Tag: death anniversary

  • آج مادرِملت فاطمہ جناح کا یومِ وفات ہے

    آج مادرِملت فاطمہ جناح کا یومِ وفات ہے

    کراچی: ملک بھرمیں مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کا48واں یوم وفات آج منایا جارہا ہے

    بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی فاطمہ جناح بچپن سے ہی اپنے بڑے بھائی محمد علی جناح سے بہت قربت رکھتی تھیں، انہوں نے تحریک پاکستان میں قائداعظم محمد علی جناح کے شانہ بشانہ جدوجہد کی اورخواتین کو متحرک کرنے میں اہم کردارادا کیا۔

    محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی قائداعظم محمد علی جناح کی ہمت اورحوصلہ تھیں اوران کی وفات کے بعد بھی محترمہ فاطمہ جناح نے پاکستان کی سالمیت اوربقا کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔

    ایوب خان کے آمرانہ دورِحکومت میں فاطمہ جناح جمہوریت کی بقا کے لئے میدان میں ڈٹی رہیں اوربلاشبہ آج پاکستان میں جمہوریت اورجمہوری اقدار فاطمہ جناح کی ہی مرہونِ منت ہیں۔

    محترمہ فاطمہ جناح پیشے کے اعتبار سے ڈینٹسٹ تھیں اوراپنے کیرئیر کے کامیاب ترین دنوں میں انہوں نے قائد اعظم کا ساتھ دینے کے لئے لئے بمبئی میں قائم اپنا کلینک بند کردیا اورتحریک پاکستان میں سرگرم ہوگئیں۔ وہ قائد اعظم کی سب سے قابل ِاعتماد مشیرتھیں اورانتہائی اہم ترین قومی معاملات میں قائد انہی سے مشورہ کیا کرتے تھے۔

    آپ نے قائد اعظم کی رحلت کے بعد سیاست سے کونہ کشی اختیار کی لیکن پھرایوب خان کے خلاف میدان ِ سیاست میں سرگرم ہوگئیں۔ اپنے بھائی کے ساتھ کی گئی جدو جہد کے دنوں کو انہوں نے اپنی کتاب ’’مائی برادر ‘‘ میں قلم بند کیا ہے۔

    وطنِ عزیز کے لئے خدمات کے صلہ میں فاطمہ جناح کو مادرِملت کے خطاب سے نوازا گیا یوم مادرملت پر ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

    فاطمہ جناح 9 جولائی 1967 انتقال کرگئیں، سرکاری سطح پرآپ کی موت کی وجہ حرکتِ قلب بند ہونا بتائی گئی ہے۔ آپ کی تدفین قائد اعظم کے مزار کے احاطے میں کی گئی ۔

  • مزاحیہ شاعر ضمیر جعفری کو ہم سے بچھڑے 16برس بیت گئے

    مزاحیہ شاعر ضمیر جعفری کو ہم سے بچھڑے 16برس بیت گئے

    کراچی: اردوادب کےمعروف شاعر،مزاح نگارسیدضمیرجعفری کی آج سولہویں برسی منائی جارہی ہے، اردوادب اورصحافت کے لئے اُن کی خدمات کوکبھی نہیں بھلایاجاسکتا۔

    ؎ممتازشاعراورمزاح نگارسیدضمیرجعفری اردوزبان میں طنزومزاح کےفروغ کےلئےان کی گراں قدرخدمات تاریخ کاایک روشن باب ہیں۔
    صحافت ہویاشاعری ضمیر جعفری نےجس میدان میں قدم رکھا،شعبہ کو نئی جہتوں سےہمکنارکیا، وہ طنزومزاح کے پیرائے میں زندگی کی تلخ حقیقتوں اورصداقتوں نہایت دل نشین اندازمیں تصویرکشی کرتے۔

    ضمیرجعفری کی علمی وادبی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کاکردگی، ہمایوں گولڈمیڈل اورتمغہ قائداعظم سے نوازاگیا۔ۢ

    پچاس سے زائد تصانیف کےمصنف کی مشہورکتابوں میں مافی الضمیر،مسدس بدحالی،ولایتی زعفران،نشاطِ تماشا شامل ہیں، اردوکی ظریفانہ شاعری کایہ آفتاب بارہ مئی انیس سوننانوے میں غروب ہوگیا۔

