے تو انکے لئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں ، صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کرلیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت تھی جو انہوں نے اداکی‘‘۔

    قائد اعظم کی وفات کے 67سال بعد بھی انکی وفات کے موقع پر ہزاروں افراد کی ان کی لحد پر حاضری اورشہرشہرمنعقد ہونے والی تقریبات اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ پاکستانی قوم ان سے آج بھی والہانہ عقیدت رکھتی ہے۔