    اودیس سے آنے والے بتا

    کس حال میں ہیں یاران وطن

  • شہنشائے ظرافت منورظریف کوبچھڑے 39 برس بیت گئے

    شہنشائے ظرافت منورظریف کوبچھڑے 39 برس بیت گئے

    کراچی ( ویب ڈیسک ) – آج معروف مزاحیہ فلمی اداکار منورظریف کی برسی ہے انہیں مداحوں سے بچھڑے 39 سال بیت گئے، انہوں نے 300سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہردکھائے۔

    منورظریف 2 فروری 1940ء کو گوجرانوالا میں پیدا ہوئے ان کے والد ایک سرکاری آفیسر تھے۔ انہوں نے اپنے بھائی ظریف کی بھری جوانی میں وفات کے بعد محمد منور نے فلمی دنیا میں قدم رکھا اورمنور ظریف کا فلمی نام اختیارکیا۔

    منورظریف جب بھی پردہ اسکرین پرنمودارہوتے تو فلم بين ان کی مزاحیہ اداکاری ديکھ کرلوٹ پوٹ ہوجاتے۔ ان کی ہرنئی آنے والی فلم میں لوگوں کے لیے قہقہوں کا وافر مقدار میں سامان ہوتا تھا پرستاران کے ہرفقرے اورہر ادا پرداد کے ڈونگرے برساتے تھے۔ان کے پرستاروں نے انہیں شہنشاہ ظرافت کا خطاب دیاتھا۔

    منور ظریف نے جب فلمی دنیا میں قدم رکھا تو اس وقت مزاحیہ اداکاروں میں نرالا، سلطان کھوسٹ، ایم اسماعیل، زلفی ، خلیفہ نزیر اور دلجیت مرزا جیسے کامیڈین فلمی صنعت پر چھائے ہوئے تھے ۔ ان مزاحیہ اداکاروں کے ہوتے ہوئے منور ظریف نے اپنی منفرد مزاحیہ اداکاری سے اپنی جگہ بنائی . سولہ سالہ فلمی کیرئیرمیں تین سوسے زائد اردواور پنجابی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ۔

    انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1961ءمیں فلم ’’دندیاں‘‘سے کیا۔کچھ عرصہ معمولی کردار کرنے کے بعد بالاخر انہیں پنجابی فلم ” ہتھ جوڑی ‘‘سے ایک نیا آغازملا۔ 1964ميں ریلیز ہونے والی فلم ہتھ جوڑی نے انہیں صف اول کے اداکاروں کی فہرست ميں لاکھڑا کيا۔ منور ظریف نے اداکار رنگیلا کے ساتھ جوڑی بنائی جو برصغیر پاک و ہند کی کامیاب ترین مزاحیہ جوڑیوں میں سے ایک سمجھی جاتی تھی۔ پندرہ برسوں میں اس نے 300 سو سے زائد فلموں میں کام کیا ۔ گویا اس کی ہر سال 20 سے 25 فلمیں ریلیز ہوتی تھیں۔

    ان کی مشہور فلموں میں بنارسی ٹھگ ، جیرا بلیڈ ، موج میلہ، شوکن میلے دی ، دامن اورچنگاری، چکرباز، ہمراہی، بدتمیز، نوکر ووہٹی دا اوردیگر شامل ہیں۔

    منور ظریف لاہور میں قیام پذیر تھے عارضۂ جگر کے سبب زندگی نے انہیں مہلت نا دی اور محض 36 سال کی عمر میں 300 سے زائد فلموں میں لازوال اداکاری کرنے کے بعد 29 اپریل 1976 کو اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ آپ لاہور میں بی بی پاک دامن کے مزار سے ملحقہ قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

  • معروف مغنیہ اقبال بانوکوجدا ہوئے چھ برس بیت گئے

    معروف مغنیہ اقبال بانوکوجدا ہوئے چھ برس بیت گئے

    لاہور: معروف غزل گائیک و گلوکارہ اقبال بانو کو مداحوں سے بچھڑے 6 برس بیت گئے۔

    بھارت کے شہر نئی دلی میں سن1935 میں پیدا ہونے والی اقبال بانو کو بچپن سے ہی موسیقی سے لگاؤ تھا جسے پروان چڑھانے میں ان کے والد نے اہم کردارادا کیا۔

    انھوں نے موسیقی کی تربیت استاد چاند خان سے حاصل کی اور1950 میں اپنی فنی زندگی کا آغاز آل انڈیا ریڈیو سے کیا۔ 1952 میں شادی کے بعد اپنے شوہر کے ہمراہ پاکستان آگئیں اور ملتان میں رہائش پذیر ہوئیں تاہم شوہر کی وفات کے بعد ملتان سے لاہور منتقل ہوگئیں۔

    اقبال بانو کوغزل گائیکی کے ساتھ ساتھ کلاسیکل، نیم کلاسیکل، ٹھمری اوردادھرہ میں بھی خاص ملکہ حاصل تھا۔ وہ اردو، پنجابی ، فارسی زبانوں پر مکمل عبور رکھتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے مختلف زبانوں میں غزل گائیکی میں اپنی خصوصی مہارت سے نمایاں مقام حاصل کیا۔

    انھوں نے فلم گمنام ، قاتل ، انتقام، سرفروش، عشق لیلی اور ناگن جیسی سپرہٹ فلموں میں گیت گائے ۔فلم قاتل میں ان کی آواز میں گایا ہواگیت پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے، تولاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے نے انھیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا، انہیں 1990 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ اقبال بانو 21اپریل 2009 کو 74 برس کی عمر میں مختصر علالت کے بعد جہان فانی سے کوچ کرگئی تھیں۔

  • سزائے موت پرعائد پابندی مکمل ختم

    سزائے موت پرعائد پابندی مکمل ختم

    اسلام آباد: حکومت نے دہشت گردی کے بعد دیگرجرائم میں سزائے موت پانے والے افراد پرعائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    وفاقی وزارت داخلہ نے چاروں صوبوں کو حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ حکومت نے سزائے موت پانے والے قیدیوں پر عائد پابندی ختم کردی ہے۔

    سزائے موت کے منتظر تمام قیدیوں کی پھانسی پر اب فوری عمل درآمد کیا جائے۔

    وزارت داخلہ کا حکم نامہ چاروں صوبوں کے علاوہ کشمیر اور گلگت بلتستان حکومت کو بھی جاری کیا گیا ہے۔

    چند روز قبل سیکیورٹی اداروں کی جانب سے وزیراعظم کو یہ تجویز دی گئی تھی کہ دہشت گردوں کے علاوہ سزائے موت کے جو دیگر قیدی ہیں ان پرعائد پھانسی کی پابندی بھی ختم کردی جائے۔

    وزیراعظم نوازشریف سے منظوری کے بعد وزارت داخلہ نے حکم نامہ جاری کردیا ہے۔

  • اداکارہ نئیرسلطانہ کو ہم سے بچھڑے 22 برس بیت گئے

    اداکارہ نئیرسلطانہ کو ہم سے بچھڑے 22 برس بیت گئے

    کراچی: اپنی خوبصورتی، سادگی اورمعصویت سے دلوں میں گھر کرنے والی اداکارہ نئیرسلطانہ کو ہم سے بچھڑے بائیس برس بیت گئے، لیکن ان کے مداح انہیں آج بھی نہیں بھولے۔

    اداکارہ نیرسلطانہ نے اپنی زندگی کے سینتس سال پاکستانی فلم انڈسٹری کودیئے،  نیئرسلطانہ نے ” ثریا ، دیوداس ، سہیلی ، باجی اور سزا” جیسی یاد گار فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے، انیس سو پچپن میں انہوں نے اپنی پہلی فلم میں معاون اداکارہ کی حیثیت سے کام کیا۔ فلم بے حد کامیاب رہی اور پھرکامیابی ان کے قدم چومتی رہی۔

    دوسو پچپن فلموں میں جوہر دکھا کر نیئر سلطانہ نے اداکار درپن سے شادی کی اورگھر کی ہورگیئں، کینسر میں مبتلا ہونے کے بعد ستائس اکتوبرانیس سو بیانوے کو وہ اپنے مداحوں کو روتا چھوڑگئیں، یوں فلمی صنعت کی ایک نمایاں شخصیت کی داستان حیات انجام کو پہنچی۔